طفیل بن عمروؓ کا قبول اسلام

ابن اسحاق ہی کی روایت ہے کہ قبیلہ دوس کے سردار طفیل بن عمرو مکہ گئے تو قریش کے چند آدمی ان سے ملے اور انہیں کہا کہ اسلام سے دور رہنا۔ طفیل دوسی کے بقول ایک صبح جب حضور اکرم ﷺ خانہ کعبہ کے پاس کھڑے نماز پڑھ رہے تھے تو میں بھی قریب کھڑا ہو گیا۔ تمام تر احتیاط کے باوجود اللہ نے مجھے آپؐ کی تلاوت کے الفاظ سنا ہی دیئے۔ مجھے وہ کلام بہت ہی بھلا محسوس ہوا۔ میں نے اپنے دل میں کہا: ’’میری ماں مجھے روئے ! میں ایک قبیلے کا سردار ہوں، خود شاعر ہوں، اچھے بُرے کلام میں تمیز کر سکتا ہوں ، کیا حرج ہے کہ میں محمد (ﷺ) کی بات سنوں۔ دل لگتی بات ہو گی تو قبول کر لوں گا۔ کوئی زبر دستی تو میرے ساتھ کر نہیں سکتا۔ چنانچہ میں خدمتِ رسولؐ میں حاضر ہو گیا۔ اللہ کی قسم میں نے اس سے پہلے اس سے زیادہ عمدہ کلام اور انصاف والی بات نہیں سنی تھی، چنانچہ میں کلمہ ٔ شہادت پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔ (دلائل النبوہ للبیہقی، ص78، طبقات ابن سعد ، ج4،ص 237، الاصابہ ، ج2، ص225)۔