جب مقدر میں مرے اذنِ مدینہ آیا
“خود بخود زیر قدم اوج کا زینہ آیا”
جس گھڑی آپ کی مدحت کا قرینہ آیا
میرے ہاتھوں میں بھی بخشش کا خزینہ آیا
جب مصیبت میں لیا نام نبی کا میں نے
تو بھنور سے مرا ساحل پہ سفینہ آیا
مہرباں ہوکےخدانےدئےسب کو بیٹے
جس گھڑی ان کی ولادت کا مہینہ آیا
جسم توجسم ہوئی روح معطر اسکی
جس کے حصے میں محمدﷺ کا پسینہ آیا
جس نے بھی انکی شریعت کو ہے تھاما زاہد
زندگی جینے کا بس اس کو قرینہ آیا
محمد احمد زاہد