ماہِ شعبان؛اہمیت و فضیلت احادیثِ نبوی کی روشنی میں

احمد عبید اللہ یاسر قاسمی
شعبان یہ وہی قابلِ قدر مہینہ ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے شَعْبَانُ شَھْرِیْ وَ رَمَضَانُ شَھْرُ اللّٰہِ یعنی شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے، یہ وہی قابلِ احترام مہینہ ہے کہ جب رجب المرجب کا چاند نظر آتا توحضور علیہ الصلوۃ و السلام یہ دعا فرمایا کرتے تھے:
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبٍ وَ شَعْبَانَ وَبَلِّغْنَارَمَضَانَ۔
(مشکوۃ المصابیح:رقم الحدیث 1396)
"اِلٰہی رجب اور شعبان میں ہمیں برکت دے اور ہم کو خیریت کے ساتھ رمضان تک پہنچادے"
یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس میں آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دیرینہ تمنا پوری ہوئی اور تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا،تیمم سے متعلق احکام کا نزول اسی مہینے میں ہوا،تاریخ اسلام کا عظیم غزوہ غزوۂ بنو المصطلق اسی ماہ میں پیش آیا، اسی مہینے میں آپ علیہ الصلوۃ و السلام نے حضرت حفصہؓ اور جویریہ ؓ سے نکاح فرمایا،چنانچہ اسلامی سال کا یہ آٹھواں مہینہ اپنی رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے اعتبار سے مہتم بالشان اور ماہ رمضان کیلئے پیش خیمہ ہوتا ہے اس مہینہ میں رمضان المبارک کے استقبال، اس کے سایہ فگن ہونے سے قبل ہی اس کی مکمل تیاری اور مختلف ضروری امور سے یکسوئی کا بھرپور موقع ملتا ہے۔
ماہ شعبان کی اہمیت و فضیلت
اس مہینے کی عظمت و اہمیت اتنی ہے کہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینہ میں رمضان کی تیاری کی ترغیب دی ہے چنانچہ
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں:خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ فَقَالَ: يا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ أَظَلَّكُمْ شَهْرٌ عَظِيمٌ مُبَارَكٌ (صحیح ابن خزیمہ)
یہ مہینہ وہ مہینہ جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اِس کثرت سے روزے رکھتے تھے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کوگمان ہوتاکہ آپ کبھی ترک نہیں کریں گے چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں:اَحَبُّ الشَّھْرِ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ ۖ اَن یَّصُوْمُ شَعْبَانَ یَصِلُہ بِرَمَضَانَ
(کنزالعمال رقم الحدیث ٢٦٥٨٦)
"حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ بات پسند تھی کہ شعبان کے روزے رکھتے رکھتے رمضان سے ملا دیں۔"اور حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں:مَارَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ یَصُوْمُ شَھْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ اِلَّا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ
(ترمذی شریف۱/۱۵۵)
"میں نے حضور ۖ کو شعبان اور رمضان کے سوا متواتر دو مہینے روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔"
شب برات کا وقوع
نیز اس ماہ کے فضائل میں سے یہ بھی ہے کہ اس ماہ میں پندرہویں شب بھی ہے جس میں مغفرت عام ہوتی ہے جسکا تعامل صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور سلف صالحین کے دور سے منقول ہے
* کثرتِ صومِ شعبان کی تین حکمتیں*
*(1)تعظیم رمضان اور روزوں کی تیاری*
اس ماہ میں نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے
رمضان المبارک کی عظمت و اہمیت اور اس کے روزوں کی تیاری،اور ماہ رمضان میں اللہ کا قرب اور رمضان کے خاص انواروبرکات کے حصول اور ان سے مزید مناسبت پیدا کرنے کے لیے کثرت کے ساتھ نفلی روزے رکھنے کا حکم فرمایا چنانچہ شعبان کے ان روزوں کو رمضان کے روزوں سے وہی نسبت حاصل ہے جو فرض نمازوں سے پہلے پڑھے جانے والے نوافل کو فرضوں سے ہوتی ہے اس سلسلے میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیاگیا کہ: "اَیُّ الصَّوْمِ افضَلُ بَعْدَ رَمَضَانَ قالَ شعبانُ لِتَعْظِیْمِ رمضَانَ" ترجمہ: رمضان المبارک کے بعد افضل روزہ کون سا ہے؟ ارشاد فرمایا: رمضان کی تعظیم کے لیے شعبان کا روزہ، الخ (ترمذی شریف ١/١٤٤)
*(2)بندوں کے اعمال کی اللہ کی طرف پیشی*
اللہ کے نبی علیہ الصلوۃ و السلام نے فرمایا
عن أسامة بن زيد رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:شَعْبَانُ بَیْنَ رَجَبٍ وَ شَھْرِ رَمَضَانَ یَغْفُلُ النَّاسُ عَنْہُ یُرْفَعُ فِیْہِ اَعْمَال فَاُحِبُّ اَنْ لَّا یُ"شعبان(شعب الایمان،رقم الحدیث ۳۸۲۰)
شعبان رجب اور رمضان کے درمیان واقع ہوا ہے لوگ اِس سے غفلت برتتے ہیں مگر یہی مہینہ ہے جس میں بندوں کے اَعمال حضرتِ حق جل مجدہ کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں، میری تمنا ہے کہ میرے اَعمال جب پیش کیے جائیں تومیرا شمارہ روزہ داروں میں ہو۔"
(3)ملک الموت کو مرنے والوں کی فہرست دی جاتی ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے دریافت کیا کہ آپ تمام مہینہ روزے کیوں رکھتے ہیں توآپ نے فرمایا :
اِنَّ اللّٰہَ یَکْتُبُ فِیْہِ مَیْتَةً تَہْلِکُ السَّنَةَ وَاُحِبُّ اَنْ یَّأْتِیَنِیْ اَجَلِیْ وَاَنَا صَائِم ۔ (مسند ابو یعلی، رقم الحدیث ٤٩١١)
"اِس مہینہ میں اُن لو گوں کے نام لکھے جاتے ہیں جواِس سال مرنے والے ہوتے ہیں پس مراجی چاہتا ہے اگر اِسی سلسلہ میں میری اَجل بھی آنے والی ہوتو میں خدا کی بہترین عبادت روزے میں مشغول ہوں ۔"
حالات حاضرہ میں ماہ شعبان کا پیغام
ماہِ شعبان کی فضیلت و اہمیت اور اس میں زیادہ سے زیادہ روزہ رکھنے کے متعلق امت مسلمہ متفق ہے،اور آج امت مسلمہ ایک وبائی مرض سے دوچار ہے امیر غریب، حاکم محکوم، بادشاہ اور رعایا بلکہ ہر ہر شخص ایک خطرناک ترین وائرس کی زد میں ہیں، خوف وہراس اور ساناٹے کا ماحوال پورے ملک میں عام ہے جگہ جگہ لاک ڈاؤن کے سبب ضروریاتِ زندگی اور حوائج اصلیہ سے بھی لوگ محروم ہیں اس قدرتی وبا اور قہر خداوندی اور عذاب رب الٰہی کے چلتے ساری انسانیت مجبور ولاچار نظر آرہی ہے، ساری دنیا پر طائرانہ نظر دوڑائی جائے تو یہ نظر آرہا کہ اس وبا کے سبب لوگ اپنے آپ کو گھروں تک محدود رہنے پرمجبور ہیں، شعبان کے مہینے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ طرز عمل رہا ہے کہ صحابہ کرامؓ کو اکٹھاکرتے اورخطبہ دیتے جس میں انہیں رمضان کے فضائل ومسائل بیان کرتے، رمضان کی عظمت و اہمیت کے پیش نظر اس کی تیاری کے سلسلے میں توجہ دلاتے۔اسی لئے ہم ماہ مبارک کی آمد سے پہلے پہلے اس کے مقام، اس کی عظمت، اس کی فضیلت، اس کے مقصد اوراس کے پیغام کو اپنے ذہن میں تازہ کریں،ان نازک حالات میں ماہ شعبان رب کی عطا کا مہینہ ہے، گناہوں اور نافرمانیوں سے توبہ کر رب کی بارگاہ میں واپس آنے کا یہ صحیح ترین وقت ہے،آپ اپنے گھروں میں رہ کر احتیاطی تدابیر کو اپنانے کے ساتھ ساتھ قرآن مجید کی تلاوت،صوم و صلوۃ کی پابندی کریں،اذکار و واوراد کے ساتھ ساتھ توبہ و استغفار اور دعاؤں کا خاص اہتمام کریں اوراس بات کا پختہ ارادہ کریں کہ ہم اس ماہ مبارک میں اپنے اندر تقوی کی صفت پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جو روزہ کامقصدہے،اگر ہم اس ماہ کی قدر دانی کرتے ہیں اور رب عظیم کی بارگاہ میں اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرتے ہیں اور ظلم وستم سے بچنے، حقوق اللہ و حقوق العباد کی پاسداری کرنے کا عزم رکھتے ہیں تو انشاء اللہ اس وبا کا خاتمہ ہوگا اور ماہ رمضان کا ہم صحیح طریقے پر استقبال کرپائیں گے اور اس کی برکات سے بھرپور فائدہ اٹھاسکیں گے ۔
اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اس ماہ کی قدر دانی کی توفیق مرحمت فرمائے اور اس خطرناک وبا سے پوری ملت کی حفاظت فرمائے اور رمضان المبارک میں ہمیں اپنے اعمال کے ساتھ مساجد میں جمع فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین