Results 1 to 2 of 2

Thread: تاثیر قرآن Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر اختر Ø+سین عزمی

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam تاثیر قرآن Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر اختر Ø+سین عزمی

    تاثیر قرآن Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر اختر Ø+سین عزمی

    taseer e quran.jpg
    ترجمہ ’’اور جب انہیں قرآن سنایا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے۔ یہ واقعی Ø+Ù‚ ہے ہمارے رب Ú©ÛŒ طرف سے ،ہم تو پہلے ہی سے مسلم ہیں۔(‘‘سورۂ قصص)

    دعوت واصلاØ+ Ú©Û’ عمل Ú©Û’ مؤثر اور پائیدار ہونے کیلئے ضروری ہے کہ وہ اُس منہج سے زیادہ سے زیادہ قریب اور ہم آہنگ ہو جسے رسولِ اکرم ï·º Ù†Û’ اختیار کیا۔ بقول امام مالکؒ اس قوم Ú©Û’ آخری Ø+صے Ú©ÛŒ اصلاØ+ بھی اس وقت تک نہ ہو Ú¯ÛŒ جب تک وہ اسی طریقے Ú©Ùˆ نہ اختیار کرے جس طریقے پر ابتداء میں اصلاØ+ ہوئی تھی۔ بعثت نبوی کا ابتدائی دور ہو یا بعد Ú©Û’ ادوار، اللہ Ú©Û’ رسولؐ Ú©Û’ دعوتی منہج میں تذکیر بالقرآن Ú©ÛŒ خصوصیت نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔ آپ ؐ Ù†Û’ افراد Ú©Ùˆ دعوت دی یا قبائل کو، وفود Ú©Ùˆ تبلیغ Ú©ÛŒ یا شاہانِ وقت کو، آپؐ Ú©ÛŒ دعوتی گفتگو میں تلاوتِ قرآن کا التزام ہر جگہ دکھائی دیتا ہے۔ کیونکہ اللہ Ù†Û’ آپؐ Ú©Ùˆ Ù…Ú©ÛŒ دور میں ہی اس بات Ú©ÛŒ ہدایت Ú©ÛŒ تھی:

    ترجمہ ’’اور اس قرآن Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر ان (کافروں) Ú©Û’ ساتھ بڑا جہاد کرو۔‘‘(الفرقا٠† 25:52)

    گویا نظامِ باطل کو اگر چیلنج کرنا ہے تو مکی دور میں بھی جہاد کرنا ہو گا اور یہ جہاد قرآن کے ابلاغ کے ذریعے ہو گا۔ عرب کی اکھڑ اور جھگڑالو قوم کو ڈرانا بھی قرآن سنائے بغیر ممکن نہ تھا۔ فرمایا: ترجمہ ’’ اس قرآن کو ہم نے آسان کر کے تمہاری زبان میں اسی لیے نازل کیا ہے کہ تم پرہیزگاروں کو خوش خبری دے دو اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرا دو۔‘‘(مریم 97:19)

    تمام انسانیت Ú©Ùˆ خبردار کرنے کیلئے بھی یہی مؤثر ذریعہ ہے: ترجمہ ’’ یہ ایک پیغام ہے سب انسانوں کیلئے ØŒ تاکہ ان Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ ذریعے سے خبردار کر دیا جائے۔‘‘(Ø§Ø¨Ø±Ø§ÛÛ Ù… 52:14)قرآن Ú©ÛŒ تاثیر ایک مسلّمہ Ø+قیقت ہے۔ تلاوت Ú©ÛŒ تاثیر سے عرب Ú©ÛŒ اکھڑ اور جھگڑالو قوم Ù†Û’ اسلام قبول کیا اور جنہوں Ù†Û’ قبول نہیں کیا انہوں Ù†Û’ بھی اس Ú©ÛŒ تاثیر کا Ú©Ú¾Ù„Û’ لفظوں اعتراف کیا۔ دوران دعوت قرآن سنانا نہ صرف سنتِ نبویؐ ہے بلکہ صØ+ابہ کرام Ø“ کا عمل بھی ہے۔

    تاثیر قرآن:قرآن کافروں Ú©Ùˆ انفرادی طور پر بھی اور ان Ú©Û’ مجمعوں Ú©Û’ اندر بھی سنایا گیا اور ان میں سے ہر ایک Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ عظمت اور تاثیر کا اعتراف کیا۔ Ø+ضرت عبداللہ بن عباسؓ Ú©ÛŒ روایت ہے کہ قریش کا سردار ولید بن مغیرہ نبی اکرمﷺ Ú©Û’ پاس آیا۔ آپﷺ Ù†Û’ اسے قرآن Ù¾Ú‘Ú¾ کر سنایا Û” قرآن سن کر وہ نرم Ù¾Ú‘ گیا۔ ابوجہل Ú©Ùˆ خبر پہنچی تو ولید Ú©Û’ پاس گیا ØŒ ولید Ù†Û’ ابوجہل سے کہا ’’اللہ Ú©ÛŒ قسم تم میں سے کوئی آدمی مجھ سے زیادہ اشعار اور قصیدوں کا جاننے والا نہیں ہے۔ اللہ Ú©ÛŒ قسم !وہ جو Ú©Ú†Ú¾ کہتے ہیں، وہ ان میں سے کسی چیز Ú©Û’ مشابہ نہیں ہے۔ اللہ Ú©ÛŒ قسم !وہ جو Ú©Ú†Ú¾ کہتے ہیں اس میں بڑی Ø+لاوت اور کشش ہے اور ان کا کہا ہوا ایسا تناور درخت ہے جس Ú©Û’ اوپر کا Ø+صہ خوب Ù¾Ú¾Ù„ دیتا ہے اور نیچے کا Ø+صہ خوب سر سبز ہے۔ یہ کلام ہمیشہ اونچا رہنے والا ہے۔ کوئی کلام اس سے برتر نہیں۔ ایسا کلام جو اپنے سے نیچے والے کلاموں Ú©Ùˆ تو Ú‘ کر رکھ دیتا ہے‘‘۔ ا(بیہقی، البدایہ ØŒ ج3ØŒ ص 60Ø› تفسیر ابن کثیر، ج 4،ص443)Û”

    Ø+ضرت جابرؓ بن عبداللہ اور Ø+ضرت عبداللہ بن عمر Ø“ Ú©ÛŒ روایات Ú©Û’ مطابق ایک دن قریش Ù†Û’ مشورہ کیا کہ ایسے آدمی کا انتخاب کیا جائے جو جادو کا جاننے والا ØŒ کاہن اور سب سے بڑا شاعر ہو۔ عتبہ بن ربیعہ Ú©Û’ نام پر ان کا اتفاق ہوا کہ اس سے بہتر کوئی آدمی نہیں۔ عتبہ بن ربیعہ قریش Ú©Û’ نمایندے Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے Ø+ضور اکرم ï·º Ú©Û’ پاس آیا اور کہنے لگا: ’’میں سمجھتا ہوں کہ آپ ہم سب سے بہترین خاندان والے اور سب سے اونچے مرتبے والے ہیں لیکن آپ Ù†Û’ ہمیں مصیبت میں ڈال دیا ہے۔‘‘

    عتبہ Ú©ÛŒ بات سن کر رسولِ اکرمﷺ Ù†Û’ پوچھا: ’’اے ابو الولید تم Ù†Û’ اپنی بات مکمل کر لی؟‘‘ عتبہ Ù†Û’ جواب دیا ’’جی ہاں‘‘۔ اب Ø+ضور اکرم ï·º Ù†Û’ سورہ Ø+Ù… السجدہ پڑھنا شروع کی۔ Ø+تیٰ کہ آپؐ اس آیت پر پہنچے :ترجمہ ’’پھر اگر یہ منہ پھیرتے ہیں تو آپ کہہ دیں کہ میں تمہیں ایسی چنگھاڑ Ú©Û’ عذاب سے ڈراتا ہوں جیسی چنگھاڑ (کا عذاب) عادوثمود پر آیا‘‘۔ (41:13)

    یہ سن کر عتبہ اتنا گھبرایا کہ بے ساختہ اس Ù†Û’ کہا:بس کریں۔ پھر عتبہ وہاں سے اٹھ کھڑا ہوا لیکن ان آیات سے وہ اتنا مرعوب ہوچکا تھا کہ اسے Ú©Ú†Ú¾ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ قریش Ú©Ùˆ کیا جواب دے۔ سرداران قریش Ù†Û’ اس Ú©Û’ اترے چہرے Ú©Ùˆ دیکھ کر دور سے ہی کہا : ’’عتبہ جس شان Ú©Û’ ساتھ گیا تھا، ا س کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اس شان Ú©Û’ ساتھ واپس نہیں آ رہا ہے‘‘ قریش Ú©ÛŒ مجلس میں پہنچ کر اس Ù†Û’ کہا :’’میں Ù†Û’ ان سے تمام طریقوں سے بات Ú©ÛŒ اور پھر انہوں Ù†Û’ میری بات کا ایسا جواب دیا جو جادو ہے، نہ شعر اور نہ کہانت۔ انہوں Ù†Û’ جو کلام سنایا اللہ Ú©ÛŒ قسم ! میرے کانوں Ù†Û’ ایسا کلام نہیں سنا۔ اے قریش آج تم میری بات مان لو ØŒ آئندہ چاہے نہ ماننا۔ ان Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ Ø+ال پر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دو، کیونکہ وہ تو اس کام Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ والے نہیں ہیں۔ اگر وہ ان عربوں پر غالب آئے تو ان Ú©ÛŒ برتری تمہاری برتری ØŒ اُنکی عزت تمہاری عزت ہوگی۔ اور اگر عربوں Ù†Û’ انہیں دبا لیا تو تمہارے آپس میں Ù„Ú‘Û’ بغیر تمہارا مقصد پورا ہو جائیگا‘‘۔یہ سن کر قریش Ù†Û’ کہا:’’اے ابو الولید !لگتا ہے تم بھی بے دین ہو گئے ہو۔‘‘ (دلائل النبوہ ØŒ بیہقی ،ص75Ø› مجمع الزوائد ،ج6،ص20ØŒ البدایہ، ج 3،ص62)Û”

    ان دو واقعات سے معلوم ہوا کہ ادبی وشعری ذوق رکھنے والے لوگ قرآن Ú©ÛŒ عظمت اور تاثیر کلام سے مرعوب تھے اور یہ بھی کہ کافروں Ú©ÛŒ بڑی سے بڑی بات کا مؤثر جواب وہی ہے جو آیاتِ قرآنی Ú©Û’ ذریعے دیا جائے۔ اسی طرØ+ سیرت ابن ہشام میں بیان شدہ وہ واقعہ کہ ابوسفیان ØŒ ابوجہل ØŒ اخنس بن شریق اور ابن وہب ثقفی 3رات تک مسلسل Ø+ضور اکرم ï·º Ú©ÛŒ تلاوتِ قرآن Ú†Ú¾Ù¾ کر سنتے رہے اور جب ایک دوسرے Ú©Û’ سامنے آتے تو نہ سننے کا وعدہ کرتے لیکن اگلے دن پھر ایک ایک کر Ú©Û’ سننے پہنچ جاتے اور قرآن Ú©ÛŒ عظمت کا اعتراف کرتے۔Ø+ضرت عمر Ø“ ( جب اسلام قبول نہیں کیا تھا )Ù†Û’ Ú†Ú¾Ù¾ کر قرآن سنا اور مرعوب ہوئے۔ (ابن ہشام)معلوم ہوا کہ رسول اکرم ï·º نماز میں بلند آواز سے تلاوت کر Ú©Û’ دوسروں Ú©Ùˆ سنانے Ú©Û’ مواقع پیدا کرتے تھے۔ اور یہ بھی کہ کافر قرآن Ú©ÛŒ تاثیر سے خوفزدہ تھے۔ قرآن Ù†Û’ ان Ú©Û’ اس خوف Ú©Ùˆ یوں بیان کیا ہے:ترجمہ ’’یہ کافر کہتے ہیں کہ اس قرآن Ú©Ùˆ ہرگز نہ سنو اور جب یہ سنایا جائے تو اس میں خلل ڈالو تا کہ تم غالب آ جاؤ۔‘‘ (Ø+ٰم السجدہ 41:26)

    عظمتِ قرآن کا اعتراف:اعلانیہ تبلیغ Ú©Û’ آغاز میں جب قریش Ù†Û’ زائرین Ø+رم Ú©Û’ سامنے اپنا مشترکہ مؤقف Ø·Û’ کرنے Ú©Û’ لیے اجتماع کیا اور اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم Ú©Û’ بارے میں تجاویز پیش ہوئیں تو ان Ú©Û’ سردار ولید بن مغیرہ Ù†Û’ ایک ایک تجویز Ú©Û’ بودے پن Ú©Ùˆ واضØ+ کیا اور قرآن Ú©ÛŒ عظمت کا یوں اعتراف کیا:’’خدا Ú©ÛŒ قسم اس کلام میں بڑی Ø+لاوت وشیرینی ہے۔ اس Ú©ÛŒ جڑ پائیدار اور شاخیں Ù¾Ú¾Ù„ دار ہیں۔ یہ پیغام غالب ہونے والا ہے، اسے کوئی مغلوب نہیں کر سکتا اور یہ سب Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ù„ کر رکھ دے گا۔‘‘ ( سیرۃ ابن ہشام، ص 233)Û”

    ابن اسØ+اق Ú©Û’ مطابق Ø+ضرت ابو بکرؓ Ù†Û’ مسلمان ہونے Ú©Û’ بعد Ø+ضرت زبیر بن عوامؓ ØŒ Ø+ضرت عثمان بن عفانؓ ØŒØ+ضرت طلØ+ہ بن عبیداللہؓ ØŒ Ø+ضرت سعد بن ابی وقاصؓ ØŒ اور Ø+ضرت عبدالرØ+مٰن بن عوفؓ Ú©Ùˆ تبلیغ Ú©ÛŒ اور انہیں Ù„Û’ کر خدمت ِ رسولﷺ میں Ø+اضر ہوئے۔ آپﷺ Ù†Û’ انکے سامنے اسلام پیش کیا، قرآن سنایا اور اسلام Ú©Û’ Ø+قوق بتائے۔ وہ سب ایمان Ù„Û’ آئے۔ (مسند اØ+مد، ابودائود، طبقات ابن سعد ØŒ ج 5ØŒ ص 510ØŒ البدایہ ØŒ ج 5،ص32)Û”

    ابن اسØ+اق ہی Ú©ÛŒ روایت ہے کہ قبیلہ دوس Ú©Û’ سردار طفیل بن عمرو مکہ گئے تو قریش Ú©Û’ چند آدمی ان سے ملے اور انہیں کہا کہ اسلام سے دور رہنا۔ طفیل دوسی Ú©Û’ بقول ایک صبØ+ جب Ø+ضور اکرم ï·º خانہ کعبہ Ú©Û’ پاس Ú©Ú¾Ú‘Û’ نماز Ù¾Ú‘Ú¾ رہے تھے تو میں بھی قریب کھڑا ہو گیا۔ تمام تر اØ+تیاط Ú©Û’ باوجود اللہ Ù†Û’ مجھے آپؐ Ú©ÛŒ تلاوت Ú©Û’ الفاظ سنا ہی دیئے۔ مجھے وہ کلام بہت ہی بھلا Ù…Ø+سوس ہوا۔ میں Ù†Û’ اپنے دل میں کہا: ’’میری ماں مجھے روئے ! میں ایک قبیلے کا سردار ہوں، خود شاعر ہوں، اچھے بُرے کلام میں تمیز کر سکتا ہوں ØŒ کیا Ø+رج ہے کہ میں Ù…Ø+مد (ï·º) Ú©ÛŒ بات سنوں۔ دل لگتی بات ہو Ú¯ÛŒ تو قبول کر لوں گا۔ کوئی زبر دستی تو میرے ساتھ کر نہیں سکتا۔ چنانچہ میں خدمتِ رسولؐ میں Ø+اضر ہو گیا۔ اللہ Ú©ÛŒ قسم میں Ù†Û’ اس سے پہلے اس سے زیادہ عمدہ کلام اور انصاف والی بات نہیں سنی تھی، چنانچہ میں کلمہ Ù” شہادت Ù¾Ú‘Ú¾ کر مسلمان ہو گیا۔ (دلائل النبوہ للبیہقی، ص78ØŒ طبقات ابن سعد ØŒ ج4،ص 237ØŒ الاصابہ ØŒ ج2ØŒ ص225)Û”

    ابن اسØ+اق Ú©Û’ مطابق Ø+بشہ Ú©Û’ عیسائیوں کا وفد Ø+ضور اکرم ï·º Ú©Û’ پاس صØ+Ù† Ø+رم میں Ø+اضر ہوا۔ رسول ؐاللہ سے جو سوالات وہ کرنا چاہتے تھے، جب کر Ú†Ú©Û’ تو آپؐ Ù†Û’ انہیں اللہ Ú©ÛŒ طرف دعوت دی اور انہیں قرآن Ù¾Ú‘Ú¾ کر سنایا۔ جب انہوں Ù†Û’ تلاوت قرآن سنی تو ان Ú©ÛŒ آنکھوں سے آنسو بہنے Ù„Ú¯Û’Û” انہوں Ù†Û’ آپ ؐ Ú©ÛŒ نبوت Ú©ÛŒ تصدیق کی، ایمان Ù„Û’ آئے۔ جب وہ جانے Ù„Ú¯Û’ تو راہ میں ابو جہل Ù†Û’ انہیں دین اسلام سے متنفر کرنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ لیکن انہوں Ù†Û’ کہا کہ ہم جاہلوں سے نہیں الجھتے تو اللہ Ù†Û’ سورۂ قصص Ú©ÛŒ آیت 52 اور 55 نازل فرما کر ان Ú©ÛŒ تعریف فرمائی: ترجمہ ’’اور جب انہیں قرآن سنایا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے۔ یہ واقعی Ø+Ù‚ ہے ہمارے رب Ú©ÛŒ طرف سے ،ہم تو پہلے ہی سے مسلم ہیں۔‘‘ (سیرۃ ابن ہشام، ص338:339)Û”

    اخلاقی برتری پر مبنی تعلیمات: Ø+ضرت علی کرم اللہ وجہہ Ú©ÛŒ ایک طویل روایت تلخیصاً ذکر ہے کہ بعثتِ نبوی Ú©Û’ دسویں سال Ø+ج Ú©Û’ موقع پر Ø+ضور اکرم ï·º Ø+ضرت ابو بکرصدیقؓ اور Ø+ضرت علیؓ Ú©Û’ ہمراہ منیٰ میں تشریف Ù„Û’ گئے۔ آپؐ قبیلہ بنوشیبان Ú©Û’ خیمے میں پہنچے۔ باہمی تعارف Ú©Û’ بعد Ø+ضور اکرم ï·º Ù†Û’ انہیں توØ+ید Ùˆ رسالت Ú©Û’ قبول کرنے اور اپنی Ø+مایت کرنے Ú©ÛŒ دعوت دی تو قبیلہ Ú©Û’ ایک سردار مفروق بن عمرو Ù†Û’ کہا:’’آپ (ï·º) مزید کس چیز Ú©ÛŒ دعوت دیتے ہیں؟‘‘ آپؐ Ù†Û’ اس Ú©Û’ سوال Ú©Û’ جواب میں سورۃ الانعام Ú©ÛŒ آیات 151 تلاوت فرمائیں۔ جن کا ترجمہ ہے:’’ کہو ! کہ آؤ میں تمہیں وہ چیزیں Ù¾Ú‘Ú¾ کر سناؤں جو تمہارے ربّ Ù†Û’ تم پر پابندیاں عائد Ú©ÛŒ ہیں Û” کسی چیز Ú©Ùˆ اللہ کا شریک نہ بنانا اور ماں باپ سے Ø+ُسنِ سلوک کرتے رہنا، ناداری Ú©Û’ باعث اپنی اولاد قتل نہ کرنا کیونکہ تمہیں بھی اور انہیں بھی رزق ہم ہی دیتے ہیں اور بے Ø+یائی خواہ ظاہری ہو یا پوشیدہ ØŒ اس Ú©Û’ پاس نہیں پھٹکنا اور کسی جان Ú©Ùˆ جس Ú©Û’ قتل Ú©Ùˆ اللہ Ù†Û’ Ø+رام کر دیا ہے، قتل نہ کرنا سوائے Ø+Ù‚ Ú©Û’Û” ان باتوں Ú©ÛŒ وہ تمہیں تاکید کرتا ہے تا کہ تم سمجھو۔ اور مالِ یتیم Ú©Û’ پاس بھی ہرگز نہ جانا سوائے اس طریقہ Ú©Û’ جو پسندیدہ ہو Ø+تیٰ کہ یتیم جوانی Ú©Ùˆ پہنچ جائے اور ناپ تول میں پورا انصاف کرو۔ ہم کسی Ú©Ùˆ تکلیف نہیں دیتے مگر اس Ú©ÛŒ طاقت Ú©Û’ مطابق۔ اور جب بات کہو انصاف Ú©ÛŒ کہو، خواہ معاملہ اپنے رشتہ دار ہی کا کیوں نہ ہو۔ اور اللہ Ú©Û’ عہد Ú©Ùˆ پورا کرو۔ ان باتوں کا اللہ تمہیں Ø+Ú©Ù… دیتا ہے تا کہ تم نصیØ+ت پاؤ Û” نیز اس Ú©ÛŒ ہدایت یہ ہے کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے، لہٰذا تم اسی راستے پر چلو۔ اور راستوں پر نہ چلنا مبادا کہ اللہ Ú©Û’ راستے سے بھٹک جاؤ۔ اللہ تمہیں ان باتوں کا Ø+Ú©Ù… دیتا ہے تا کہ تم پرہیز گار بنو۔‘‘ (الانعام6: 151-153)Û”

    مفروق جسے اپنی فصاØ+ت وبلاغت پر بڑا ناز تھا اللہ کا کلام سن کر کہنے لگا:’’آپ مزید کس بات Ú©ÛŒ دعوت دیتے ہیں؟ اللہ Ú©ÛŒ قسم یہ کلام جو آپ (ï·º)Ù†Û’ سنایا ہے، زمین والوں کا کلام نہیں ہے اور اگر یہ زمین والوں کا کلام ہوتا تو ہم اسے ضرور پہچان لیتے ‘‘۔ اب Ø+ضور اکرم ï·º Ù†Û’ سورۃ النØ+Ù„ Ú©ÛŒ آیت 90 Ú©ÛŒ تلاوت Ú©ÛŒ:ترجمہ ’’بے Ø´Ú© اللہ تمہیں انصاف اور اØ+سان کرنے اور رشتہ داروں Ú©ÛŒ مدد کرنے کا Ø+Ú©Ù… دیتا ہے۔ بے Ø+یائی اور بُرے کاموں اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔وہ تمہیں نصیØ+ت کرتا ہے تا کہ تم یاد رکھو۔‘‘ یہ سن کر مفروق Ù†Û’ کہا:’’اللہ Ú©ÛŒ قسم ! آپ(ï·º) Ù†Û’ بڑے عمدہ اخلاق اور اچھے اعمال Ú©ÛŒ دعوت دی۔‘‘

    اس Ú©Û’ بعد قبیلہ Ú©Û’ دوسرے سرداروں ہانی بن قبیصہ اور مثنیٰ بن Ø+ارثہ Ù†Û’ بھی آپؐ Ú©ÛŒ دعوت اورر قرآن Ú©ÛŒ عظمت کا اعتراف کیا۔ البتہ انہوں Ù†Û’ اپنی علاقائی اور قبائلی مجبوریوں Ú©Û’ پیش نظر غوروفکر Ú©ÛŒ مہلت مانگی اور Ø+ضور اکرم ï·º Ù†Û’ بھی ان Ú©ÛŒ سچائی پر مبنی بات Ú©Ùˆ سراہا (چند سال بعد یہ قبیلہ مسلمان ہوا اور ان Ú©Û’ سردار مثنیٰ بن Ø+ارثہ Ù†Û’ ایک کمانڈر Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے عراق اور ایران Ú©ÛŒ فتوØ+ات میں بنیادی کردار اداکیا)Û” بنو شیبان Ú©Û’ بعد Ø+ضور اکرم ï·º اوس وخزاج Ú©ÛŒ مجلس میں پہنچے۔ ان Ú©Û’ سامنے اپنی دعوت پیش Ú©ÛŒ اور وہاں بھی قرآن Ú©ÛŒ تلاوت کی۔ مجلس سے اٹھنے سے پہلے ہی نعمان بن شریک اور دیگر کئی افراد مشرف بہ اسلام ہوئے۔(بیہقی ØŒ Ø+اکم،ابو نعیم، فتØ+ الباری، ج 7ØŒ ص156 ØŒ سیرۃ ابن کثیر ØŒ ج 2،ص129)Û”



  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: تاثیر قرآن Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر اختر Ø+سین عزمی


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •