لب پر نعت پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
میرے نبی سے میرا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
اور اس کی کی جانب کیوں جائیں اور کسی کو کیوں دیکھیں
اپنا سب کچھ گنبد خضرا کل بھی تھا اور آج بھی ہے
پست وہ کیسے ہو سکتا ہے جس کو حق نے بلند کیا
دونو جہاں میں انکا چرچا کل بھی تھا اور آج بھی ہے
بتلادو ہر دشمن دیں کو غیرت مسلم زندہ ہے
دین پر مر مٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
جن آنکھوں سے طیبہ دیکھا وہ آنکھیں بے تاب ہے پھر
ان آنکھوں میں ایک تقاضا کل بھی تھا اور آج بھی ہے