قصباتی لڑکوں کا گیت
ہم تیری صبحوں کی اوس میں بھیگی
آنکھوں کے ساتھ
دنوں کی اس بستی کو دیکھتے ہیں
ہم تیرے خوش الحان پرندے
ہر جانب تیری منڈیریں کھوجتے ہیں
ہم نکلے تھے
تیرے ماتھے کے لئے بوسہ ڈھونڈنے
ہم آئیں گے
بوجھل قدموں کے ساتھ
تیرے تاریک حجروں میں پھرنے کے لئے
تیرے سینے پر
اپنی اکتاہٹوں کے پھول بچھانے
سرپھری ہوا کے ساتھ
تیرے خالی چوباروں میں پھرنے کے لئے
تیرے صحنوں سے اٹھتے دھوئیں کو
اپنی آنکھوں میں بھرنے
تیرے اجلے بچوں کی میلی آستینوں سے
اپنے آنسو پونچھنے
تیری کائی زدہ دیواروں سے
لپٹ جانے کے لئے
ہم آئیں گے
نیند اور بچپن کی خوشبو میں سوئی ہوئی
تیری راتوں کی چھت پر
اجلی چارپائیاں بچھانے
موتیے کے پھولوں سے پرے
اپنی چیختی تنہائیاں اٹھانے
ہم لوٹیں گے تیری جانب
اور دیکھیں گے تیری بوڑھی اینٹوں کو
عمروں کے رت جگوں سے دکھتی آنکھوں کے ساتھ
اونچے نیچے مکانوں میں گھرے
گزشتہ کے گڑھے میں
ایک بار پھر گرنے کے لئے
لمبی تان کر سونے کے لئے
ہم آئیں گے تیرے مضافات میں
مٹی ہونے کے لئے
ابرار احمد