خطائوں کی بخشش ۔۔۔۔ علامہ رضاءالدین صدیقی

Ù+ Ø+ضرت عامر بن عنبسہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں زمانہ جاہلیت میں مذہبی طور اطوار سے مطمئن نہیں تھااورگمان کیا کرتا تھا کہ لوگ بتوں Ú©ÛŒ پرستش Ú©ÛŒ وجہ سے گمراہی پر ہیں اور وہ Ø+قیقت میں کسی بھی دین Ú©Û’ پیروکار نہیں ہیں، مجھے اطلاع ملی کہ مکہ میں ایک شخص ہیں جو لوگوں Ú©Ùˆ بہت سی باتوں Ú©ÛŒ خبریں دے رہے ہیں۔ میں سوار ہوکر ان Ú©Û’ پاس پہنچا ØŒ مجھے معلوم ہوا کہ آپ تو اللہ Ú©Û’ رسول ہیں (ایمان لانے اوراسلام Ú©ÛŒ بنیادی تعلیمات Ø+اصل کرنے Ú©Û’ بعد )میںنے عرض کیا :اے اللہ Ú©Û’ پیارے نبی !مجھے وضو Ú©Û’ بارے میں خبر دیجئے، آپ Ù†Û’ ارشادفرمایا:تم میں سے کوئی انسان جب وضوکے پانی Ú©Ùˆ قریب کرتا ہے ØŒ پھر Ú©Ù„ÛŒ کرتا ہے اورناک میں پانی ڈال کر اسے صاف کرتا ہے تواس Ú©Û’ چہرے Ú©ÛŒ خطائیں اسکے منہ اورناک Ú©Û’ اردگرد سے گرجاتی ہیںپھر جب وہ اپنے چہرے Ú©Ùˆ اللہ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق دھوتا ہے تو اس Ú©Û’ چہرے Ú©ÛŒ خطائیں پانی Ú©Û’ ساتھ اس Ú©ÛŒ داڑھی Ú©ÛŒ اطراف سے گر جاتی ہیں ØŒ پھر ہاتھوں Ú©Ùˆ کہنیوں سمیت دھوتا ہے تو پانی Ú©Û’ ساتھ ہی ہاتھوں Ú©ÛŒ خطائیں پوروں Ú©Û’ راستے سے گرجاتی ہیں ØŒ اس Ú©Û’ بعد وہ اپنے سرکا مسØ+ کرتا ہے تو اسکے سرکی خطائیں پانی Ú©Û’ ساتھ بالوں Ú©ÛŒ اطراف سے گرجاتی ہیں بعدازاں وہ اپنے پائوں Ú©Ùˆ ٹخنوں سمیت دھوتا ہے تو پائوں Ú©Û’ گناہ پانی Ú©Û’ ساتھ ہی انگلیوں Ú©Û’ پوروں Ú©Û’ راستے سے گرجاتے ہیں تو اب وہ اگر نماز کیلئے قیام پذیرہوا، اللہ رب العزت Ú©ÛŒ Ø+مد وثناء Ú©ÛŒ ØŒ اس Ú©ÛŒ بزرگی بیان Ú©ÛŒ جس کا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اہل ہے اوراپنے قلب Ú©Ùˆ دنیوی مشاغل اور وسوسوں سے اللہ تعالیٰ ہی کیلئے الگ کرلیا تو وہ گناہوں سے اس طرØ+ پاک صاف ہو گیا جیسا کہ آج ہی ایسے اسکی ماں Ù†Û’ جنم دیا ہے۔(مسلم)
Ù+ Ø+ضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ ارشادفرمایا:کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتائوں، جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں Ú©Ùˆ مٹاتا اوردرجات Ú©Ùˆ بلند فرماتاہے ØŒ صØ+ابہ کرام Ù†Û’ عرض کیا : یارسول اللہ ضر ور ارشادفرمایئے ØŒ آپ Ù†Û’ فرمایا :مشقت Ú©Û’ وقت کامل وضوکرنا ØŒ مساجد Ú©ÛŒ طرف قدموں Ú©ÛŒ کثرت کرنا اور ایک نماز Ú©Û’ بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، تویہ ہے تمہاری جہاد Ú©ÛŒ تیاری ØŒ یہ ہے تمہاری جہاد Ú©ÛŒ تیاری ØŒ یہ ہے تمہاری جہاد Ú©ÛŒ تیاری۔(مسلم، ترمذی ابن ماجہ ØŒ نسائی )