حکومت نے چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا
ECP.jpg
وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر بداعتمادی کا اظہار کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سمیت تمام ممبران سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہ بڑا مطالبہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے حکومت موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں رہا، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران مستعفی ہوں۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں الیکشن کمیشن نہیں چل سکتا، یہ قومی ادارہ نیوٹرل ایمپائر کا کردار ادا نہیں کر رہا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہو اور نیا الیکشن کمیشن بنے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا الیکشن کمیشن کیخلاف ریفرنس بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ استعفیٰ دینا جمہوری طریقہ ہے۔ ایسا الیکشن کمیشن بنایا جائے جس پر سب کو اعتماد ہو۔ عام انتخابات ڈھائی سال بعد ہوں گے۔ وقت آگیا ہے کہ لوگ جب الیکشن ہو تو کوئی سوال نہ اٹھائیں۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ ہم ملک اور جمہوریت کے لیے بہترین تجاویز دے رہے ہیں۔ عمران خان نے کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر کو متعارف کروایا تھا۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ الیکشن بارے ہماری تجاویز کو مسترد کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی سینیٹ کی سیٹ پر صاف ظاہر ہوا کہ اس میں کرپٹ پریکٹس اور لین دین ہوا۔ سندھ کا ایک وزیر کہہ رہا ہے کہ پانچ سے دس کروڑ بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس کے باوجود الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔
معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کیساتھ پیش آنے والے واقعے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر معاملات اسی طرح چلے تو پھر سیاست تشدد پر آ جائے گی۔ مسلم لیگ (ن) کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ ن لیگ ایسے کلچر کو ختم کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اعتماد کے ووٹ والے دن ڈی چوک پر جان بوجھ کر جھگڑا کیا گیا۔ ڈی چوک میں آنے کا مقصد تماشا لگانا تھا۔ جونیجو اور ان کے سپوٹرز پر بھی حملہ کیا گیا تھا۔ ان کا سٹائل ہی یہ ہے کہ معاملات مرضی کے مطابق نہ ہوں تو حملہ کردو۔ مسلم لیگ (ن) کا یہ وطیرہ بہت پرانا ہے۔ اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔