خوش بخت گھرانا Û”Û”Û”Û”Û” Ø+اÙظ Ù…Ø+مد ادریس
دو عالم سے کرتی ÛÛ’ Ø¨ÛŒÚ¯Ø§Ù†Û Ø¯Ù„ Ú©Ùˆ
عجب چیز ÛÛ’ لذت٠آشنائی!
ÛØ¬Ø±ØªÙ Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û ØªØ§Ø±ÛŒØ® انسانی کا Ù†Ûایت عظیم الشان ÙˆØ§Ù‚Ø¹Û ÛÛ’Û” اس ÙˆØ§Ù‚Ø¹Û Ù†Û’ اپنے گھر بار Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ خاطر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دینے والوں Ú©Ùˆ تاریخ میں بلند Ùˆ بالا مقام عطا Ùرمایا۔ Ù…Ûاجرین Ú©Û’ لیے اپنے Ø´Ûر اور دلوں Ú©Û’ دروازے برضاو رغبت اور بصد شوق Ùˆ Ù…Ø+بت کھول دینے والے بھی تاریخ Ú©Û’ ماتھے کا جھومر بن گئے۔ گوشت پوست Ú©Û’ ان انسانوں Ù†Û’ اپنے عمل سے ثابت کر دیا Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† بڑا عظیم Ûے۔اخوت Ùˆ برادری اور قوم Ùˆ Ù‚Ø¨ÛŒÙ„Û Ù…Ø+ض نسل، خون اور علاقے سے ÛÛŒ Ù†Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û Ø§ÛŒÙ…Ø§Ù† Ùˆ عقیدے اور Ùکر Ùˆ نظریے Ú©ÛŒ بنیاد پر بھی وجود میں آسکتے Ûیں اور ÛŒÛÛŒ بے مثال Ûوتے Ûیں۔ Ù…Ûاجرین Ùˆ انصار سبھی عظیم تھے Ú©Û ÙˆÛ Ø§Ø³ÛŒ اصول Ú©Û’ علمبردار تھے۔
انصاری صØ+Ø§Ø¨ÛŒÛ Ø§ÙÙ…ÙÙ‘ سÙلَیمؓ Ú©Û’ Ù¾ÛÙ„Û’ خاوند مالک بن نضران Ú©Û’ چچازاد تھے۔ ÙˆÛ Ø+الت٠کÙر میں مر گئے Ø+Ø§Ù„Ø§Ù†Ú©Û Ø§ÙÙ…ÙÙ‘ سÙلَیمؓ Ù†Û’ انÛیں اسلام Ú©ÛŒ طر٠مائل کرنے Ú©ÛŒ بڑی کوشش کی۔ Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ مشیت ÛŒÛÛŒ تھی، اÙÙ…ÙÙ‘ سÙلَیمؓ Ú©Û’ خاوند Ú©ÛŒ قسمت میں اسلام اور ایمان Ù†Ûیں تھا۔ Ø+ضرت ام سÙلیم Ú©Û’ دیور اور Ø+ضرت انسؓ بن مالک Ú©Û’ چچا Ø+ضرت انسؓ بن نضر Ù†Û ØµØ±Ù Ø¯Ùˆ لت ٠ایمان سے مالا مال Ûوئے Ø¨Ù„Ú©Û Ø¬Ù†Ú¯ اØ+د میں انÛÙˆÚº Ù†Û’ بÛادری Ùˆ شجاعت Ú©Û’ نمایاں جوÛر دکھائے۔ اس جنگ میں آپؓ Ù†Û’ جام Ø´Ûادت بھی نوش کیا۔ Ø´Ûادت سے قبل میدان٠جنگ سے منتشر Ûوتے Ûوئے اÙراد Ú©Ùˆ آپؓ Ù†Û’ Ø¨Û Ø¢ÙˆØ§Ø² بلند Ú©Ûا ''بھائیو! Ú©Ûاں جارÛÛ’ ÛÙˆ بخدا مجھے اØ+د Ù¾Ûاڑ Ú©Û’ پیچھے سے جنت Ú©ÛŒ خوشبو Ø¢ رÛÛŒ Ûے‘‘۔ Ø´Ûادت Ú©Û’ بعد پورے جسم پر بے شمار زخموں Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ ان Ú©Ùˆ Ù¾Ûچاننا مشکل ÛÙˆ گیا تھا۔ آپؓ Ú©ÛŒ بÛÙ† Ù†Û’ Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û Ø´Ø±ÛŒÙ Ø³Û’ آ کر آپؓ Ú©ÛŒ انگلیوں سے آپ Ú©ÛŒ شناخت کی۔ ÛŒÛ Ø®Ø§Ù†Ø¯Ø§Ù† عظمتوں کا مالک اور اعلیٰ مرتبوں کا مستØ+Ù‚ تھا۔
Ø+ضرت ام سلیمؓ اپنے اکلوتے بیٹے انس سے بے Ù¾Ù†Ø§Û Ù…Ø+بت کرتی تھیں۔ جب Ø+ضرت انسؓ Ù†Û’ بات چیت کرنا شروع Ú©ÛŒ تو سب سے Ù¾ÛÙ„Û’ انÛÙˆÚº Ù†Û’ اپنے بیٹے Ú©Ùˆ Ú©Ù„Ù…Û Ø´Ûادت پڑھایا۔ ان کا خاوند مالک بن نضر ان سے ناراض تھا Ú©Û ØªÙ… Ù†Û ØµØ±Ù Ø®ÙˆØ¯ باپ دادا Ú©Û’ دین سے Ø¨Ø±Ú¯Ø´ØªÛ ÛÙˆ گئی ÛÙˆ Ø¨Ù„Ú©Û Ù…ÛŒØ±Û’ بچے Ú©Ùˆ بھی Ú¯Ù…Ø±Ø§Û Ú©Ø± رÛÛŒ ÛÙˆ مگر ماں Ú©ÛŒ تربیت کا اثر تھا Ú©Û Ø+ضرت انسؓ اپنی توتلی زبان میں Ú©Ù„Ù…Û Ø´Ø±ÛŒÙ Ú©Ø§ ورد کرتے رÛتے تھے۔ میاں بیوی Ú©Û’ درمیان ÛŒÛÛŒ وجÛÙ” نزاع بنی تھی جس Ú©ÛŒ بنا پر Ø+ضرت انسؓ Ú©Û’ والد گھر بار Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر شام Ú©ÛŒ طر٠نکل گئے تھے۔
Ù…Ûاجر صØ+Ø§Ø¨Û Ú©Ø±Ø§Ù… Ú©Û’ ساتھ آنØ+ضورﷺ خود بھی Ûجرت کر Ú©Û’ Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û Ø¢ گئے۔ آپﷺ Ú©Û’ گھر میں بیٹیاں ÛÛŒ تھیں۔ ÛŒÛ Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ اپنی مشیت Ùˆ منشا تھی Ú©Û Ø¢Ù¾ï·º Ú©Û’ بیٹے چھوٹی عمر ÛÛŒ میں ÙˆÙات پا جاتے رÛÛ’Û” Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û Ù…Ù†ÙˆØ±Û Ú©ÛŒ ÙˆÛ Ø®Ø§ØªÙˆÙ† کس قدر سعادت مند تھی جس Ú©Û’ ذوق٠سلیم اور Ùکر٠رسا Ù†Û’ اس صورت Ø+ال کا اØ+ساس کیا اور اپنے لخت٠جگر Ú©Ùˆ آنØ+ضورﷺ Ú©ÛŒ خدمت Ú©Û’ لیے وق٠کر دیا۔ ÙˆÛ Ø³Ø¹Ø§Ø¯Øª مند بیٹا بھی بÛت عظیم تھا۔ آنØ+ضورﷺ کا خادم خاص Ûونے کا شر٠Ø+اصل Ûوا۔ آنØ+ضورﷺ بلاتے تو ÛÙ…ÛŒØ´Û ''اے میرے پیارے بیٹے‘‘ Ú©ÛÛ Ú©Ø± خطاب Ùرماتے۔ سلام٠عقیدت پیش کیجیے عظیم ماںاور خوش بخت بیٹے Ú©Ùˆ! ÛŒÛ Ø³Ø¹Ø§Ø¯Øª مند خاتون انصار Ú©Û’ قبیلے خزرج Ú©ÛŒ شاخ بنو عدی بن نجار میں سے تھیں Û”
ان کا نام غÙمَیصاء، Ø±Ù…Ù„Û Ø§ÙˆØ± سÛÙ„Û Ø¨ÛŒØ§Ù† Ûوا ÛÛ’ لیکن ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ ان ناموں سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø§Ù¾Ù†ÛŒ کنیت سے Ù¾Ûچانی جاتی Ûیں۔ ام سلیمؓ Ú©Ùˆ ایمان اÙروز واقعات Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ تاریخ Ù†Û’ زندÛÙ” جاوید بنا دیا ÛÛ’Û” ان Ú©Û’ بیٹے انس بن مالکؓ خادم٠رسول تھے۔ Ûجرت Ú©Û’ وقت ان Ú©ÛŒ عمر دس سال تھی اور ÙˆÛ Ø§Ø³ چھوٹی سی عمر ÛÛŒ میں اپنی ÙˆØ§Ù„Ø¯Û Ú©ÛŒ طرØ+ اسلام Ú©Û’ پیروکار اور آنØ+ضورﷺ Ú©Û’ سچے شیدائی بن Ú†Ú©Û’ تھے۔
اسلام Ú©ÛŒ دعوت Ú©Û’ نتیجے میں خوش نصیب اور بدنصیب بندے Ûر گھر میں ظاÛر Ûونے Ù„Ú¯Û’Û” سعید روØ+یں کلمÛÙ” توØ+ید Ú©Ùˆ اپنے لیے بÛت بڑی نعمت سمجھ کر داخل٠اسلام ÛÙˆ رÛÛŒ تھیں Ø¬Ø¨Ú©Û Ø³Ø¹Ø§Ø¯Øª سے Ù…Ø+روم مرد Ùˆ خواتین اس کلمÛÙ” Ø+Ù‚ سے بدک رÛÛ’ تھے۔ Ûر گھر میں جھگڑے Ú©Ú¾Ú‘Û’ ÛÙˆ گئے۔ Ø³ÛŒØ¯Û Ø§Ù… سلیمؓ Ú©Ùˆ بھی اس آزمائش سے گزرنا پڑا۔ Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ استقامت بخشی اور ÙˆÛ Ø³Ø±Ø®Ø±Ùˆ Ûوئیں۔ آپؓ Ú©Û’ شوÛر اور Ø+ضرت انس Ø“ Ú©Û’ والد اسلام Ú©Û’ مخال٠تھے۔ اپنی بیوی اور بچے Ú©Ùˆ ÙˆÛ Ø§Ø³Ù„Ø§Ù… سے Ø¨Ø±Ú¯Ø´ØªÛ Ú©Ø±Ù†Û’ میں کامیاب Ù†Û ÛÙˆ سکے تو بددل ÛÙˆ کر Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر شام Ú†Ù„Û’ گئے۔ ÙˆÛیں انÛیں کسی Ù†Û’ قتل کر دیا یا بعض روایات Ú©Û’ مطابق ÙˆÛ Ø·Ø¨Ø¹ÛŒ موت مر گئے۔ ÛŒÛ ØªÚ¾Û’ مالک بن نضر۔ ÙˆÛ Ú©ÛŒØ§ منظر ÛÙˆ گا جب ام سلیمؓ اپنے لخت جگر Ú©ÛŒ انگلی Ù¾Ú©Ú‘Û’ آنØ+ضورﷺ Ú©Û’ در٠دولت پر Ø+اضر Ûوئیں۔ پھر عرض کیا: ''یارسول اللÛï·º! ÛŒÛ Ù…ÛŒØ±Ø§ جگر Ú¯ÙˆØ´Û Ø§Ù†Ø³ ÛÛ’Û” میری تمنا ÛÛ’ Ú©Û ÛŒÛ Ø¢Ù¾ï·º Ú©ÛŒ خدمت میں Ø+اضر رÛا کرے۔ آپﷺ اسے اپنے خادموں میں بھی شامل Ùرما لیں اور اس Ú©Û’ لیے دعائے خیر بھی Ùرمائیں‘‘۔
آپﷺ Ù†Û’ اپنی صØ+Ø§Ø¨ÛŒÛ Ú©ÛŒ درخواست قبول Ùرما لی، ÛونÛار بچے Ú©Û’ سر پر دست٠شÙقت پھیرا اور ان Ú©Û’ لیے خیرو برکت Ú©ÛŒ دعا بھی کی۔ Ø+ضرت انسؓ خود اور دیگر صØ+Ø§Ø¨Û Ú©Ø±Ø§Ù…Ø“ بھی Ú©Ûا کرتے تھے Ú©Û Ø¢Ù†Ø+ضورﷺ Ú©ÛŒ اس دعا سے Ø+ضرت انسؓ Ú©Ùˆ Ø§Ù„Ù„Û Ø¬Ù„ Ø´Ø§Ù†Û Ú©ÛŒ طر٠سے دنیا Ùˆ آخرت Ú©ÛŒ Ûر بھلائی عطا Ú©ÛŒ گئی۔ انÛیں بڑا بلند Ù…Ø±ØªØ¨Û Ø§ÙˆØ± شان ملی۔ Ø+ضرت انسؓ آنØ+ضورﷺ Ú©ÛŒ خدمت میں آپﷺ Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ آخری لمØ+ات تک دس سال Ø+اضر رÛÛ’Û” آپﷺ Ú©ÛŒ خدمت میں آمد Ú©Û’ وقت ان Ú©ÛŒ عمر دس سال تھی اور وصال٠نبوی Ú©Û’ وقت ÙˆÛ Ø¨ÛŒØ³ سال Ú©Û’ جوان٠رعنا تھے۔ آنØ+ضورﷺ انÛیں یا بÙنَیَّ (اے میرے بیٹے) Ú©ÛÛ Ú©Ø± پکارا کرتے تھے۔ Ø+ضرت انسؓ کا بیان ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ سارے عرصے میں Ø+ضورﷺ کبھی ان سے ناراض Ûوئے Ù†Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ سرزنش Ú©ÛŒ Ø+Ø§Ù„Ø§Ù†Ú©Û Ú©Ø¨Ú¾ÛŒ ان سے کھیل کود میں مصرو٠ÛÙˆ جانے Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ کوئی خدمت سرانجام دینے میں چھوٹی موٹی کوتاÛÛŒ بھی ÛÙˆ جایا کرتی تھی۔ ایسے موقع پر آنØ+ضورﷺ صر٠اتنا ÛÛŒ Ùرماتے Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø“ تمÛاری اس غÙلت سے مجھے زØ+مت اٹھانا پڑی۔ Ø+ضرت ام سلیمؓ Ú©Û’ خاوند مالک بن نضر یوں توخوش اطوار تھے مگر قسمت Ù†Û’ ساتھ Ù†Û Ø¯ÛŒØ§ اور ÙˆÛ Ø§ÛŒÙ…Ø§Ù† سے Ù…Ø+روم رÛÛ’Û” ام سلیمؓ Ú©Ùˆ اس بات کا اÙسوس تھا لیکن Ú©Ú†Ú¾ کر Ù†Û Ø³Ú©ØªÛŒ تھیں۔ Ø¨ÛŒÙˆÛ ÛÙˆ جانے Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ Ø¹Ø±ØµÛ Ø¨Ø¹Ø¯ انÛیں اپنے ÛÛŒ قبیلے Ú©Û’ ایک شخص زید بن سÛÙ„ المعرو٠ابوطلØ+Û Ù†Û’ نکاØ+ کا پیغام بھیجا۔ ابوطلØ+Û Ú¯ÙˆÙ†Ø§Ú¯ÙˆÚº خوبیوں Ú©Û’ مالک تھے لیکن بت پرست تھے۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ Ù„Ú©Ú‘ÛŒ کا ایک بت اپنے گھر میں سجا رکھا تھا اور اس Ú©ÛŒ پرستش کیا کرتے تھے۔ ام سلیمؓ Ù†Û’ ان کا پیغام ملنے پر پیغام لانے والی خاتون Ú©Û’ ذریعے انÛیں بلا بھیجا۔ جب ÙˆÛ Ø§Ù“Ø¦Û’ تو آپؓ Ù†Û’ انÛیں Ú©Ûا Ú©Û Ù…ÛŒÚº ایک Ø§Ù„Ù„Û Ú©Ùˆ ماننے والی اور Ù…Ø+مد رسول اللÛï·º Ú©ÛŒ پیروکار ÛÙˆÚº اور تم بت Ú©Ùˆ پوجتے Ûو، جسے تم Ù†Û’ خود ایک Ø+بشی Ú©Ùˆ Ù„Ú©Ú‘ÛŒ دے کر بنوایا تھا۔ اس صورتØ+ال میں تمھیں اپنے خاوند Ú©Û’ طور پر میں کیسے قبول کر سکتی ÛÙˆÚºÛ” ابوطلØ+Û Ø+قیقت Ú©Ùˆ سمجھ گئے اور ان Ú©ÛŒ آنکھیں Ú©Ú¾Ù„ گئیں۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ بت پرستی سے ØªÙˆØ¨Û Ú©Ø± لی۔ قبول اسلام کا Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ø¸Ø§Ûر کیا تو اÙÙ…ÙÙ‘ سÙلَیمؓ Ú©Ùˆ بڑی خوشی Ûوئی۔ ان Ú©Û’ پیغام Ú©Ùˆ بھی قبول کر لیا اور ان Ú©Û’ قبول اسلام ÛÛŒ Ú©Ùˆ اپنا Ù…Ûر قرار دے دیا۔ تاریخ اسلام میں اس انداز کا Ù…Ûر مقرر کرنے کا ÛŒÛ Ù¾Ûلا اور مثالی ÙˆØ§Ù‚Ø¹Û ØªÚ¾Ø§Û” صØ+Ø§Ø¨Û Ú©Ø±Ø§Ù… Ø“ Ú©Ûا کرتے تھے Ú©Û Ø§ÙÙ…ÙÙ‘ سÙلَیمؓ کا Ù…Ûر تمام مسلمان عورتوں میں سب سے بÛتر اور اÙضل ÛÛ’Û”
اÙÙ…ÙÙ‘ سÙلَیمؓ اپنے بÛادر خاوند Ø+ضرت ابوطلØ+ÛØ“ Ú©Û’ ساتھ جÛاد Ú©Û’ معرکوں میں بھی شریک رÛیں۔ بالخصوص غزوÛÙ” اØ+د اور Ø+نین میں تو میاں بیوی Ù†Û’ مثالی کردار ادا کیا۔ Ø+نین میں آپﷺ Ú©Û’ قریب مشکل Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ میں جو چند لوگ Ø±Û Ú¯Ø¦Û’ تھے، ان میں ام سÙلیمؓ بھی تھیں، جن Ú©Û’ Ûاتھ میں خنجر تھا۔ آپﷺ Ù†Û’ خنجر دیکھا تو پوچھا: ''اÙÙ…ÙÙ‘ سÙلَیم ؓاس خنجر کا کیا کرو گی؟‘‘ انÛÙˆÚº Ù†Û’ عرض کیا: یا رسول اللÛï·º اگر کوئی مشرک آپﷺ Ú©Û’ قریب پھٹکا تو اس کا پیٹ چاک کر دوں گی۔ آپﷺ ان Ú©Û’ اس جواب سے خوش Ûوئے اور انÛیں دعائیں دیں۔ Ø+ضرت ابوطلØ+ÛØ“ Ú©Û’ بارے میں آنØ+ضورﷺ Ù†Û’ Ùرمایا ØªÚ¾Ø§Ú©Û Ø§Ø³ Ú©ÛŒ للکار دشمن پر Ûیبت طاری کر دیتی ÛÛ’ اور اس کا نعرÛÙ” جÛاد ایک Ûزار جنگجوؤں پر بھاری ÛوتاÛÛ’Û” (طبقات ابن سعد، جلد سوم، صÙØ+Û 505)
Ø+ضرت ابوطلØ+ÛØ“ Ú©Ùˆ Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ اÙÙ…ÙÙ‘ سÙلَیمؓ سے کئی بچے عطا Ùرمائے لیکن ÙˆÛ Ø¨Ú†Ù¾Ù† ÛÛŒ میں Ùوت ÛÙˆ جاتے رÛÛ’Û” مشÛور ÙˆØ§Ù‚Ø¹Û Ø¬Ø³ میں آنØ+ضورﷺ ایک بچے ابوعمیر Ú©ÛŒ چڑیا مر جانے پر اس کا دل بÛلاتے رÛÛ’ØŒ اسی گھر کا ÙˆØ§Ù‚Ø¹Û ÛÛ’Û” اس چڑیا کا نام ابوعمیر Ù†Û’ ونغیر (بلبل) رکھا تھا۔ جب ÙˆÛ Ú†Ú‘ÛŒØ§ مر گئی تو ننھا ابوعمیر بÛت ØºÙ…Ø²Ø¯Û Ûوا۔ آنØ+ضورﷺ ام سÙلیمؓ Ú©Û’ گھر تشری٠لے گئے اور ابوعمیر Ú©Û’ گال تھپتھپاتے رÛÛ’ اور Ùرماتے رÛÛ’ ''یا ابا عمیر ما Ùعل النغیر‘‘ یعنی اے ابو عمیر تیری چڑیا Ù†Û’ کیا کیا۔ آخر کار ننھا ابوعمیر آنØ+ضورﷺ Ú©ÛŒ دل جوئی سے Ûنسنے لگا اور اس کا غم دور ÛÙˆ گیا۔