موت بھی فرقت میں ٹل کر رہ گئی
آخری صورت نکل کر رہ گئی
اہل دنیا حشر جس کو کہہ بیٹھے
وہ نظر کیا چال چل کر رہ گئی
جل رہے ہیں آج تک دل کے چراغ
طور پر اک شمع جل کر رہ گئی
زندگی کی دوسری کروٹ تھی موت
زندگی کروٹ بدل کر رہ گئی
چن لیا تیری محبت نے مجھے
اور دنیا ہاتھ ملتی رہ گئی
اب کہاں فانی وہ جوش اضطراب
کیا طبیعت تھی سنبھل کر رہ گئی