Results 1 to 2 of 2

Thread: تیرا ملنا ترا نہیں ملنا

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel تیرا ملنا ترا نہیں ملنا

    تیرا ملنا ترا نہیں ملنا


    کسی شاعر Ù†Û’ اپنے Ù…Ø+بوب Ú©Û’ وصل Ùˆ فراق Ú©Û’ بارے میں کیا خوب کہا ہے:

    تیرا ملنا ترا نہیں ملنا
    اور جنت کیا اور جہنم کیا

    شاعری میں یہ مبالغہ عام ہے ØŒ مگر Ø+قیقی دنیا میں ایک بندہ مومن بار بار اس تجربے سے گزرتا ہے Û” اللہ تعالیٰ Ú©Û’ ساتھ تعلق میں یہ مرØ+لہ بار بار آتا ہے کہ کسی وقت انسان پر شوق کا غلبہ ہوتا ہے Û” عبادات میں دل لگتا ہے Û” آنکھوں سے آنسوں جاری رہتے ہیں Û” دل ہمہ وقت اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ طرف متوجہ رہتا ہے۔ گناہ سے فطری کراہیت Ù…Ø+سوس ہوتی ہے Û”
    مگر پھر ایک روز اچانک یہ کیفیت رخصت ہوجاتی ہے۔ شوق تو دور Ú©ÛŒ بات ہے، اعمال صالØ+ہ Ú©ÛŒ طرف طبیعت کا رجوع باقی نہیں رہتا۔ گناہ Ú©ÛŒ شدید خواہش بیدا ر ہوجاتی ہے۔ دنوں تک انسان Ú©Ùˆ یاد بھی نہیں آتا کہ اس کا کوئی رب ہے۔ انسان بہت جبر کرتا ہے تو رسمی طور پر نماز Ú©Û’ نام پر Ú©Ú†Ú¾ اٹھک بیٹھک ہوجاتی ہے Û” مگر کسی عبادت میں دل نہیں لگتا۔
    پہلی کیفیت صاØ+ب ایمان Ú©Û’ لیے اگر جنت ہوتی ہے تو یہ دوسری کیفیت جہنم سے Ú©Ù… نہیں ہوتی۔ مگر Ø+قیقت یہ ہے کہ ہر شخص Ú©Ùˆ اس مرØ+Ù„Û’ سے گزرنا Ù¾Ú‘ تا ہے۔ یہ دونوں کیفیات راہ خدا Ú©Û’ راستے کا لازمی موڑ ہیں Û” پہلا موڑ اس لیے آتا ہے کہ انسان خدا سے تعلق Ú©ÛŒ لذت کا تجربہ کر Ú©Û’ اس روØ+انیت میں جینا سیکھ Ù„Û’ جو اسے Ø+یوانیت سے بلند کرتی ہے۔
    مگر یہ کیفیت اگر مستقل رہے Ú¯ÛŒ تو انسان کا امتØ+ان ختم ہوجائے گا۔ کیونکہ نیکی میں مزہ اور گناہ سے نفرت اگر مستقل کیفیات ہوجائیں تو پھر اجر کا کوئی سوال باقی نہیں رہتا۔ اسی لیے یہ کیفیت رخصت ہوجاتی ہے۔
    ایسے میں مخلص اور Ø+ساس لوگ پریشان ہوجاتے ہیں۔ وہ اسے اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ بارگاہ سے دھتکار دیے جانے Ú©Û’ مترادف سمجھتے ہیں۔ وہ اسے اپنے کسی گناہ کا نتیجہ سمجھنے لگتے ہیں۔ Ø+الانکہ اکثر اوقات یہ کیفیت اللہ Ú©Û’ اسی طریقے Ú©Û’ مطابق ہوتی جس Ú©Û’ مطابق وہ کائنات کا پورا نظام چلاتے ہیں Û” یعنی دن Ú©Û’ بعد رات بھی ہوتی ہے Û” بہار Ú©Û’ بعد خزاں بھی آتی ہے Û” نہ رات بری ہے نہ خزاں ہی بے فائدہ ہے۔ ہر ایک Ú©ÛŒ اپنی مصلØ+ت ہے اور اس کیفیت Ú©ÛŒ مصلØ+ت یہی ہے کہ انسان کا امتØ+ان ہوجائے کہ وہ مزے Ú©Û’ لیے عبادت کرتا ہے یا خود پر جبر کر Ú©Û’ بھی عبادت کرسکتا ہے۔
    اسی طرØ+ اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ کیفیت انسان Ú©Û’ اندر پیدا ہونے والے تکبر Ú©Ùˆ دور کرتی ہے Û” ہر وقت یاد الہی اور نیکی Ú©ÛŒ کیفیت بہرØ+ال انسان Ú©Ùˆ یہ اØ+ساس دلاتی ہے کہ وہ کوئی بہت بڑی ہستی بن چکا ہے۔ مگر ایسے میں دوری Ú©Û’ یہ لمØ+ات اسے واپس ایک عام اور عاجز انسان ہونے کا اØ+ساس دلاتے ہیں۔ اس اØ+ساس Ú©ÛŒ اللہ Ú©Û’ ہاں بڑی قدر Ùˆ قیمت ہے اور اسی کیفیت Ú©ÛŒ وجہ سے انسان اللہ Ú©Û’ ہاں بہت مقبول ہوجاتا ہے۔
    اس کیفیت کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس سے گزر کر ہی کوئی انسان معرفت اور قرب الہی Ú©ÛŒ منزل Ú©Û’ قریب پہنچتا ہے Û” یہ گویا سفر Ú©ÛŒ تعبیر ہے جس میں خوش نما باغات بھی آتے ہیں اور لق Ùˆ دق صØ+را بھی آتے ہیں Û” چنانچہ اس کیفیت کا مطلب یہ ہے کہ انسان کا اپنے رب Ú©ÛŒ طرف سفر مسلسل جاری ہے اور بندہ اگر مایوس ہوئے بغیر عمل صالØ+ Ú©Ùˆ خلاف طبیعت ہونے Ú©Û’ باجود جاری رکھے تو نہ صرف قرب الہی Ú©ÛŒ کیفیات دوبارہ لوٹ آتی ہیں بلکہ انسان اس قابل ہوجاتا ہے کہ دوسروں Ú©ÛŒ تربیت اور رہنمائی بھی کرسکے۔ چنانچہ یہ کیفیت دراصل ایمان میں ترقی Ú©ÛŒ علامت ہے نہ کہ ایمان Ú©Û’ سلب ہوجانے Ú©ÛŒ کوئی نشانی۔

    تØ+ریر: ابو ÛŒØ+ییٰ
    2gvsho3 - تیرا ملنا ترا نہیں ملنا

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: تیرا ملنا ترا نہیں ملنا

    2gvsho3 - تیرا ملنا ترا نہیں ملنا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •