Results 1 to 2 of 2

Thread: ’’طالوت اور جالوت ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ عبدالقادر شیخ

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam ’’طالوت اور جالوت ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ عبدالقادر شیخ

    ’’طالوت اور جالوت ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ عبدالقادر شیخ

    یہ کوئی اب سے تین ہزار سال قبل Ú©ÛŒ بات ہے کہ مصروفلسطین Ú©Û’ درمیان بØ+رروم پر عمالقہ آباد تھے۔

    یہ بڑی بہادر اور جنگجو قوم تھی۔ Ø+ضرت عیسٰی Ø‘ Ú©ÛŒ ولادت سے قبل اس قوم کا Ø+ال Ø+ضرت یوسف Ø‘ Ú©Û’ Ø+الات Ùˆ واقعات میں گزر چکا ہے۔ تاریخ میں لکھا ہے کہ اس قوم میں ایک ظالم Ùˆ جابر Ø+Ú©Ù… راں گزرا ہے جس کا نام جالوت تھا۔ وہ جسمانی طور پر نہایت طاقت ور تھا۔

    اسی Ù†Û’ قوم یہود Ú©Ùˆ دعوت مبازرت دی تھی۔ اس Ù†Û’ قوم بنی اسرائیل Ú©Ùˆ مغلوب کرکے اپنا قیدی بنالیا تھا اور ان Ú©ÛŒ آبادیوں پر بھی اپنا ناجائز تسلط جما لیا تھا۔ یہ ان Ú©Û’ نامی گرامی سرداروں Ú©Ùˆ یرغمال بنا کر Ù„Û’ گیا تھا اور پھر انہیں اپنی قلم رو میں قید میں ڈال دیا تھا، جب کہ بقیہ بچی Ú©Ú¾Ú†ÛŒ قوم پر مظالم روا رکھے اور ان پر خراج مقرر کیا۔ Ø+ضرت شموئیل Ø‘ (سیموئیل) Ú©Û’ دورِنبوت میں بھی عمالقہ Ú©ÛŒ بربریت اور ظالمانہ کارروائیاں جاری رہیں۔

    یہاں تک کہ بنی اسرائیل (قوم یہود) ان سے عاجز آگئے اور اپنے نبی Ø+ضرت شموئیل Ø‘ سے درخواست کرنے Ù„Ú¯Û’ کہ وہ ہم پر ایک بادشاہ مقرر کردیں جس Ú©ÛŒ قیادت میں ہم ان ظالموں کا مقابلہ کریں Ú¯Û’ اور جہاد Ú©Û’ ذریعے دشمنوں Ú©ÛŒ لائی ہوئی اذیتوں کا قلع قمع کردیں Ú¯Û’Û” اس واقعے کا ذکر قرآن Ø+کیم میں تفصیل سے موجود ہے۔ ترجمہ:’’کیا تم Ú©Ùˆ بنی اسرائیل Ú©ÛŒ اس جماعت کا Ø+ال معلوم نہیں جس Ù†Û’ موسٰی Ú©Û’ بعد اپنے پیغمبر سے کہا کہ کسی Ú©Ùˆ ہمارا بادشاہ بنا دیجیے تاکہ ہم اللہ Ú©ÛŒ راہ میں جہاد کریں، پیغمبر Ù†Û’ کہا کہ ممکن ہے جہاد فرض ہونے Ú©Û’ بعد تم جہاد نہ کرو۔ انہوں Ù†Û’ کہا بھلا ہم اللہ Ú©ÛŒ راہ میں جہاد کیوں نہیں کریں Ú¯Û’ØŒ ہم تو اپنے گھروں سے اجاڑ Û’ گئے ہیں اور بچوں سے دور کردیے گئے ہیں۔ پھر جب ان پر جہاد فرض ہوا تو سوائے تھوڑے لوگوں Ú©Û’ سب اپنے فیصلوں سے بدل گئے اور اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں Ú©Ùˆ خوب جانتا ہے۔‘‘ (سورہ بقرہ آیت 246)

    قرآن Ø+کیم Ú©ÛŒ یہ آیۂ مبارکہ توریت Ú©ÛŒ اس روایت Ú©ÛŒ تصدیق کرتی ہے۔ صرف اتنا اضافہ ہے کہ اس میں بادشاہت طلب کرنے Ú©ÛŒ وجہ بیان Ú©ÛŒ گئی ہے۔ لکھا ہے کہ ’’اور ایسا ہوا کہ جب سیموئیل بوڑھا ہوگیا تو اس Ù†Û’ اپنے بیٹوں Ú©Ùˆ مقرر کیا کہ اسرائیل Ú©ÛŒ عدالت (قاضی) کریں اس Ú©Û’ پہلوٹے کا نام یو ایل تھا اور دوسرے بیٹے کا نام ابیاء تھا وہ دونوں بیرسبع میں قاضی مقرر تھے اور عدالت میں طرف داری کرکے انصاف Ú©ÛŒ پیروی کرتے اور رشوت لیتے Ú©Ú†Ú¾ بزرگ جمع ہوکے راستے میں سیموئیل Ø‘ Ú©Û’ پاس آئے اور اسے کہا دیکھ تو بوڑھا ہوا اور تیرے بیٹے تیری راہ پر نہیں Ú†Ù„Û’ اب کسی Ú©Ùˆ ہمارا بادشاہ مقرر کر جو ہم پر Ø+کومت کیا کرے جیسا کہ سب قوموں میں ہے۔‘‘ (سیموئیل باب8ØŒ آیات6تا24)

    قوم Ú©Û’ اس مطالبے پر Ø+ضرت شموئیل Ù†Û’ ان سے اتمام Ø+جت کرلیا تو اب اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ بارگاہ میں رجوع کیا Ø+Ù‚ تعالیٰ Ù†Û’ انہیں مطلع فرمایا کہ بنی اسرائیل Ú©ÛŒ درخواست منظور ہوئی اور ہم Ù†Û’ طالوت Ú©Ùˆ جو علمی اور جسمانی دونوں Ù„Ø+اظ سے تم میں نمایاں ہے تم پر بادشاہ مقرر کردیا ہے۔

    بنی اسرائیل Ù†Û’ جب یہ سنا تو منہ بنانے Ù„Ú¯Û’ اور ناگواری سے کہنے Ù„Ú¯Û’ یہ غریب شخص ہے اس Ú©Û’ پاس مال دولت Ú©Ú†Ú¾ نہیں ہے یہ کیسے ہمارا بادشاہ بن سکتا ہے اور اصل میں بادشاہت Ú©Û’ لائق تو ہم ہی ہیں بس ہم میں سے کسی Ú©Ùˆ بادشاہ بنادیجیے اس بات Ú©ÛŒ تصدیق قرآن Ø+کیم Ù†Û’ بھی Ú©ÛŒ ہے۔

    ترجمہ ’’ایسا ہوا کہ ان Ú©Û’ نبی Ù†Û’ کہا اللہ Ù†Û’ تمہارے لیے طالوت Ú©Ùˆ مقرر کردیا ہے جب انہوں Ù†Û’ یہ سنا تو (اطاعت Ùˆ فرماں برداری Ú©ÛŒ بجائے) کہنے Ù„Ú¯Û’ کہ وہ ہم پر کیسے Ø+Ú©Ù… راں ہوسکتا ہے اس سے زیادہ کہیں Ø+Ú©Ù… رانوں Ú©Û’ Ø+Ù‚ دار تو ہم ہیں علاوہ بریں اس Ú©Ùˆ مال Ùˆ دولت Ú©ÛŒ وسعت بھی Ø+اصل نہیں ہے Û” نبی Ù†Û’ کہا Ø+Ú©Ù… راں کا جو معیار تم Ù†Û’ مقرر کرلیا ہے وہ غلط ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ Ø+Ú©Ù… رانی Ú©ÛŒ قابلیت اور استعداد میں تم پر اس Ú©Ùˆ برگزیدہ اور فائق کیا ہے اور علم Ú©ÛŒ فراوانی اور جسم Ú©ÛŒ طاقت دونوں میں اس Ú©Ùˆ وسعت فرمائی ہے (اس کا اہل سمجھ کر) اپنی زمین Ú©ÛŒ Ø+Ú©Ù… رانی بخش دیتا ہے اور وہ اپنے تصرف وقدرت میں بڑی وسعت رکھنے والا اور سب Ú©Ú†Ú¾ جاننے والا ہے۔ (سورہ بقرہ آیت247)

    ثعلبی Ù†Û’ اپنی تصنیف میں طالوت کا نسب نامہ اس طرØ+ لکھا ہے ساول بن قیش بن افیل بن صاروبن تØ+ورت بن افیØ+ بن انیس بن یامین بن یعقوب (البدایہ والنہایہ جلد2) امام ابن قتیبہ اپنی تصنیف کتاب المعارف میں طالوت Ú©Û’ بارے میں ایک قول نقل کرتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’وہب Ú©Û’ قول Ú©ÛŒ بنیاد پروہ بن یامین Ú©ÛŒ ذریت میں سے تھے جو Ø+ضرت یوسف Ø‘ Ú©Û’ ماں جائے بھائی Ú©ÛŒ نسل ہیں۔‘‘ ابتدا میں وہ نہایت تنگ دست اور اونٹ چرایا کرتے تھے اپنے گاؤں سے دو Ú¯Ù… شدہ گدھوں Ú©ÛŒ جستجو میں Ù†Ú©Ù„Û’ اور شموئیل Ú©Û’ ہاں جا کر ٹھہر گئے۔ انہیں دیکھ کر شموئیل Ù†Û’ اپنی قوم Ú©Ùˆ خبر دی کہ طالوت تمہارا بادشاہ ہے اور یہ بن یامین Ú©ÛŒ نسل سے ہے۔

    شموئیل Ú©Û’ ہم قوم لوگوں Ù†Û’ اس بات Ú©Ùˆ سن کر کہا، آپ Ú©Ùˆ یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ اس نسل سے کوئی تاج دار (بادشاہ ) نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ان میں کوئی نبی گزرا ہے۔ شموئیل Ù†Û’ جواب دیا۔ اس بات Ú©Ùˆ تم زیادہ جانتے ہو یا تمہارا خدا۔ کیا یہ بات تمہیں نہیں معلوم کہ اللہ Ù†Û’ جس وقت اس Ú©Ùˆ تمہاری طرف بھیجا تھا تو وہ اس Ú©Û’ نسب سے آگاہ تھا؟ قرآن Ø+کیم Ù†Û’ اس بادشاہ Ú©Ùˆ طالوت کہہ کر پکار ا ہے جب کہ دیگر مذہبی کتب میں یہ نام ساول لکھا ہے۔

    قوم یہود بڑی ضدی اور ہٹ دھرم Ú©Û’ طور پر سامنے آئی۔ اس قوم Ù†Û’ Ø+ضرت موسٰی Ø‘ اور ہارون Ø‘ Ú©Ùˆ بھی اپنی ہٹ دھرمیوں اور نافرمانیوں Ú©ÛŒ بناء پر عاجز کردیا تھا اور ان دونوں برادران Ú©Û’ بعد بھی جتنے انبیائے کرام (بشمول) Ø+ضرت عیسٰی Ø‘ تک آئے سب Ú©ÛŒ نافرمانی Ú©ÛŒ جس Ú©ÛŒ تفصیلات مختلف مضامین میں آتی رہی ہیں۔

    Ù…Ø+ولہ بالا آیات سے بھی ان Ú©ÛŒ نافرمانیوں کا اظہار ہورہا ہے۔ Ø+ضرت شموئیل Ø‘ جو اس وقت اسرائیلی علاقوں پر منصب نبوت پر فائز تھے ان Ú©Û’ سامنے بھی اس قوم Ù†Û’ Ø+سب سابق یہ مطالبہ رکھ دیا کہ اگر طالوت Ø+Ù‚ تعالیٰ کا مقرر کردہ بادشاہ ہے تو اس Ú©Û’ ثبوت میں اللہ Ú©ÛŒ کوئی نشانی (معجزہ) پیش کرو جیسا کہ ماضی میں ان کا ہر نبی Ú©Û’ ساتھ یہی مطالبہ رہا کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی معجزہ پیش کرو۔ یہ اللہ کا قانون ہے کہ اتمام Ø+جت Ú©Û’ طور پر اللہ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… سے نبی سے معجزہ صادر ہوجاتا ہے اور اس Ú©Û’ صادر ہونے Ú©Û’ بعد بھی وہ قوم ایمان نہ لائے تو پھر وہ اللہ Ú©Û’ شدید عذاب میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ ماضی میں دیکھیے تو Ø+ضرت موسٰی Ø‘ Ú©ÛŒ ذات مبارک سے بے انتہا معجزات کا صدور رہا مگر پھر بھی یہ قوم ٹس سے مس نہ ہوتی اور فرعون Ú©ÛŒ طرØ+ اپنے آپ Ú©Ùˆ برتر اور اعلیٰ ثابت کرتی رہی اور عذاب میں گرفتار ہوتی رہی۔

    Ø+ضرت شموئیل Ø‘ سے بھی قوم Ù†Û’ ایسا ہی ایک مطالبہ رکھا تھا جس پر آپؑ Ù†Û’ فرمایا کہ اگر تمہیں خدا Ú©Û’ فیصلے Ú©ÛŒ تصدیق مطلوب ومقصود ہے تو تمہیں وہ بھی عطا کردیا جائے گا اور وہ یہ کہ جو متبرک صندوق

    جس میں توریت اور Ø+ضرت موسٰی Ùˆ ہارون Ú©Û’ نوادرات Ù…Ø+فوظ ہیں، وہ طالوت Ú©ÛŒ بدولت تمہارے ہاتھوں میں آجائے گا۔ اس ضمن میں قرآن Ø+کیم میں آیا ہے Û” ترجمہ:’’ان Ú©Û’ نبی Ù†Û’ ان سے کہا اس Ú©ÛŒ بادشاہت Ú©ÛŒ ظاہری دل جمعی ہے اور آل موسٰی اور آل ہارون کا ترکہ ہے فرشتے اسے اٹھا کر لائیںگے، یقیناً یہ تمہارے لیے Ú©Ú¾Ù„ÛŒ دلیل ہے۔‘‘

    (سورہ بقرہ آیت 248) Ø+ضرت شموئیل Ú©ÛŒ تسلی سے قوم یہود Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ اطمینان ہوا اور وہ طالوت Ú©ÛŒ قیادت میں جالوت سے جنگ کرنے Ú©Û’ لیے Ù†Ú©Ù„ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوئے۔ ارشاد باری ہے ترجمہ ’’جب طالوت لشکروں Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر نکلا تو کہا سنو! اللہ تمہیں ایک نہر سے آزمانے والا ہے، جس Ù†Û’ اس میں سے پانی پیا وہ میرا نہیں اور جو اسے نہ Ú†Ú©Ú¾Û’ وہ میرا ہے ہاں یہ اور بات ہے کہ (شدت تشنہ لبی سے) ایک چلو بھرے (Ù¾ÛŒ Ù„Û’) لیکن سوائے چند Ú©Û’ ان میں سے سب Ù†Û’ پیا۔‘‘ (بقرہ آیت249) مفسرین اس آیۂ مبارکہ Ú©ÛŒ تفسیر میں لکھتے ہیں کہ یہ نہر اردن اور فلسطین Ú©Û’ درمیان واقع ہے اور پانی نہ پینے والوں Ú©ÛŒ تعداد 313 تھی جو اصØ+اب بدر Ú©ÛŒ بھی تعداد ہے۔

    جب یہ لشکر نہر پار کر گیا تو طالوت اور اسرائیل کے لوگ جمع ہوکر ایلہ کی وادی میں خیمہ زن ہوئے جبکہ جالوت جس کا توریت میں جاتی جو لیت نام ہے۔ دونوں افواج آمنے سامنے پہاڑیوں پر تعینات تھیں۔ درمیان

    میں وادی تھی توریت کی ایک روایت کے مطابق جالوت پہلوان تھا، اس کا قد6 ہاتھ اور ایک بالشت تھا اس کے سر پر پیتل کا خود اور پیتل ہی کی زرہ تھی جس کا وزن پانچ ہزار مثقال تھا۔ اس کی ٹانگوں پر پیتل ہی

    کے دو ساق پوش تھے، اس کے دونوں شانوں کے درمیان پیتل کی برچھی تھی، بھالا ایسا تھا جیسے جولاہے کا شہتیر جس کا وزن چھے سو مثقال تھا جو لوہے کا تھا۔

    جالوت کے لشکر کو دیکھ کر قوم یہود سہم گئی۔ وہ آپس میں کہنے لگے آج تو ہم میں لڑنے کی طاقت نہیں ہے۔ ان کی پستی دیکھ کر ان 313 خداپرستوں نے کہا بعض اوقات چھوٹی جماعتیں بڑی جماعتوں پر غلبہ کی

    قدرت نہیں رکھتیں۔ اللہ پر یقین رکھنے والوں Ú©Û’ اس جذبۂ جہاد Ù†Û’ ان میں ایک نئی روØ+ پھونک دی اور جالوت اور اس Ú©Û’ لشکر سے باقاعدہ جنگ ہونے سے قبل انہوں Ù†Û’ رب کریم سے دعا مانگی جو ان قرآنی

    الفاظ میں تھی ترجمہ،’’اے پروردگار! ہمیں صبر دے، ثابت قدمی دے اور قوم کفار پر ہماری مدد فرما۔‘‘ (دیکھیے سورہ بقرہ آیات250-251) تاریخ داں اس جنگ کا مقام غور کی وادی بھی لکھتے ہیں جو زیریں اردن

    Ú©ÛŒ ایک وادی ہے اور یہ اس کا Ø+الیہ تجویز کردہ نام ہوسکتا ہے۔ جنگ شروع ہوئی تو جالوت سب سے پہلے مقابلے Ú©Û’ لیے نکلا اور پہلے ہی Ø+ملے میں مارا گیا جالوتیوں Ú©Ùˆ شکست ہوئی اور انہوں Ù†Û’ راہ فرار اختیار کی۔ طالوت اور اس کا لشکر سرخ رو ہوا۔




  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: ’’طالوت اور جالوت ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ عبدالقادر شیخ


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •