حُسنِ قبول .... علامہ رضاءالدین صدیقی

٭ حضرت ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:تین باتیں ایسی ہیں میں ان پر قسم اٹھاتا ہوں اورتمہیں (اس پر مستزاد )ایک بات بھی بتاتا ہوں تم اسے اچھی طرح ذہن نشین کرلو۔ وہ تین باتیں یہ ہیں ۔کسی انسان کا مال صدقہ کرنے سے کم نہیں ہوتا ،جب کسی بندے پر ظلم ہوتا ہے اوروہ اس پر صبر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کی عزت و توقیر بڑھادیتا ہے اوراگر کوئی شخص( سب کچھ ہونے کے باوجود بھی )بھیک مانگنے لگتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس پر غربت کے دروازے واکردیتا ہے۔اورمیں تمہیں ایک بات بتائوں تم اسے خوب اچھی طرح یادکرلو، دنیا تو صرف چار افراد کے لیے ہے ۔پہلاوہ بندہ جسے اللہ نے مال اورعلم عطافرمایاتو وہ بندہ اس میں اپنے اللہ سے ڈرتا ہے، اس میں صلہ رحمی کرتا ہے اوراس میں اللہ کے حق کو جانتا ہے ایسا شخص افضل مقام کاحامل ہے۔دوسرا وہ بندہ جسے اللہ نے علم تو دیا لیکن دولت نہیں دی لیکن وہ بندہ اخلاص نیت میں سچاہے اورکہتا ہے کہ اگر میرے پاس وافر دولت ہوتی تو میں بھی فلاں بندے کی طرح عمل کرتا تو یہ اپنی نیت کے ساتھ ہے اوریہ دونوں اجر وثواب میں برابر ہیں ۔ تیسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال ودولت دی مگر علم نہیں دیا اوروہ اس کی وجہ سے اپنے مال میں علم کے بغیر عمل کرتا ہے (یعنی اسراف اورفضول خرچی کرتا ہے) اوراس مال کے بارے میں اپنے پروردگار سے نہیں ڈرتا ، صلہ رحمی نہیں کرتا اور نہ ہی اس میں اللہ کا حق پہچانتا ہے تو ایسا شخص بدترین منزل (جہنم) میں ہوگااورچوتھا وہ شخص جسے اللہ نے نہ تو مال ودولت دی اورنہ ہی علم دیا لیکن وہ کہتا ہے کہ کاش میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں شخص کی طرح (گل چھڑے اڑاکر )خوب خرچ کرتا تو یہ شخص بھی اپنی نیت کے ساتھ ہے اوریہ دونوں شخص بھی گناہ میں برابر ہیں۔(ترمذی)
٭ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ جو شخص خواب اور استراحت کے لیے اپنے بستر پر دراز ہوا اوروہ ارادہ رکھتا ہے کہ رات کو اٹھے گا اورنمازِ تہجد پڑھے گا لیکن اس پر نیند غالب آگئی یہاں تک کہ سحر ہوگئی (لیکن وہ رات کو اٹھ نہیں سکا)اس کے لیے اس کی نیت (کے مطابق نیکی)لکھ دی جاتی ہے اورنیند اس پر اس کے رب کریم کی طرف سے صدقہ ہوتی ہے ۔(نسائی ، ابن ماجہ)