کبوتر ،چٹھی اورڈاکیا... ۔۔ ایم آر ملک
Postman.jpg
ایک زمانے میں بے روزگار اÙرادکے گھر والوں Ú©Ùˆ ڈاکیے Ú©ÛŒ آمد کا انتظار رÛتا تھا
ڈاک،ڈاکیا،چٹھی یاخط، ان الÙاظ Ú©Û’ ساتھ ماضی Ú©ÛŒ کتنی ÛÛŒ خوش رنگ اور خوشگوار یادیںجڑی Ûوئی Ûیں جن Ú©Û’ بارے میں سوچتے Ûوئے نوسٹیلجیا Ûونے لگتا ÛÛ’ ۔’’چٹھی ،ڈھول ،کبوتر‘‘ شاعری Ú©Û’ استعارے ÛÛŒ Ù†Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û Ø+قیقت بھی ÛÛ’ Û” اس دور میں Ú†Ù¹Ú¾ÛŒ Ù¾Ûنچانے کیلئے کبوتر پیغام رسانی کا کام کیا کرتے تھے Û” Ú©Ûا جاتا ÛÛ’ Ú©Û Ù…ØºÙ„ Ø+کمران جلال الدین اکبر Ú©Û’ ساتھ ٹکر لینے والے دÙلا بھٹی کیلئے بھی پیغام رسانی کا کام کبوتر ÛÛŒ کرتے تھے ماضی کا ÛŒÛ Ù¾Ù†Ø¬Ø§Ø¨ÛŒ گیت بھی شاید اسی تناظر Ú©ÛŒ عکاسی کرتا ÛÛ’ Ùلم دلا بھٹی میں نوراں کا کردار لاÙانی تھا Û”ÛŒÛ Ú¯Ø§Ù†Ø§ اسی کردار پر Ùلمایا گیا، بول تھے ØŒ
خط Ú©ÛŒ روایت تاریخ Ú©Û’ اوراق میں چھپتی جارÛÛŒ ÛÛ’
خطوط کوایک تار میں پرو کر کسی کونے میں دیوار پر لٹکا دیا جاتا تھا ،مائیں خطوط کو آنکھوں سے لگا کر اپنے بیٹوں کو دعائیں دیا کرتی تھیں
ÙˆØ§Ø³Ø·Û Ø§ÛŒ رب دا توں جانویں ÙˆÛ’ کبوترا
Ú†Ù¹Ú¾ÛŒ میرے ڈھول نوں Ù¾Ùچاویں ÙˆÛ’ کبوترا
پیچھے Ù…Ú‘ Ú©Û’ دیکھیں تو مشرق Ùˆ مغرب Ú©ÛŒ کتنی ÛÛŒ باتیں یاد آتی Ú†Ù„ÛŒ جاتی Ûیں۔روزی روٹی Ú©Û’ چکر Ù†Û’ بÛت سے پیاروں Ú©Ùˆ انجانے دیس Ú©ÛŒ سرزمین کا باسی بنا دیا ÙˆÛ Ø¬Ø³ Ú©ÛŒ بات سننے کیلئے والدین ÛÙ…Û ØªÙ† گوش رÛتے ØŒ ÙˆÛ Ù¾Ø±Ø¯ÛŒØ³ کا Ûوکر Ø±Û Ú¯ÛŒØ§Û” پنڈ Ú©ÛŒ ٹاÛلیوں ،کیکر ،بوÛÚ‘ Ú©ÛŒ چھائوں Ú©Ùˆ مسکن بنا کر جن دوستوں Ú©Û’ ساتھ Ú¯Ù¾ شپ Ú©ÛŒ جاتی تھی ان Ú©Ùˆ جدائی Ú©ÛŒ صلیب پر ٹانک کر انسان Ø´Ûر Ú©Ùˆ چلا جاتاÛÛ’Û”
Û”1980Ø¡ Ú©ÛŒ دÛائی تک کورے کاغذ پر Ù„Ùظ بکھیر کر جب کوئی پردیسی اپنے اØ+باب Ú©Ùˆ خط لکھتا تو Ù„Ùظوں Ú©Ùˆ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ متمنی اØ+باب Ú©Ùˆ Ù„Ùظ Ù„Ùظ سے دیار غیر Ú©Ùˆ اپنا مسکن بنانے والے Ú©ÛŒ خوشبو آتی Û” وصال Ú©ÛŒ طلب Ù†Û Ú©Ø±Ù†Û’ والوں کیلئے ÛŒÛ Ù„Ùظ مداوا بن جاتے Û” دوستوں Ú©Ùˆ یاد Ûوگا Ú©Û Ø¬Ø¨ ÙˆÛ Ø³Ú©ÙˆÙ„ سے لوٹتے تھے تو کوئی Ù†Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ گائوں کا ایسا Ùرد بے تابی سے Ù…Ø+Ùˆ انتظار Ûوتا جس Ú©Û’ کسی پیارے کا خط اس Ú©Û’ Ûاتھ میں Ûوتا۔ گائوں میں اڑوس پڑوس Ú©Û’ گھرانے اور بزرگ اپنے پردیسی پیاروں Ú©Ùˆ خطوط لکھتے، تو ÛŒÛ Ø®Ø¯Ù…Øª عموماًسکول سے لوٹنے والے سرانجام دیتے Û”ÙˆÛ ÙˆÙ‚Øª بھی یقینا بÛت سے قارئین Ú©Ùˆ یاد Ûوگا جب کسی اسکول میں Ú©Ùˆ ئی ماسٹر ڈیوٹی پر Ûوتا تو کوئی Ù†Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ ان سے خط لکھواتا لیکن ایک مدت سے ÛŒÛ Ù…Ù†Ø¸Ø± اب سراب اور نظروں سے اوجھل ÛÙˆ گیا ÛÛ’ Û” شاید ÙÛŒ Ø²Ù…Ø§Ù†Û Ø§Ø³ Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛŒ Ù†Ûیں رÛی۔
برسوں Ù¾ÛÙ„Û’ جب چواء نامی گائوں میں کوئی پڑھا لکھا Ù†Û ØªÚ¾Ø§ تو خط پڑھوانے کیلئے لوگ ملک خان Ù…Ø+مد Ú©ÛŒ ڈیوڑھی کا رÙØ® کرتے اور ÙˆÛ Ø®Ø· Ú©Ùˆ Ù¾Ú‘Ú¾ کر ایسے سناتا Ú©Û Ø³Ù†Ù†Û’ والے Ú©Ùˆ Ù…Ø+سوس Ûوتا Ú©Û Ø®Ø· Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والا سامنے بیٹھا باتیں کر رÛا ÛÛ’ Û” ÛŒÛ Ø®Ø·ÙˆØ· روشنی کا Ø§Ø³ØªØ¹Ø§Ø±Û Ø§ÙˆØ± قیمتی Ø§Ø«Ø§Ø«Û Ûوا کرتے تھے جنÛیں ایک تار میں پرو کر کسی کونے میں دیوار Ú©Û’ ساتھ لٹکا دیا جاتا تھا Ø¬Ø¨Ú©Û Ù…Ø§Ø¦ÛŒÚº اپنے بیٹوں Ú©Û’ خطوط پڑھتے Ûوئے انÛیں آنکھوں سے لگا کر دعائیں دیا کرتی تھیں ۔تاریخ Ú¯ÙˆØ§Û ÛÛ’ Ú©Û Ø§ÛŒÚ© کورے کاغذ پر بکھرنے والے الÙاظ اØ+ساس Ú©ÛŒ صورت میں ÛÙ…ÛŒØ´Û Ú©ÛŒÙ„Ø¦Û’ امر ÛÙˆ جایا کرتے تھے تاÛÙ… کسی Ù…Ø+بوب کیلئے ÛŒÛ Ø§Ù„Ùاظ Ø+ذر جاں بن جایا کرتے تھے اور ÙˆÛ Ø®Ø· سننے Ú©Û’ بعد باطن Ú©Û’ قلعے میں Ù…Ø+صور تاØ+د نظر تنÛائی Ú©Û’ ایسے اØ+ساس میں نظر آتا جس میں کوئی بÛت ÛÛŒ پیاری چیز Ú¯Ù… Ûوجاتی ÛÙˆÛ”
ÚˆÚ¾ÙˆÚ©Ú‘ÛŒ Ú©Û’ ناصر علی ملک Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û Ù…Ù„Ú© ÙتØ+ خان Ú©Û’ بعد Ø+اجی اØ+مد شیر ککا عÛد Ú¯Ù… Ú¯Ø´ØªÛ Ú©Ø§ ÛŒÛ Ø§Ø³Ø§Ø·ÛŒØ±ÛŒ کردار خطوط، منی آرڈرز، امتØ+انی نتائج، عید کارڈز، شادی کارڈز، Ù…Ø+بت نامے اور قیامت نامے تقسیم کرتا اور7 سمندر پار اØ+باب Ú©Û’ Ø+الات سے آگاÛÛŒ کا سبب بنتا۔ اس Ú©ÛŒ طلسمی زنبیل میں چٹھیوں Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں گاؤں والوں Ú©Û’ لئے مسکراÛٹیں اور Ø§Ù“Û Ùˆ زاریاں Ûوا کرتی تھیں۔ گزرتا وقت بÛت سی چیزوں Ú©Ùˆ بدل دیتا ÛÛ’Û” کئی چیزوں Ú©ÛŒ اÛمیت Ú©Ù… ÛÙˆ جاتی ÛÛ’ یا ان Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ù†Ø¦ÛŒ چیزیں Ù„Û’ لیتی Ûیں اور ان سے منسلک اÙسانوی Ù¾Ûلو وقت Ú©ÛŒ دھول میں Ú©Ú¾Ùˆ جاتا ÛÛ’Û”
سو Ûمارے گاؤں کا ÛŒÛ Ù¾ÙˆØ³Ù¹ مین بھی سمے Ú©ÛŒ دھول میں Ú¯Ù… ÛÙˆ گیا۔ خط Ú©ÛŒ لذت ÙˆÛÛŒ جان سکتے Ûیں جنÛÙˆÚº Ù†Û’ خطوط Ù„Ú©Ú¾Û’ اور وصول کیے ÛÙˆÚºÛ” ÛŒÛ Ø§Ù† روشن زمانوں کا ذکر ÛÛ’ جب کوئی پردیسی باقاعدگی Ú©Û’ ساتھ گاؤں میں اپنے پیاروں Ú©Ùˆ خطوط لکھتا۔ عید کارڈ بھیجتا Û” پردیسیوں Ú©Û’ خطوط Ú©Û’ انتظار میںان Ú©Û’ پیارے Ûر روز گاؤں Ú©Û’ داخلی راستے پر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ÛÙˆ کر اس بوڑھے ڈاکیے کا انتظار کرتے جو کئی کلومیٹر دور ڈاک Ø®Ø§Ù†Û Ø³Û’ ڈاک Ù„Û’ کر گائوں آتا۔Ø+اجی اØ+مد شیر Ûمارے خوبصورت گاؤں کا ایک بیبا کردار تھا۔ جس Ú©ÛŒ مرنجان مرنج شخصیت Ú©Ùˆ Ûمارے گاؤں میں اÙسانوی اÛمیت Ø+اصل تھی۔ جب ÙˆÛ Ø®Ø·ÙˆØ· سے بھرا اپنا تھیلا سنبھالے، Ø¨ÙˆØ³ÛŒØ¯Û Ø³Ø§Ø¦ÛŒÚ©Ù„ پر سوار گاؤں Ú©ÛŒ Ú©Ú†ÛŒ سڑکوں اور پگڈنڈیوں سے گزرتا تو Ûر کسی Ú©ÛŒ نظروں کا مرکز Ûوتا۔ گویا Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ اس Ú©Û’ منتظر ÛÙˆÚºÛ” Ø¨Ù„Ú©Û ÛÙ… جیسے تو بÛت سے ’’چچا ڈاکیا ‘‘کی آواز دے کر Ù…ØªÙˆØ¬Û Ú©Ø±ØªÛ’ تا Ú©Û Ø§Ú¯Ø± کوئی خط یا منی آرڈر ÙˆØºÛŒØ±Û Ø§Ø³ Ú©Û’ پاس ÛÛ’ تو ÙˆÛ Ø§Ù†Ûیں دے جائے۔ ایسے میں ÙˆÛ Ø¨ÙˆÚ‘Ú¾Ø§ ڈاکیا مسکرا کر اور اشارے سے خط Ù†Û Ûونے Ú©Û’ بارے میں بتاتا Ûوا گزر جاتا تھا اور اگر خط یا منی آرڈر موجود Ûوتا تو Ùوراً رک کر ان Ú©Û’ Ø+والے کرتا تھا۔
ÛŒÛ Ø+قیقت ÛÛ’ Ú©Û Ø®Ø· کسی دور میں Ûماری شناخت کا Ø+ÙˆØ§Ù„Û ØªÚ¾Ø§ ایک Ø²Ù…Ø§Ù†Û ØªÚ¾Ø§ جب انسان ایک دوسرے Ú©ÛŒ خیریت معلوم کرنے Ú©Û’ لئے کبوتروں کا استعمال کرتے تھے اور ان Ú©Û’ ذریعے خط بھیج کر ایک دوسرے کا Ø+ال اØ+وال پوچھتے تھے مگر وقت Ú©Û’ ساتھ ساتھ جب ترقی Ûوتی گئی تو ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ روابط Ú©Û’ طریقے بھی بدل گئے کسی پنڈ یا گائوں میں چین کور Ú©Û’ بغیر Ø®Ø³ØªÛ Ú©Ø§Ù¹Ú¾ÛŒ والی سائیکل پر خاکی وردی میں ملبوس ڈاکیا بابو Ú©Ú†Û’ گھروں Ú©ÛŒ دÛلیز پر کھڑا دستک دیکر خط دیا کرتا تھا آج ÙˆÛ ÚˆØ§Ú©ÛŒØ§ نئی نسل کیلئے کسی عجوبے سے Ú©Ù… Ù†Ûیں پارٹ ٹائم ڈاکیا اسکول ماسٹر (استاد صاØ+ب، استاد جی)Ûوا کرتا تھا جو پرانی نسل Ú©Û’ Ø°ÛÙ† میں آج بھی Ù…Ø+Ùوظ ÛÛ’Û” جب مارننگ اسمبلی Ûوا کرتی تھی تو ماسٹر صاØ+ب اپنے شاگردوں میں ان Ú©Û’ پردیسی پیاروں Ú©Û’ خطوط تقسیم کرتے تھے Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ Ú©Û’ وقت اسکول Ú©Û’ Ûیڈ ماسٹر صاØ+ب Ú©Û’ دÙتر سے Ø·Ù„Ø¨Û Ø§Ù¾Ù†Û’ پردیسی Ø±Ø´ØªÛ Ø¯Ø§Ø±ÙˆÚº Ú©Û’ بھیجے Ûوئے نامے وصول کرتے اور Ûاں! امن Ú©ÛŒ علامت ÙˆÛ Ú©Ø¨ÙˆØªØ± جو پریمیوں Ú©Û’ خطوط اور رومان بھرے پیغامات Ù†Ûایت انÛماک اور Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ Ù…Ø+Ùوظ ÛÛ’ سے لاتا Ù„Û’ جاتا۔
اب تو ڈاک، ڈاک خانÛØŒ ڈاک بنگلÛØŒ ڈاک چوکی، ڈاکیا بابو اور منی آرڈر جیسی اصطلاØ+ات سے Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ø¯ÙˆØ± کا انسان نا آشنا Ûوتا جارÛا Ûے۔ڈاک Ø¨Ù†Ú¯Ù„Û ÛŒØ§ ڈاک Ú†ÙˆÚ©ÛŒ ایک مخصوص Ùاصلے پر Ûوتی تھی جÛاں Ù¾Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú†ÙˆÚ©ÛŒ یا ڈاک Ø¨Ù†Ú¯Ù„Û Ø³Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر رواںیا Ù…Ø+Ùˆ سÙر سوار ڈاکیا اپنی ڈاک اگلے Ø¨Ù†Ú¯Ù„Û ØªÚ© Ù¾Ûنچاتا جÛاں ایک ØªØ§Ø²Û Ø¯Ù… Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Û’ ساتھ ایک ڈاکیا منتظر Ûوتا اور ÙˆÛ ÚˆØ§Ú© کا ØªÚ¾ÛŒÙ„Û Ù„ÛŒØªÛ’ ÛÛŒ اگلے Ø¨Ù†Ú¯Ù„Û Ú©ÛŒÙ„Ø¦Û’ تیار Ûوجاتا Ú©Ûا جاتا ÛÛ’ Ú©Û Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Û’ پائوں میں مخصوص قسم Ú©Û’ گھنگرو Ûوتے تھے جن Ú©ÛŒ آواز سن کر بنگلے والا ڈاکیا الرٹ Ûوجاتا خاکی وردی میں ملبوس ÛŒÛ ÚˆØ§Ú©ÛŒØ§ بابو جب کھیتوں، کھلیانوں اور آبادیوں Ú©Û’ پیچ پگڈنڈیوں پر تیز چلتا Ûوا نمودار Ûوتا تو لوگ اÙسے دل سے خوش آمدید Ú©Ûتے ’’اور بابو صاØ+ب! بیٹھیے بیٹھیے، چائے لسی ÙˆØºÛŒØ±Û Ù¾ÛŒØ¬ÛŒØ¦Û’ ‘‘ Ú©Ûتے۔ لیکن ڈاکیا بابو Ú©Û’ پاس اتنا وقت Ú©Ûا Úº Ûوتا ÙˆÛ ØªÙˆ لوگوں Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ پردیسی پیاروں Ú©Û’ خطوط Ù¾Ûنچاتا۔ وقت کا انقلاب اور اس کا تقاضا دیکھیے۔
جÛاں جدید دور Ú©Û’ ان روابط Ù†Û’ دور بیٹھے انسان Ú©Ùˆ ایک دوسرے Ú©Û’ قریب کیا تو دوسری جانب ساتھ رÛÙ†Û’ والے لوگوں Ú©Ùˆ دور بھی کر دیا، جدت Ù†Û’ انسان سے ایک دوسرے Ú©ÛŒ Ù…Ø+بتیں بھی چھین Ù„ÛŒ Ûیں۔برقی Ú©Û’ اس جدید دور میں پرانی روایات میں تبدیلیاں آنے سے جÛاں بÛت Ú©Ú†Ú¾ بدل چکا ÛÛ’ØŒ ÙˆÛیں ڈاکیاکے ذریعے آنے والے خط اور ڈاک ÚˆØ¨Û Ø¬ÛŒØ³ÛŒ اصطلاØ+ات بھی ایک تصور بن کر Ø±Û Ú¯Ø¦ÛŒ Ûیں ۔شÛروں،قصبوں اور گائوں دیÛات میں نصب ڈاک ڈبے برسوں سے تالا بند Ù¾Ú‘Û’ Ûیں Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ù†Û Ú©Ûیں ڈاک آتی ÛÛ’ Ù†Û Ø®Ø· اور Ù†Û ÛÛŒ صبØ+ Ú©Û’ وقت کوئی ڈاکیابابو سائیکل پر خاکی وردی میں ملبوس ÛÙˆ کر ڈاک Ù„Û’ کر گھر گھر Ù¾Ûنچتا ÛÛ’ Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ø³ Ù†Û’ بھی وردی اÙتار کر دیگر لوگوں Ú©ÛŒ طرØ+ اس جدید دور میں اپنا کام انجام دینا شروع کر دیا ÛÛ’Û” ÛŒÛ ØªØ§Ø«Ø± بھی غلط ثابت ÛÙˆ گیا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù†Ù¹Ø± نیٹ Ú©Û’ جدید دور میں ڈاک Ø®Ø§Ù†Û Ú©Ø§ کام متاثر ÛÙˆ گیا ÛÛ’ØŒØ¨Ù„Ú©Û Ø§Ù“Ù† لائن شاپنگ سے لیکر سپیڈ پوسٹ اور رجسٹرڈ لیٹرنگ Ú©Û’ کام میں اضاÙÛ Ûوا ÛÛ’Û”
Ø´Ûروں اور قصبوں میں Ûزاروں ایسے ڈاک ڈبے Ûیں جو زنگ Ø§Ù“Ù„ÙˆØ¯Û ÛÙˆ Ú†Ú©Û’ Ûیں، تاÛÙ… Ù…Ø+Ú©Ù…Û ÚˆØ§Ú© Ú©Ùˆ ÛŒÛ Ø§Ùمید ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù† ڈبوں میں کوئی Ù†Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ ڈاک یا پھر خط ÙˆØºÛŒØ±Û ÚˆØ§Ù„Ù†Û’ ضرور آئے گا۔معلوم رÛÛ’ Ú©Û ÚˆØ§Ú© نظام ایک تاریخی عالمی نظام Ûے۔بھارت میں پوسٹ آÙس یعنی ÚˆØ§Ú©Ø®Ø§Ù†Û Ú©ÛŒ بنیاد 1854 میں لارڈ ÚˆÙ„Ûوزی Ù†Û’ بر٠صغیر Ú©Û’ ڈاک نظام Ú©Ùˆ بÛتر کرنے کیلئے رکھی جس سے درست Ù¾ØªÛ Ù¾Ø± خطوط ØŒ منی آرڈر Ú©Û’ نام سے رقم Ù¾Ûنچانا، رقم جمع کرنا، لائ٠انشورنس Ú©ÛŒ سÛولت Ù…Ûیا کرنا اور مختل٠طرØ+ Ú©Û’ Ùارم Ùروخت کرنا وغیرÛÛ” Ø+کومت عوام Ú©Ùˆ قومی دیÛÛŒ روزگارضمانتی قانون Ú©ÛŒ پنشن ڈاک ÛÛŒ سے تقسیم کرتی Û” لیکن جدید دور میں انٹر نیٹ اور دیگر مواصلات Ù†Û’ جÛاں کئی ایک پرانی روایات میں تبدیلیاں لائیں، ÙˆÛیں ڈاکیا، ماسٹر بابو، ڈاک ÚˆØ¨Û Ø¬ÛŒØ³ÛŒ اصطلاØ+ات میں بھی Ú©Ù…ÛŒ Ûوئی Û” خاکی وردی میں ملبوس سائیکل پر سوار ڈاکیے Ù†Û’ بھی وردی اÙتار کر دیگرسول Ú©Ù¾Ú‘ÙˆÚº میں اپنا کام انجام دینا شروع کر دیا ØªØ§Ú©Û ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ اس جدید دور میں دوسرے لوگوں Ú©Û’ ساتھ قدم سے قدم ملا کر Ú†Ù„ سکے۔
ایک عمر Ø±Ø³ÛŒØ¯Û Ø´Ûری چا چا لطی٠کÛتے Ûیں، انٹر نیٹ Ù†Û’ Ø±Ø§Ø¨Ø·Û Ú©Ùˆ اس قدر آسان اور نزدیک بنا دیا Ú©Û Ù¾Ø±Ø§Ù†ÛŒ روایات ÛÙ… سے Ú†Ú¾Ù† گئیں،اب بچے سے لیکر بوڑھے تک سب موبائل اور انٹر نیٹ پر بھی کام نمٹا لیتے Ûیں اور برسوں Ù¾ÛÙ„Û’ جس خبر Ú©Ùˆ ÛÙ… تک Ù¾ÛÙ†Ú†Ù†Û’ میں Ù…Ûینے لگتے تھے،اب منٹوں اور سکنڈوں میں ÛÙ… تک Ù¾ÛÙ†Ú† جاتی ÛÛ’Û” خط Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ اور پھر پوسٹ کرنے کا رجØ+ان بھی ختم Ûوگیا Û”ÙˆÛ Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û Ù†Ø¦ÛŒ نسل Ú©Ùˆ ڈاک Ø®Ø§Ù†Û Ø§ÙˆØ± ڈاکیاکے بارے میں سمجھانا بھی کاÙÛŒ مشکل بن گیا ÛÛ’ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ù†Ûیں اس کا علم ÛÛŒ Ù†Ûیں Ú©Û ÚˆØ§Ú© کیا تھی اور ڈاکیا اور ڈاک Ø®Ø§Ù†Û Ú©ÛŒØ§ ÛÛ’ØŸÛ”
Ù…Ûاڑ Ú©Û’ ناصر علی اعوان Ú©Ûتے Ûیں ایک ÙˆÛ Ø¯ÙˆØ± تھا جب نوکریوں Ú©ÛŒ تلاش کرنے والے امیدواروں اور نوکری کرنے والوں Ú©Û’ گھر والوں Ú©Ùˆ صبØ+ Ú©Û’ وقت ڈاکیے Ú©ÛŒ آمد کا انتظار رÛتا تھا۔ایک قدیم روایت ÛŒÛ ØªÚ¾ÛŒ Ú©Û Ø®ÙˆØ´ÛŒ Ú©ÛŒ خبر لیکر آنے والے ڈاکیے Ú©Ùˆ انعام ملتا تھا اور جب کبھی ڈاکیاکوئی غم کا کوئی ٹیلی گرام لاتا تو بنا کلام کئے ØŒ دے جاتا تھا۔ ان کا Ú©Ûنا ÛÛ’ Ú©Û Ù¾ÛÙ„Û’ ڈاکخانوں Ú©Û’ باÛر بڑی تعداد میں لوگ کرسیاں لگا کر بیٹھ جاتے تھے جو لوگوں Ú©Û’ خط لکھتے تھے اور پارسل Ú©Ùˆ Ù…Ø+Ùوظ طریقے سے بند کرتے تھے،یا پھر منی آڑد Ú©Û’ Ùارم ÙˆØºÛŒØ±Û Ø¨Ú¾Ø±ØªÛ’ تھے،لیکن اب Ú©Ú†Ú¾ ÛÛŒ جگÛÙˆÚº پر اÙکا دÙکا لوگ ÛÛŒ اس سے منسلک Ûیں اور باقی لوگوں Ù†Û’ ÛŒÛ Ú©Ø§Ù… Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر دوسرا کام Ø¯Ú¾Ù†Ø¯Û Ø´Ø±ÙˆØ¹ کر دیا Ûے۔منور خان Ú†Ø§Ù†ÚˆÛŒÛ Ú©Û’ بقول انٹرنیٹ، ای میل اورموبائل Ùون آنے سے ان روایات پر Ú¯Ûرا اثر پڑاÛÛ’Û” ایک ÙˆÛ Ø¯ÙˆØ± تھا Ú©Û Ùرصت Ù†Ûیں ملتی تھی ڈبے کھولنے Ú©ÛŒ اور ڈاک Ù¾Ûنچانے Ú©ÛŒ لیکن اب خطوں کا کام Ú©Ù… Ûوا ÛÛ’ØŒ Ø§Ù„Ø¨ØªÛ Ø³Ù¾ÛŒÚˆ پوسٹ اور رجسٹرڈ لیٹرنگ کا کام Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¨Ú‘Ú¾ گیا ÛÛ’Û”
اب آن لائن شاپنگ اسی Ú©Û’ ذریعے آتی ÛÛ’Û” صر٠چٹھیوں کا کام متاثر Ûوا Ûے۔ان کا Ú©Ûنا تھا Ú©Û Ø§Ø³ وقت Ù…Ø+Ú©Ù…Û ÚˆØ§Ú© بھی نئے دور Ú©Û’ ساتھ Ú†Ù„ رÛا Ûے،جÛاں ان میں انٹر نیٹ Ú©ÛŒ سÛولت ÛÛ’ØŒ ÙˆÛیں آن لائن سسٹم بھی ÛŒÛاں معتار٠کرایا گیا ÛÛ’ بÛت سی سکیمیں ایسی Ûیں جن Ú©Û’ بارے میں لوگوں Ú©Ùˆ معلومات Ûونی چاÛئے۔ اس وقت تمام پوسٹ آÙس آن لائن Ûوئے Ûیں او ر ان میں اے Ù¹ÛŒ ایم سÛولیات بھی دستیاب ÛÛŒÚºÛ”Ø¬Ø¨Ú©Û Ø¯ÛŒÛÛŒ اور دورا ÙØªØ§Ø¯Û Ø¹Ù„Ø§Ù‚ÙˆÚº میں قائم پوسٹ آÙسوں Ú©Ùˆ آن لائن Ù†Ûیں کیا گیا ÛÛ’ جس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ سپیڈ پوسٹ کا کام سست ÛÛ’Û”
ڈاک کا نظام ایک تاریخی اور عالمی نظام ÛÛ’ اس نظام Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ø®ØµÙˆØµÛŒØª ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ کا تاریخی Ø+ÙˆØ§Ù„Û Ø§Ù“Ø¬ سے سات Ûزار سال Ù¾ÛÙ„Û’ Ùرعون مصر Ú©Û’ ابتدائی دور سے ملتا Ûے۔عÛد بابل میں ØªØ§Ø²Û Ø¯Ù… اونٹوں اور Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº Ú©Û’ ذریعے سرکاری اور نجی ڈاک ایک Ø´Ûر سے دوسرے Ø´Ûر Ù¾Ûنچانے کا کام انجام دیا جاتاتھا۔Ø+ضرت عمر رضی Ø§Ù„Ù„Û ØªØ¹Ø§Ù„ÛŒÙ° Ù†Û’ بھی ڈاک کامربوط نظام دنیا Ú©Ùˆ دیا۔برصغیر پاک Ùˆ Ûند میں علائوالدین خلجی اور شیر Ø´Ø§Û Ø³ÙˆØ±ÛŒ Ù†Û’ ڈاک Ú©ÛŒ بÛتری Ú©Û’ لیے کام کیا اورکئی اصلاØ+ات Ùˆ اقدامات کیے، مغل Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ø¨Ú¾ÛŒ ڈاک Ú©ÛŒ اÛمیت سے بے خبر Ù†Û ØªÚ¾Û’Û”ÚˆØ§Ú© Ù¹Ú©Ù¹ کا رواج جنگ آزادی سے چند سال Ù¾ÛÙ„Û’ شروع Ûوا جب ایسٹ انڈیا کمپنی Ú©Û’ سر بارٹل Ùریری1851 میں سندھ Ú©Û’ چی٠کمشنر تعینات Ûوئے۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ Ø¨Ø±Ø·Ø§Ù†ÛŒÛ Ù…ÛŒÚº رولینڈÛÙ„ Ú©Û’ Ù…Ø±ÙˆØ¬Û Ù†Ø¸Ø§Ù… ڈاک Ú©Ùˆ سندھ میں ناÙØ° کیا۔برصغیر پاک Ùˆ Ûند میں Ù¾Ûلا ڈاک Ø®Ø§Ù†Û 1837 میں قیام پذیر Ûوچکا تھا لیکن ایک طویل عرصے تک برطانوی ڈاک ٹکٹوں سے کام چلا یا جا تا رÛا ÛÛ’ اور بالآ خر1852 میںScinde Dawk نامی Ù¾Ûلا ڈاک Ù¹Ú©Ù¹ سر بارٹلے Ùریئر Ù†Û’ جاری کیا۔ ÛŒÛ ÚˆØ§Ú© Ù¹Ú©Ù¹ در اصل’’سندھ ڈاک‘‘ نامی Ù„Ùظ کا برطانوی تلÙظ تھا، انگریزوں Ù†Û’ جب سندھ ÙتØ+ کیا تواس وقت کا ڈاک کا قدیم نظام ان Ú©ÛŒ Ùوجی ضروریات Ú©Ùˆ پورا کرنے Ú©Û’ لیے ناکاÙÛŒ تھا جس Ú©Û’ سبب انÛÙˆÚº Ù†Û’ ڈاک کا جدید نظام وضع کیا۔تقسیم Ù Ûند Ú©Û’ بعد15 اگست 1947 سے پاکستان پوسٹ Ù†Û’ لاÛور سے اپنا کام شروع کیا، اسی سال پاکستان یونیورسل پوسٹل یونین میں شامل Ûوا۔ 1948 میں پاکستان پوسٹ Ù†Û’ ملک Ú©Û’ Ù¾ÛÙ„Û’ جشن ٠آزادی Ú©Û’ موقع پر اپنے Ù¾ÛÙ„Û’ یادگاری Ù¹Ú©Ù¹ شائع کیے۔
ملک بھر میں Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªØ± سرکاری Ù…Ø+Ú©Ù…Û’ پرائیویٹ کورئیرر سروسز Ú©Û’ ذریعے ڈاک Ú©ÛŒ ترسیل کرتی Ûیں جس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ Ù…Ø+Ú©Ù…Û ÚˆØ§Ú© Ú©Ùˆ مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑتا Ûے۔اس سے قبل Ø+کومت Ù†Û’ بینظیر انکم سپورٹ اسکیم کا پورا پروجیکٹ پاکستان پوسٹ Ú©Û’ Ø+والے کیا Ûوا Ûے۔ملک Ú©Û’ طول Ùˆ عرض میں Ø¹Ù„Ø§Ù…Û Ø§Ù‚Ø¨Ø§Ù„ اوپن یونیورسٹی Ú©Û’ ڈاک اور کتب Ú©ÛŒ ترسیل کا سارا کام بھی پاکستان پوسٹ Ú©Û’ ذمے ÛÛŒ ÛÛ’Û”
اقوام متØ+Ø¯Û Ú©ÛŒ خصوصی تنظیم یونیورسل پوسٹل یونین Ú©Û’ زیر اÛتمام Ûر سال 9 اکتوبر Ú©Û’ روزدنیا بھر میں ڈاک کا عالمی دن منایا جاتا Ûے۔اس دن Ú©Û’ منائے جانے کا مقصد ملکوں Ú©Û’ درمیان ڈاک Ú©Û’ ترسیلی نظام Ú©Û’ بارے میں قانون سازی کرنا، اور دور جدید Ú©ÛŒ تبدیلیوں Ú©Û’ باوجود ڈاک Ú©ÛŒ اÛمیت اور اÙادیت Ú©Ùˆ اجاگر کرنا اورنظام ڈاک Ú©ÛŒ ترقی Ú©Û’ لئے کاوشیں کرنا شامل Ûے۔اور Ûر ÙˆÛ Ù…Ù„Ú© جو اقوام متØ+Ø¯Û Ú©ÛŒ خصوصی تنظیم یونیورسل پوسٹل یونین (UPU) Ú©Û’ ممبران میں شامل ÛÛ’ اس موقع پر خصوصی ڈاک Ù¹Ú©Ù¹ کا اجرا Ø¡ کرتا ÛÛ’Û” اقوام متØ+Ø¯Û Ú©Û’ اس خصوصی ادارے کا قیام 9 اکتوبر 1874میں سوئٹزر لینڈ Ú©Û’ دارالØ+کومت برن میں Ûوا،اس دن Ú©Ùˆ منانے کا اعلان Ù¾ÛÙ„ÛŒ Ù…Ø±ØªØ¨Û 1969 میں جاپان Ú©Û’ دارالØ+کومت ٹوکیو میں Ù…Ù†Ø¹Ù‚Ø¯Û ÛŒÙˆÙ†ÛŒÙˆØ±Ø³Ù„ پوسٹل یونین Ú©ÛŒ کانگریس Ú©Û’ موقع پر کیا گیا۔
یونیورسل پوسٹل یونین Ú©ÛŒ سرگرمیوں میں پاکستان کا انتÛائی مثبت کردار رÛا Ûے۔یو این او Ú©ÛŒ رپورٹ Ú©Û’ مطابق پاکستان میں 13 Ûزار ڈاک خانے اب بھی کام کررÛÛ’ Ûیں۔اب Ûمارے ڈاک Ú©Û’ نظام صر٠خط Ùˆ رجسٹری تک Ù…Ø+دود Ù†Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û Ø§ÛŒÚ© ÛÙ…Û Ø¬Ûتی آرگنائزیشن Ûے۔مثلاً عام خطوط، ارجنٹ میل، رجسٹرڈ Ùˆ Ø¨ÛŒÙ…Û Ø´Ø¯Û ÚˆØ§Ú©ØŒ پارسل سروس، عام منی آرڈر، ارجنٹ اور Ùیکس منی آرڈر، سیونگ بینک وانشورنس سروسز Ø+تیٰ Ú©Û ÚˆØ§Ú© خانے Ú©Û’ کاوئنٹر سے عوام Ú©Ùˆ موٹر ÙˆÛ’ گائیڈ اور زرعی پاس بک بھی Ù…Ûیاکی جاتی Ûیں۔ نئی Ø+کومت Ù†Û’ ملک بھر Ú©Û’ تمام سرکاری Ù…Ø+کموں Ú©Ùˆ Ûدایت جاری Ú©ÛŒ ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ø§Ù“Ø¦Ù†Ø¯Û Ø§Ù¾Ù†Û’ Ù…Ø+Ú©Ù…Û Ú©ÛŒ سرکاری ڈاک Ú©ÛŒ ترسیل پاکستان پوسٹ Ú©Û’ ذریعے کریں۔
ÛŒÛ ØªÙ„Ø® Ø+قیقت ÛÛ’ Ú©Û Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ø¨Û’ Ú†ÛØ±Û Ùˆ بے ÛÙ†Ú¯Ù… ترقی Ú©ÛŒ تیز رÙتاری Ú©Û’ باعث خط Ú©ÛŒ تÛذیبی Ùˆ ثقاÙتی روایت تاریخ Ú©Û’ Ú©ÙˆÚ‘Û’ دان میں دÙÙ† ÛÙˆ کر Ø±Û Ú¯Ø¦ÛŒ ÛÛ’Û” Ø¬Ø¨Ú©Û Ù„ÛŒÙ¹Ø± بکس عÛد رÙØªÛ Ú©ÛŒ بھول بھلیوں میں Ú¯Ù…ØŒ ڈاک خانے ویران، جدیدیت Ú©ÛŒ ماری اور سوشل میڈیا Ú©Ùˆ پیاری نئی نسل خطوط نویسی سے ÙˆØ§Ø¨Ø³ØªÛ Ø³Ø±Ø´Ø§Ø±ÛŒÙˆÚºØŒ بے قراریوں اور وارÙتگیوں سے ناآشنا اور دو سو Ø³Ø§Ù„Û Ø¨ÙˆÚ‘Ú¾Û’ Ù…Ø+Ú©Ù…Û ÚˆØ§Ú© Ù†Û’ نومولود انٹرنیٹ Ú©Û’ سامنے گھٹنے ٹیک دئیے Ûیں۔سونے Ù¾Û Ø³ÛØ§Ú¯Û ÛŒÛ Ûوا Ú©Û ÚˆØ§Ú© Ú©ÛŒ قیمتوں میں Ûوش ربا’’تبدیلی‘ ‘ کرتے Ûوئے مکتوب نگاری Ú©Û’ بچے Ú©Ú¾Ú†Û’ رومان میں بھی کھنڈت ڈال دی Ûے۔اس پیامبر Ú©ÛŒ اÛمیت صر٠پیغامات Ú©ÛŒ ترسیل تک Ù…Ø+دود Ù†Ûیں تھی Ø¨Ù„Ú©Û ÛŒÛ Ûمارے ادب اور ثقاÙت کا اÛÙ… کردار تھا۔ Ú©Ûتے Ûیں ایک دور میں خط لکھنا خواندگی کا معیار تصوّر Ûوتا تھا خواندگی Ú©ÛŒ شرØ+ انتÛائی Ú©Ù… تھی پوری پوری آبادی میں کوئی ایک خط Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والا Ûوتا تھا، ایک لطیÙÛ Ù…Ø´Ûور ÛÛ’ Ú©Û Ø§ÛŒÚ© خاتون کسی Ú©Û’ پاس خط لکھوانے گئیں، تو اس Ù†Û’ Ú©Ûا میری ٹانگ میں درد ÛÛ’ میں Ù†Ûیں Ù„Ú©Ú¾ سکتا،خاتون Ù†Û’ Ú©Ûا خط تو Ûاتھ سے لکھنا ÛÛ’ پائوں سے کیا تعلق؟تو اس Ù†Û’ Ú©Ûا Ú©Û Ø¬Ø³ Ú©Ùˆ خط لکھوارÛÛŒ Ûیں اس کا جواب Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ لیے بھی مجھے جانا Ù¾Ú‘Û’ گا‘‘۔آپ Ú©Ùˆ ÛŒÛ Ø¬Ø§Ù† کر Ø+یرت ÛÙˆÚ¯ÛŒ Ú©Û Ø³Ù†70 اور80 Ú©ÛŒ دÛائیوں میں ایک ارود سروس Ú©Û’ لندن آÙس Ú©Ùˆ Ø³Ø§Ù„Ø§Ù†Û Ø³Ø§Ù¹Ú¾ سے پینسٹھ Ûزار خطوط موصول Ûوتے تھے جن Ú©Ùˆ چھانٹنے اور مرتب کرنے Ú©Û’ لیے پانچ اÙراد کا Ú©ÙÙ„ وقتی Ø¹Ù…Ù„Û ØªØ¹ÛŒÙ†Ø§Øª تھا اور بÙØ´ Ûائو س سے Ú©Ú†Ú¾ Ùاصلے پر ایک الگ دÙتر اسی کام Ú©Û’ لیے مخصوص تھا۔
ترقی Ú©Û’ ساتھ ساتھ Ùاصلے سمٹتے گئے، تبدیلی آتی Ú†Ù„ÛŒ گئی،خط Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ù¾ÛÙ„Û’ تار Ù†Û’ Ù„ÛŒ اور پھر ٹیلی گرام،Ùیکس کا دور آیا اور موبائل Ù†Û’ آکر تو بÛت Ú©Ú†Ú¾ بدل دیا ڈاکیا کا کردار Ù…Ø+دود Ûوگیااور اب سوشل میڈیا اورانٹرینٹ Ù†Û’ خط یا Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ Ú©Û’ نظام Ú©Ùˆ کمزور اور ختم Ù†Ûیں کردیا ÛÛ’ Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ø³ Ù†Û’ تو رشتوں Ú©Ùˆ کمزور اور متاثر کیا Ûے۔اب شاذو نادر ÛÛŒ کوئی کسی Ú©Ùˆ خط لکھتا Ûوگا Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø¨ دنوں میں Ù¾ÛÙ†Ú†Ù†Û’ والا پیغام سیکنڈوں میں ایک ملک سے دوسرے ملک اور Ø´Ûر Ù¾ÛÙ†Ú† جاتا ÛÛ’ لیکن شاید پیغام جاتا ÛÛ’Û” لیکن اب جدید پیغام رسانی Ú©Û’ نظام میں ÙˆÛ Ø¬Ø°Ø¨Û،درد اور خلوص Ù†Ûیں Ù¾ÛÙ†Ú† پاتا Ûے،جو خط Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ عمل سے اس Ú©Ùˆ ڈاک Ø®Ø§Ù†Û ØªÚ© Ù¾Ûنچانے میں پیدا Ûوتا تھا Û”