شجاعت ۔۔۔۔۔ علامہ رضاءالدین صدیقی

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ حسین بھی تھے اورسب لوگوں سے زیادہ بہادر بھی ، ایک رات اہل مدینہ (کسی آواز کی وجہ سے)خوفزدہ ہوگئے ،لوگ اس آواز کی طرف چلتے ہوئے مدینہ سے باہر نکلے تو انہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سامنے سے آتے ہوئے ملے۔ آپ صورت حال کی تحقیق کرآئے تھے۔ آپ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے ، تلوار آپ کی گردن میں لٹک رہی تھی اورآپ فرمارہے تھے :ڈرومت ۔(صحیح بخاری)

حضرت ابواسحاق بیان فرماتے ہیں : ایک آدمی حضرت براء رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اورکہا: اے ابوعمارہ ! کیا آپ لوگ جنگ حنین کے دن ، پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے تھے؟ حضرت براء رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق شہادت دیتا ہوں کہ آپ نہیں بھاگے تھے۔(دراصل بات یہ تھی کہ)کچھ جلد باز اورغیر مسلح لوگ بھی ہوازن کے اس قبیلے (سے لڑنے کے لیے ان )کی طرف چلے گئے تھے ، وہ لوگ بڑے زبردست تیرانداز تھے ۔انہوںنے ان پر تیروں کی بوچھاڑ کردی اوراس کثر ت سے تیر پھینکے کہ وہ ٹڈی دل کی طرح نظر آتے تھے ۔ لوگ ان کے سامنے سے ہٹ گئے ، لوگ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پا س آئے، ابوسفیان بن حارث رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کی مہارپکڑرکھی تھی ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم خچر سے اترے ،بارگاہ الٰہی میں دعاکی اورفتح کی التجاکی۔ (اس دوران)آپ فرمارہے تھے :میںنبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں ہے ،میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں، اے اللہ تعالیٰ !اپنی مددنازل فرما۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، جب جنگ کا بازار گرم ہوتا تھا تو ہم حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ لیاکرتے تھے اورہم میں سے سب سے زیادہ بہادر وہ قرارپاتا تھا ،جو حضور ہادی عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتا تھا۔ (صحیح مسلم)

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں :ہم غار(ثور) میں تھے کہ میںنے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: (یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم )اگران (دشمنوں)میں سے کسی نے اپنے قدموں کے نیچے کی طرف دیکھا تو ہمیں دیکھ لے گا۔(اس پر )آپ نے فرمایا: ابوبکر!ان دوکے متعلق تمہارا گمان کیا ہے جن کے ساتھ تیسرااللہ تعالیٰ ہو؟ (صحیح بخاری)