یہ پیار و یار کی چاہت بھی چھوڑ دی ہم نے
تمہارے بعد، محبت بھی چھوڑ دی ہم نے
ہمارے پاس محبت میں کچھ بچا ہی نہیں
تمہارے بعد سخاوت بھی چھوڑ دی ہم نے
میاں، ہماری ہوائوں سے دشمنی کیسی
یہاں دیے کی حفاظت بھی چھوڑ دی ہم نے
کہیں پہ واپسی کے معجزے نہیں ہوتے
گماں میں رہنے کی عادت بھی چھوڑ دی ہم نے
ہمیں خراب نہ کر دیں بناوٹی سجدے
تمہارے جیسی عبادت بھی چھوڑ دی ہم نے
سمجھ میں آنے لگا جیسے جیسے عشق ہمیں
تو عاشقوں کی وکالت بھی چھوڑ دی ہم نے
(فیصل صاحب)