حضرت لقمان کی نصیحتوں کا ذکر


حضرت لقمان کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے حکمت سے نوازا تھا اور اُن میں دانائی‘ فہم و فراست ‘ بصیرت اور شعور والے خو بصورت اوصاف موجود تھے۔ سورہ لقمان میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت لقمان کی اُن نصیحتوں کا ذکر کیا ہے جو انہوں نے اپنے بیٹے کو کی تھیں۔ اُن نصیحتوں کو پڑھنے کے بعد اس بات کو سمجھا جا سکتا ہے کہ جہاں پر ایک مثالی باپ اپنی اولاد کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی بندگی اور شرک سے بچنے کی تلقین کرتا ہے وہیں پر وہ اُمورِ دنیا میں والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اور اچھے اخلاق کا بھی سبق دیتا ہے۔ سورہ لقمان کی آیت نمبر 13سے19 میں اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت لقمان کی نصیحتوں کو کچھ یوں بیان فرماتے ہیں: ''اور جب کہا لقمان نے اپنے بیٹے سے جبکہ وہ اسے نصیحت کر رہے تھے اے میرے بیٹے! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنابے شک شرک یقینا بہت بڑا ظلم ہے اور ہم نے وصیت (تاکید) کی انسان کو اپنے والدین کے ساتھ (حسن سلوک کی) اُٹھائے رکھا اُسے اس کی
ماں نے کمزوری پر کمزوری (کے باوجود) اور اُس کا دودھ چھڑانا دوسالوں میں (اور) یہ کہ تم شکر کرو میرا اور اپنے والدین کا میری ہی طرف (تم سے کو) لوٹنا ہے۔ اور اگر وہ دونوں زور دیں تجھ پر اس پر کہ تو شریک ٹھہرائے میرے ساتھ (اُسے) جو (کہ) نہیں ہے تجھے اُس کا کوئی علم تو تم اطاعت نہ کرو اُن دونوں کی اور سلوک کر اُن دونوں سے دنیا میں اچھے طریقے سے اور پیروی کر اُس شخص کے راستے جو رجوع کرتا ہے میری طرف‘ پھر میری ہی طرف تمہارا لوٹنا ہے۔ تو میں تمہیں خبر دوں گا (اُس) کی جو تم عمل کرتے تھے۔ اے میرے پیارے بیٹے بے شک وہ (اچھائی یا برائی) اگر ہو رائی کے کسی دانے کے برابر پھر وہ ہو کسی چٹان میں یا (وہ ہو) آسمانوں میں یا زمین میں (تو) لے آئے گا اُس کو اللہ بے شک اللہ بہت باریک بین خوب خبردار ہے۔ اے میرے پیارے بیٹے! تو نماز قائم کر اور نیکی کا حکم کر اوربرائی سے روک اور صبر کراس (تکلیف) پر جو تجھے پہنچے۔ بے شک یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے۔اور نہ پھلا اپنا رخسار لوگوں کے لیے اور مت چل زمین میں اکڑ کر بے شک اللہ نہیں پسند کرتا ہر تکبر کرنے والے فخر کرنے والے کو۔ اور میانہ روی رکھ اپنی چال میں اور پست رکھ اپنی آواز کو بے شک بدترین آوازوں میں سے یقینا گدھوں کی آواز ہے‘‘۔
حضرت لقمان کی ان نصیحتوں پر غور وفکر کرنے کے بعد یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ بہترین انسان وہی ہے جس کے دین اور دنیا میں توازن ہو اور وہ حقوق اللہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ والدین اور دیگر انسانوں کے ساتھ بھی حسن سلوک کرتا ہو۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول حضرت محمد ﷺ کی حیاتِ مبارکہ ہمارے لیے رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہے کہ آپﷺ نے جہاں پر اللہ تبارک وتعالیٰ کی بندگی کے لیے زبردست جستجو کی وہیں پر آپﷺ نے بہترین گھریلو زندگی ‘عائلی زندگی اور معاشرتی زندگی گزاری۔ آپﷺ کے اخلاقِ حسنہ رہتی دنیا تک کے لیے ایک مثال ہیں۔ آپﷺ نے اہل ایمان کو بیک وقت حقوق اللہ اور حقوق العباد کو نبھانے کا حکم دیا؛ چنانچہ ہمیں کامیاب زندگی گزارنے کے لیے دین اور دنیا میں توازن کوبرقرار رکھنے کی جستجو کرنی چاہیے تاکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی کو حاصل کیا جا سکے اور نبی کریمﷺ کی سنت مبارکہ پر صحیح طور پر عمل کیا جا سکے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں مثالی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین