پاکستان زندہ باد ۔۔۔۔۔ کچھ میاں جاوید لطیف کے حالیہ بیان کے لیئے

کیا عجیب ملک ہے جہاں نواز شریف کے خلاف بات کرنے والے کی زبان کھینچنے کا بیان آتا ہے۔ کیا عجیب ریاست ہے جہاں بھٹو خاندان کے خلاف بات کرنے والے کی زبان کھینچنے والے جانثار اور جیالے موجود ہیں اور جہاں مولانا فضل الرحمن کی ذات بارے کچھ کہنے والے راندہ درگاہ ہیں اور جہاں عمران خان کو کچھ کہا جائے تو عاشقانِ عمران خان کے تن من میں آگ لگ جاتی ہے‘ لیکن پاکستان کے خلاف کوئی دشنام طرازی کرے تو لبرل داد کے ڈونگرے برساتے ہیں۔ جہاں شیخوپورہ کا گیس چور اور تین عشروں میں ککھ پتی سے ارب پتی ہونے والا سیاسی غلام یہ کہتا ہے کہ اگر میری لیڈر کو کچھ ہوا تو وہ 'پاکستان کھپے‘ نہیں کہے گا۔ ظاہر ہے اپنے لحاظ سے ٹھیک ہی کہا۔ اسے پاکستان نے دیا ہی کیا ہے؟ کوٹ رنجیت سنگھ شیخوپورہ کے اس رہائشی کے پاس سیاسی غلامی سے قبل تو صرف دو ایکڑ زمین تھی۔ یہ دو ایکڑ بھی اس کا آبائی وراثتی رقبہ تھا۔ اس کی ذاتی ملکیت شاید دو چار کنال ہی ہو گی۔ جب تک وہ محض پاکستانی تھا اس کا کل کاروبار جناح پارک میں گارمنٹس کا ٹھیلا تھا۔ سیاست میں آنے کے بعد ہی اسے سارا رنگ لگا۔
جعلی کرنسی اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا مقدمہ اسی وفاداری کے عوض گول ہوا۔ فلور ملز اور سی این جی سٹیشنوں کی بھرمار بھی اسی وفاداری کے طفیل ہوئی۔ گیس چوری پر الٹا ریڈ کرنے والی ٹیم کو اسی ذاتی وفاداری کے زور پر معافی مانگنے پر مجبور ہونا پڑا۔ ایسے لوگوں کا خیال ہے کہ انہیں جو کچھ بھی ملا ہے اسی ذاتی وفاداری کے عوض ملا ہے پاکستان نے انہیں دیا ہی کیا تھا؟ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ انہیں رنگ لگانے والوں کو بذات خود سارا رنگ اس مملکت خداداد کے طفیل ملا وگرنہ امرتسر کے نواحی گائوں میں جو حال تھا وہ ادھر اُدھر سے ہم کئی بار سن چکے ہیں۔
آپ ملکی تشخص کا مذاق اڑا سکتے ہیں‘ کوئی آپ کی زبان نہیں کھینچتا۔ آپ مملکتِ خداداد کی تخلیق کے بارے میں جو جی میں آئے کہہ سکتے ہیں‘ آپ ریاست کے خلاف دشنام طرازی کر سکتے ہیں۔ آپ اداروں کے خلاف یاوہ گوئی کر سکتے ہیں۔ قائد اعظم کو برا بھلا کہہ سکتے ہیں۔ نظریہ پاکستان کا مذاق اڑا سکتے ہیں۔ اس ملک کے قیام کو گناہ کہہ سکتے ہیں‘ کسی کو تکلیف نہیں ہوتی۔ کوئی زبان کھینچنے کی بات نہیں کرتا۔ کسی کے پیٹ میں مروڑ نہیں اٹھتا۔ جونہی آپ ان کے کرپٹ، لٹیرے، چور، مفرور، جھوٹے اور اقتدار کے بھوکے لیڈروں کے بارے میں کچھ کہنے کی جرأت کریں آپ کی زبان کھینچنے والے میدان میں آ جاتے ہیں۔ ایسا صرف پاکستان میں ہی ممکن ہے، کسی اور ملک میں کوئی ایسی بات کرے تو لوگ اس کی زبان کھینچ لیں۔