Results 1 to 2 of 2

Thread: درکار جس قدر ہے میسر نہیں رہا

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    New5555 درکار جس قدر ہے میسر نہیں رہا

    درکار جس قدر ہے میسر نہیں رہا
    کچھ بھی رسد طلب میں برابر نہیں رہا
    پشتوں سے آ رہا تھا مچھیروں کو پالتا
    اب وضعدار اتنا سمندر نہیں رہا
    ماں باپ‘ بھائی بہن سبھی کچھ بکھر گیا
    بے شک مکان ہے وہ مگر گھر نہیں رہا
    دستار کو سنبھالنا مہنگا پڑا ہمیں
    شانے تو رہ گئے ہیں مگر سر نہیں رہا
    اس حاضری میں بھی ہے وہی غیر حاضری
    موجود ہے مگر وہ میسر نہیں رہا
    یہ دیکھنا پڑے گا اُدھر پھول پھینک کر
    کیا اب کسی کے ہاتھ میں پتھر نہیں رہا
    دشمن بھی خوف کھانے لگے میرے موت سے
    مر کر کسی طرح کا مجھے ڈر نہیں رہا
    اے فاختہ خدا کے لیے تُو بھی چھوڑ جا
    میری منڈیر پر وہ کبوتر نہیں رہا
    بُوڑھا درخت گرتے ہی ایسا لگا مجھے
    سایہ کسی بزرگ کا سر پر نہیں رہا
    میں بھی بہت اکیلا تھا میدانِ جنگ میں
    اس جنگجو کے پاس بھی لشکر نہیں رہا
    کس منہ سے اپنے آپ کو زندہ قرار دوں
    بے شک ترے بغیر بھی میں مر نہیں رہا
    ظفر اقبال
    2gvsho3 - درکار جس قدر ہے میسر نہیں رہا

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: درکار جس قدر ہے میسر نہیں رہا

    2gvsho3 - درکار جس قدر ہے میسر نہیں رہا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •