موت کے بعد فنگرپرنٹس کب ختم ہوتے ہیں ؟ ۔۔۔۔ ڈاکٹر سید فیصل عثمان

Finger prints.jpg
انسان کے مرنے کے بعد فنگر پرنٹس کتنے دن تک کارآمد رہتے ہیں؟
ایک اور سوال، بہت سے لوگ موبائل فون کو مرنے والے کی انگلی یا انگوٹھے کی مدد سے کھولنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ کھلے گا یا نہیں؟
امریکہ میں ایک خطرناک مجرم کی ہلاکت کے فوراََ بعد پولیس مردہ خانے کی جانب لپکی۔ شیرف (ایس ایچ او )کی خواہش تھی کہ مجرم کی انگلی رکھنے سے موبائل فون کھل جائے تو تمام جرائم سے پردے اٹھ جائیں گے ۔ پولیس نے بار بار کبھی انگلی تو کبھی انگوٹھا موبائل کی سکرین پر رکھا ، کبھی نرمی سے اور کبھی پوری طاقت سے۔لیکن موبائل فون میں کسی قسم کی روشنی پیدا نہیں ہوئی۔ وہ پہلے کی طرح بند ہی رہا۔کچھ چور بھی ٹرین یا سڑک پر مرنے والے کا فون اٹھا کر اس کی انگلی کے نشان سے کھولنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ بند ہی رہتا ہے۔ہاں البتہ بعض فلموں میں پولیس (یا چور )مردے کی انگلی کی مدد سے موبائل فون کو کھولنے میں کامیاب ہو گئی۔ ایساکیونکر ہوا ؟
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ''اس کی دو وجوہات ہیں کسی بھی شخص کی موت کے بعد ایک گھنٹے کے اندر اندر ٹشوز میں زیادہ تبدیلی نہیں ہوتی ،بہت ہی کم وقت گزرنے کی صورت میں شائد فون کھل جائے۔ تاہم اس کے بعد فنگر پرنٹس تو لئے جا سکتے ہیں لیکن موبائل کونہیں کھول سکتے کیونکہ موت کے ساتھ ہی انگلیوں میں ''الیکٹریکل چارج‘‘ ختم ہو جاتا ہے ۔دوران خون رکنے سے جسم میں زندگی کی صورت میں دوڑنے والا ''الیکٹریکل چارج ‘‘ باقی نہیں رہتا جبکہ موبائل فون صرف انگلی سے نہیں کھلتا بلکہ انگلی میں جاری الیکٹریکل چارج کو بھی محسوس کرتا ہے۔ہاں البتہ فلموں اور ڈراموں میں فون کو کھولتے ہوئے دکھایا گیا ہے لیکن یہ حقیقت کے برعکس ہے۔ دوسرے یہ کہ پانی کی کمی سے فنگر پرنٹس سکڑ جاتے ہیں ۔اس لئے یہ بات درست ہے جیسے ہی کسی شخص کی موت واقع ہو نے کے بعد انگلی موبائل پر رکھنے کے باوجو وہ نہیں کھلے گا۔
اس ضمن میں پہلی اہم تحقیق 14جولائی 2015ء کو ''نیشنل اکیڈمی آف سائنس ‘‘ (امریکہ)نے جاری کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ''موت کے فوراََ بعد جسم میں ہونے والی بتدیلیوں کے ساتھ ساتھ فنگر پرنٹس قابل اعتماد نہیں رہتے ۔موت کے بعد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فنگر پرنٹس میں بھی کچھ تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں‘‘۔اسی موضوع پرامریکی ادارے ''نیشنل کریمینل جسٹس ریفرنس سروس ‘‘ نے قانون اور انصاف کے پیشے سے منسلک افراد کی رہنمائی کے لئے کتاب اور مقالات بھی شائع کئے ہیں۔ادارے نے لکھا ہے کہ ''مرنے کے بعد جلد میں پانی کی کمی ہونے لگتی ہے جس سے انگلیاں بھی خشک ہونے لگتی ہیں،اس صورت میں انگلیوں کو کچھ وقت کے لئے پانی میں ڈبویا جا سکتا ہے۔پانی سے جلد نرم ہو کر کچھ وقت کے لئے اصلی حالت کے قریب آ جاتی ہے۔یہ فنگر پرنٹس پرانی کمپیوٹر فائل کو کھولنے میں کسی حد تک مدد دے سکتے ہیں، لیکن ضروری نہیں کہ ہر بار کامیابی مل جائے۔اس کا دار و مدار اس بات پر ہے کہ فنگر پرنٹس ہلاکت کے بعد کتنی جلدی لئے گئے ہیں‘‘۔ بعض سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ '' فنگر پرنٹس کے بغیر کسی بھی شخص کی کمپوٹرائزڈ فائل تک نہیں پہنچا جا سکتا اس کے لئے پولیس کو ہم ایک راستہ بتا دیتے ہیں وہ یہ کہ پولیس مجرم کی کھال کو سائنسی طریقے سے ایک حد تک بحال بھی کر سکتی ہے،کیونکہ جلد کا ایک حصہ لے کر تجربہ گاہ میں بھیجا جا سکتا ہے، جہاں سائنس دان کے لئے فنگر پرنٹس لینا کوئی مسئلہ نہیں ۔سب کچھ بحال کیا جا سکتا ہے‘‘۔
انگلیوں کی لکیروں کو اصل حالت کے قریب تر ین لانے کے لئے silicone puttyکا استعمال کیا جاسکتا ہے۔تب ہی ان نشانات کو قانون نافذ کرنے والے ادارے استعمال کر سکتے ہیں۔
5نومبر 2013ء کو ''GMS Interdisciplinary Plastic and Reconstructive Surgery DGPW‘‘ کے محققین نے مزید تحقیق کے بعد کچھ نئے انکشافات کئے تھے۔محققین نے '' Thanatopractical Processing‘‘عمل کے ذریعے جلد اور جسم کی سختی کو ختم کرنے کا طریقہ ڈھونڈ ا تھا۔400مردوں پر تجربات کے دوران انہوں نے کہا کہ جسم میں گلنے سڑنے کا عمل شروع ہونے کے بعد کئی مرحلے آتے ہیں ،ایک دم تو جسم گل کرخراب نہیں ہو جاتا سب سے پہلے ا س میں سختی پیدا ہوتی ہے، سختی سے فنگر پرنٹس لینے میں دشواری پیدا ہوتی ہے ۔اسے حل کرنے کے لئے سائنس دانوں نے وہی طریقہ بتایا جس کا ہم اوپر ذکر کر چکے ہیں۔تین چوتھائی کیسوں میں اس سختی کو 11دن کے اندر اندر سو فیصد درست حالت میں لایا جا سکتا ہے‘‘۔ یعنی 11دن تک فنگر پرنٹس سو فیصد قابل اعتبار اور قابل استعمال رہتے ہیں۔بہت زیادہ گلنے کے باوجود بھی سائنس دان 11دنوں میں لائے جانے والے فنگر پرنٹس کو ٹھیک کر سکتے ہیں۔
2017ء میں امریکی جریدے ''ایس ایس اے ٹوڈے‘‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق گرم موسم میں چار دن اور ٹھنڈے موسم میں 50دن تک فنگر پرنٹس قابل دستاویزات کی چھان بین کے لئے استعمال میں رہتے ہیں۔