چہرہ لالہ رنگ ہوا ہے موسم رنج و ملال کے بعد
ہم نے جینے کا گر جانا زہر کے استعمال کے بعد
کس کو خبر تھی مختاری میں ہوں گے وہ اتنے مجبور
ہم اپنے سے شرمندہ ہیں ان سے عرض حال کے بعد
اپنے سوا اپنے رشتے میں اور بھی کچھ دنیائیں تھیں
ہم نے اپنا حال لکھا لیکن دیگر احوال کے بعد
آنکھیں یوں ہی بھیگ گئیں کیا دیکھ رہے ہو آنکھوں میں
بیٹھو صاحب کہو سنو کچھ ملے ہو کتنے سال کے بعد
توڑے کتنے آئینے اور چھان لیے کتنے آفاق
کوئی نہ منظر آنکھ میں ٹھہرا اس کے عکس جمال کے بعد
نقش گری کا بوتا ہو تو دھوپ چھاؤں میں رنگ بہت
چہرہ خود بن جائے گا ٹیڑھی میڑھی اشکال کے بعد
ظفر گورکھپوری