پاکستان اور اسرائیل Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر رشید اØ+مد خان
کیا پاکستان اسرائیل Ú©Ùˆ تسلیم کرنے جا رÛا ÛÛ’ØŸ آج Ú©Ù„ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر اس سوال پر گرماگرم بØ+Ø« ÛÙˆ رÛÛŒ ÛÛ’Û” بØ+Ø« Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø§ÛŒÚ© غیرملکی نشریاتی ادارے Ú©ÛŒ ایک رپورٹ Ûے‘ جس میں وزیر اعظم عمران خان Ú©Û’ ایک انٹرویو Ú©Û’ Ø+والے سے دعویٰ کیا گیا ÛÛ’ Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† Ú©Ùˆ مشرق٠وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے چند دوست ممالک Ú©ÛŒ طر٠سے اسرائیل Ú©Û’ ساتھ نارمل تعلقات قائم کرنے کیلئے دبائو کا سامنا ÛÛ’Û” دÙØªØ±Ù Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ù†Û’ تردید Ú©ÛŒ ÛÛ’ Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† Ú©Ùˆ کسی قسم Ú©Û’ دبائو کا سامنا ÛÛ’ یا اسرائیل Ú©Ùˆ تسلیم کرنے Ú©ÛŒ کوئی تجویز زیر٠غور ÛÛ’Û” اس Ú©Û’ ساتھ دÙØªØ±Ù Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ù†Û’ پاکستان Ú©Û’ Ø¯ÛŒØ±ÛŒÙ†Û Ù…ÙˆÙ”Ù‚Ù Ú©Ùˆ دÛراتے Ûوئے Ú©ÛØ§Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† اس وقت تک اسرائیل Ú©Ùˆ تسلیم Ù†Ûیں کرے گا‘ جب تک Ùلسطینیوں Ú©Û’ ''جائز‘‘ مطالبات تسلیم Ù†Ûیں کر لئے جاتے۔ اس سلسلے میں ÙˆØ²Ø§Ø±ØªÙ Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ú©Û’ ترجمان Ù†Û’ Ùلسطینیوں Ú©Û’ بارے میں اقوام متØ+Ø¯Û Ø§ÙˆØ± او آئی سی Ú©ÛŒ متعدد قرادادوں اور وزیر اعظم عمران خان Ú©Û’ ایک Ø+Ø§Ù„ÛŒÛ Ø¨ÛŒØ§Ù† کا Ø+ÙˆØ§Ù„Û Ø¨Ú¾ÛŒ دیا۔ اس Ú©Û’ باوجود قیاس آرائیاں جاری Ûیں اور ÛŒÛ Ø¯Ø¹ÙˆÛŒÙ° کیا جا رÛا ÛÛ’ Ú©Û ÙˆØ²ÛŒØ± اعظم تو پاکستان Ú©Û’ Ù¾Ùرانے موق٠پر ÚˆÙ¹Û’ Ûوئے Ûیں‘ لیکن ''اسٹیبلشمنٹ‘‘ اس طر٠مائل ÛÛ’Û” اگر ÛŒÛ Ø®Ø¨Ø± درست ÛÛ’ تو اس پر کسی Ú©Ùˆ Ø+یران Ù†Ûیں Ûونا چاÛئے Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ù…Ø´Ø±Ù‚ وسطیٰ Ú©ÛŒ جیوپالیٹکس میں Ø¯Ù„ÛŒØ±Ø§Ù†Û (بے Ø´Ú© غیرمقبول ÛÛŒ کیوں Ù†Û ÛÙˆÚº) Ùیصلوں یا اقدامات میں Ûماری اسٹیبلشمنٹ کا بڑا شاندار ریکارڈ ÛÛ’Û”
ØªØ§Ø²Û ØªØ±ÛŒÙ† مثال 2005 میں جنرل پرویز مشر٠کی جانب سے اسرائیل Ú©Ùˆ تسلیم کرنے Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں رائے Ûموار کرنے Ú©ÛŒ کوشش ÛÛ’Û” مشر٠دور Ú©Û’ وزیر Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ø®ÙˆØ±Ø´ÛŒØ¯ Ù…Ø+مود قصوری Ù†Û’ اس کوشش کا اپنی کتاب Neither a Hawk nor a Dove میں پس منظر بیان کیا ÛÛ’ (صÙØ+Û 739-749)Û” اس میں انÛÙˆÚº Ù†Û’ 2005 میں اسرائیل Ú©Û’ نائب ÙˆØ²ÛŒØ±Ù Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ø³Ù„ÙˆÙ† شالوم (Silvan Shalom) Ú©Û’ ساتھ استنبول میں اپنی ''ڈرامائی‘‘ ملاقات کا تÙصیل Ú©Û’ ساتھ ذکر کیا ÛÛ’Û” قصوری صاØ+ب Ú©Û’ مطابق اس ملاقات کا اÛتمام Ø§Ú¯Ø±Ú†Û ØªØ±Ú©ÛŒ Ú©ÛŒ Ø+کومت Ù†Û’ کیا تھا؛ تاÛÙ… اس کا ÙÛŒØµÙ„Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù†ÛŒ قیادت Ú©ÛŒ اعلیٰ ترین سطØ+ پر کیا گیا تھا۔ اس ''Ø®Ùیۑ‘ ملاقات Ú©Û’ بعد دونوں وزرائے Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ù†Û’ استنبول میں ایک Ù…Ø´ØªØ±Ú©Û Ù¾Ø±ÛŒØ³ کانÙرنس سے بھی خطاب کیا تھا۔ Ø§Ú¯Ø±Ú†Û Ø§Ø³ ملاقات Ú©Û’ بعد پاکستان Ù†Û’ اسرائیل Ú©Ùˆ تسلیم Ù†Ûیں کیا تھا‘ لیکن وزرائے Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ú©ÛŒ سطØ+ پر دونوں ملکوں Ú©Û’ مابین ÛŒÛ Ù¾Ûلا پبلک Ø±Ø§Ø¨Ø·Û ØªÚ¾Ø§â€˜ عالمی میڈیا‘ خصوصاً اسرائیل اور مغربی ذرائع ابلاغ Ù†Û’ جس Ú©Ùˆ Ø´Û Ø³Ø±Ø®ÛŒÙˆÚº Ú©Û’ ساتھ شائع اور نشر کیا‘ اور جنرل مشر٠کی ÙˆØ§Û ÙˆØ§Û Ûونے Ù„Ú¯ÛŒ تھی۔ ستمبر 2005 میں نیویارک میں ورلڈ جیوش کانÙرنس Ú©Û’ خصوصی اجلاس سے ان Ú©Ùˆ خطاب کرنے کیلئے مدعو کیا گیا‘ جÛاں Ø+اضرین Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ÛÙˆ کر داد دی۔ Ú©Ûا جاتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ موقع پر اسرائیل Ú©Û’ Ø+امی امریکی ÛŒÛودی اکابرین Ù†Û’ جنرل مشر٠سے درخواست Ú©ÛŒ Ú©Û ÙˆÛ Ø¹Ø±Ø¨ ممالک اور اسرائیل Ú©Û’ درمیان مصالØ+ت کیلئے ثالثی کا کردار ادا کریں۔ مشر٠نے اس مشن Ú©ÛŒ تکمیل Ú©Û’ لئے 2006 Ú©Û’ اوائل میں پانچ عرب ممالک سعودی عرب‘ متØ+Ø¯Û Ø¹Ø±Ø¨ امارات‘ مصر‘ اردن اور شام کا Ø¯ÙˆØ±Û Ú©ÛŒØ§ تھا‘ لیکن انÛیں کوئی Ø+ÙˆØµÙ„Û Ø§Ùزا جواب Ù†Ûیں ملا Û” ملک Ú©Û’ اندر رائے Ø¹Ø§Ù…Û Ûموار کرنے کیلئے مشر٠Ø+کومت Ù†Û’ میڈیا Ú©Ùˆ استعمال کیا‘ لیکن جب مذÛبی‘ سیاسی جماعتوں Ú©ÛŒ طر٠سے اس Ú©ÛŒ شدید مخالÙت Ú©ÛŒ گئی تو مشر٠نے اس پروجیکٹ سے Ûاتھ کھینچ لیا۔
پاکستان Ú©ÛŒ طر٠سے اسرائیل Ú©Ùˆ تسلیم کرنے کا سوال سب سے Ù¾ÛÙ„Û’ 1956 میں سویز بØ+ران Ú©Û’ دوران سامنے آیا تھا‘ جب پاکستان Ú©Û’ اس وقت Ú©Û’ وزیر Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ø+میدالØ+Ù‚ چودھری Ù†Û’ دوسری انٹرنیشنل سویز کانÙرنس میں شرکت کیلئے لندن جاتے Ûوئے بیروت Ú©Û’ Ûوائی اڈے پر ایک بیان میں اس Ú©ÛŒ طر٠ایک Ûلکا سا Ø§Ø´Ø§Ø±Û Ú©ÛŒØ§ تھا‘ مگر ملک میں اس پر اتنا ÛÙ†Ú¯Ø§Ù…Û Ø¨Ù¾Ø§ Ûوا Ú©Û Ø§Ù†Ûیں اپنے بیان Ú©ÛŒ تردید کرنا پڑی۔
اکثر دعویٰ کیا جاتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³Ø±Ø§Ø¦ÛŒÙ„ Ú©Û’ بارے میں پاکستان Ú©ÛŒ پالیسی تبدیل Ù†Ûیں Ûوئی۔ ÛŒÛ Ø¯Ø¹ÙˆÛŒÙ° جزوی طور پر درست ÛÛ’ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø³ موضوع پر جاری کئے گئے سرکاری بیانات کا غور سے Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¹Û Ú©ÛŒØ§ جائے تو معلوم Ûوگا Ú©Û Ø§Ø³ میں بظاÛر کوئی ڈرامائی تبدیلی Ù†Ûیں‘ مگر اس میں Ù„Ú†Ú© اور نرمی ضرور پیدا ÛÙˆ گئی ÛÛ’Û” اس کا ثبوت ان مختل٠اقدامات Ú©ÛŒ صورت میں موجود Ûے‘ جو پاکستان Ù†Û’ عرب ممالک Ú©ÛŒ مخالÙت Ú©Û’ باوجود اپنے قومی Ù…Ùاد Ú©Ùˆ پیش٠نظر رکھتے Ûوئے کئے‘ مثلاً عرب ممالک Ú©ÛŒ اکثریت اور رائے Ø¹Ø§Ù…Û Ú©ÛŒ بھاری تعداد 1950 Ú©ÛŒ دÛائی میں Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ù…ÛŒÚº قائم کئے جانے والے علاقائی دÙاعی معاÛدوں Ú©Û’ سخت خلا٠تھی‘ لیکن پاکستان Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ پروا Ù†Û Ú©Ø±ØªÛ’ Ûوئے 1955 میں معاÛØ¯Û Ø¨ØºØ¯Ø§Ø¯â€˜ جو 1958 Ú©Û’ عراقی انقلاب اور علیØ+دگی Ú©Û’ بعد سینٹو Ú©Ûلانے لگا‘ میں شمولیت اختیار کر لی۔ ایوب خان Ù†Û’ اپنی کتاب Ùرینڈز ناٹ ماسٹرزمیں معاÛØ¯Û Ø¨ØºØ¯Ø§Ø¯ میں پاکستان Ú©ÛŒ شمولیت کا سÛرا بڑے Ùخر Ú©Û’ ساتھ اپنے سر سجایا Ûے‘ Ø+Ø§Ù„Ø§Ù†Ú©Û Ø§Ø³ وقت پاکستان Ú©Û’ دونوں Ø+صوں میں Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©ÛŒ سرپرستی میں Ø·Û’ پانے والے دÙاعی معاÛدوں میں پاکستان Ú©ÛŒ شدید مخالÙت پائی جاتی تھی۔ اس مخالÙت Ú©Û’ باوجود‘ اگر 1950 Ú©ÛŒ دÛائی میں قومی Ù…Ùاد Ú©Û’ نام پر غیرمقبول ÙÛŒØµÙ„Û ÛÙˆ سکتا ÛÛ’ تو اب بھی اس سمت میں کوئی قدم بڑھایا جا سکتا Ûے‘ جو مکمل سÙارتی تعلقات Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں Ù†Û Ø³ÛÛŒ تجارت یا معیشت Ú©Û’ دیگر شعبوں میں تعاون Ú©ÛŒ صورت اختیار کر سکتا ÛÛ’Û”
سابق وزیر Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ø®ÙˆØ±Ø´ÛŒØ¯ Ù…Ø+مود قصوری Ú©Û’ مطابق 2005 میں استنبول میں اسرائیلی وزیر Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ø³Û’ ان Ú©ÛŒ ملاقات ایسی Ù¾ÛÙ„ÛŒ مثال Ù†Û ØªÚ¾ÛŒÛ” پاکستان اور اسرائیل ایک عرصے سے مختل٠ادوار میں ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ رابطے‘ مگر Ø®ÙÛŒÛ Ø·ÙˆØ± پر‘ میں رÛÛ’ Ûیں۔ اس Ú©ÛŒ ایک مثال سابق سوویت یونین Ú©Û’ خلا٠اÙغان مزاØ+متی تØ+ریک Ú©Û’ دوران پاکستانی اور اسرائیلی Ø®ÙÛŒÛ Ø§ÛŒØ¬Ù†Ø³ÛŒÙˆÚº Ú©Û’ درمیان تعاون Ú©ÛŒ ÛÛ’Û” پاکستان Ú©Û’ متعدد اÛÙ… Ø+لقے دونوں ملکوں Ú©Û’ درمیان بعض شعبوں مثلاً زراعت‘ واٹر مینجمنٹ اور آبپاشی Ú©Û’ جدید طریقوں Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø¬Ø¯ÛŒØ¯ ٹیکنالوجی میں تعاون Ú©Ùˆ سود مند قرار دے Ú†Ú©Û’ Ûیں۔ 2005 میں اسرائیلی وزیر Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ù†Û’ اپنے پاکستانی ÛÙ… منصب Ú©Û’ ساتھ ملاقات میں پاکستان Ú©Ùˆ ان شعبوں میں تعاون Ú©ÛŒ پیشکش بھی Ú©ÛŒ تھی۔ اس لئے Ù†Ú†Ù„ÛŒ سطØ+ پر مگر در پردÛ‘ دونوں ملکوں میں اب تک جو روابط Ú†Ù„Û’ آ رÛÛ’ Ûیں‘ ان میں اضاÙÛ Ú©ÛŒØ§ جا سکتا ÛÛ’Û” Ùارن آÙس Ú©Û’ ترجمان Ú©ÛŒ طر٠سے جاری Ú©Ø±Ø¯Û ÙˆØ¶Ø§Ø+توں Ú©Û’ باوجود پاکستان اور اسرائیل Ú©Û’ مابین تعلقات اور روابط میں پیش رÙت اس لئے ناگزیر ÛÛ’ Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† آج Ú©Ù„ ویسے ÛÛŒ Ø+الات سے دوچار Ûے‘ جیسے Ø+الات سے 1950 Ú©ÛŒ دÛائی میں تھے اور جن Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ مجبوراً پاکستان Ú©Ùˆ اپنی ابتدائی Ø§Ù“Ø²Ø§Ø¯Ø§Ù†Û Ø§ÙˆØ± ØºÛŒØ±Ø¬Ø§Ù†Ø¨Ø¯Ø§Ø±Ø§Ù†Û Ù¾Ø§Ù„ÛŒØ³ÛŒ ترک کرکے ''سرد جنگ‘‘ میں Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Ø§ اتØ+ادی بننا پڑا۔ ملک Ú©ÛŒ معیشت جمود کا شکار Ûے‘ بیروزگاری اور اÙراط٠زر میں اضاÙÛ ÛورÛا ÛÛ’Û” قرضوں Ú©ÛŒ مع سود ادائیگی Ù†Û’ ترقیاتی عمل معطل کررکھا ÛÛ’ اور سب سے بڑھ کر ملک Ú©ÛŒ مشرقی اور مغربی‘ دونوں سرØ+دوں پر Ø+الات قومی سلامتی کیلئے Ø®Ø·Ø±Û Ø¨Ù† Ú†Ú©Û’ Ûیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ Ú©Û’ دور میں Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©ÛŒ جانب سے ملنے والی جو امداد معطل Ûوئی تھی‘ اور Ùوجی امداد پر جو پابندیاں عائد Ûوئی تھیں‘ امید Ù†Ûیں Ú©Û Ù†Ø¦Û’ دور میں ÙˆÛ Ø¨Ø+ال ÛÙˆ جائیں گی۔ Ùیٹ٠اور گرے لسٹ Ú©Û’ Ø+والے سے بھی معیشت Ú©Ùˆ اضاÙÛŒ دبائو کا سامنا ÛÛ’Û” ان مشکل Ø+الات سے نکلنے کا ایک Ø·Ø±ÛŒÙ‚Û Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ø§ÙˆØ± عرب ممالک Ú©ÛŒ خوشنودی Ø+اصل کرنا ÛÛ’Û” اس Ú©ÛŒ ایک صورت اسرائیل Ú©Û’ معاملے پر ان کا ساتھ دینا Ûوسکتا ÛÛ’Ø› تاÛÙ… اس سمت میں Ø+کومت Ú©Û’ کسی واضØ+ اقدام Ú©Û’ خلا٠سخت عوامی ردعمل Ú©Ùˆ خارج از امکان قرار Ù†Ûیں دیا جا سکتا۔ Ø+کومت Ú©Ùˆ اس کا علم ÛÛ’Û” اسی لئے ÙˆØ²Ø§Ø±ØªÙ Ø®Ø§Ø±Ø¬Û Ú©ÛŒ جانب سے بار بار یقین دÛانیاں کرائی جا رÛÛŒ Ûیں Ú©Û Ø§Ø³Ø±Ø§Ø¦ÛŒÙ„ Ú©Ùˆ تسلیم کرنے Ú©ÛŒ کوئی تجویز زیر٠غور Ù†Ûیں ÛÛ’Û”