Results 1 to 2 of 2

Thread: Ø+قوقِ نسواں کا گلاب: 8 مارچ یا 6 مارچ؟ Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر منور صابر

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel Ø+قوقِ نسواں کا گلاب: 8 مارچ یا 6 مارچ؟ Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر منور صابر

    Ø+قوقِ نسواں کا گلاب: 8 مارچ یا 6 مارچ؟ Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر منور صابر

    Û”1914Ø¡ سے8 مارچ کا دن بجا طور پر‘ عورتوں Ú©Û’ Ø+قوق Ú©Û’ دن Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے سرخی مائل گلابی یا بینگنی رنگ Ú©Û’ نشان Ú©Û’ ساتھ عالمی سطØ+ پر پوری شدومد Ú©Û’ ساتھ منایا جاتا ہے۔ 18ویںصدی Ú©Û’ وسط میں یورپ میں آنے والے صنعتی انقلاب Ú©Û’ نتیجے میں انسانی زندگی پر جو اثرات نمایاں طور پر مرتب ہوئے ان میں سب سے پہلے بڑے شہروں کا تیزی سے نیا طرزِ زندگی تھا۔ اس شہری زندگی Ù†Û’ ازل سے دوسرے درجے Ú©Û’ شہری Ú©Û’ طور پر زندہ رہنے والی عورت Ú©Ùˆ اپنے غصب کیے گئے Ø+قوق Ø+اصل کرنے Ú©ÛŒ جدوجہد شروع کرنے کا موقع فراہم کیا۔ اس سلسلے Ú©ÛŒ ابتداء 1880Ø¡ Ú©ÛŒ دہائی میں‘ دنیا Ú©ÛŒ اولین جمہوریتوں میں سے ایک‘ ریاست امریکا سے ہوئی۔ یہ تØ+ریک کسی انقلاب سے Ú©Ù… نہ تھی کیونکہ جمہوری ملک ہونے Ú©Û’ باوجود عورت Ú©Ùˆ تعلیم Ø+اصل کرنے کا Ø+Ù‚ Ø+اصل نہ تھا، وہ جائیداد نہیں خرید سکتی تھی، اس Ú©Ùˆ مرد Ú©Û’ برابر اجرت نہیں ملتی تھی، یہاں تک کہ اسے ووٹ کا Ø+Ù‚ بھی میسر نہ تھا۔ سادہ لفظوں میں مختصراً یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس وقت مغرب میں جمہوریت بھی صرف مردوں Ú©Û’ لئے تھی۔
    خواتین Ú©Û’ Ø+قوق Ú©ÛŒ پہلی تØ+ریک Ú©Ùˆ First Wave of Feminism کہا جاتا ہے، کیونکہ عورتوں Ú©Ùˆ اپنے Ø+قوق Ú©Û’ لئے اس Ú©Û’ بعد بھی وقفوں وقفوں سے جدوجہد کرنا Ù¾Ú‘ÛŒ اور Third wave of Feminism Ú©Û’ بعد 1920Ø¡ میں امریکا سمیت بڑے مغربی ممالک میں عورتوں Ú©Ùˆ ووٹ کا Ø+Ù‚ ملا تھا۔ اس سلسلے میں عورتوں Ú©Ùˆ روس میں 1917Ø¡ میں آنے والے کمیونسٹ یعنی سرخ انقلاب کا ممنون مانا جاتا ہے جس Ù†Û’ عورتوں سمیت تمام انسانوں کیلئے برابری بالخصوص (ہر Ø+ال میں) معاشی برابری کا نعرہ لگایا اور بعد ازاں اس پر عمل کر Ú©Û’ دکھایا۔ یوں بھی خواتین سے منسوب گلابی رنگ سرخ رنگ Ú©Û’ ہی خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔
    اگر قدیم تاریخ Ú©Û’ اوراق میں انسانی شعور اور ترقی پر نظر دوڑائیں تو پتا چلتا ہے کہ دنیا Ú©Û’ سیاسی، معاشی اور سماجی نظریات Ùˆ افکار Ú©ÛŒ اصل اور بڑی سرزمین یونان Ú©Ùˆ مانا جاتا ہے‘ جہاں Ú†Ú¾ سو سال سے زیادہ عرصے تک درجنوں مفکروں Ù†Û’ دنیا Ú©Ùˆ آزاد سوچ Ú©Û’ ساتھ علم Ú©ÛŒ سورج نما شمع سے آشنا کیا۔ اسے ہم یونانی منشور قرار دے سکتے ہیں۔ اہلِ یونان Ú©Û’ علاقے میں انتشار پھیلنے (400Ø¡) Ú©Û’ بعد Ú©Û’ دورکو تمام تاریخ دان Dark Ages قرار دیتے ہیں۔ یہ تاریکی اس وقت ختم ہوئی جب 610Ø¡ میں دنیا میں ایک نئے منشور کا نزول عرب Ú©Û’ صØ+رائی علاقے سے شروع ہوا۔ اس الہامی منشور Ú©ÛŒ تکمیل 6 مارچ 632Ø¡ Ú©Ùˆ خطبہ Ø+جۃ الوداع Ú©Û’ موقع پر ہوئی۔ اس دن آخری اور تکمیلی خطبے میں انسانیت Ú©Ùˆ درپیش دیگر امور Ú©Û’ ساتھ جس بات پر سب سے زیادہ زور دیا گیا وہ خواتین Ú©Û’ ساتھ Ø+سنِ سلوک ہے اور یہ کہ ان Ú©Û’ Ø+قوق مردوں Ú©Û’ برابر (Equal) بلکہ بہتر (Equity) ہیں۔ اس منشور Ú©Û’ تØ+ت علم کا Ø+صول Ù…Ø+ض Ø+Ù‚ نہیں بلکہ لازم قرار دیا گیا۔ جائیداد اپنے نام پر رکھنے Ú©Û’ علاوہ وراثت میں بھی عورت Ú©Ùˆ Ø+صہ دار قرار دیا گیا۔ تقریباً پوری دنیا میں بیٹے سے نسل چلنے کا ایک خود ساختہ تصور پایا جاتا تھا جسے یکسر مسترد کیا گیا۔ کسی بھی شخص Ú©Û’ لئے‘ سب سے زیادہ Ø+Ù‚ Ú©Û’ معاملے میں ماں Ú©ÛŒ ہستی Ú©Ùˆ باپ پر تین چوتھائی فوقیت دی گئی۔ بوڑھے ماں باپ Ú©ÛŒ باتوں کا کسی طور برا نہ ماننے Ú©ÛŒ تلقین Ú©ÛŒ گئی‘ چاہے وہ کتنی ناگوار ہی کیوں نہ گزریں۔ یہ دنیا کا سب سے پہلا منشور ہے جس Ù†Û’ عورت Ú©Ùˆ مکمل تØ+فظ ا ور تمام بنیادی Ø+قوق فراہم کیے۔ اس سے پہلے کسی مذہبی یا دنیاوی افکار، نظریات، منشور یا عقیدے Ù†Û’ عورتوں Ú©Ùˆ یہ مقام نہیں دیا تھا۔ اس Ú©Û’ بعد موجودہ عراق Ú©ÛŒ سرزمین پر علم کا ایک ایسا شہر بسایا گیا جہاں اہلِ یونان Ú©ÛŒ دنیاوی علم Ú©ÛŒ جستجو Ú©Ùˆ آگے بڑھایا گیا اور یہ سلسلہ پانچ سو سال سے زیادہ عرصے تک چلتا رہا جس Ú©Û’ بعد یہ سلسلہ یورپ میں چلا گیا جسے Renaissance یعنی یورپ Ú©ÛŒ نشاۃِ ثانیہ کہا جاتا ہے۔ یہ برتری آج تک برقرار ہے۔
    جیسا کہ پہلے ذکر ہوا کہ عورتوں Ú©Û’ Ø+قوق Ú©ÛŒ تØ+ریک مغربی ممالک میں پروان چڑھی‘ اسی لئے یہ ممالک اپنے آپ Ú©Ùˆ اس کا بانی اور وارث سمجھتے ہیں اور آج بھی اس عالمی دن Ú©Ùˆ منانے میں نہ صرف سب سے زیادہ نمایاں نظر آتے ہیں بلکہ اپنے زیر اثر دنیا Ú©Û’ دیگر ممالک Ú©Ùˆ بزور طاقت اپنے معیار Ú©Û’ مطابق عورتوں Ú©Û’ Ø+قوق پر عمل کروانے Ú©Û’ لئے ہر ممکن Ø+د تک جاتے ہیں۔ اس Ø+والے سے پرویز مشرف Ú©Û’ دور Ú©Ùˆ دیکھ لیجیے جس میں عورتوں Ú©Û’ لئے اسمبلیوں میں کوٹہ مخصوص کرنے کا کہا گیا تھا۔ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ ڈراموں Ú©Û’ موضوعات سے Ù„Û’ کر ایسے ایشوز Ú©ÛŒ کوریج تک Ú©Û’ امور پر غور کریں تو آپ Ú©Ùˆ اندازہ ہو جائے گا کہ یہ Ù…Ø+ض اتفاق نہیں بلکہ کسی ایسے ایجنڈے کا Ø+صہ ہے جس پر بزور عمل کروایا جاتا ہے۔
    اگر بات کریں پاکستان کی‘ تو جہاں ہمارے معاشرے میں دیگر شعبوں میں اختلافات Ú©Û’ بجائے متصادم صورتØ+ال (Bi-Polarity) نظر آتی ہے وہیں کسی نہ کسی طور Feminism کا نعرہ بھی ایک متنازع معاملہ بنا دیا گیا ہے۔ اس Ú©ÛŒ ایک بڑی وجہ مخالفت برائے مخالفت اور مٹھی بھر تنظیموں Ú©ÛŒ طرف سے عورتوں Ú©Û’ لئے ''آزادی‘‘ Ú©Û’ بجائے بدوضع ہیجان انگیز مظاہرے اور مطالبات نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف غور کریں تو صاف نظر آتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں آج بھی عورت Ú©Ù„ آبادی کا صرف 49 فیصد ہے نہ کہ 51 فیصد۔ (یہ تصØ+ÛŒØ+ فرما لیں کہ پاکستان میں خواتین 49 فیصد ہیں۔ مزید تسلی Ú©Û’ لئے قومی سطØ+ پر ہونے والی مردم شماری Ú©Û’ اعداد Ùˆ شمار دیکھ لیں یا بین الاقوامی اداروں Ú©ÛŒ رپورٹس۔ مزید یہ کہ دنیا Ú©Û’ تقریباً تمام ترقی پذیر ممالک میں خواتین Ú©ÛŒ آبادی کا تناسب بمشکل 49 فیصد تک ہی ہے) مگر انتہائی تلخ Ø+قیقت یہ ہے کہ قدرتی طور پر بیٹی Ú©ÛŒ اوسط عمر بیٹے Ú©Û’ Ø+والے سے تین سے چار سال زیادہ ہوتی ہے، مگر بدقسمتی سے بچی Ú©ÛŒ پیدائش پر زچہ Ùˆ بچہ Ú©Ùˆ وہ اØ+تیاط، خوراک اور ادویات نہیں دی جاتیں جو بیٹے Ú©ÛŒ پیدائش پر دی جاتی ہیں۔ آپ Ú©ÛŒ نظر سے یقینا ایسی خبریں بھی گزری ہوں Ú¯ÛŒ کہ بیٹی Ú©ÛŒ پیدائش پر معاملہ غصے اور تشدد سے ہوتا ہوا طلاق تک جا پہنچا۔ اسی طرØ+ دیہی علاقوں میں ہر سال ہزاروں مائیں زچگی Ú©Û’ دوران مناسب میڈیکل سہولتیں میسر نہ ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔ Ú©Ú†Ú¾ ممالک میں تو دورانِ Ø+مل الٹرا سائونڈ میں بیٹی Ú©ÛŒ رپورٹ آنے پر اسقاطِ Ø+مل بھی کروا لیا جاتا ہے Û” عورتوں Ú©ÛŒ شرØ+ِ تعلیم آج بھی مردوں سے Ú©Ù… ہے، وراثت میں اپنا Ø+Ù‚ØŒ جہیز Ú©ÛŒ لعنت اور بیٹی Ú©ÛŒ پیدائش پر مبارکباد Ú©Û’ الفاظ سے بیشتر ترقی پذیر معاشرے Ù…Ø+روم ہیں۔ دوسری طرف مغرب Ú©ÛŒ عورت جنسی استØ+صال سے بچائو اور بڑھاپے میں اپنوں Ú©Û’ ساتھ رہنے کیلئے کوشاں ہے۔
    اب Ø+قوقِ نسواں Ú©ÛŒ بیان Ú©ÛŒ گئی تاریخ پر دوبارہ غور کریں تو آپ Ú©Ùˆ بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ عورتوں Ú©Û’ لئے سب سے پہلے‘ مکمل Ø+قوق کا منشور 6 مارچ، 632Ø¡ Ú©Ùˆ خطبہ Ø+جۃ الوداع میں دیا گیا۔ مغرب والے اپنے مواد میں اس کا بالکل ذکر نہیں کرتے Ø+الانکہ Islamic Feminism دنیا کا سب سے پرانا تصور ہے۔ اسی طرØ+ ''جینڈر سٹڈیز‘‘ Ú©Û’ تھیوری Ú©Û’ سبجیکٹ میں بھی اس کا ذکر یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ خواتین Ú©Û’ Ø+قوق‘ مسلمان ہونے Ú©Û’ ناتے‘ دیکھیں تو یہ ہمارے عقیدے کا Ø+صہ ہیں لہٰذا مسلمانوں Ú©Ùˆ عورتوں کا عالمی دن Ù…Ø+ض ایک روز نہیں بلکہ 6 سے 8 مارچ تک‘ تین دن تک منانا چاہئے یا 6 مارچ Ú©Ùˆ علیØ+دہ طور پر کسی اور نام سے بھی منایا جا سکتا ہے کیونکہ عورتوں Ú©Û’ مکمل Ø+قوق کا گلاب سب سے پہلے 6 مارچ 632Ø¡ Ú©Ùˆ عرب Ú©Û’ ریگزاروں میں کِھلا تھا۔



    2gvsho3 - Ø+قوقِ نسواں کا گلاب: 8 مارچ یا 6 مارچ؟ Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر منور صابر

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: Ø+قوقِ نسواں کا گلاب: 8 مارچ یا 6 مارچ؟ Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر منور صابر

    2gvsho3 - Ø+قوقِ نسواں کا گلاب: 8 مارچ یا 6 مارچ؟ Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر منور صابر

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •