مجیب الرØ+مان شامی Ú©Û’ کالم ’’ایک مسلمان Ú©ÛŒ زندگی‘‘ سے اقتباس
قائد اعظمؒ Ú©ÛŒ جوانی کا ایک بڑا Ø+ØµÛ Ù„Ù†Ø¯Ù† میں گزرا، ÙˆÛیں انÛÙˆÚº Ù†Û’ اعلیٰ تعلیم Ø+اصل کی، ÙˆÛ Ø§Ø³Ù„Ø§Ù… Ú©ÛŒ اعلیٰ اخلاقی اقدار پر اس وقت بھی سختی سے عمل پیرا رÛÛ’Û” ان کا شباب کھلنڈرے پن سے نا آشنا تھا۔ ان Ú©ÛŒ عزیز ترین بÛÙ† Ù…Ø+ØªØ±Ù…Û ÙØ§Ø·Ù…Û Ø¬Ù†Ø§Ø+ Ù†Û’ ان Ú©Û’ قیام لندن کا ذکر کرتے Ûوئے ان Ú©Û’ اخلاقی معیار Ú©ÛŒ جو تÙصیل بیان Ú©ÛŒ ÛÛ’ØŒ اس کا Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¹Û Ø¯Ù„Ú†Ø³Ù¾ÛŒ سے خالی Ù†Ûیں ÛÙˆ گا۔ Ù…Ø+ØªØ±Ù…Û ØªØ+ریر Ùرماتی Ûیں:
ان Ú©ÛŒ بینک پاس بÙÚ© اس امر Ú©ÛŒ غماز ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ میزبان گھرانے Ú©ÛŒ Ø³Ø±Ø¨Ø±Ø§Û Ù…Ø³Ø² ای٠ای پیج ڈریک Ú©Ùˆ Ù¾Û’ انگ گیسٹ Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے ماÛØ§Ù†Û Ø¯Ø³ پونڈ ادا کرتے تھے۔ اس Ú©Û’ کئی برس بعد ایک موقع پر پرانی یادیں ØªØ§Ø²Û Ú©Ø±ØªÛ’ Ûوئے انÛÙˆÚº Ù†Û’ مجھے بتایا تھا Ú©Û Ù…Ø³Ø² ڈریک ایک Ù†Ûایت Ø´Ùیق اور Ù…Ûربان معمر خاتون تھیں۔ ان کا خاندان خاصا بڑا تھا اور ÙˆÛ Ø§Ù† سے بے Ø+د Ù…Ø+بت کرتی تھیں اور انÛیں اپنے بیٹے Ú©ÛŒ طرØ+ چاÛتی تھیں۔ ان Ú©ÛŒ ایک Ù†Ûایت Ø+سین اور دلکش Ù„Ú‘Ú©ÛŒ تھی، ÙˆÛ Ù‚Ø§Ø¦Ø¯ Ú©ÛŒ ÛÙ… عمر تھی۔ ÛŒÛ Ø+سین وجمیل لڑکی، یعنی مس ڈریک میرے بھائی پر بے Ø+د ملتÙت تھی، لیکن میرے بھائی ان لوگوں میں سے Ù†Ûیں تھے جو Ø±Ø§Û Ù…ÛŒÚº آنے والی Ûر Ø+سین Ùˆ جمیل چیز پر اپنی Ù…Ø+بت نچھاور کرتے پھرتے Ûیں۔ غرض ایک عجیب صورت Ø+ال پیدا ÛÙˆ گئی تھی۔ ایک طر٠مس ڈریک میرے بھائی Ú©Û’ لئے سراپا التÙات Ùˆ کرم تھی۔ ÙˆÛ Ø§Ù† Ú©ÛŒ ØªÙˆØ¬Û Ø§Ù¾Ù†ÛŒ طر٠مبذول کرانے Ú©ÛŒ Ûر ممکن کوشش کرتی، لیکن میرے بھائی ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø§Ø³ سے ایک مخصوص ÙØ§ØµÙ„Û Ù‚Ø§Ø¦Ù… رکھتے اور یوں اضطراب Ùˆ اجتناب Ú©ÛŒ کشاکش جاری رÛتی۔ مسز ڈریک اکثر اپنے گھر میں ملی جلی پارٹیوں کا اÛتمام کرتیں، جن میں مرد اور عورتیں دونوں شریک Ûوتے۔ ان موقعوں پر مختل٠کھیل Ûوتے جن میں ایک مخصوص مغربی کھیل چور سپاÛÛŒ بھی کھیلا جاتا۔ اس کھیل میں اگر کوئی کسی Ú†Ú¾Ù¾Û’ Ûوئے شخص Ú©Ùˆ ڈھونڈ لیتا تو سزا Ú©Û’ طور پر Ø¨ÙˆØ³Û Ù„ÛŒØ§ جاتا۔ مس ڈریک Ú©ÛŒ مستقل کوششوں‘ مسلسل ترغیب اور التجائوں Ú©Û’ باوجود قائد Ø¨ÙˆØ³Û Ø¨Ø§Ø²ÛŒ Ú©Û’ اس کھیل سے دور ÛÛŒ رÛتے۔ ایک دن قائد Ù†Û’ اÙÙ†ÛÛŒ دÙنوں Ú©ÛŒ باتیں کرتے Ûوئے مجھے بتایا ''کرسمس کا موقع تھا، ڈریک Ùیملی کرسمس منا رÛÛŒ تھی اور جیسا Ú©Û Ú©Ø±Ø³Ú†Ù† خاندانوں میں روایت ÛÛ’ØŒ اÙس موقع پر دروازوں Ú©ÛŒ چوکھٹوں پر آکاس بیل لٹکا دی گئی تھی۔ عیسائیوں میں ÛŒÛ Ø±ÙˆØ§ÛŒØª ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ú¯Ø± کوئی نوجوان ایسی Ú†ÙˆÚ©Ú¾Ù¹ Ú©Û’ نیچے کسی Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ú©Ùˆ کھڑا پا Ù„Û’ تو اس کا Ø¨ÙˆØ³Û Ù„Û’ سکتا ÛÛ’Û” مَیں اس دن بے خبری میں ایک ایسے ÛÛŒ دروازے میں کھڑا تھا جس پر آکاس بیل لٹکا دی گئی تھی۔ اتÙاق ÛŒÛ Ú©Û Ù…Ø³ ڈریک Ù†Û’ مجھے ÙˆÛیں Ù¾Ú©Ú‘ لیا اور بازوئوں میں بھینچ کر مجھ سے Ú©Ûا Ú©Û Ù…ÙŽÛŒÚº اس کا Ø¨ÙˆØ³Û Ù„ÙˆÚºØŒ لیکن مَیں Ù†Û’ اسے جھڑکتے Ûوئے Ú©Ûا Ú©Û Ù…ÙŽÛŒÚº ایسا Ù†Ûیں کر سکتا، Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ûمارے معاشرے میں Ù†Û ØªÙˆ ایسا Ûوتا ÛÛ’ اور Ù†Û Ø§Ø³ Ú©ÛŒ اجازت ÛÛ’Û” مجھے خوشی ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ روز مَیں Ù†Û’ مس ڈریک سے اس طرØ+ کا سلوک کیا تھا، Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Û’ بعد سے مَیں اس Ú©ÛŒ طر٠سے اس Ú©ÛŒ ان Ø¹Ø´ÙˆÛ Ø·Ø±Ø§Ø²ÛŒÙˆÚº سے پیدا Ûونے والی پریشانیوں سے Ù…Ø+Ùوظ ÛÙˆ گیا تھا‘‘۔