گرم اور سرد ترین صحرا ۔۔۔۔۔ خاور نیازی

garm aur sard sehra.jpg
''صحرا‘‘ کا لفظ سنتے ہی کسی بے آب و گیاہ ویران ،حد نگاہ ریت کے ٹیلوں پر محیط ،گرمیوں میں آگ اگلتے ویرانے پر مشتمل خطے کا نقشہ ذہن میںآ جاتا ہے ۔ ماہرین ''صحرا‘‘کی تعریف اس سے ذرا مختلف انداز میں کرتے ہیں۔ انکے مطابق،''صحرا زمین کے ایسے علاقے کو کہتے ہیں جہاں بارشیں ناپید ہوں یا برائے نام ہوں۔ پانی، درخت ، سبزہ اور پودے نا پیدا ہوں یا بہت کم تعداد میں ہوں۔یہ ضروری نہیں کہ صحرا صرف گرم علاقوں پر ہی مشتمل ہوں ، برفانی علاقوں میں بھی ہو سکتے ہیں‘‘۔ جب اس تعریف کو سامنے رکھتے ہیں تو ہمارے ذہن میں دنیا کے دو بڑے صحراؤں کے نام سامنے آتے ہیں۔
صحرائے انٹارکٹیکا(Antarctica)اورصحرائے صحارا ۔
صحرائے انٹارکٹیکا(Antarctica)
اسے برفانی صحرا بھی کہا جاتا ہے ۔یہ صحرا براعظم انٹارکٹیکا پر مشتمل ہے اور دنیا کے انتہائی جنوب میں یعنی قطب جنوبی کی جانب واقع ہے ۔یہ دنیا کا سرد ترین اور خشک ترین مقام ہے ۔ انٹارکٹیکا کا 98 فیصد حصہ سارا سال برف سے ڈھکا رہتا ہے اسی لئے اسے برفانی صحرا بھی کہتے ہیں ۔اس کا عمومی درجہ حرارت منفی 90ڈگری سنٹی گریڈ تک رہتا ہے جبکہ موسم گرما میں یہاں ساحلی علاقوں کا درجہء حرارت 5 سے 15 ڈگری سنٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے ۔ یہاں سال بھر میں اوسطاََ10 سنٹی میٹر سے بھی کم بارشیں ہوتی ہیں۔ انٹارکٹیکا کے بیشتر علاقوں میں گزشتہ 20 لاکھ برسوں سے بارشیں نہیں ہوئیں۔اس کا بیشتر حصہ برف میں ڈھکے رہنے کی وجہ سے انسانی آبادی نہیں بسائی جا سکی ۔
صحرائے صحارا
'' صحارا ‘‘عربی زبان سے ماخوذ ہے جس کے لفظی معنی ''صحرا ‘‘(ریگستان )کی جمع کے ہیں ۔ اس کا کل رقبہ 90 لاکھ مربع کلومیٹر ہے ،امریکہ سے بھی زیادہ ۔یہ دنیا کا سب سے بڑا ریگستانی صحرا ہے ۔ اسی لئے ''صحرائے اعظم‘‘بھی کہلاتا ہے ۔یہاں مئی سے اگست تک شدید ترین گرمی پڑتی ہے ۔ ریت کے ٹیلے آگ کی مانند تپ رہے ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات درجہ حرارت 180 فارن ہائیٹ سے بھی تجاوز کرجاتا ہے ۔
صحرا ئے صحارا بے آب و گیاہ خطہ ضرور ہے لیکن یہاں صدیوں سے خانہ بدوش قبائل آباد چلے آ رہے ہیں ۔چار قسم کے قبیلے گزشتہ کئی صدیوں سے آباد ہیں جن میں زیادہ باشندے تربربرنسل سے تعلق رکھتے ہیں ۔اس کے علاوہ مورز ، توریگ اور ٹیڈا نسل کے لوگ بھی آباد ہیں۔صحارا کے قدیم لوگ اونٹ ، بھیڑ اور بکریاں پال کر گزر اوقات کرتے تھے، آج بھی ان کا ذریعہ معاش یہی ہے ۔ صحرا اعظم کی کل آبادی ستائیس لاکھ نفوس کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ زیادہ تر باسیوں کا تعلق مراکش، مصر، الجزائر اور ماریطانیہ سے ہے۔
صحارا کے میدان نرے چٹیل نہیں ہیں، کہیں کہیں ایسے پودے اور درخت بھی ملتے ہیںجنہیں کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ جیسا کہ کیکر، سریں، کھجور اور دیگر متفرق جھاڑیاں ۔
ماہرین کے مطابق صحارا کا یہ علاقہ ہمیشہ سے ریگستان نہیں تھا ،بلکہ ماضی بعید میں یہاں موسم بدلتے رہے ہیں لیکن موجودہ موسم جیسے حالات تین ہزار قبل مسیح سے شروع ہوئے اور طویل عرصے بعد یہ صحرا میں بدل گیا۔یہ صحرا یوں تو گیارہ حصوں پر مشتمل ہے لیکن 11واں حصہ مراکش اور ماریطانیہ کے درمیان متنازعہ چلا آ رہا ہے جبکہ باقی 10 حصے الجزائر ، تیونس، مصر، لیبیا ، مراکش ، سوڈان ، تیونس ، مالی ، نائیجیریا اور چاڈ میں واقع ہیں ۔ مغرب میں بحرالکاہل ، مشرق کی جانب بحیرہ احمر اور مصر شمال کی جانب یہ صحرا اطلس اور جنوب میں سوانا کا سر سبز میدانی علاقہ ''ساحل‘‘واقع ہے۔