بخل، ایک معاشرتی بÙرائی .... عبدالقادر شیخ
Bukhal aik musharti burai.jpg
’’بخیل جنت میں داخل Ù†Ûیں ÛÙˆ سکتا۔‘‘ (الØ+دیث)
بخل Ø¨Û Ù…Ø¹Ù†ÛŒ کنجوسی، بخیل اسی سے بنا ÛÛ’Û” اس Ú©ÛŒ ضد سخاوت یعنی Ùیاضی ÛÛ’Û” قرآن Ø+کیم میں اس کا ذکر 10مقامات پر واضØ+ طور پر جب Ú©Û 6 مقامات پر ضمناً آیا ÛÛ’Û” ارشاد باری تعالیٰ ÛÛ’: ’’جو لوگ مال میں، جو Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ اپنے Ùضل سے ان Ú©Ùˆ عطا کیاÛÛ’ØŒ بخل کرتے Ûیں، ÙˆÛ Ø§Ø³ بÙخل Ú©Ùˆ اپنے Ø+Ù‚ میں اچھا Ù†Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾ÛŒÚº Ø¨Ù„Ú©Û Ø§ÙÙ† Ú©Û’ لیے بÙرا ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ø¬Ø³ مال میں بخل کرتے Ûیں، قیامت Ú©Û’ دن اس کا طوق بنا کر ان Ú©ÛŒ گردنوں میں ڈالا جائے گا اور آسمانوں اور زمین کا وارث Ø§Ù„Ù„Û ÛÛŒ ÛÛ’ اور جو عمل تم کرتے ÛÙˆ Ø§Ù„Ù„Û Ú©Ùˆ معلوم Ûے۔‘‘ (آل عمران: 180)
اس آیۂ Ù…Ø¨Ø§Ø±Ú©Û Ù…ÛŒÚº اس بخیل کا ذکر کیا گیا ÛÛ’ جو Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’ دیے Ûوئے مال Ú©Ùˆ Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ù…ÛŒÚº خرچ Ù†Ûیں کرتا، Ø+تیٰ Ú©Û Ø§Ø³ میں سے ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ اوپر عائد زکوٰۃ ØŒ جو Ú©Û Ø§Ø³ پر Ùرض ÛÛ’ØŒ Ù†Ûیں نکالتا۔ Ú†Ù†Ø§ÚºÚ†Û Ø§Ø³ÛŒ ضمن میں ایک Ø+دیث Ù…Ø¨Ø§Ø±Ú©Û Ù…ÛŒÚº آیا ÛÛ’ Ú©Û Ù‚ÛŒØ§Ù…Øª Ú©Û’ دن اس Ú©Û’ مال Ú©Ùˆ ایک زÛریلا اور خو٠ناک سانپ بنا کراس Ú©Û’ Ú¯Ù„Û’ میں ڈال دیا جائے گا۔ ÙˆÛ Ø³Ø§Ù†Ù¾ اس Ú©ÛŒ بانچھیں Ù¾Ú©Ú‘Û’ گا اور Ú©ÛÛ’ گا میں تیرا مال Ûوں، میں تیرا Ø®Ø²Ø§Ù†Û Ûوں۔‘‘ (صØ+ÛŒØ+ بخاری)Û”
بخیل Ú©ÙˆØ§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ مخلوق اور Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ù…ÛŒÚº کیے جانے والے کاموں سے بالکل رغبت Ù†Ûیں Ûوتی۔ اÙس Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت کا Ù…Ø+ور تو صر٠اÙس Ú©ÛŒ اپنی دولت Ûوتی ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ø§Ùسی Ú©Ùˆ زندگی Ú©Ùˆ مقصود٠نظر جانتا اور مانتا ÛÛ’Û” Ø§Ù„Ù„Û ØªØ¹Ø§Ù„ÛŒÙ° ایسے ÛÛŒ لوگوں Ú©Û’ بارے میں Ùرماتا ÛÛ’ Ú©Û â€™â€™ Ø§Ù„Ù„Û Ú©Ø³ÛŒ اترانے والے شیخی باز سے Ù…Ø+بت Ù†Ûیں کرتا، جو آپ بخل کرتے Ûیں اور لوگوں Ú©Ùˆ بھی بخل Ú©ÛŒ ترغیب دیتے Ûیں۔ سنو! جو بھی Ù…Ù†Û Ù¾Ú¾ÛŒØ±Û’ØŒ Ø§Ù„Ù„Û Ø¨Û’ نیاز اور سزاوار٠Ø+مد Ùˆ ثناء Ûے۔‘‘ (الØ+دید:24)
بخل Ú©Û’ بارے میں ایک اور مقام پر نبی Ø§Ú©Ø±Ù…Ø Ù†Û’ Ùرمایا Ú©Û â€™â€™ اپنے آپ Ú©Ùˆ بخل سے بچاؤ Ú©Û Ø§Ø³ Ù†Û’ Ù¾ÛÙ„ÛŒ اÙمتوں Ú©Ùˆ Ûلاک کردیا ÛÛ’Û” پس مسلمانوں Ú©Û’ شایان شان Ù†Ûیں Ú©Û ÙˆÛ Ø¨Ø®Ù„ کریںاور جÛنم میں جائیں۔‘‘ بخل درØ+قیقت مال Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت ÛÛ’ اور مال Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت قلب Ú©Ùˆ دنیا Ú©ÛŒ Ø·Ø±Ù Ù…ØªÙˆØ¬Û Ú©Ø±Ø¯ÛŒØªÛŒ ÛÛ’ جس سے Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت ضعی٠و کمزور ÛÙˆ جاتی ÛÛ’Û”
بخل Ú©ÛŒ تعری٠میں ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ لکھا ÛÙˆ ا ÛÛ’ Ú©Û â€™â€™ کنجوسی اور تنگ دلی دونوں ÛÛŒ بخل Ú©Û’ زمرے میں آتے Ûیں۔ ÛŒÛ Ø§Ø³Ø±Ø§Ù Ú©ÛŒ ضد ÛÛ’Û” یعنی اپنے Ø+اصل Ø´Ø¯Û Ù…Ø§Ù„ Ú©Ùˆ ÙˆÛاں خرچ کرنے سے روکنا جÛاں اسے روکنا Ù†Ûیں چاÛیے۔‘‘ بخل سے مراد عام طور پر کنجوس آدمی Ú©Ùˆ لیتے Ûیں، جسے بخیل Ú©Ûا جاتا ÛÛ’ØŒ جو دنیا میں Ø±ÙˆÙ¾ÛŒÛ Ù¾ÛŒØ³Û Ø¬Ù…Ø¹ کرکے رکھتا ÛÛ’ØŒ جسے Ù†Û ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†ÛŒ ذات پر اور Ù†Û ÛÛŒ اپنے اÛÙ„ Ùˆ عیال پر خرچ کرتا ÛÛ’Û”
ÛŒÛ ØªØ¹Ø±ÛŒÙ Ø¯Ù†ÛŒØ§ÙˆÛŒ Ù„Ø+اظ سے ÛÛ’Û” شرعی اعتبار سے ایسے شخص Ú©Ùˆ بخیل Ú©Ûا جاتا ÛÛ’ جو Ù†Û Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ù…ÛŒÚº اور Ù†Û ÛÛŒ نیکی اور بھلائی Ú©Û’ کام میں خرچ کرے۔ اس Ù„Ø+اظ سے ÙˆÛ Ø´Ø®Øµ بھی بخیل ÛÛ’ جو اپنی ذات پر، اپنے عیش Ùˆ آرام پر اور اپنی دل چسپیوں پر تو خوب خرچ کرتا ÛÛ’ مگر Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ù…ÛŒÚº Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں خرچ کرتا، اور اگر کرتا ÛÛ’ تو ÛŒÛ Ø³ÙˆÚ† کر Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Û’ عوض اسے Ø´Ûرت، نام Ùˆ نمود یا کسی اور سے کتنی منÙعت Ø+اصل ÛÙˆ گی۔ Ø§Ù„Ù„Û ØªØ¹Ø§Ù„ÛŒÙ° ایسے لوگوں Ú©Ùˆ Ûر گز پسند Ù†Ûیں Ùرماتا جو اپنے آپ Ú©Ùˆ بڑی چیز سمجھتے ÛÙˆÚº اور Ùخر جتاتے ÛÙˆÚºÛ”
بخیل Ú©ÛŒ سب سے بڑی مثال قرآن Ø+کیم میں قارون Ú©ÛŒ دی گئی ÛÛ’Û” قرآن Ø+کیم Ú©Û’ مطابق ÛŒÛ Ø´Ø®Øµ بنی اسرائیل میں سے تھا اور Ùرعون سے جا ملا تھا اور اس کا خاص مقرب بن گیا تھا۔ ÛŒÛ Ù…ÙˆØ³Ù°ÛŒ Ø‘ Ú©ÛŒ دعوت کا دوسرا بڑا مخال٠تھا۔ انجیل میں اس Ú©ÛŒ دولت کا Ú©Ûیں ذکر Ù†Ûیں ÛÛ’ مگر ÛŒÛودی روایات سے پتا چلتا ÛÛ’ Ú©Û ÛŒÛ Ø´Ø®Øµ غیر معمولی دولت کا مالک تھا۔ اس Ú©Û’ خزانوں Ú©ÛŒ کنجیاں اٹھانے Ú©Û’ لیے300 خچر مقرر تھے۔ (جیوش انسائیکلو پیڈیا، جلد 7،ص 556)
ارشاد باری تعالیٰ Ûے’’ قارون تھا تو قوم موسیٰ سے لیکن ان پر ظلم کرنے لگا تھا۔ ÛÙ… Ù†Û’ اسے اس قدر خزانے دے رکھے تھے Ú©Û Ú©Ø¦ÛŒ کئی طاقت ور لوگ Ø¨Û Ù…Ø´Ú©Ù„ اس Ú©ÛŒ کنجیاں اٹھا سکتے تھے۔ ایک بار اس Ú©ÛŒ قوم Ù†Û’ اس سے Ú©Ûا Ú©Û Ø§ØªØ±Ø§ مت، Ø§Ù„Ù„Û ØªØ¹Ø§Ù„ÛŒÙ° اترانے والوں سے Ù…Ø+بت Ù†Ûیں کرتا اور جو Ú©Ú†Ú¾ تجھے Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ دے رکھا ÛÛ’ اس میں سے آخرت Ú©Û’ گھر Ú©ÛŒ بھی تلاش کر اور اپنے دنیاوی Ø+صے Ú©Ùˆ Ù†Û Ø¨Ú¾ÙˆÙ„ اور جیسا Ú©Û Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ تیرے اوپر اØ+سان کیا ÛÛ’ØŒ تو بھی اچھا سلوک کر اور ملک میں Ùساد کا خواÛاں Ù†Û ÛÙˆÛ” یقین مان Ú©Û Ø§Ù„Ù„Û Ù…Ùسدوں Ú©Ùˆ نا پسند کرتا ÛÛ’Û”
قارون Ù†Û’ Ú©Ûا ÛŒÛ Ø³Ø¨ Ú©Ú†Ú¾ مجھے میری اپنی سمجھ Ú©Û’ مطابق دیا گیا ÛÛ’Û” کیا اسے اب تک ÛŒÛ Ù†Ûیں معلوم Ú©Û Ø§Ù„Ù„Û ØªØ¹Ø§Ù„ÛŒÙ° Ù†Û’ اس سے Ù¾ÛÙ„Û’ بÛت سے بستی والوں Ú©Ùˆ غارت کردیا، جو اس سے بÛت Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù‚ÙˆØª والے تھے اور جمع پونجی والے تھے اور Ú¯Ù†Ø§Û Ú¯Ø§Ø±ÙˆÚº سے ان Ú©Û’ گناÛÙˆÚº Ú©ÛŒ باز پرس ایسے وقت Ù†Ûیں Ú©ÛŒ جاتی۔ پس قارون پوری آرائش Ú©Û’ ساتھ اپنی پوری قوم Ú©Û’ مجمع سے نکلا تو دنیاوی زندگی Ú©Û’ متوالے Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’ Ú©Û Ú©Ø§Ø´ Ûمیں بھی کسی طرØ+ ÙˆÛ Ù…Ù„ جاتا جو قارون Ú©Ùˆ دیا گیا ÛÛ’Û”
ÛŒÛ ØªÙˆ بڑا ÛÛŒ قسمت کا دھنی ÛÛ’Û” Ø°ÛŒ علم لوگ انÛیں سمجھانے Ù„Ú¯Û’ Ú©Û Ø§Ùسوس! بÛتر چیز تو ÙˆÛ ÛÛ’ جو بطور ثواب انÛیں ملے گی، جو Ø§Ù„Ù„Û Ù¾Ø± ایمان لائیں اور نیک عمل کریں۔ ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª انÛÛŒ Ú©Û’ دل میں ڈالی جاتی ÛÛ’ جو صبر والوں میں ÛÙˆÚºÛ” (آخرکار) ÛÙ… Ù†Û’ اسے اس Ú©Û’ Ù…Ø+Ù„ میں دھنسا دیا اور Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’ سوا کوئی جماعت اس Ú©ÛŒ مدد Ú©Û’ لیے تیار Ù†Û ÛÙˆ ئی اور Ù†Û ÙˆÛ Ø®ÙˆØ¯ اپنے بچانے والوں میں سے ÛÙˆ سکا۔‘‘ (Ø³ÙˆØ±Û Ù‚ØµØµ آیات 76 تا 81)
ایک اور مقام پر Ùرمایا: ترجمÛ: ’’ اگر ÙˆÛ ØªÙ… سے تمÛارا مال مانگے اور زور دے کر مانگے تو تم اس سے بخیلی کرنے Ù„Ú¯Ùˆ Ú¯Û’ اور ÙˆÛ ØªÙ…Ûارے کیے ظاÛر کر دے گا۔ خبردار تم ÙˆÛ Ù„ÙˆÚ¯ ÛÙˆ Ú©Û Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ù…ÛŒÚº خرچ کرنے Ú©Û’ لیے بÙلائے گئے ÛÙˆÛ” تو تم میں سے بعض بخیلی کرنے لگتے Ûیں اور جو بخل کرتا ÛÛ’ ÙˆÛ ØªÙˆ دراصل اپنی جان سے بخیلی کرتا ÛÛ’Û” Ø§Ù„Ù„Û ØªØ¹Ø§Ù„ÛŒÙ° غنی ÛÛ’ اور تم Ù…Ø+تاج۔ اگر تم روگردان ÛÙˆ جاؤ تو ÙˆÛ ØªÙ…Ûارے بدلے تمÛارے سوا اور لوگوں Ú©Ùˆ لائے گا جو پھر تم جیسے (بخیل) Ù†Û ÛÙˆÚº گے۔‘‘ (Ù…Ø+مد: 37-38)
اØ+ادیث Ù…Ø¨Ø§Ø±Ú©Û Ù…ÛŒÚº بھی بخیل Ú©ÛŒ شدید مذمت آئی ÛÛ’Û” ارشاد نبوی ØÛÛ’: ’’سچے مومن میں دو خصلتیں جمع Ù†Ûیں ÛÙˆ سکتیں: Û±Û” بخل Û²Û” بد Ø®Ùلقی‘‘(ترمذی)
ایک اور موقع پر نبی Ø§Ú©Ø±Ù…Ø Ù†Û’ ارشاد Ùرمایا ’’بخیل جنت کا وارث Ù†Ûیں ÛÙˆ سکتا۔‘‘ (مسند اØ+مد)
نبی Ø§Ú©Ø±Ù…Ø Ù†Û’ جو دعائیں مانگی Ûیں، ان میں سے ایک ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ ÛÛ’ Ú©Û â€™â€™ اے Ø§Ù„Ù„Û Ù…Ø¬Ú¾Û’ بخیل Ûونے سے بچا۔‘‘ (صØ+ÛŒØ+ بخاری)