Results 1 to 2 of 2

Thread: تو پھر یہ لیجیے .... Ù…Ø+مد اظہار الØ+Ù‚

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up تو پھر یہ لیجیے .... Ù…Ø+مد اظہار الØ+Ù‚

    تو پھر یہ لیجیے .... Ù…Ø+مد اظہار الØ+Ù‚
    *باباجی کب سے بھرے ہوئے تھے کبھی Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ آئی Ú©Û’ دن رات کلابے ملاتے تھے اس کالم میں تو (Ø+د نالوں ودھ ) کر دی ہے*

    Ú©Ú†Ú¾ قارئین Ù†Û’ شکوہ کیا ہے کہ روتے دھوتے ہی رہتے ہو، کبھی کوئی خوش ہونے والی بات بھی Ù„Ú©Ú¾ دیا کرو۔ سو، آج ایک روØ+ افزا قسم کا کالم پیش خدمت ہے۔
    ڈسکہ میں اول تو Ú©Ú†Ú¾ ہوا ہی نہیں، اور اگر Ú©Ú†Ú¾ ہوا ہے تو اس میں Ø+کومت کا کوئی قصور نہیں۔ اور یہ ہوائی تو کسی دشمن Ù†Û’ اڑائی ہے کہ Ø+کومت الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ ناممکن ہے۔ Ø+کومت کا وعدہ تھا کہ اداروں Ú©Ùˆ مضبوط کرے گی۔ اگر الیکشن کمیشن مضبوط ہو رہا ہے تو یہ تو Ø+کومت Ú©ÛŒ کامیابی ہے۔ سہرا تو اسی Ø+کومت Ú©Û’ سر ہی بندھے گا کہ اس Ú©Û’ زمانے میں الیکشن کمیشن Ù†Û’ اتنا جرأت مندانہ فیصلہ کیا اور Ø+زب اقتدار Ù†Û’ اس فیصلے Ú©Ùˆ برضا Ùˆ رغبت قبول کر لیا۔ یوں بھی موجودہ Ø+کومت Ú©Û’ تھیلے میں کامیابیاں ہی کامیابیاں ہیں۔ کون سا وعدہ ہے جو اس Ù†Û’ پورا نہیں کیا۔ Ø+سب وعدہ کابینہ Ú©ÛŒ تعداد سترہ سے اوپر نہیں ہونے دی گئی۔ وزیر اعظم Ù†Û’ اپنے کسی دوست Ú©Ùˆ اقتدار Ú©Û’ نزدیک بھی نہیں Ù¾Ú¾Ù¹Ú©Ù†Û’ دیا۔ ملک Ú©Û’ ذہین ترین، قابل ترین، تجربہ کار اور اعلیٰ تعلیم یافتہ سیاست دان Ú©Ùˆ سب سے بڑے صوبے کا Ø+کمران مقرر کیا۔ جیسا کہ وزیر اعظم Ù†Û’ عہد کیا تھا، Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ کا ماہانہ ٹیکس، جو بجلی Ú©Û’ بلوں Ú©Û’ ذریعے، عوام سے اینٹھا جاتا تھا اور جو سالانہ اربوں تک پہنچتا تھا، ختم کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف Ú©Û’ ساتھ جو سلوک اس Ø+کومت Ù†Û’ کیا ہے، تاریخ میں سنہری Ø+روف سے لکھا جائے گا۔ آتے ہی اسے چلتا کیا۔ دوسرے ترقی پذیر، مقروض، ملکوں Ú©Ùˆ چاہیے کہ ہماری تقلید کریں۔
    یہ خوش خبریاں تو Ø+کومتی Ø+والے سے تھیں۔ معاشرتی اعتبار سے بھی ہم اب پہلے جیسے نہیں رہے۔ قوموں Ú©ÛŒ برادری میں ہمارا نام اب اØ+ترام سے لیا جاتا ہے۔ ہم پاکستانی سچ بولنے میں سر فہرست ہیں۔ وعدہ خلافی Ú©ÛŒ وبا، الØ+مدللہ ہم میں نہیں پائی جاتی۔ آج تک ایسا نہیں ہوا کہ کوئی پاکستانی کسی فنکشن میں تاخیر سے پہنچا ہو۔ جتنی تقاریب ہوتی ہیں، ان میں پاکستانیوں Ú©ÛŒ آمد دیکھ کر لوگ اپنی گھڑیاں درست کرتے ہیں۔ ہمارے وزیر، ہمارے افسر، ہمارے ورکر، اپنی اپنی ڈیوٹی پر بر وقت Ø+اضر ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہمارے Ù…Ø+ترم وزیر اعظم بھی! اِدھر قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتا ہے، اُدھر وزیر اعظم اجلاس میں پہنچ جاتے ہیں۔ ہمارے تاجر تابندہ ستاروں Ú©ÛŒ طرØ+ ہیں۔ توانائی بچانے Ú©Û’ لیے، صبØ+ نو بجے دکانیں کھول لیتے ہیں۔ ٹھیک غروبِ آفتاب Ú©Û’ وقت بازار بند ہو جاتے ہیں۔ ایسا ہی تو ترقی یافتہ ملکوں میں بھی ہو رہا ہے۔ ری فنڈ پالیسی ہمارے تاجروں Ú©ÛŒ بے مثال ہے۔ آپ Ú†Ú¾ ماہ بعد بھی خراب مال Ù„Û’ کر دکان دار Ú©Û’ پاس واپس جائیں، خندہ پیشانی Ú©Û’ ساتھ، بسم اللہ بسم اللہ کہہ کر رقم آپ Ú©Ùˆ واپس کر دے گا۔ پاکستان میں یہ مکروہ فقرہ آپ Ú©Ùˆ کسی دکان پر لکھا ہوا نظر نہیں آئے گا کہ خریدا ہوا مال واپس یا تبدیل نہیں ہو گا۔ صرف یہی نہیں ہمارے تاجر ٹیکس بچانے کا سوچ بھی نہیں سکتے، ہر گاہک Ú©Ùˆ رسید دیتے ہیں۔ Ø´Û’ بیچتے وقت Ø´Û’ کا نقص ضرور بتاتے ہیں‘ اور کیا مجال جو فٹ پاتھ پر، یا سامنے والی جگہ پر، ناجائز قبضہ کریں۔ اسی لیے ناروا تجاوزات Ú©ÛŒ بیماری سے ہمارے شہر اور قصبے Ù…Ø+فوظ ہیں۔ صرف تاجر برادری ہی نہیں، ہمارے سماج Ú©Û’ تمام طبقات اخلاقی Ù„Ø+اظ سے قابل رشک رویہ رکھتے ہیں۔ صفائی کا یہ عالم ہے کہ کسی بھی شہر میں Ú†Ù„Û’ جائیے، کاغذ کا ٹکڑا اور گھاس کا تنکا تک نہیں دکھائی دے گا۔ چلتی ہوئی قیمتی گاڑیوں سے پھلوں Ú©Û’ Ú†Ú¾Ù„Ú©Û’ØŒ چپس Ú©Û’ خالی پیکٹ اور جوس Ú©Û’ خالی ڈبے باہر نہیں پھینکے جاتے۔ ہمارے ٹیکسی ڈرائیور سگریٹ سلگا کر دیا سلائی باہر سڑک پر پھینکنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ وہ جو مشہور ہے کہ انگریز ایک بھی ہو تو قطار بنا کر کھڑا ہوتا ہے تو اصل میں یہ کہاوت ہم پاکستانیوں Ú©Û’ بارے میں تھی۔ انگریزوں Ù†Û’ ہماری نقل اتارتے ہوئے قطار بندی کا اصول اپنایا اور امتدادِ زمانہ سے یہ Ù…Ø+اورہ ان پر چسپاں کر دیا گیا۔
    بہت سی معاشرتی برائیاں جو مغربی اقوام میں عام ہیں ہمارے ہاں نہیں پائی جاتیں۔ یہ جو امریکہ اور یورپ میں بیٹی Ú©ÛŒ پیدائش کا سن کر موت Ù¾Ú‘ جاتی ہے، اور عورتوں Ú©Ùˆ اس جرم میں گھر سے نکال دیا جاتا ہے یا مارا پیٹا جاتا ہے، تو ہمارے ہاں ایسا بالکل نہیں ہوتا۔ سنا ہے کاروکاری، ونی اور سوارہ جیسے پتھر Ú©Û’ زمانے Ú©Û’ رواج یورپ میں آج بھی پائے جاتے ہیں۔ پنچایتیں چھوٹی چھوٹی بچیوں Ú©ÛŒ شادیاں بوڑھے مردوں سے کرنے کا Ø+Ú©Ù… دیتی ہیں یا عورتوں Ú©Ùˆ قتل کرا دیتی ہیں تو یہ سارے قابل نفرت اور قابل نفرین دھندے پاکستان میں نہیں چلتے۔ ہمارے ہاں تو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ اپنی پسند سے شادی کرنے کا جو Ø+Ù‚ مذہب Ù†Û’ عورت اور مرد دونوں Ú©Ùˆ دیا ہے، اس Ú©ÛŒ خلاف ورزی Ú©ÛŒ جائے۔ جہیز Ú©ÛŒ رسم کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے۔ وہ زمانے گئے جب ہاتھ پیلے ہونے Ú©Û’ انتظار میں لڑکیوں Ú©Û’ بالوں میں چاندی Ú†Ù…Ú©Ù†Û’ لگتی تھی۔ غیرت Ú©Û’ نام پر قتل Ú©ÛŒ ہولناک اور سفاک رسم ختم ہو Ú†Ú©ÛŒ ہے۔
    ہمارے وکیل قانون Ú©Û’ رکھوالے ہیں۔ ججوں کا اØ+ترام کرتے ہیں۔ وکیلوں Ú©ÛŒ جتھہ بندی ہمارے ہاں بالکل نہیں پائی جاتی۔ Ú©Ú†Ú¾ عرصہ ہوا ہمارے وکیل بھائی ایک ہسپتال میں گئے اور مریضوں اور ڈاکٹروں Ú©ÛŒ خدمت میں پھول اور تØ+ائف پیش کیے۔ پولیس ہماری مثالی ہے۔ غریب سے غریب آدمی تھانے جائے تو اس Ú©ÛŒ درخواست پر ایف آئی آر، ایک لمØ+ہ تاخیر Ú©Û’ بغیر، درج کر Ù„ÛŒ جاتی ہے۔ جب تک چوری برآمد نہ ہو جائے یا قاتل پکڑا نہ جائے، ہماری پولیس اپنے اوپر آرام Ø+رام کر لیتی ہے۔ تھانوں Ú©Û’ پاس سے گزرتے وقت لوگ تھانوں Ú©ÛŒ دیواروں Ú©Ùˆ چومتے ہیں اور جھولیاں اٹھا اٹھا کر پولیس Ú©Ùˆ دعائیں دیتے ہیں۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ ہماری پولیس سیاسی مداخلت سے پاک ہے۔ Ø+کومت سوچ بھی نہیں سکتی کہ پولیس Ú©Ùˆ اپنے سیاسی مخالفین Ú©Û’ خلاف استعمال کر سکے۔ یہی Ø+ال ڈاکٹروں کا ہے۔ انسانیت کا درد ان Ú©Û’ دلوں میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں صبØ+ ساڑھے سات بجے ڈاکٹر اپنی ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں۔ یہ انسان نما فرشتے اپنے نجی کلینکس Ú©Ùˆ آباد کرنے Ú©Û’ لیے ہسپتال آئے ہوئے مریضوں Ú©Ùˆ کبھی نظر انداز نہیں کرتے‘ اور پرائیویٹ کلینک میں پریکٹس کریں بھی تو بہت معمولی فیس Ù„Û’ کر خدمت خلق کا مقدس فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ نرسوں Ú©Û’ منہ سے پھول جھڑتے ہیں۔ دوائیں ہمارے ملک میں سستی ہیں اور عوام Ú©ÛŒ دسترس میں ہیں۔ اتائیوں Ú©Û’ خلاف سخت قوانین ہیں۔
    رہے سیاست دان تو دیانت، صداقت اور امانت ان پر ختم ہے۔ اکثر غریب ہیں۔ سادہ لباس پہنتے ہیں۔ عام بسوں اور ٹرینوں میں عوام Ú©Û’ ساتھ سفر کرتے ہیں۔ وزیر بن کر بھی پروٹوکول سے اØ+تراز کرتے ہیں۔ بہت سے تو سائیکلوں پر سوار ہو کر اپنے دفتروں میں آتے ہیں۔ عام Ù…Ø+لوں میں چھوٹے چھوٹے سادہ گھروں میں رہتے ہیں۔ غلط کام Ú©Û’ لیے کسی ووٹر Ú©ÛŒ سفارش نہیں کرتے۔ اکثر سیاست دانوں Ú©Û’ بچے عام ملازمتیں کر Ú©Û’ گزر بسر کرتے ہیں۔ غرض ہمارا ملک ایک مثالی ملک ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ Ø+اصل کرنا، ہر امریکی، جاپانی اور یورپین کا خواب ہے۔ یہ اور بات کہ ہماری Ø+کومت Ù†Û’ اس ضمن میں قوانین سخت بنا رکھے ہیں ورنہ دنیا بھر سے آنے والے آبادکار ہم پاکستانیوں Ú©Ùˆ اقلیت میں تبدیل کر دیں!
    قارئین کی خدمت میں گزارش ہے کہ، اس کالم سمیت، کالم نگار کے گناہوں کی معافی کے لیے دعا کر دیں۔




    2gvsho3 - تو پھر یہ لیجیے ....  Ù…Ø+مد اظہار الØ+Ù‚

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: تو پھر یہ لیجیے .... Ù…Ø+مد اظہار الØ+Ù‚

    2gvsho3 - تو پھر یہ لیجیے ....  Ù…Ø+مد اظہار الØ+Ù‚

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •