Results 1 to 2 of 2

Thread: قیادت اور ریاست ... Ù…Ø+مد اعجازمیاں

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up قیادت اور ریاست ... Ù…Ø+مد اعجازمیاں

    قیادت اور ریاست ... Ù…Ø+مد اعجازمیاں

    سترہویں صدی Ú©Û’ عظیم فلسفہ دان Thomas HobbesÙ†Û’ اپنی مشہور زمانہ تØ+ریر Leviathan میں لکھا کہ انسان فطرتاً بدکردار‘ سفاک‘ خود غرض اور جانوروں Ú©ÛŒ مانند غیر Ù…Ø+فوظ ہے‘ جو ایک آزاد‘ بے ہنگم معاشرے میں War of All against AllÚ©ÛŒ Ø+الت میں جی رہا ہے۔ ہابس Ù†Û’ انسانی Ø+فاظت اور تبدیلی Ú©Ùˆ کسی عمرانی معاہدے (Social Contract) Ú©Û’ ساتھ مشروط کیا اور Ø+کومتوں(قائدین) Ú©ÛŒ ضرورت Ùˆ اہمیت Ú©Ùˆ اجاگر کیا۔ دیکھا جائے تو دنیا میں ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام بھی اسی مقصد کیلئے بھیجے گئے تھے‘ جنہوں Ù†Û’ تجدید اور اصلاØ+ات Ú©Û’ پیغام Ú©Û’ ذریعے بھٹکے انسانوں Ú©ÛŒ فکری اصلاØ+ اور سماجی درستی کا فریضہ بخوبی انجام دیا۔ یہ سلسلہ خاتم النبیین Ø+ضرت Ù…Ø+مد ï·º پر اختتام پذیر ہوا‘ جن Ú©ÛŒ قیادت Ú©Û’ بہترین اوصاف آنے والے قائدین کیلئے مشعلِ راہ بن گئے۔ پیغمبروں Ú©Û’ بعد رہنمائی کا فرض Ø+کمرانِ مملکت Ú©Û’ کندھوں پر آگیا۔ قرونِ وسطیٰ Ú©Û’ بادشاہی ادوار تک فلسفۂ Ø+کمرانی نہایت Ø+اکمانہ رہا‘ جب انسان فقط بادشاہوں Ú©Û’ غیرمشروط غلام ہوا کرتے تھے۔ اس Ú©Û’ بعد Ú©ÛŒ دنیا میں John Stuart Millاور Jeremy Bentham جیسے روشن خیال مفکرین اور Voltaire جیسی انقلابی شخصیات Ù†Û’ جنم لیا‘جن Ú©ÛŒ سوچ Ù†Û’ پسے ہوئے انسان Ú©ÛŒ زندگی میں شعور‘ نظریہ اور تبدیلی Ú©ÛŒ فکرپیدا Ú©ÛŒ جو بعد میں ہر جگہ قائدین Ú©Û’ روپ میں سامنے آئے۔
    افلاطون Ù†Û’ اپنی معروف کتاب Republicمیں لکھا کہ ریاست کا گارڈین سب انسانوں میں سے بہترین اور مثالی ہونا چاہیے‘ جو فطری طور پر نیک‘ صالØ+ اور بے غرض ہو۔ عالمی تاریخ بھی یہی باور کراتی ہے کہ جن قوموں Ú©Ùˆ باصلاØ+یت‘ نظریاتی اور بے غرض قیادت نصیب ہوئی وہ ترقی Ú©ÛŒ راہوں پر گامزن ہوئیں اور جن Ú©ÛŒ قیادت اَنا پرست‘ کرپٹ اور Ø+کمت Ú©Û’ فقدان کا شکار تھی وہ قومیں الجھنوں میں پھنس کر معاشی اور معاشرتی زوال کا شکار ہوئیں۔ امریکہ Ú©ÛŒ مثال لیں تو جارج واشنگٹن اپنے ٹھوس نظریے Ú©Û’ بل پر وہاں انقلاب Ù„Û’ آئے‘ ابراہام لنکن اپنے جذبے سے عوامی دلوں میں گھر کر گئے اور بابائے جمہوریت قرار پائے‘ روزویلٹ Ù†Û’ اپنی منصوبہ بندی سے امریکہ Ú©Ùˆ گریٹ ڈپریشن سے نجات دلا دی‘ اسی طرØ+ پوری دنیا میں سیاہ فام افراد آج بھی غلامی Ú©ÛŒ پہچان ہوتے اگر انہیں مارٹن لوتھر Ú©Ù†Ú¯ اور نیلسن منڈیلا جیسے عظیم لیڈر نصیب نہ ہوتے۔ سوچا بھی نہ جا سکتا تھا کہ 1945Ø¡ میں ایٹمی قیامت کا شکار ہونے والے ہیروشیما اور ناگاساکی پھر آباد ہو جائیں Ú¯Û’ یا دوسری جنگ عظیم Ú©Û’ بعد لندن جو کھنڈر بن گیا تھا‘ دوبارہ عروج Ø+اصل کر Ù„Û’ گا‘ مگر وہاں ونسٹن چرچل Ú©ÛŒ قیادت Ù†Û’ نا ممکن Ú©Ùˆ ممکن کر دکھایا۔ اسی طرØ+ Deng Xioping Ú©ÛŒ لائی گئی معاشی اور معاشرتی اصلاØ+ات Ú©ÛŒ بدولت چین Ù†Û’ ترقی Ú©ÛŒ راہ متعین کی۔ یہ برØ+Ù‚ ہے کہ قابل قیادت قوموں Ú©ÛŒ تقدیر بدل دیتی ہے‘ مگر قیادت Ú©Û’ غلط فیصلے قوموں Ú©Ùˆ رسوا بھی کر سکتے ہیں جیسے Ø+ال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ Ú©Û’ متنازع فیصلوں‘ نظام اور آئین Ú©Û’ ساتھ جنگ Ú©ÛŒ کوشش اور ہٹ دھرمی Ù†Û’ 150 سالہ امریکی جمہوری اقدار خاک میں ملا دیں۔ معروف معیشت دان جے اے رابنسن Ù†Û’ اپنی کتاب Why Nations Fail میں لکھا کہ جن ممالک Ú©ÛŒ قیادت بے غرض ہو اور میرٹ پر آئے وہ ترقی کرجاتے ہیں اوروہ ممالک جہاں سیاست اور معیشت چند افراد (اشرافیہ) Ú©Û’ ہاتھوں میں کھیلتی رہے وہ غربت کا شکار ہوتے ہیں۔ مصنف Ù†Û’ نائیجیریا Ú©ÛŒ مثال دی جہاں برسوں سے برسراقتدار مفاد پرست قیادت Ú©ÛŒ ترجیØ+ات میں ملکی ترقی کا عنصر شامل نہیں‘اسی طرØ+ افغانستان Ú©Ùˆ دیکھ لیں جو 60ئ‘70Ø¡ Ú©ÛŒ دہائی تک معاشی ترقی کر رہا تھا مگر طالبان آئے تو سب Ú©Ú†Ú¾ تبدیل ہو گیا۔ آج ایسی ہی صورتØ+ال پاکستان Ú©ÛŒ بھی ہے۔
    یہ ہمارے بابائے قوم قائداعظم Ù…Ø+مد علی جناØ+ Ú©ÛŒ ولولہ انگیز قیادت اور مضبوط نظریات ہی تھے جن Ú©Û’ سامنے انگریزوں Ú©Ùˆ سرنگوں ہونا پڑا۔ وہ قیامِ پاکستان Ú©Û’ بعد زیادہ عرصہ Ø+یات نہ رہے مگر اپنی 11 اگست 1947Ø¡ Ú©ÛŒ تقریر میں انہوں Ù†Û’ سادہ اور آسان الفاظ میں قوم Ú©Ùˆ روشن مستقبل Ú©ÛŒ راہ دکھا دی تھی‘ وہ کیسا اچھا راستہ تھا‘ راست بازی کا ‘ ایک دوسرے Ú©Ùˆ برداشت کرنے کا‘ عوام Ú©Ùˆ اہمیت دینے کا‘ مگر افسوس قائدکا وہ پاکستان نجانے کہاں Ú©Ú¾Ùˆ گیا؟ قائداعظم اور لیاقت علی خان Ú©Û’ بعد تو جیسے قیادت کا مطلب Ùˆ مقصد ہی یکسر بدل گیا‘ قیادت جو ایک اجتماعی سوچ اور کوشش کا نام تھا وہ فقط انفرادی آمریت تک Ù…Ø+دود ہوگئی اورعوامی اصلاØ+ Ú©Û’ جذبے Ú©ÛŒ جگہ اقتدارکی ہوس Ù†Û’ Ù„Û’ لی۔ بلاشبہ 60Ø¡ Ú©ÛŒ دہائی میں ملک معاشی طور پر مضبوط ہوا مگر تب Ú©ÛŒ قیادت Ù†Û’ بھی جو دستور اور بنیادی جمہوریتوں کا نظام قائم کیا اس کا مقصد ذاتی اقتدار کا دوام تھا۔پھر جمہوریت کا راج آیا ذوالفقارعلی بھٹو Ù†Û’ روٹی‘ کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا مگر عوام Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ نہ دے سکے۔ بڑی صنعتوں Ú©ÛŒ نیشنلائزیشن بھی اسی قیادت کا قابلِ تنقید اقدام تھا‘ کسانوں اور زمینداروں‘ مزدوروں اور مل مالکان میں کشمکش پیدا ہوئی اور معاشی ترقی رک گئی۔ ضیا دور میں بھی قیادت اپنی ذاتی سوچ پر ہی افغان جنگ کا Ø+صہ بنی اور ملک میں دہشتگردی Ú©Ùˆ خود دعوت دی‘ جس ناسور سے ہم آج تک مکمل چھٹکارا Ø+اصل نہیں کر سکے۔ بینظیر اور نواز شریف Ú©Û’ ادوار میں خوردبرد‘ لوٹ مار‘ اقرباپروری اور کنبہ پروری کا بازار گرم رہا۔ صاف پانی سے Ù„Û’ کر عوامی ٹرانسپورٹ Ú©Û’ منصوبوں تک کرپشن ہوتی رہی‘ جبکہ میثاق ِجمہوریت Ú©Û’ ذریعے اقتدار Ú©ÛŒ بندربانٹ اور باریوں کا نظام بھی بنایا گیا۔ کوئی Ø´Ú© نہیں کہ موجودہ وزیراعظم عمران خان ملک میں تبدیلی Ú©Û’ خواہشمند ہیں‘ مگر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بیٹھے ان Ú©Û’ '' تبدیلی Ú©Û’ گورکنوں‘‘ میں کوئی قابلیت‘ تعلیم ‘ تربیت اور تجربہ نہیں جس سے وہ تبدیلی لا سکیں۔ دیکھا جائے تو جمہوری ادوار ہمارے لیے زیادہ عبرتناک ثابت ہوئے‘ جمہوریت Ù†Û’ فقط ان نام نہاد قائدین Ú©Ùˆ جنم دیا جن پر آج کرپشن Ú©Û’ سنگین الزامات ہیں‘ جو ریاست Ú©Ùˆ ذاتی جاگیر سمجھتے ہوئے لوٹتے اور اسے تقسیم کرنے Ú©Û’ نعرے لگاتے رہے۔ دراصل جمہوریت میں سیاسی نرسری مقامی Ø+کومتیں ہوتی ہیں جہاں سے نئے لیڈر زآتے ہیں‘ مگر اول تو ملک میں بااختیار مقامی Ø+کومتیں کبھی بنی ہی نہیں‘ اور جب کبھی مقامی ادارے بنے تو ان Ú©Ùˆ بھی فقط سیاسی مقاصد اور مفادات کیلئے استعمال کیا گیا۔
    مشہور کہاوت ہے کہ A true leader always leads by example،اس سبق کا انتہائی غلط خلاصہ کوئی ہمارے Ø+کمرانوں سے سیکھے جنہوں Ù†Û’ صرف کرپشن اور لوٹ مار Ú©ÛŒ مثالیں بنائیں‘جنہیں عوامی فلاØ+ سے کوئی سروکار نہیں‘ صرف اقتدار کا لالچ اور سرکاری خرچے Ú©ÛŒ چاہ ہے۔ کالے دھن پر پلنے والے یہ تمام نام نہاد قائدین ملک Ú©Û’ مجرم ہیں‘ جو خود تو کرپٹ ہیں ہی مگر ساتھ ہی قوم Ú©Ùˆ بھی کرپٹ کر Ú†Ú©Û’ ہیں۔یہ لوگ وطن Ú©Ùˆ اندھیر نگری میں دھکیلنے Ú©Û’ ذمہ دار ہیں‘ ہمارا سیاسی‘ معاشی اور معاشرتی کلچر تباہ کرنے Ú©Û’ ذمہ دار ہیں‘ چوری‘بے ایمانی اور بدعنوانی عروج تک پہنچانے Ú©Û’ ذمہ دار ہیں‘ ہمیں بØ+یثیت قوم بگاڑنے Ú©Û’ ذمہ دار ہیں۔ ان Ú©ÛŒ نیت سے Ù„Û’ کر عمل تک‘ ان Ú©Û’ منصب سے Ù„Û’ کر مقصدتک‘ کام سے Ù„Û’ کر اØ+تساب تک‘ ہر ایک Ø´Û’ جھوٹ‘ دھوکے اور فریب سے بڑھ کر Ú©Ú†Ú¾ نہیں۔نہ انہیں کوئی گرفت میں لا سکتا ہے ‘ نہ کوئی روک سکتا ہے‘ نہ کوئی اØ+ساس دلا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی بدل سکتا ہے۔ یوں گمان ہوتا ہے کہ ہم کسی فلاØ+ÛŒ ریاست میں نہیں بلکہ تھامس ہابس Ú©Û’ اُسی بے بس اور جاہل معاشرے میں سانس لیتے ہیں جہاں قیادت نام Ú©ÛŒ کوئی چیز نہ تھی۔ خطرے Ú©ÛŒ بات یہ ہے کہ قومی بربادی کا یہ Ù…Ø+اذ اب ان Ú©ÛŒ اگلی نسل سنبھال Ú†Ú©ÛŒ ہے‘ جن Ú©ÛŒ نہ کوئی تربیت نہ قابلیت اور نہ اہلیت ہے۔اگر اب اقتدار ان Ú©Û’ ہاتھ میں چلا گیا تو اس قوم کا خدا ہی Ø+افظ!





    2gvsho3 - قیادت اور ریاست ... Ù…Ø+مد اعجازمیاں

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: قیادت اور ریاست ... Ù…Ø+مد اعجازمیاں

    2gvsho3 - قیادت اور ریاست ... Ù…Ø+مد اعجازمیاں

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •