شخصیت کی تعمیرکیسے ؟ ... انتھونی رابنز
shaksiyat ki tameer.jpg
جب آپ بہترین شے کے علاوہ کوئی بھی شے لینے سے انکار کرتے ہیں تو آپ کو بہترین شے ہی ملتی ہے: سمرسٹ ماہم
وہ فرق کیا ہے جو فرق پیدا کرتا ہے؟ یہ سوال ساری زندگی میرے دماغ پر سوار رہا ہے۔ جو لوگ کامیاب ہوتے ہیں ان کے لیے مشکلات ان لوگوں سے کم نہیں ہوتیں جو ناکام ہوتے ہیں۔ ہمارے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے وہ ہماری ناکامی کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ اصل میں ہمارے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے ہم اس کو کس طرح سمجھتے ہیں اور کس طرح نہیں سمجھتے یہی اصل میں وہ چیز ہے جو فرق پیدا کرتی ہے ۔
ڈبلیو مچل کو پیش آنے والے دو خوفناک حادثات کے بارے میں سوچیں اور اس کا تقابل جان بیلوشی کی بیرونی کامیابی سے کریں۔ ڈبلیو مچل کو جو حادثات پیش آئے وہ ان کے بارے میں مسلسل اپنے آپ کو یہی کہتا رہا کہ ان حادثات کا کوئی نہ کوئی مقصد تھا۔ خود کے ساتھ اندرونی رابطے کے نتیجے میں یقین اور اقدار کا ایک ایسا احساس تشکیل ہوا جس نے تمام عمر اس کی اس طرح رہنمائی کی کہ اس نے اپنے المیے کو فائدے کے طور پر سمجھا اور لیا۔ حتیٰ کہ جلنے اور مفلوج ہونے کے بعد بھی اس کا یہی وطیرہ رہا۔ جان بیلوشی اس کے مقابلے میں بیرونی دنیا میں بھرپور طورپر کامیاب تھا لیکن اندرونی طور پر وہ ایک کھوکھلی اور خالی خولی زندگی گزاررہا تھا اور منشیات کے استعمال کے باعث مرنے سے کئی سال قبل تک اس کا یہی وطیرہ تھا۔
طویل عرصہ قبل میں نے جان لیا تھا کہ کامیابی سراغ چھوڑ جاتی ہے اور جو لوگ غیر معمولی نتائج پیدا کرتے ہیں ، وہ اصل میں ان نتائج کو پیدا کرنے کے لیے مخصوص کام کرتے ہیں۔ میرا یقین ہے کہ اگر میں دوسرے لوگوں کے افعال کی ٹھیک ٹھیک پیروی کروں یا نقل اتاروں تو میں اسی معیار کے نتائج پیدا کرسکتا ہوں جو انہوں نے پیدا کیے تھے۔ اس کو 'ماڈلنگ‘ کہتے ہیں۔ اگر آپ کسی دوسرے فرد کے مخصوص ذہنی اور جسمانی افعال کی ٹھیک ٹھیک پیروی کریں یعنی نقل کریں توآپ انہی کے جیسے نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔ اگر دنیا میں دوسرے لوگوں کے لیے یہ کام ممکن ہے تو آپ کے لیے بھی ممکن ہے۔
رچرڈ بینڈلر اور جان گرنڈر جو کہ این ایل پی(نیورولنگوسٹک پروگرامنگ) کے شریک بانی ہیں انہوں نے دریافت کیا کہ ان ذہنی اور جسمانی افعال کی 3 صورتیں ہیں جو ان نتائج سے براہ راست رابطہ کرتے ہیں جو کہ ہم پیدا کرتے ہیں۔ دوسروں کواپنے لیے مؤثر طریقے سے مثال یا ماڈل بنانے کے لیے درج ذیل بنیادی اجزاء کو نقل کرنا ہوگا:
۔1۔نظام ایقان:چاہے آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ فلاں کام کرسکتے ہیں اور چاہے آپ سمجھتے ہیں کہ آپ فلاں کام نہیں کرسکتے۔ آپ ٹھیک سمجھتے ہیں۔
۔2۔ذہنی قاعدہ:وہ طریقہ جس سے لوگ اپنی سوچوں کو منظم کرتے ہیں۔ ذہنی قاعدہ کوڈ انگریڈینٹس (Code- ingredients) اور آرڈر کی طرح ہے۔
۔3۔ جسمانیات: ذہن اور جسم مکمل طو رپر ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں۔ آپ جس طرح اپنے جسم کو استعمال کرتے ہیں۔ جس طرح سانس لیتے اوراپنے جسم کو قابو میں رکھتے ہیں ۔ آپ کی نشست وبرخاست، چہرے کے تأثرات، آپ کی حرکات کی صورت اور معیار وغیرہ۔ یہ سب چیزیں اس بات کا تعین کرتی ہیں کہ آپ کس حالت میں ہیں۔ اس کے بعد آپ جس حالت میں ہوں گے ،وہ ان رویوں کی رینج اور کوالٹی کا تعین کرے گی جو آپ پیدا کرنے کے قابل ہیں۔
درحقیقت ہم ہر وقت دوسروں کو اپنے لیے ایک مثال بنانے یعنی ماڈلنگ میں مصروف ہیں۔ بچہ کس طرح بولنا سیکھتا ہے؟ ہم ایک ایسے کلچر یا ماحول میں رہتے ہیں جو اس قدر تسلسل کا حامل ہوتا ہے کہ جو چیز ایک جگہ کام کرتی ہے، وہ اکثر دوسری جگہ بھی کام کرسکتی ہے۔یاد رکھیں، جو لوگ کامیاب ہوتے ہیں ان کو ان لوگوں سے کم مشکلات کا سامنا نہیں ہوتا جو ناکام ہوتے ہیں۔ مشکلات سے آزاد لوگ صرف قبرستانو ں میں ملتے ہیں ۔ ہمارے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے وہ ہماری ناکامی کا سبب نہیں ہوتا۔ اصل میں ہمارے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے، ہم اس کو کس طرح سمجھتے ہیں اور کس طرح نہیں سمجھتے یہی اصل میں وہ چیز ہوتی ہے جو فرق پیدا کرتی ہے۔ ( ہنری ڈیوڈ تھورائو )
آپ کو اس فرد کی زندگی کے تمام پہلوئوں سے متاثر ہونے کی ضرورت نہیں۔ کوئی انسان کاروبار کے حوالے سے تیز طرار اور ہوشیار ہوسکتا ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ ایک شادی شدہ انسان(میاں یا بیوی) ہونے کے حوالے سے اس کی کارکردگی اس قدر قابل رشک نہ ہو۔ یا رکھیں کہ آپ اس میں شاندار خصوصیات کوتلاش کررہے ہیں۔ اگر آپ قریب سے جائزہ لیں تو ہر انسان کی پوری زندگی اس قدر قابل رشک نہیں ہوسکتی کہ آپ کے لیے نمونہ بن سکے۔