ٹکٹ چیکر کی ’’ پھرتیاں‘‘

ریل گاڑی میں سوار ہوتے وقت ایک Ù„Ú‘Ú©Û’ Ù†Û’ Ù¹Ú©Ù¹ چیکر سے کہا کہ ’’مجھے صبØ+ 5بجے نواب شاہ سٹیشن پر اترنا ہے ,پلیز ,مجھے ہر صورت میںجگا دینا، اگر میں نہ جاگو ں،تو زبردستی ٹرین سے اتار دینا۔ میں Ù†Û’ باس Ú©Ùˆ انٹرویو دینا ہے‘‘۔
جب صبØ+ 8بجے Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©ÛŒ آنکھ Ú©Ú¾Ù„ÛŒ تو ٹرین Ø+یدرآباد سٹیشن پر رکی ہوئی تھی اور نواب شاہ بہت پیچھے رہ گیا تھا Û” Ù„Ú‘Ú©Û’ Ù†Û’ چیکر Ú©Ùˆ ڈھونڈا اور اس سے ناراض ہوا۔ لوگوں Ù†Û’ Ù¹Ú©Ù¹ چیکر سے پوچھا کہ یہ تمہیں اتنا برا بھلا کیوں کہہ رہا ہے،اور تم خاموش Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہو بولتے کیوں نہیں ہو؟۔ٹکٹ چیکر بولا کہ ’’میں یہ سوچ رہا ہوں کہ جس Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©Ùˆ میں Ù†Û’ زبردستی ریل سے اتارا تھا وہ مجھے کتنا کوس رہا ہوگاــ‘‘۔