بھارت کا قصاب .... منیر احمد بلوچ

۔2019ء کے انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کیلئے آر ایس ایس کے قصاب نے پلوامہ میں اپنے ہی چالیس سے زائد اہلکاروں کی ہلاکت کی سازش کی‘ جن کی موت کی خبر ارناب گو سوامی اور راجیت شرما جیسے مودی کے یاروں نے واقعے سے چار روز قبل دیتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ حملہ ہونے جا رہا ہے اور بھارتی ایئر فورس بھارتیوں کو بڑی خوش خبری دینے والی ہے۔حالیہ دنوں بھارتی کسانوں کے احتجاج میں شرکت کیلئے بہت سے سابق فوجی بھی اپنی وردیوں میں ان کے دھرنے میں پہنچے تو ارنب گو سوامی کی واٹس ایپ کی تفصیلات جاری ہو چکی تھیں جس پر بھارت کے وہ سابق فوجی بھی انتہائی غصے میں کہتے سنے گئے کہ وہ بھی حیران ہوتے تھے کہ سری نگر شاہراہ پر عرصے سے فوج اور پولیس کے ناکے اور پوسٹیں اچانک ختم کیوں کی گئی ہیں ۔پلوامہ میں بھارتی اہلکاروں کو مروا کرنریندر مودی دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میںکامیاب تو ہو گیا لیکن سنٹرل ریزرو پولیس کے نچلی ذاتوں سے تعلق رکھنے والے ان ہلاک شدگان اور اوڑی کیمپ میں مارے جانے والے افسروں اور جوانوں کی آتمائیں کبھی کسانوں‘ کبھی تاجروں تو کبھی وکلا اور طالب علموں کی صورت میں مودی سرکار کی نیندیں حرام کئے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھارت کے کسی بھی الزام اور کہانی پر دنیا تو ایک طرف ‘ بھارت کے اپنے عوام بھی توجہ دینے سے کترا رہے ہیں۔بھارت اسرائیل کے کندھوں پر سوار ہو کر پاکستان کے اندر کودنے کی متعدد ناکام کوششیں کر چکاہے۔اندازہ کیجئے کہ پاکستان سے دوگنا بڑی فوج‘ دوگنا فائٹر جہاز اور چھ گنا زائد آبادی والا نریندر مودی اسرائیل کی مدد کے بغیر پاکستان کو گھورنے سے بھی ڈرتا ہے۔پلوامہ کی آڑ میں 26‘27 فروری کی درمیانی رات بھارت کے حملے کے خلاف پاکستان نے اﷲ کی مدد اور اس کے عطا کئے جذبہ شہادت سے اکیلے بھارت کو ہی نہیں بلکہ دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل اسرائیل کی بھر پور معاونت کو بھی شکست فاش دی۔ بھارت کے دو طیارے تباہ ہوئے اور ونگ کمانڈر ابھی نندن پاکستان کی حراست میں آ گیا۔
نریندر مودی ہمیشہ یہی خواب دیکھتا رہتا ہے کہ کسی طرح پاکستان کو کاری ضرب لگائے لیکن قدرت اس کی چالوں کو الٹ کر ہر بار اسے ہر بار دھول چٹا دیتی ہے۔ پلوامہ کے بعد بالا کوٹ ڈرامے میںبھارتی میڈیا نے آسمان سر پر اٹھا لیا کہ اس نے تھرڈ جنریشن مگ21 سے پاکستان کاایف16 مار گرایا ‘ لیکن فارن پالیسی میگزین نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے پینٹاگان کی رپورٹ شائع کر دی کہ مریکی عسکری ٹیم کی گنتی کے مطا بق پاکستان کے ایف 16 طیاروں کی تعداد پوری ہے اور بھارت نے کوئی ایف 16 نہیں گرایا۔فارن پالیسی میگزین کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ مِگ 21 بائسن اڑانے والے ابھی نندن نے پاکستانی ایف 16 کو نشانے پر لیا ہو اور یہ خیال کر لیا ہو کہ اس نے طیارہ مار گرایا لیکن پاکستان میں امریکی حکام کی جانب سے کی جانے والی گنتی نئی دہلی کے بیانات پر سوالیہ نشان ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ انڈین حکام نے اُس دن رونما ہونے واقعات کے بارے میں غیر ملکی برادری کو گمراہ کیا تھا۔جریدے کا کہنا تھا کہ گنتی کے اس عمل کے بارے میں معلومات رکھنے والے سینئر امریکی دفاعی عہدیدار کا کہنا تھا کہ غیرملکی فوجی طیاروں کی فروخت پر استعمال کے معاہدے کے مطابق پاکستان نے امریکہ کو دعوت دی تھی کہ اس کے حکام خود آ کر ایف 16 طیاروں کی گنتی کرلیں۔فارن پالیسی میگزین کی یہ رپورٹ جو اپریل 2019ء میں شائع ہوئی اس نے مودی سرکار کے اس دعوے کی لٹیا ہی ڈبو دی جو وہ اپنے عوام اور عالمی رائے عامہ کو متاثر کرنے کیلئے استعمال کررہی تھی۔ امریکی حکام کی جانب سے پاکستان کے ایف 16 طیاروںکی گنتی اور اس حوالے سے فارن پالیسی میگزین کی اس رپورٹ کی کیا اہمیت ہے اس پرامریکی یونیورسٹی ایم آئی ٹی میں سیاسیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر وپین نارنگ نے کہا تھا کہ جوں جوں تفصیلات سامنے آ رہی ہیں بھارت کیلئے صورتحال مزید بگڑتی جا رہی ہے اور تیزی سے ایسا لگ رہا ہے کہ بھارت پاکستان کا کوئی اہم نقصان کرنے میں ناکام رہا لیکن اس عمل میں اپنے جہاز اور ہیلی کاپٹر گنوا بیٹھا۔
پلوامہ میں چودہ فروری کو اپنے ہی اہلکاروں کا خون بہانے کے بعد چیختے ہوئے مودی مکار نے اسرائیل کو مدد کیلئے بلایا اور پھر پاکستان دشمنی میں مری جانے والی ان دونوں قوتوں نے 26‘27 فروری کی رات راجستھان کے ایک ایئر بیس سے کراچی اور بہاولپور پر میزائل حملوں کی تیاریاں کیں لیکن رب ذوالجلال کے کرم سے پاک فوج اور دوسری ایجنسیوں کو اس ممکنہ حملے کی پیشگی اطلاعات ملنے پربھارت کو انتہائی سخت پیغام دیتے ہوئے کہا گیا کہ جیسے ہی آپ کی جانب سے اس منصوبے پر عمل کا ارادہ کیا جائے گا تو آپ کے حملے سے پہلے ایسا جواب دیا جائے گا کہ بھارت کے پاس سوائے عمر بھر پچھتانے کے کچھ نہیں رہے گا۔اس ضمن میں وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کان کھول کر سن لو پاکستان جوابی حملہ کرنے کا سوچے گا نہیں بلکہ حملہ کردے گا اور اس سلسلے میں وہ اپنی مسلح افواج کوGo aheadدے چکے ہیں۔
اسرائیل جو ہر وقت پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے پلوامہ واقعہ کے بعد مودی کو مشورہ دینے لگا کہ چند ماہ بعد ہونے والے انتخابات میں کلین سویپ کرنے او رپاکستان سے بدلہ چکانے کا یہ بہترین موقع ہے کیونکہ پلوامہ سے عالمی رائے عامہ بھارت کے حق میں چلی گئی ہے اور پاکستان جو پہلے ہی FATF کی گرے لسٹ میں ہے مزید دفاعی اور پسپائی کی پوزیشن پر آگیا ہے ‘اس لئے آگے بڑھ کر اسے مزید کمزور کر دیا جائے۔ اسرائیل اس سے دوفوائد حاصل کرنا چاہتا تھا‘ جس میںمودی کے عرصۂ اقتدار میں اضافہ اور مشرق وسطیٰ میں پاکستان کو سبق سکھانے کے بعد اپنے وجود کیلئے راستہ صاف کرنا اہم تھا ۔ اب یہ تو کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے قدم جمانے میں ٹرمپ کے بعد مودی کا کردار اہم تھا۔ پاکستان کی فوج کبھی بھی بھارت اکیلے کے ساتھ نہیں لڑی بلکہ سبھی جانتے ہیں کہ65‘71 اور پھر1999ء میں کارگل جنگ میں اسرائیل بھارتی فوج اور ایئر فورس کی رہنمائی کر رہا تھا اور بھارت جب کارگل میں پاک فوج کے ہاتھوں بُری طرح پھنس چکا تھا تو اس وقت واجپائی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مدد کیلئے اسرائیل نے اہم کردار ادا کیا ۔ بھارت میں اسرائیل کے ایک سفیر مارک سوفر نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں فخریہ انداز میں کہا تھا کہ دوست وہ جو مصیبت میں کام آتا ہے اور ہم نے اپنی دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے بھارت کو اس مصیبت اور پریشانی سے نکلنے میں مدد فراہم کی تھی۔ NDTV نے جب مارک سوفر سے اس مدد کی تفصیل پوچھی تو اس نے یہ کہہ کر خاموشی اختیار کر لی کہ یہ ایک راز ہے اور اسے راز ہی رہنے دیا جائے‘ لیکن وہ راز جو اس نے چھپا لیا یہ تھا کہ کارگل جنگ کے دوران بھارتی فوج کے پاس ان کی بو فورز توپوں کیلئے گولوں کی کمی ہو نے کے علا وہ ان توپوں کی صٖفائی اور فاضل پرزے نہ ہونے کی وجہ سے رکاوٹیں پڑنا شروع ہو گئی تھیں جس کا حوالہ سابق بھارتی آرمی چیف وی پی ملک نے اپنی کتاب'' فرام سرپرائز ٹو وکٹری‘‘ میں دیتے ہوئے لکھا ہے کہ کارگل میں بوفورز توپوں کیلئے درکار فاضل پرزے کم پڑ نے لگے جس نے انہیں بری طرح نقصان پہنچنانا شروع کر دیا۔کارگل جنگ کے دوران اسرائیل نے فوری طور پر بھارت کو مارٹر ایمونیشن اور جیٹ فائٹرز کیلئے لیزر گائیڈڈ میزائل بھی فراہم کئے کیونکہ ہو یہ رہا تھا کہ جیسے ہی انڈین ایئر فورس کے طیارے پاکستانی پوسٹوں اور ان کی توپوں کو نشانہ بنانے کیلئے آتے تو ان کے بنکروں سے ان جہازوں پر اس قدر فائرنگ شروع ہو جاتی کہ ان بنکروں اور اسلحہ کی لوکیشن نہ ملنے کی وجہ سے انڈین طیاروں کیلئے سوائے بھاگنے کے کوئی چارہ ہی نہیں رہتا تھا‘ یہی وجہ ہے کہ بھارت کے دو طیارے مار گرائے جس کے ایک پائلٹ کو پاکستان نے گرفتار بھی کر لیا تھا۔
فروری 2019ء میں راجستھان سے حملے کا منصوبہ ناکام ہونے کے بعد اسرائیل نے مودی کو شہ دیتے ہوئے بالا کوٹ حملے کیلئے SPICE 2000 میزائل فراہم کر دیے اور28 فروری 2019ء کو انڈیپنڈنٹ میں رابرٹ فسک نے لکھاتھا کہ:Israel is playing a big role in India's escalating conflict with Pakistan۔بہرکیف دشمنوں کی تمام تر سازشوں پر اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو غالب رکھا اور رات کے اندھیرے میں کئے گئے ناکام بھارتی حملے کا جواب دن کی روشنی میں دیا گیا ۔ پاکستان کی فتح کے اس تاریخی دن کو دو سال پورے ہو چکے ہیں مگر اس دن کی کامیابیوں سے پاکستانی قوم کے حوصلے بلندیوں پر پہنچ چکے ہیں۔پاکستان کے خلاف بھارت کی فوجی مہم جوئی اور فضائی حملوں کا منہ توڑ جواب دینے کے دو سال مکمل ہونے کے موقع پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ27 فروری نہ صرف پاک فضائیہ کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے بلکہ یہ ملک کی تاریخ کیلئے بھی اہم ہے۔ اس تاریخی دن پاک فضائیہ نے ایک بار پھر اپنی شاندار صلاحیت کو منوایا اور ان حملہ آوروں کو ناکام بنایا جنہوں نے غلط اندازہ لگا کر ہماری خودمختاری کو للکارا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے پختہ عزم کے ساتھ اپنی مرضی کے مطابق منتخب وقت اور مقام پر دشمن کو بھرپور جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پکڑے گئے بھارتی پائلٹ کی واپسی کے ذریعے بھارت کی غیرذمہ دارانہ فوجی طاقت کے جواب میں عالمی برادری کے سامنے پاکستان کی جانب سے ذمہ دارانہ طرزعمل کا مظاہرہ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ امن کی حمایت کی ہے اور تمام تصفیہ طلب معاملات کے حل میں پیشرفت کیلئے تیار ہیں۔کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ سازگار ماحول میں مزید پیشرفت کا تمام تر دارومدار بھارت پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا دیرینہ حقِ خودارادیت دینے کیلئے بھارت ضروری اقدامات کرے۔