فوج کے خلاف زبان درازی آخر کب تک؟؟؟ ..... محمد عمران
Fauj ke khilaf zuban drazi.jpg
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں اس وقت دلچسپ صورتحال پید ا ہوگئی جب پروگرام میں موجود ایک تجزیہ کار نے ایبٹ آباد آپریشن کوسابق آرمی چیف جناب اشفاق پرویزکیانی سے جوڑتے ہوئے دعوی کیاکہ انہوں نے اس آپریشن میں سپورٹ کے بدلے مال کمایا جس سے انہوں نے آسٹریلیا میں جزیرہ خریدا، میں ابھی ورطہ حیرت میں مبتلا تھا ہی کہ پروگرام میں موجود دو سینئر تجزیہ کاروں نے اس بات کی سختی سے تردید کی اور ایک صا حب نے تو یہاں تک کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد سے آج تک جناب کیانی صا حب ملک سے باہر نہیں گئے، یہ صورتحال دیکھ کر وہ صا حب اپنی بات ان الفاظ میں واپس لینے پر مجبور ہوگئے کہ میں دعوی نہیں کررہابلکہ وہ بات بیان کررہاہوں جو سوشل میڈیا پر ہو رہی ہے۔
چند لمحوں کے لیے تصور کیجیے کہ اگر موقع پر صاحب علم موجود نہ ہوتے تو یقینی بات ہے وہ صاحب سامعین کی اکثریت کو مسلح افواج کے بارے میں بد ظن کرنے میں کسی حد تک کامیاب ہوجاتے ۔ ایسی ہی ناکام کوششیں ان دنوں پاکستان کے سابق وزیر اعظم جناب میاں نوازشریف کررہے ہیں، دلچسپ امر یہ ہے کہ ان کی یہ مہم جوئی ایک ایسے شخص کے خلاف ہے جس کا انتخاب انہوں نے خود کیا تھا، ایک ایسا شخص جس کی توسیع کے لیے ہونے والی قانون سازی میں ان کی پارٹی نے نے غیر مشروط طور پر حصہ لیا تھا، لیکن اب بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وہ وسیع تر ذاتی مفاد کی خاطر وسیع تر ملکی مفاد کو پس پشت ڈالنے کا عزم کر چکے ہیں۔ غور طلب امر یہ ہے کیا میاں صاحب پہلی بار ایسا کررہے ہیں ، اگرہم تاریخ کا جائزہ لیں تو معلوم پڑتا ہے ، نوے کی دہائی میں میاں صاحب نے شہید بی بی پر انتہائی سنگین الزامات لگائے جو آج بھی یو ٹیوب پر موجود ہیں، مگر پھر تاریخ نے دیکھاکہ انہیں ان ہی کی پارٹی سے اتحاد کرنا پڑا، جس سے عام آدمی یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ الزامات غلط تھے یا میاں صاحب۔
مریم نواز کا حالیہ انٹرویو جس میں وہ فوج سے یہ گزارش کرتی نظر آتی ہیں کہ اگر عمران خان کو گھر بھیج دیا جائے تو وہ بات کرنے کو تیار ہیں ، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے میاں صاحب کی جانب سے فوج کے خلاف جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ سب سیاسی بیان بازی ہے ، المختصر اگر ان کی پارٹی اقتدار میں ہے تو میری فوج ورنہ تیری فوج۔ جب لیڈر فوج پر تنقید کرتا ہے تو سیاسی ورکر تو بیچارہ ہوتا ہی اندھاہے، وہ دنیا کے ہر کام میں اپنی عقل استعمال کرلے گامگر اپنے لیڈر کی ہر بات پر بلا تحقیق ، بنا سوچے سمجھے نہ صرف یقین کرے گا بلکہ آگے پھیلانا بھی کار ثواب سمجھے گا۔
افسوس ناک امر یہ ہے کہ یہ سب کچھ اس نبی کریم ﷺ کے ماننے والے کررہے ہیں ، جو یہ فرما گئے (مفہوم)نبی کریم ﷺسے کسی نے دریافت کیا کہ غیبت کیا چیز ہے، حضور ﷺ نے فرمایاکسی کی پس پشت ایسی بات کرنی جو اسے ناگوار ہو، سائل نے پوچھا کہ اگر اس میں واقعتا وہ بات موجود ہو جو کہی گئی ، حضور ﷺ نے فرمایا جب ہی تو غیبت ہے، اگر واقعتا موجود نہ ہوتب تو بہتان ہے۔ حق تعالی شانہ نے اپنے کلام پاک میں غیبت کو اپنے بھائی کے مردار گوشت سے تعبیر فرمایا ہےاور احادیث میں بھی بکثرت اس قسم کے واقعات ارشاد فرمائے گئے ہیں جن سے صاف معلوم ہوتا ہےکہ جس شخص کی غیبت کی گئی اس کا حقیقتا گوشت کھایا جاتا ہے۔تاجدار مدینہ راحت وقلب سینہ حضرت محمدﷺ کے فرمان کی روشنی میں ہم اور ہمارے لیڈر اپنے افعال پر غور کرلیں کہ ہم کیا کررہے ہیں ۔ صرف وقتی مفاد کی خاطر ہم غیبت کررہے ہیں یا بہتان لگارہے ہیں جس کی شرعی سزا بہتر کوڑے ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ مفاد اور ذاتی ترقی کی سیاست کی بجائے مثبت اور تعمیری سیاست کو فروغ دیاجائے۔ تمام سیاسی جماعتیں افواج پاکستان اور دیگر اداروں کو سیاست اور غیر ضروری معاملات سےدور رکھیں اور ایک آخری بات کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی مانند سکیورٹی اداروں کے خلاف ہر قسم کی بیان بازی پر پابندی لگا دی جائے، بصورت دیگر یہ ملک بہت جلد انارکی کا شکار ہوجائے گا۔