نہ بھول پائے تمہیں حادثہ ہی ایسا تھا
نہ بھر سکا کوئی اس کو خلا ہی ایسا تھا
وہ مجھ میں رہ کے مجھے کاٹتا رہا پل پل
زباں پہ آ نہ سکا ماجرا ہی ایسا تھا
نظر نہ آئی کہیں دور دور تک کوئی موج
میں غرق ہو گیا طوفاں اٹھا ہی ایسا تھا
نہ آیا لطف کسی اور غم کو جھیلنے میں
غم حیات ترا ذائقہ ہی ایسا تھا
کھلے تو لب مگر الفاظ دونوں سمت نہ تھے
مکالمہ نہ ہوا مرحلہ ہی ایسا تھا
اب اس کا رنج بھی کیا کیوں لہولہان ہیں پاؤں
چلے تھے جس پہ ظفرؔ راستہ ہی ایسا تھا
ظفر گورکھپوری
Bohat Khoob Janaab :-)
(-: Bol Kay Lab Aazaad Hai'n Teray :-)
Splendid
nice