Ù…Ùلسی Û”Û”Û”Û”Û”Û” اسد طاÛر جپÛ
جب میں Ø·Ùل٠مکتب تھا تو Ø+ضرت علیؓ کا ÛŒÛ Ù‚ÙˆÙ„Ù ØµØ§Ø¯Ù‚ پڑھا Ú©Û ''غریب ÙˆÛ ÛÛ’ جس کا کوئی دوست Ù†Ûیں‘‘۔ اس وقت ایام٠نادانی تھے تو Ù„Ùظ غربت Ú©Ùˆ Ù…Ø+ض مال Ùˆ زر Ú©Û’ ترازو میں تولتا رÛا۔ مالی تنگدستی اور روپے پیسے Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ میںÛÛŒ Ù…Ùلسی نظر آئی مگر جیسے جیسے Ù…Ø§Û Ùˆ سال کا Ø³Ù„Ø³Ù„Û Ø§Ù“Ú¯Û’ بڑھتا گیا، علمی سطØ+ میں اضاÙÛ Ûوا اور Ø°ÛÙ†ÛŒ پختگی بھی آنے لگی۔ تجربات اور مشاÛدات Ù†Û’ اپنا رنگ جمایا اور اس تصور Ú©Û’ Ù…ÙاÛیم اور معانی مجھ پر آشکار Ûونے Ù„Ú¯Û’Û” کبھی کبھی میں خود پر Ûنستا Ú©Û Ù…ÛŒÚº کس زاویے سے سوچ رÛا تھا Ø¬Ø¨Ú©Û Ø+قیقت Ú©Ú†Ú¾ اور تھی۔ اپنی زندگی Ú©Û’ تجربے Ú©Û’ بعد میں Ù†Û’ Ù…Ùلسی Ú©Ùˆ ایک بالکل الگ زاویے سے دیکھا۔ عملی زندگی میں مجھے بÛت سے ''Ù…Ùلسوں‘‘ سے ملنے کا اتÙاق Ûوا جو بظاÛر خوشØ+ال، ثروت Ùˆ دولت سے مالا مال مگر پھر بھی بری طرØ+ بدØ+ال Ûیں۔ ÛŒÛ Ø³Ø¨ اپنی نوعیت Ú©Û’ انوکھے Ù…Ùلس Ûیں۔ میں ان Ú©Û’ اØ+وال ایک ایک کر Ú©Û’ آپ Ú©Û’ سامنے رکھوں گا اور آپ Ú©Û’ دل میں ان کیلئے Ûمدردی Ú©ÛŒ ÛÙ„Ú©ÛŒ سی رمق بھی پیدا Ù†Ûیں Ûوگی۔
میں کئی کروڑ پتی Ø§Ù“Ø³ÙˆØ¯Û Ø+ال کاروباری شخصیات سے واق٠ÛÙˆÚº جن Ú©ÛŒ ماÛØ§Ù†Û Ø§Ù“Ù…Ø¯Ù†ÛŒ لاکھوں میںÛÛ’ لیکن یقین جانیے Ú©Û Ø§Ù† صاØ+بان٠خدا Ú©Û’ پاس اپنی اولاد کیلئے پورے دن میں تیس منٹ تک کا وقت نکالنا بھی ناممکن ÛÛ’ØŒ نتیجتاً ÙˆÛ Ø§ÙˆÙ„Ø§Ø¯ Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت اور Ûمدردی سے Ù…Ø+روم ÛÙˆ جاتے Ûیں۔ بچے انÛیںمØ+ض Ù¾ÛŒØ³Û Ú©Ù…Ø§Ù†Û’ والی مشین سمجھتے Ûیں اور ان Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ نظر آتے ÛÛŒ انÛیں صر٠اپنی ضروریات سے Ø§Ù“Ú¯Ø§Û Ú©Ø±ØªÛ’ Ûیں۔ کوئی نئے موبائل Ùون کا Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¨Û Ú©Ø±ØªØ§ ÛÛ’ تو کسی Ú©ÛŒ نظر نئے ماڈل Ú©ÛŒ گاڑی پر Ûوتی ÛÛ’Û” اس Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø§Ù† Ø+ضرات Ú©ÛŒ اپنے بچوں سے کوئی بات چیت Ù†ÛیںÛوتی۔ ایک کاروباری سا تعلق، سطØ+ÛŒ سے جذبات اور Ù†Ûایت کمزور سے معاملات ان Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ معمولات بن جاتے Ûیں۔ میں اکثر ان Ú©ÛŒ اس Ø+الت٠زارکو دیکھ کر دکھی Ûوتا ÛÙˆÚº اور ÛŒÛ Ø³ÙˆÚ†Ù†Û’ پر مجبور ÛÙˆ جاتا ÛÙˆÚº Ú©Û Ø§Ù† سے بڑا Ù…Ùلس کون Ûوگا جو اپنی زندگی Ú©Û’ سچے اور سÙÚ†Û’ رشتوں سے Ù…Ø+روم ÛÙˆÚºÛ” پھر میں ایسے رشوت خور اÙسران سے بھی واق٠ÛÙˆÚº جن Ú©ÛŒ جیبیں سنÛری نوٹوں سے بھر ÛŒ رÛتی Ûیں اور پیٹ ایسے باÛر Ù†Ú©Ù„ رÛا Ûوتا ÛÛ’ جیسے جÛنم Ú©ÛŒ آگ ابھی سے پیٹ میں جمع کر رکھی ÛÙˆÛ” ان Ú©Û’ Ú†Ûرے پر ایسی بے رونقی Ûوتی ÛÛ’ Ú©Û Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ù†Û’ Ú©Ùˆ دل Ù†Ûیں چاÛتا۔ بظاÛر ÛŒÛ Ú©Ø§ÙÛŒ مال کما Ú†Ú©Û’ Ûوتے Ûیں اور لوگوں Ú©ÛŒ نظر میں ÛŒÛ Ø§ÛŒÚ© ''کامیاب‘‘ زندگی گزار رÛÛ’ Ûوتے Ûیں مگر ÛŒÛ Ø°ÛÙ†ÛŒ سکون اور روØ+انی پاکیزگی سے Ù…Ø+روم رÛتے Ûیں۔ ان Ú©ÛŒ زندگی میں سے خیر Ùˆ برکت اٹھ جاتی ÛÛ’ØŒ خوشیاں روٹھ جاتی Ûیں اور مختل٠انواع Ùˆ اقسام Ú©ÛŒ پریشانیاں ان کا گھیرا تنگ کیے رکھتی Ûیں۔ ان سے پوچھا جائے Ú©Û Ø§Ù“Ù¾ تو کاÙÛŒ مال کما Ú†Ú©Û’ ÛÙˆÚº Ú¯Û’ اور ابھی تک مصروÙ٠عمل Ûیں، آپ Ú©Ùˆ زندگی میں کوئی مالی پریشانی درپیش Ù†Ûیں آئی اور اس Ù„Ø+اظ سے آپ کا شمار خوش نصیب لوگوں میں Ûوتا ÛÛ’ تو ÙˆÛ Ù¾Ú¾ÛŒÚ©ÛŒ سی مسکراÛÙ¹ Ú©Û’ ساتھ گویا Ûوتے Ûیں Ú©Û Ø§Ù“Ø¦Û’ روز ایک نیا نقصان ان کا منتظر Ûوتا ÛÛ’Û” ایک صاØ+ب Ùرمانے Ù„Ú¯Û’ Ú©Û Ú©Ù„ ایک پارٹی سے پچاسی Ûزار بطور ''نذرانÛ‘‘ لیے اور آج صبØ+ چالیس لاکھ والی گاڑی کا انجن اچانک بیکار Ûوگیا۔ ÛŒÛ Ø³Ù† کر میرے Ø°ÛÙ† میں Ùوراً بابا جی Ú©ÛŒ ÙˆÛ Ø¨Ø§Øª گردش کرنے Ù„Ú¯ÛŒ ''Ø+رام کماتے ÛÙ… Ûیں اور لگواتا Ø§Ù„Ù„Û Ø³Ø§Ø¦ÛŒÚº خود ÛÛ’ اور ایسی ایسی Ø¬Ú¯Û Ù„Ú¯ÙˆØ§ دیتا ÛÛ’ جÛاں ÛÙ… ایک Ø±ÙˆÙ¾ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ خرچ Ù†Ûیں کرنا چاÛتے لیکن ÙˆÛ Ûماری مجبوری بنا دیتا ÛÛ’Û” Ûمیں Ù†Û Ú†Ø§Ûتے Ûوئے بھی بغیر Ù…Ø+نت Ú©Û’ کمایا Ûوا Ø+رام کا مال ایسی Ø¬Ú¯Û Ù¾Û Ø®Ø±Ú† کرنا پڑتا ÛÛ’Û” Ú©Ú†Ú¾ سمجھ Ù†Ûیں آتا رقم کیسے آئی اور Ú©Ûاں خرچ Ûوئی، معیار٠زندگی بھی ÙˆÛÛŒ رÛتا ÛÛ’Û” اگر کبھی بلند بھی ÛÙˆ جائے تو زندگی میں ایسی ایسی بے سکونیاں اور پریشانیاں شامل کر دی جاتی Ûیں Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† Ù¾Ù†Ø§Û Ú©ÛŒ تلاش میں اجل سے جا ملتا ÛÛ’ لیکن ÙˆÛ Ù¾Ø±ÛŒØ´Ø§Ù†ÛŒØ§Úº ÙˆÛیں Ú©ÛŒ ÙˆÛیںموجود رÛتی Ûیں‘‘۔
اسی طرØ+ دنیاوی اعتبار میں مال Ùˆ دولت Ú©Û’ انبار Ûونے Ú©Û’ باوجودکئی Ø+ضرات Ø§Ù„Ù„Û ØªØ¹Ø§Ù„ÛŒÙ° Ú©ÛŒ دیگر نعمتوں سے Ùیض یاب Ù†Ûیں ÛÙˆ پاتے۔ ابھی چند دن Ù¾ÛÙ„Û’ میری ملاقات بظاÛر ایک روشن ستارے سے Ûوئی جس Ú©Û’ ماتھے پر Ø³ÛŒØ§Û Ø¯Ø§Øº تھا جو اس Ú©ÛŒ تمام خوبصورتی پر Ø+اوی ÛÙˆ کر اسے بدنما بنا رÛا تھا۔ میں Ù†Û’ دریاÙت کیا Ú©Û Ø³Ù†Ø§Ø¦ÛŒÛ’ صاØ+ب! خوب گزر رÛÛŒ Ûوگی۔ مال Ùˆ دولت اور Ø´Ûرت Ú©ÛŒ بلندی آپ Ú©Û’ گھر Ú©ÛŒ باندی بنی Ûوئی ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ø³Ù† کر ÙˆÛ Ø²Ø®Ù…ÛŒ سی Ûنسی Ûنستے Ûوئے Ú©ÛÙ†Û’ لگا Ú©Û Ø§Ø³ جیسا Ù…Ùلس شخص شاید ÛÛŒ کوئی ÛÙˆ گا۔ میں Ù†Û’ Ø+یرت سے دریاÙت کیا ''ارے آپ اور Ù…Ùلس؟‘‘۔ ÙˆÛ Ú©ÛÙ†Û’ لگا Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Û’ پاس دولت اور Ø´Ûرت تو ضرور ÛÛ’ مگر نیک نامی Ù†Ûیں۔ مزید Ú©Ûا Ú©Û Ø§Ø³Û’ سب جانتے Ûیں لیکن جس Ø+والے سے جانتے Ûیں ÙˆÛ Ø+ÙˆØ§Ù„Û Ú©Ø³ÛŒ باوقار انسان کا Ù†Ûیں ÛÙˆ سکتا۔ منشیات Ú©Û’ Ù…Ú©Ø±ÙˆÛ Ø¯Ú¾Ù†Ø¯Û’ میں ملوث Ûونے Ú©Û’ باعث ÙˆÛ ØªØ±Ø³ گیا ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÙ‚Ø§Ø± اور کردار Ú©ÛŒ عظمت اس Ú©Û’ نصیب میں آئے، ÙˆÛ Ø¬Ùˆ Ú©ÛÛ’ لوگ اسے Ø+قیقت مان لیں، ÙˆÛ Ø¬Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ کرے‘ لو Ú¯ اس پر ÙˆØ§Û ÙˆØ§Û Ú©ÛÛ Ø§Ù¹Ú¾ÛŒÚº اور اسے داد Ùˆ تØ+سین دیں مگر ÛŒÛ ÛÙˆ Ù†Ûیں سکا اور Ù†Û ÛÛŒ ÛÙˆ پائے گا۔ ÙˆÛ Ù…Ø²ÛŒØ¯ Ú©ÛÙ†Û’ لگا Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Û’ پاس سب Ú©Ú†Ú¾ Ûوتے Ûوئے بھی عزت اور نیک نامی Ù†Ûیں ÛÛ’ØŒ گویا اس Ú©Û’ پاس Ú©Ú†Ú¾ بھی Ù†Ûیں ÛÛ’Û” میں Ù†Û’ اس کا غم میں ڈوبا ÛŒÛ Ø¬Ù…Ù„Û Ø³Ù†Ø§ تو ایک بار پھر بابا جی Ú©ÛŒ آواز کانوں میں گونجنے Ù„Ú¯ÛŒ ''دولت آنی جانی Ø´Û’ ÛÛ’ØŒ پر عزت Ú©Û’ جانے Ú©Û’ بعد اس Ú©ÛŒ واپسی ناممکن ÛÛ’ØŒ Ûر Ø´Û’ پر سمجھوتا ÛÙˆ سکتا ÛÛ’ سوائے عزت کے‘‘۔
میں اس بدنصیب شخص Ú©Û’ پاس سے ایک عجب دکھ Ú©Û’ ساتھ اٹھا اور دل میں صد Ûزار Ù…Ø±ØªØ¨Û Ø§Ù„Ù„Û Ø±Ø¨ العزت کا شکر ادا کیا Ú©Û Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ مجھے ان لوگوں Ú©ÛŒ ص٠میں شامل کر رکھا ÛÛ’ جن Ú©Û’ پاس عزت اور وقار Ú©ÛŒ انمول دولت Ú©Û’ بیش بÛا خزانے Ûیں۔ میں اس اظÛار٠تشکر Ú©Û’ ساتھ ایک دوست Ú©Û’ گھر Ù¾Ûنچا جو بÛت بڑا زمیندار ÛÛ’ اور تقریباً آدھا گائوں اس Ú©ÛŒ ذاتی اراضی پر مشتمل ÛÛ’ لیکن اس Ú©Û’ باوجود ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ ایک غریب Ø±Ø´ØªÛ Ø¯Ø§Ø± Ú©ÛŒ چند کنال زمین پر Ù‚Ø¨Ø¶Û Ú©Ø±Ù†Û’ Ú©ÛŒ Ù…Ù†ØµÙˆØ¨Û Ø¨Ù†Ø¯ÛŒ کر رÛا تھا۔ مجھے اس وقت ÛŒÛ ØºØ§ØµØ¨ شخص دنیا کا Ù…Ùلس ترین آدمی Ù…Ø+سوس Ûوا جو بے Ù¾Ù†Ø§Û Ø¯ÙˆÙ„Øª رکھتے Ûوئے بھی کسی دوسرے Ú©Û’ Ø+Ù‚ Ù¾Û Ù†Ø¸Ø±ÛŒÚº جمائے بیٹھا ÛÛ’Û” ایک Ù…Ø±ØªØ¨Û Ù¾Ú¾Ø± بابا جی Ø°ÛÙ† Ú©Û’ کسی گوشے میں ابھرے اور گویا Ûوئے ''کسی Ú©ÛŒ جان، مال اور عزت پر شب خون مارنے والے ایک دن ذلت Ú©Û’ اندھیروں میں مارے جاتے Ûیں اور دونوں جÛاں Ú©ÛŒ رسوائی ان Ú©Û’ مقدر میں Ù„Ú©Ú¾ دی جاتی Ûے‘‘۔ ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª Ø°ÛÙ† میں آتے ÛÛŒ میں ایک جھرجھری Ù„Û’ کر اٹھا اور اس شخص Ú©ÛŒ Ø+رص Ùˆ Ûوس پر کڑھتا Ûوا ÙˆÛاں سے Ú†Ù„ دیا Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ù…Ø¬Ú¾Û’ ایک دوست Ú©ÛŒ عیادت کیلئے Ûسپتال جانا تھا۔ اب Ú©ÛŒ بار میں جس شخص Ú©Û’ سامنے موجود تھا اس میں ایسا کوئی عیب Ù†Û ØªÚ¾Ø§ جو Ú¯Ø²Ø´ØªÛ Ù„ÙˆÚ¯ÙˆÚº میں موجود تھے۔ ÛŒÛ Ø§ÛŒÚ© اعلیٰ کردار کا Ø+امل باضمیر شخص تھا جس Ú©Û’ پاس رزق٠Ø+لال واÙر مقدار میں موجود تھا اور جو رشتوں کا اØ+ترام کرنا جانتا تھا، ÛÙ…Û ÙˆÙ‚Øª مخلوق٠خدا Ú©Ùˆ راضی کرنا اس کا مقصد٠Ø+یات تھا، ÛŒÛÛŒ ÙˆØ¬Û ØªÚ¾ÛŒ Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ اس Ú©ÛŒ بÛت عزت کرتے تھے۔ میں جب اس سے مخاطب ÛÙˆ ا تو اس Ú©ÛŒ سرد Ø§Ù“Û Ø§Ù“Ø³Ù…Ø§Úº سے ÛÙˆ کر میری سماعتوں سے ٹکرائی جو مجھے بے چین کر گئی۔ کراÛتے Ûوئے Ú©ÛÙ†Û’ لگا Ú©Û Ø¨Ú¾Ù„Ø§ اس جیسا Ù…Ùلس شخص بھی کوئی ÛÙˆ گا جو ایک خیراتی Ûسپتال چلا رÛا ÛÛ’ مگر خود ایک ایسی پراسرار بیماری کا شکار ÛÙˆ گیا ÛÛ’ جس کا علاج تو کیا تشخیص تک Ù†Ûیں ÛÙˆ پا رÛی۔ ایک بار پھر بابا جی Ú©ÛŒ آواز سنائی دی لیکن اس بار ÙˆÛ Ø±ÙˆØ¨Ø±Ùˆ موجود تھے۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ مریض Ú©ÛŒ تندرستی اور جلد صØ+ت یابی Ú©ÛŒ دعا Ú©ÛŒ اور مجھے ÙˆÛاں سے چلنے کا Ø§Ø´Ø§Ø±Û Ú©ÛŒØ§Û”
ÛÙ… Ûسپتال سے Ù†Ú©Ù„ کر قریب ÛÛŒ چائے Ú©Û’ ایک ڈھابے پر آ بیٹھے۔ میں Ù†Û’ بابا جی Ú©ÛŒ طر٠چائے کا Ú©Ù¾ بڑھاتے Ûوئے دریاÙت کیا ''بابا جی آج Ú©Û’ دور میں Ø+قیقی Ù…Ùلس کون Ûے‘‘؟ ÙˆÛ Ù…Ø³Ú©Ø±Ø§ØªÛ’ Ûوئے گویا Ûوئے ''میری نظر میںجو شخص اپنے یار Ú©Û’ ساتھ بیٹھ کر Ûر قسم Ú©ÛŒ Ø°ÛÙ†ÛŒ Ùکر سے آزاد Ûوکر ایک Ú©Ù¾ چائے Ù†Ûیں Ù¾ÛŒ سکتا، ÙˆÛ Ø+قیقی Ù…Ùلس Ûے‘‘۔ ÛŒÛ Ø³Ù† کر میں چونک گیا Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ù…ÛŒÚº بیٹھا تو بظاÛر بابا جی Ú©Û’ ساتھ Ûوا تھا لیکن میرا مکمل دھیان موبائل Ùون Ú©ÛŒ سکرین Ú©ÛŒ طر٠تھا۔ میں اØ+ساس٠ندامت سے پانی پانی Ûوگیا، Ùوراً موبائل آ٠کرکے کوٹ Ú©ÛŒ اندرونی جیب میں ڈالا اور چائے Ú©ÛŒ چسکیاں لینے لگا۔ نظیر اکبر آبادی کا ÛŒÛ Ø´Ø¹Ø± اس موضوع کا خوبصورت انداز میں اØ+Ø§Ø·Û Ú©Ø±ØªØ§ ÛÛ’ :ØŽ
جب آدمی Ú©Û’ Ø+ال Ù¾Û Ø§Ù“ØªÛŒ ÛÛ’ Ù…Ùلسی
کس کس طرØ+ سے اس Ú©Ùˆ ستاتی ÛÛ’ Ù…Ùلسی