مسکینوں سے محبت ۔۔۔۔ علامہ رضاءالدین صدیقی
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : فقراء مہاجرین نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں شکایت کی کہ اللہ تعالیٰ نے اغنیاء کو ان پر فضیلت عطافرمائی ہے ، (ان کے جواب میں )آپ نے فرمایا : اے گروہ فقراء !کیا میں تمہیں اس بات کی بشارت نہ دوں کہ نادار مومن دولت مند مومنوں سے نصف یوم یعنی پانچ سوسال پہلے جنت میں داخل ہوں گے، اس کے بعد موسیٰ راوی نے یہ آیت تلاوت کی: اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک دن تمہارے ہزار سال کے برابر ہے۔(سنن ابن ماجہ)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نادار مسلمان دولت مند مسلمانوں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔(جامع ترمذی)
حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،فرماتے ہیں : حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک شخص گزرا ،حضور نے فرمایا: اس شخص کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! اس کے بارے میں صحیح رائے تو وہی ہے جو آپ کی رائے ہے ، البتہ ہمارے خیال میں یہ ایک معزز ترین شخص ہے، یہ شخص اس قابل ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح دے تو اس کے پیغام کو قبول کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے اوراگر گفتگو کرے تو اس کی بات کو سنا جائے۔ اس پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام خاموش ہوگئے۔ پھر ایک دوسرا شخص آپ کے پاس سے گزرا۔ آپ نے پوچھا: تم اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہو؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! ہمارا خیال ہے کہ یہ نادار مسلمانوں میں سے ایک ہے ، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح بھیجے گا تو اس کے ساتھ نکاح نہیں کیا جائے گا۔ اگر یہ سفارش کرے گا تو اس کی سفارش قبول نہیں کی جائے گی اوراگر وہ بات کرے گا اس کی بات کو سنا نہ جائے گا۔ حضور نے فرمایا : اس مال دار شخص جیسے لوگوں سے زمین بھری ہوتو بھی یہ اکیلا فقیر ان سب سے بہتر ہے۔(سنن ابن ماجہ)