ذرا مسکرائیے
zara muskaraye.jpg
پپو روزانہ اپنے میتھ کے ٹیچر کو فون کرتاٹیچر کی بیوی: تمہیں کتنی دفعہ کہا ہے کہ انہوں نے سکول چھوڑ دیا ہے تم پھر بھی روزانہ فون کرتے ہو۔پپو: یہ بار بار سن کر اچھا لگتا ہے
ایک دن ملا نصر الدین نے سوچا کہ اخروٹ توڑ کر کھائیں ۔انہوں نے اخروٹ پر پتھر مارا تو وہ اچھل کر غائب ہو گی
مُلا مسکرا کر بولے: ’’ہر چیز موت سے بھاگتی ہے‘‘۔
استاد(شاگرد سے)وہ کون سی چیز ہے جسے سونگھ کر آدمی بے ہوش ہو جاتا ہے۔
شاگرد: ’’سر میرے بڑے بھائی کے موزے‘‘۔
ایک صاحب نے پہلوان سے پوچھا’’تم ایک وقت میں کتنے آدمی اٹھا سکتے ہو‘‘؟
’’کم سے کم 10 آدمی‘‘پہلوان نے فخریہ جواب دیا۔
’’بس؟ تم سے اچھا تو ہمارا مرغا ہے جو صبح صبح پورے محلے کو اٹھا دیتا ہے‘‘۔
آدمی(بھکاری سے) گھر گھر جا کر تمہیں بھیک مانگتے ہوئے شرم نہیں آتی؟
بھکاری: ’’کیا کروں میرے گھر آ کر کوئی بھیک دیتا ہی نہیں‘‘۔
مالک(نوکر سے) جائو بازار سے سبزی اور پھل لے آئو اور دیکھو دیر نہ لگانا بجلی کی طرح جانا اور بجلی کی طرح آنا۔
نوکر(معصومیت سے) لیکن بجلی تو جا کر کئی کئی گھنٹے واپس نہیں آتی۔
ایک مکھی کسی گنجے کے سر پر بیٹھی تو دوسری مکھی بولی’’تم نے اتنا بڑا گھر بنا لیا ہے‘‘۔
پہلی مکھی نے جواب دیا’’ابھی گھر کہاں بنایا ہے،ابھی تو صرف پلاٹ خریدا ہے‘‘۔