توبہ : رجوع الی اللہ ۔۔۔۔ علامہ رضاءالدین صدیقی
گناہوں سے نادم ہوکر حق تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کا نام توبہ ہے ،انسان اپنی خلقت کے اعتبار سے نہ فرشتہ اورنہ شیطان۔ اپنی تخلیق کی ابتداء سے گناہوں سے کنارہ کش رہنا اورہمہ وقت اطاعت الٰہی میں مشغول رہنا ، فرشتوں کا خاصہ ہے ، دائمی سرکشی ، بغاوت اورمخالفتِ حق ،کار شیطان ہے۔ انسان سے غلطی کا صدور ہوجاتا ہے ، لیکن اسے گناہوں کو ترک کرنے، توبہ کرنے اوررجوع الی الحق کی صلاحیت سے نواز اگیا ہے۔ توبہ کرنا شیوئہ آدمیت ہے ، جو شخص توبہ کرتا ہے وہ گویا کہ اپنے جدا مجد حضرت آدم علیہ السلام سے اپنی نسبت کودرست کرلیتا ہے۔ لیکن اگر کوئی بدقسمت انسان ہمیشہ گناہوں پر اصرار کرے تو گویا، اس نے اپنا تعلق شیطان سے استوار کرلیا ہے ، ایک عام انسان کے لیے ایسا بھی ممکن نہیں ہوتا کہ اس کی زندگی کا ہر لمحہ غفلت سے پاک ،عبادت وریاضت اوراطاعت وبندگی سے معمور ہوجائے اوروہ دنیا میں رہتے ہوئے فرشتوں کی سی زندگی بسرکرے۔ انسان کے وجود میںلغزش ونسیان اورنفسیانی خواہشات کامادہ بھی موجود ہے، امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انسان کے وجود میں پہلے شہوت وخواہشات کو پیداکیاگیا ہے اورجب یہ اسکے وجود میں رچ بس گئی تو اسے جو ہرِ عقل سے نوازا گیا، عقل کوشہوت کا دشمن بنایا گیا اوریہ خالص فرشتوں کا جوہر ہے ، عقل کو یہ ہدف دیاگیا کہ وہ اپنی خداداد صلاحیت سے کام لے کر خواہش وشہوت کے اس قلعہ میں رخنہ ڈالے اورتو بہ اورمجاہدہ کی قوت سے اسے فتح کرے اوراسے شیطان کی غلامی اورنفس کی بالادستی سے نجات دلائے ۔
گویا کہ توبہ ہر شخص کی ضرورت ہے اوراللہ رب العزت کی معرفت کے جویاں افراد کے لیے قدمِ اولین ہے۔جب انسان کو توبہ کی توفیق نصیب ہوجائے تو پھر انسان شرح سے اکتساب کرتے ہوئے اوراپنی فراست مومنانہ کو استعمال کرتے ہوئے، صحیح راستے کا تعین کرسکتا ہے ، گویا توبہ ایک ایسا اہم ترین فریضہ ہے، جو تمام فرائض وواجبات کی جان ہے، اس لیے کہ اس کا مطلب ہی گمراہی کو ترک کرکے سیدھے راستے کو اختیار کرنا ہے۔ یاد رہے کہ اللہ رب العزت نے اپنے ہر بندے کو توبہ کرنے کا حکم دیا ہے ، سورۃ نور میں ارشاد ربانی ہوتا ہے ۔’’اے ایمان والو! تم سب اللہ کے حضور میں توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاجائو‘‘۔(النور : ۳۱)سورۃ ہود میں ارشاد ہوتاہے ’’اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو اورپھر اس کی طرف رجو ع کرو‘‘(ہود : ۳) سورۃ التحریم میں حکم ہوا ’’اے ایمان والو! اللہ کی جناب میں سچے دل سے توبہ کرو‘‘ (التحریم :۸)