Results 1 to 2 of 2

Thread: رمضان المبارک کیسے گزاریں ؟

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam رمضان المبارک کیسے گزاریں ؟

    رمضان المبارک کیسے گزاریں ؟

    ramzan kaisya guzaren.jpg
    انشاء اللہ چند روز Ú©Û’ بعد رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہونے والا ہے، اور کون مسلمان ایسا ہو گا جو اس مہینے Ú©ÛŒ عظمت اور برکت سے واقف نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ یہ مہینہ اپنی عبادت Ú©Û’ لئے بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نامعلوم کیا کیا رØ+متیں اس مہینہ میں اپنے بندوں Ú©ÛŒ طرف مبذول فرماتے ہیں۔ ہم ان رØ+متوں کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔

    اس مہینے Ú©Û’ اندر بعض اعمال ایسے ہیں۔ جن Ú©Ùˆ ہر مسلمان جانتا ہے اور اس پر عمل بھی کرتا ہے Û” مثلاً اس ماہ میں روزے فرض ہیں۔ الØ+مد للہ۔ مسلمانوں Ú©Ùˆ روزہ رکھنے Ú©ÛŒ توفیق ہو جاتی ہے۔ تراویØ+Ú©Û’ بارے میں معلوم ہے کہ یہ سنت ہے، مسلمانوں Ú©Ùˆ اس میں شرکت Ú©ÛŒ سعادت Ø+اصل ہو جاتی ہے۔لیکن اس وقت کورونا وباء Ú©ÛŒ وجہ سے اØ+تیاط لازم ہے۔

    عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ رمضان المبارک Ú©ÛŒ خصوصیت صرف یہ ہے کہ اس میں روزے رکھے جاتے ہیں اور تر اویØ+ Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ جاتی ہے۔ اور بس، اس Ú©Û’ علاوہ اور کوئی خصوصیت نہیں۔ اس میں تو کوئی Ø´Ú© نہیں ہے کہ یہ دونوں عبادتیں اس مہینے Ú©ÛŒ بڑی اہم عبادات میں سے ہیں۔ لیکن بات صرف یہاں تک ختم نہیں ہوتی، بلکہ در Ø+قیقت رمضان المبارک ہم سے اس سے زیادہ کا مطالبہ کرتا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ جل شانہ Ù†Û’ ارشاد فر مایا ہے کہ:’’ میں Ù†Û’ جنات اور انسانوں Ú©Ùˆ صرف اور صرف ایک کام کیلئے پیدا کیا، وہ یہ کہ میری عبادت کریں‘‘۔ (سورۃ الذاریات:56)

    اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ انسان Ú©ÛŒ تخلیق کا بنیادی مقصد یہ بتایا کہ وہ اللہ Ú©ÛŒ عبادت کرے۔کیا اس Ú©Û’ لئے فرشتے کافی نہیں تھے؟یہاں بعض لوگ کہتے ہیں اگر انسان Ú©ÛŒ تخلیق کا مقصد صرف عبادت تھا، تو انسان Ú©Ùˆ پیدا کرنے Ú©ÛŒ کیا ضرورت تھی؟ یہ کام تو فرشتے پہلے سے بہت اچھی طرØ+ انجام دے رہے تھے۔ وہ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عبادت تسبیØ+ اور تقدیس میں Ù„Ú¯Û’ ہوئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ Ù†Û’ Ø+ضرت آدم علیہ السلام Ú©Ùˆ تخلیق فرمانے کا ارادہ کیا اور فرشتوں Ú©Ùˆ بتایا کہ میں اس طرØ+ کا ایک انسان پیدا کرنے والا ہوں تو فرشتوں Ù†Û’ یہ کہا کہ آپ ایک ایسے انسان Ú©Ùˆ پیدا کر رہے ہیں جو زمین میں فساد مچائے گا اور خون ریزی کرے گا، اور عبادت ،تسبیØ+ وتقد یس ہم انجام دے رہے ہیں۔ اس طرØ+ آج بھی اعتراض کرنے والے اعتراض کر رہے ہیں کہ اگر انسان Ú©ÛŒ تخلیق کا مقصد صرف عبادت ہوتا تو اس Ú©Û’ لئے انسان Ú©Ùˆ پیدا کرنے Ú©ÛŒ ضرورت نہیں تھی۔ یہ کام تو فرشتے پہلے ہی انجام دے رہے ہیں۔

    بیشک فرشتے اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عبادت کر رہے تھے لیکن ان Ú©ÛŒ عبادت بالکل مختلف نوعیت Ú©ÛŒ ہے Û” انسان Ú©Û’ سپرد جو عبادت Ú©ÛŒ گئی ہے وہ الگ نوعیت Ú©ÛŒ ہے ،فرشتے جو عبادت کر رہے تھے ان Ú©Û’ مزاج میں اس Ú©Û’ خلاف کرنے کا امکان ہی نہیں ہے۔ وہ اگر چاہیں کہ عبادت نہ کریں تو ان Ú©Û’ اندر عبادت Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ Ú©ÛŒ صلاØ+یت نہیں، اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ان Ú©Û’ اندر سے گناہ کرنے کا امکان ہی ختم فرما دیاہے Û” انہیں بھوک لگتی ہے نہ پیاس Û”Ø+تیٰ کہ ان Ú©Û’ دل میں گناہ کا وسوسہ کبھی نہیں گزرتا ØŒ گناہ Ú©ÛŒ خواہش اور گناہ پر اقدام تو دور Ú©ÛŒ بات ہے اس لئے اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ عبادت پر کوئی اجر Ùˆ ثواب بھی نہیں رکھا۔ کیونکہ اگر فرشتے گناہ نہیں کر رہے ہیں تو اس میں ان کا کوئی کمال نہیں اور جب کوئی کمال نہیں تو پھر جنت والا اجر Ùˆ ثواب بھی مرتب نہیں ہوگا۔

    مثلاً ایک شخص بینائی سے Ù…Ø+روم ہے، جس Ú©ÛŒ وجہ سے ساری عمر اس Ù†Û’ نہ کبھی فلم دیکھی، نہ کبھی Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ دیکھا۔ نہ کبھی غیر Ù…Ø+رم پر نگاہ ڈالی۔ بتایئے کہ ان گناہوں Ú©Û’ نہ کرنے میں اس کا کیا کمال ظاہر ہوا؟ اس لئے کہ اس Ú©Û’ اندر ان گناہوں Ú©Û’ کرنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت ہی نہیں۔ لیکن ایک دوسرا شخص جس Ú©ÛŒ بینائی بالکل ٹھیک ہے۔ جو چیز چاہے دیکھ سکتا ہے۔ لیکن دیکھنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت موجود ہونے Ú©Û’ باوجود جب کسی غیر Ù…Ø+رم Ú©ÛŒ طرف دیکھنے کاتقاضاء دل میں پیدا ہوتا ہے تو فوراً صرف اللہ تعالیٰ Ú©Û’ خوف سے نگاہ نیچی کر لیتا ہے۔ اب بظاہر دونوں گناہوں سے بچ رہے ہیں لیکن دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ پہلا شخص بھی گناہ سے بچ رہا ہے۔ اور دوسرا شخص بھی گناہ سے بچ رہا ہے۔ لیکن پہلے شخص کا گناہ سے بچنا کوئی کمال نہیں اور دوسرے شخص کا گناہ سے بچنا کمال ہے۔لہٰذا اگر ملائکہ صبØ+ سے شام تک کھانا نہ کھائیں تو یہ کوئی کمال نہیں اس لئے کہ انہیں بھوک ہی نہیں لگتی۔ انہیں کھانے Ú©ÛŒ Ø+اجت ہی نہیں۔ لہٰذا ان Ú©Û’ نہ کھانے پر کوئی اجر Ùˆ ثواب بھی نہیں۔ لیکن انسان ان تمام Ø+اجتوں Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر پیدا ہوا ہے لہٰذا کوئی انسان کتنے ہی بڑے سے بڑے مقام پر پہنچ جائے تب بھی وہ کھانے پینے سے مستثنیٰ نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ کفار Ù†Û’ انبیاء پر یہی اعتراض کیا Û”

    تو کھانے کا تقاضاء انبیاء Ú©Û’ ساتھ بھی ہے۔ اب اگر انسان Ú©Ùˆ بھوک Ù„Ú¯ رہی ہے۔ لیکن اللہ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©ÛŒ وجہ سے کھانا نہیں کھا رہا ہے تو یہ کمال Ú©ÛŒ بات ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرشتوں سے فرمایا کہ میں ایک ایسی مخلوق پیدا کر رہا ہوں، جس Ú©Ùˆ بھوک بھی Ù„Ú¯Û’ Ú¯ÛŒ ØŒ پیاس بھی Ù„Ú¯Û’ گی، اور اس Ú©Û’ اندر گناہ کرنے Ú©Û’ داعے کبھی ان Ú©Û’ اندر پیدا ہوں Ú¯Û’ØŒ لیکن جب گناہ کا داعیہ پیدا ہو گا، اس وقت وہ اللہ تعالیٰ Ú©Ùˆ یاد کر Ù„Û’ گا۔ اور اسے یاد کر Ú©Û’ اپنے نفس Ú©Ùˆ اس گناہ سے بچا Ù„Û’ گا۔ اس Ú©ÛŒ ہی عبادت اور گناہ سے بچنا ہمارے یہاں قدر Ùˆ قیمت رکھتا ہے۔ جس Ú©Û’ اجر Ùˆ ثواب اور بدلہ دینے Ú©Û’ لئے ایسی جنت تیار کر رکھی ہے۔ جس Ú©ÛŒ صفت ’’عرضھا السموت Ùˆ الارض‘‘ ہے۔یہ انسان اللہ Ú©Û’ خوف اور عظمت Ú©Û’ تصور سے اپنی آنکھ Ú©Ùˆ گناہ سے بچا لیتا ہے۔ گناہوں Ú©ÛŒ طرف اٹھتے ہوئے قدموں Ú©Ùˆ روک لیتا ہے۔ تو یہ عبادت ہے یہ عبادت فرشتوں Ú©Û’ بس میں نہیں تھی۔ اس عبادت Ú©Û’ لئے انسان Ú©Ùˆ پیدا کیا گیا۔

    Ø+ضرت یوسف علیہ السلام Ú©Ùˆ جو فتنہ، زلیخا Ú©Û’ مقابلے میں پیش آیا۔ کون مسلمان ایسا ہے جو اس Ú©Ùˆ نہیں جانتا۔ زلیخا Ù†Û’ Ø+ضرت یوسف علیہ السلام Ú©Ùˆ گناہ Ú©ÛŒ دعوت دی۔ قرآن کریم یہ بتانا چاہتا ہے کہ گناہ کا خیال آ جانے Ú©Û’ باوجود اللہ تعالیٰ Ú©Û’ خوف اور ان Ú©ÛŒ عظمت Ú©Û’ استØ+ضار سے اس گناہ Ú©Û’ خیال پر عمل نہیں کیا اور اللہ تعالیٰ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©Û’ آگے سر تسلیم خم کر لیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ’’ میں اللہ Ú©ÛŒ پناہ چاہتا ہوں۔ یہ عبادت ہے جس Ú©Û’ لئے اللہ تعالیٰ Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ پیدا فرمایا‘‘۔(Ø³ÙˆØ±Û ÛŒÙˆØ³Ù: 24)

    جب انسان کا مقصد تخلیق عبادت ہے تو اس کا تقاضاء یہ تھا کہ جب انسان دنیا میں آئے تو عبادت کرے، چنانچہ دوسری جگہ قرآن کریم نے فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لئے‘‘۔(سورۃ التوبہ:111)

    اور اس کا انعام آخرت میں جنت Ú©ÛŒ صورت میں ملے گیا۔ ہماری جانیں ہماری نہیں ہیں۔ جب یہ جان اپنی نہیں ہے تو اس کاتقاضاء یہ تھا کہ اس جان اور جسم Ú©Ùˆ سوائے اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عبادت Ú©Û’ کسی دوسرے کام میں نہ لگایا جائے۔ لہٰذا اگر ہمیں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ طرف سے یہ Ø+Ú©Ù… دیا جاتا ہے کہ تمہیں صبØ+ سے شام تک دوسرے کام کرنے Ú©ÛŒ اجازت نہیں۔لیکن قربان جایئے ایسے خریدار پر کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ہماری جان Ùˆ مال Ú©Ùˆ خرید بھی لیا، اور اس Ú©ÛŒ قیمت بھی پوری لگا دی یعنی جنت، پھر وہ جان Ùˆ مال میں واپس بھی لوٹا دیا کہ یہجان Ùˆ مال تم اپنے پاس رکھ لو۔ اور ہمیں اس بات Ú©ÛŒ اجازت دے دی کہ کھاؤ ØŒ پیو، کماؤ، اور دنیا Ú©Û’ کاروبار کرو۔ بس پانچ وقت Ú©ÛŒ نماز Ù¾Ú‘Ú¾ لیا کرو اور فلاں فلاں چیزوں سے پرہیز کرو۔ باقی جس طرØ+ چاہو، کرو۔ یہ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عظیم رØ+مت اور عنایت ہے۔

    اس ماہ میں اصل مقصد کی طرف آجاؤ

    اللہ تعالیٰ بھی جانتے تھے کہ جب یہ انسان دنیا Ú©Û’ کاروبار اور کام دھندوں میں Ù„Ú¯Û’ گا تو رفتہ رفتہ اس Ú©Û’ دل پر غفلت Ú©Û’ پردے Ù¾Ú‘ جایا کریں Ú¯Û’Û” اور دنیا Ú©Û’ کاروبار اور دھندوں میں Ú©Ú¾Ùˆ جائے گا تو اس غفلت Ú©Ùˆ دور کرنے Ú©Û’ لئے فوقتاً فوقتاً Ú©Ú†Ú¾ اوقات مقرر فرما دیئے ہیں۔ ان میں سے ایک رمضان المبارک کا مہینہ ہے۔ اس لئے کہ سال Ú©Û’ گیارہ مہینے تو آپ تجارت میں، زراعت میں، مزدوری میں اور دنیا Ú©Û’ کاروبار اور دھندوں میں، کھانے کھانے اور ہنسنے بولنے میں Ù„Ú¯Û’ رہے اور اس Ú©Û’ نتیجہ میں دلوں پر غفلت کا پردہ Ù¾Ú‘Ù†Û’ لگتا ہے۔ اس لئے ایک مہینہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اس کام Ú©Û’ لئے مقرر فرما دیا کہ اس مہینے میں تم اپنے اصل مقصد تخلیق یعنی عبادت Ú©ÛŒ طرف لوٹ کر آؤ۔ جس Ú©Û’ لئے تمہیں دنیا میں بھیجا گیا، اور جس Ú©Û’ لئے نہیں پیدا کیا گیا، اس ماہ میں اللہ Ú©ÛŒ عبادت میں لگو، اور گیارہ مہینے تک تم سے جو گناہ سرزد ہوئے ہیں، ان Ú©Ùˆ بخشواؤ، اور دل Ú©ÛŒ صلاØ+یتوں پر جو میل آچکا ہے اس Ú©Ùˆ چھلواؤ اور دل میں جو غفلت Ú©Û’ پردے Ù¾Ú‘ Ú†Ú©Û’ ہیں، ان Ú©Ùˆ اٹھواؤ۔ اس کام Ú©Û’ لئے ہم Ù†Û’ یہ مہینہ مقرر کیا ہے۔

    رمضان کے معنی

    لفظ ’’رَمْضان ‘‘ میم Ú©Û’ سکون Ú©Û’ ساتھ ہم غلط استعمال کرتے ہیں۔ صØ+ÛŒØ+ لفظ ’’ رَمَضان ‘‘ میم Ú©Û’ زبر Ú©Û’ ساتھ ہے۔ اور رمضان Ú©Û’ لوگوں Ù†Û’ بہت سے معنی بیان کئے ہیں۔ لیکن اصل عربی زبان میں رمضان Ú©Û’ معنی ہیں’’ جھلسا دینے والا اور جلا دینے والا ‘‘اور اس ماہ کا یہ نام اس ئے رکھا گیا ہے کہ سب سے پہلے جب اس ماہ کا نام رکھا جا رہا تھا اس سال یہ مہینہ شدید جھلسا دینے والی گرمی میں آیا تھا۔ اس لئے لوگوں Ù†Û’ اس کا نام رمضان رکھ دیا۔

    اپنے گناہوں کو بخشوا لو

    علماء Ù†Û’ فرمایا کہ اس ماہ Ú©Ùˆ ’’رمضان ‘‘ اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ اپنی رØ+مت سے اپنے فضل Ùˆ کرم سے بندوں Ú©Û’ گناہوں Ú©Ùˆ جھلسا دیتے ہیں اور جلا دیتے ہیں۔ اس مقصد Ú©Û’ لئے اللہ تعالیٰ Ù†Û’ یہ مہینہ مقرر فرمایا۔ گیارہ مہینے دنیاوی کاروبار، دنیاوی دھندوں میں Ù„Ú¯Û’ رہنے Ú©Û’ نتیجے میں غفلتیں دل پر چھا گئیں، اور اس عرصہ میں جن گناہوں اور خطاؤں کا ارتکاب ہوا، ان Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ Ø+ضور Ø+اضر ہو کر انہیں بخشوا لو اور غفلت Ú©Û’ پردوں Ú©Ùˆ دل سے اٹھا دو، تا کہ زندگی کا ایک نیا دور شروع ہو جائے۔ اس لئے قرآن کریم Ù†Û’ فرمایا کہ’’(یعنی) یہ روزے تم پر اس لئے فرض کئے گئے ہیں تا کہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہو جائے‘‘۔(سورۃ البقرہ:183)

    تو رمضان Ú©Û’ مہینے کا اصل مقصد یہ ہے کہ سال بھر Ú©Û’ گناہوں Ú©Ùˆ بخشوانا ØŒ اور غفلت Ú©Û’ Ø+جاب دل سے اٹھانا اور دلوں میں تقویٰ پیدا کرنا۔ جیسے کسی مشین Ú©Ùˆ جب Ú©Ú†Ú¾ عرصہ استعمال کیا جائے تو اس Ú©Û’ بعد اس Ú©ÛŒ سروس کرانی پڑتی ہے۔ اس Ú©ÛŒ صفائی کرانی ہوتی ہے۔ اس طرØ+ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ انسان Ú©ÛŒ سروس اور اوور ہالنگ Ú©Û’ لئے یہ رمضان المبارک کا مہینہ مقرر فرمایا ہے۔ تاکہ اس مہینے میں اپنی صفائی کرالو، اور اپنی زندگی Ú©Ùˆ ایک نئی Ø´Ú©Ù„ دو۔

    لہٰذا صرف روزہ رکھنے اور تراویØ+ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ Ø+د تک بات ختم نہیں ہوتی بلکہ اس مہینے کاتقاضاء یہ ہے کہ انسان اپنے آپ Ú©Ùˆ اس مہینے میں دوسرے کاموں سے فارغ کر Ù„Û’Û” اس لئے کہ گیارہ مہینے تک زندگی Ú©Û’ دوسرے کاموںمیں Ù„Ú¯Û’ رہے۔ لیکن یہ مہینہ انسان Ú©Û’ لئے اس Ú©ÛŒ اصل مقصد تخلیق Ú©ÛŒ طرف لوٹنے کا مہینہ ہے۔ اس لئے اس مہینے Ú©Û’ تمام اوقات، ورنہ Ú©Ù… از Ú©Ù… اکثر اوقات یا جتنا زیادہ سے زیا دہ ہو سکے Û” اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عبادت میں صرف کرے اور اس Ú©Û’ لئے انسان Ú©Ùˆ پہلے سے تیار ہونا چاہئے۔ اور اس کا پہلے سے پروگرام بنانا چاہئے۔

    استقبال رمضان کاصØ+ÛŒØ+ طریقہ

    عالم اسلام میں ایک بات Ú†Ù„ Ù¾Ú‘ÛŒ تھی جس Ú©ÛŒ ابتداء خاص کر مصر اور شام سے ہوئی اور پھر دوسرے ملکوں میں بھی رائج ہو گئی تھی۔ ہمارے یہاں بھی آئی۔ وہ یہ ہے کہ رمضان شروع ہونے سے پہلے Ù…Ø+فلیں منعقد ہوتی ہیں جس کا نام Ù…Ø+فل استقبال رمضان رکھا جاتا ہے۔ جس میں رمضان سے ایک دو دن پہلے ایک اجتماع منعقد کیا جاتا ہے اور اس میں قرآن کریم اور تقریر اور وعظ رکھا جاتا ہے۔ جس کا مقصد لوگوں Ú©Ùˆ یہ بتانا ہوتا ہے کہ ہم رمضان المبارک کا استقبال کر رہے ہیں اور اس Ú©Ùˆ خوش آمد ید کہہ رہے ہیں۔ رمضان المبارک Ú©Û’ استقبال کا یہ جذبہ بہت اچھا ہے، لیکن اسے یہیں تک رہنا چاہیے Û” رمضان المبارک کا اصل استقبال یہ ہے کہ سب سے پہلے اپنے نظام الاوقات بدل کر اپنا بنانے Ú©ÛŒ کوشش کرو کہ اس میں زیادہ سے زیادہ وقت اللہ جل شانہ Ú©ÛŒ عبادت میں صرف ہو، رمضان کا مہینہ آنے سے پہلے یہ سوچو کہ یہ مہینہ آرہا ہے ØŒ کس طرØ+ میں اپنی مصروفیات Ú©Ù… کر سکتا ہوں۔ اس مہینے میں اگر کوئی شخص اپنے آپ Ú©Ùˆ عبادت Ú©Û’ لئے فارغ کر Ù„Û’ تو سبØ+ان اللہ، اور اگر کوئی شخص بالکل فارغ نہیں ہو سکتا تو پھر یہ دیکھے کہ کون کون سے کام ایک ماہ Ú©Û’ لئے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ سکتا ہے ØŒ ان Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’Û” اور Ú©Ù† مصروفیات Ú©Ùˆ Ú©Ù… کر سکتا ہے ان Ú©Ùˆ Ú©Ù… کرے، اور جن کاموں Ú©Ùˆ رمضان Ú©Û’ بعد تک موخر کر سکتا ہے۔ ان Ú©Ùˆ موخر کرے۔ اور رمضان Ú©Û’ زیادہ سے زیادہ اوقات Ú©Ùˆ عبادت میں لگانے Ú©ÛŒ فکر کرے۔ استقبال رمضان کا یہ نیا طریقہ نہیں ہے۔

    اگر یہ کام کر لیا تو انشاء اللہ رمضان المبارک Ú©ÛŒ روØ+ اور اس Ú©Û’ انوار Ùˆ برکات Ø+اصل ہوں Ú¯Û’ØŒ ورنہ یہ ہوگا کہ رمضان المبارک آئے گا اور چلا جائے گا اور اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔روزہ اور تراویØ+ سے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے دیگر کاموں سے فارغ ہوکر عبادت کیجئے۔ اس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عبادت Ú©Ú†Ú¾ زیادہ کیجئے اور Ú©Ú†Ú¾ نوافل زیادہ پڑھیے Û” پانچ وقت Ú©ÛŒ نماز مساجد میں ادا نہ کرنے والے بھی نماز تراویØ+ میں روزانہ شریک ہوتے ہیں۔ یہ سب الØ+مد للہ اس ماہ Ú©ÛŒ برکت ہے کہ لوگ عبادت میں، نماز میں، ذکر Ùˆ اذکار اور تلاوت قرآن میں مشغول ہوتے ہیں۔

    ایک مہینہ اس طرØ+ گزاریئے !

    ان سب نفلی نمازوں، نفلی عبادات اعلی ذکر Ùˆ اذکار اور تلاوت قرآن کریم سے زیادہ مقدم ایک اور چیز ہے۔ جس Ú©ÛŒ طرف توجہ نہیں دی جاتی Û” وہ ہے اس مہینے Ú©Ùˆ گناہوں سے پاک کر Ú©Û’ گزارنا ،تاکہ ہم سے کوئی گناہ سرزد نہ ہو۔ اس مبارک مہینے میں آنکھ نہ بہکے،کان غلط بات نہ سنیں، زبان سے کوئی غلط کلمہ نہ Ù†Ú©Ù„Û’Û” اور اللہ تبارک Ùˆ تعالیٰ Ú©ÛŒ معصیت سے مکمل اجتناب ہو، یہ مبارک مہینہ اگر اس طرØ+ گزار لیاتو آپ قابل مبارک باد ہیں اور یہ مہینہ آپ Ú©Û’ لئے مبارک ہے۔ یہ اللہ تبارک تعالیٰ کا ایک مہینہ آرہا ہے Ú©Ù… از Ú©Ù… اس Ú©Ùˆ تو گناہوں سے پاک کر لو، اللہ Ú©ÛŒ نافرمانی نہ کرو، جھوٹ نہ بولو، غیبت نہ کرو، بد نگاہی Ú©Û’ اندر مبتلا نہ ہو، رشوت اور سود نہ کھاؤ، Ú©Ù… از Ú©Ù… یہ ایک مہینہ اس طرØ+ گزار لو۔

    یہ کیسا روزہ ہوا؟

    روزے تو ماشا اللہ بڑے ذوق Ùˆ شوق سے رکھیں Ú¯Û’ ØŒ لیکن روزے Ú©Û’ کیا معنی ہیں؟ روزے Ú©Û’ معنی یہ ہیں کہ کھانے سے اجتناب کرنا، پینے سے اجتناب اور نفسانی خواہشات Ú©ÛŒ تکمیل سے اجتناب کرنا، روزے میں ان تینوں چیزوں سے اجتناب ضروری ہے۔ یہ تینوں چیزیں فی نفسہ Ø+لال ہیں۔ کھانا Ø+لال، پینا Ø+لال اور جائز طریقے سے نفسانی خواہشات Ú©ÛŒ تکمیل کرنا ۔اب روزے Ú©Û’ دوران آپ ان Ø+لال چیزوں سے تو پرہیز کر رہے ہیں۔ نہ کھا رہے ہیں نہ Ù¾ÛŒ رہے ہیں۔ لیکن جو چیز میں پہلے سے Ø+رام تھیں، منشا جھوٹ بولنا، غیبت کرنا، بد نگاہی کرنا، جو ہر Ø+ال میں Ø+رام تھیں، روزے میں یہ سب چیز یں ہو رہی ہیں۔ اب روزہ رکھا ہوا ہے اور جھوٹ بول رہے ہیں۔ روزہ رکھا ہوا ہے اور نیت کر رہے ہیں۔ روزہ رکھا ہوا ہے اور بد نگاہی کر رہے ہیں۔ روزہ رکھا ہوا ہے لیکن بری فلمیں دیکھ رہے ہیں، یہ کیسا روزہ ہوا کہ Ø+لال چیز تو Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دی اور Ø+رام چیز نہیں چھوڑی۔

    اس لئے Ø+دیث شریف میں Ø+ضرت نبی کریم ï·º Ù†Û’ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’جو شخص روزے Ú©ÛŒ Ø+الت میں جھوٹ بولنا نہ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ تو مجھے اس Ú©Û’ بھوکے اور پیاسا رہنے Ú©ÛŒ کوئی Ø+اجت نہیں ‘‘۔اس لئے جب جھوٹ بولنا نہیں چھوڑا جو پہلے سے Ø+رام تھا تو کھانا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر اس Ù†Û’ کون سا بڑا عمل کیا۔اگر چہ فقہی اعتبار سے روزہ درست ہو گیا۔ اگر کسی مفتی سے پوچھو Ú¯Û’ کہ میں Ù†Û’ روزہ بھی رکھا تھا اور جھوٹ بھی بولا تھا تو وہ مفتی یہی جواب دے گا کہ روزہ درست ہو گیا اس Ú©ÛŒ قضا واجب نہیں۔ لیکن اس Ú©ÛŒ قضا نہ ہونے Ú©Û’ باوجود اس روزے کا ثواب اور برکات ختم ہوگئیں، اس واسطے کہ تم Ù†Û’ اس روزے Ú©ÛŒ روØ+ Ø+اصل نہیں کیا۔

    روزہ تقویٰ کی سیڑھی ہے

    روزہ کا مقصد تقویٰ کی شمع روشن کرناہے یہ پورا ہونا چاہئے ،ارشاد باری تعالیٰ ہے،’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے پچھلی امتوں پر فرض کئے گئے ،تا کہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہو‘‘۔(البقرہ : 183)

    یعنی روزہ تقویٰ Ú©ÛŒ شمع روشن کرنے Ú©Û’ لئے ہے Û” بعض علماء کرام Ù†Û’ فرمایا کہ روزے سے تقویٰ اس طرØ+ پیدا ہوتا ہے کہ روزہ انسان Ú©ÛŒ قوت Ø+یوانیہ Ú©Ùˆ توڑتا ہے، اور قوت نیکی Ú©Ùˆ طاقت ور بناتا ہے جب آدمی بھوکا رہے گا تو اس Ú©Û’ نتیجے میں گناہوں پر اقدام کرنے کا داعیہ اور جذبہ سست Ù¾Ú‘ جائے گا۔Ø+ضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی Ø’ Ù†Û’ فرمایا کہ صرف قوت بھی توڑنے Ú©ÛŒ بات نہیں ہے۔ بلکہ بات دراصل یہ ہے کہ جب آ دی صØ+ÛŒØ+ طریقے سے روزہ رکھے گا تو یہ روزہ خود تقویٰ Ú©ÛŒ ایک عظیم الشان سیدھی ہے۔ اس لئے کہ تقویٰ Ú©Û’ کیا معنی ہیں؟ تقویٰ Ú©Û’ معنی یہ ہیں کہ اللہ جل جلالہ Ú©ÛŒ عظمت Ú©Û’ استØ+ضار سے گناہوں سے بچنا، یعنی یہ سوچ کر کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ سامنے Ø+اضر ہو کر مجھے جواب دینا ہے، اور اللہ تعالیٰ Ú©Û’ سامنے پیش ہونا ہے۔ اس تصور Ú©Û’ بعد جب انسان گناہوں Ú©Ùˆ چھوڑتا ہے تو اس کا نام تقویٰ ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں’’ (یعنی) جو شخص اس بات سے ڈرتا ہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ Ú©Û’ دربار میں Ø+اضر ہونا ہے۔ اور کھڑا ہونا ہے،اس Ú©Û’ نتیجے میں وہ اپنے آپ Ú©Ùˆ ہوائے نفس اور خواہشات سے روکتا ہے‘‘۔ (سورۃ النازعات :Û°Û´)یہی تقویٰ ہے۔

    لہٰذا روزہ Ø+صول تقویٰ Ú©Û’ لئے بہترین ٹریننگ اور بہترین تربیت ہے، جب روزہ رکھ لیا تو آدی پھر کیا ہی گنہگار، خطا کار اور فاسق Ùˆ فاجر ہو، جیسا بھی ہو، لیکن روزہ رکھنے Ú©Û’ بعد اس Ú©ÛŒ یہ کیفیت ہوتی ہے کہ سخت گرمی کا دن ہے اور سخت پیاس Ù„Ú¯ÛŒ ہوئی ہے اور کمرہ میں اکیلا ہے، کوئی دوسرا پاس موجود نہیں، اور دروازے پر Ú©Ù†ÚˆÛŒ Ù„Ú¯ÛŒ ہوئی ہے اور کمرہ میں فریج موجود ہے، اور اس فریج میں ٹھنڈا پانی موجود ہے۔ اس وقت انسان کا نفس یہ تقاضاء کرتا ہے کہ اس شدید گرمی Ú©Û’ عالم میں ٹھنڈا پانی Ù¾ÛŒ لوں، لیکن کیا وہ Ù…Ø+ض فریج سے ٹھنڈا پانی نکال کر Ù¾ÛŒ Ù„Û’ گا؟ ہر گز نہیں پیئے گا۔ Ø+الانکہ اگر وہ پانی Ù¾ÛŒ Ù„Û’ تو کسی بھی انسان Ú©Ùˆ کانوں کان خبر نہ ہو گی۔ کوئی لعنت Ùˆ ملامت کرنے والا نہیں ہوگا۔ اور دنیا والوں Ú©Û’ سامنے وہ روزہ دار ہی رہے گا، اور شام Ú©Ùˆ باہر Ù†Ú©Ù„ کر آرام سے لوگوںکے ساتھ افطاری کھا Ù„Û’ تو کسی شخص Ú©Ùˆ بھی پتہ نہیں Ú†Ù„Û’ گا کہ اس Ù†Û’ روزہ توڑ دیا ہے۔ لیکن اس Ú©Û’ باوجود وہ پانی نہیں پیتا ہے، کیوں نہیں پیا؟ پانی نہ پینے Ú©ÛŒ اس Ú©Û’ علاوہ کوئی اور وجہ نہیں ہے کہ وہ یہ سوچتا ہے کہ اگر چہ کوئی مجھے نہیں دیکھ رہا ہے، لیکن میرا مالک جس Ú©Û’ لئے میں Ù†Û’ روزہ رکھا ہے، وہ مجھے دیکھ رہا ہے۔

    اسی لئے اللہ جل شانہ فرماتے ہیں کہ ’’میں ہی اس کا بدلہ دوں گا‘‘(ترمذی، کتاب الصوم باب ما جاء فی فضل الصوم Ø+دیث نمبر) یعنی روزہ میرے لئے ہے لہٰذا میں ہی اس Ú©ÛŒ جزا دوں گا۔ اعمال Ú©Û’ بارے میں تو یہ فرمایا کہ کسی عمل کا دس گنا اجر، کسی عمل کا ستر گنا اجرا اور کسی عمل کا سو گنا اجر ہے۔ Ø+تیٰ کہ صدقہ کا اجر سات سو گنا ہے، لیکن روزے Ú©Û’ بارے میں فرمایا کہ روزے کا اجر میں دوں گا۔ کیونکہ روزہ اس Ù†Û’ صرف میرے لئے رکھا تھا۔ اس اØ+ساس کا نام تقویٰ ہے۔ اگر یہ اØ+ساس پیدا ہو گیا تو تقویٰ بھی پیدا ہو گیا۔ لہٰذا تقویٰ روزے Ú©ÛŒ ایک Ø´Ú©Ù„ بھی ہے۔ اور اس Ú©Û’ Ø+صول Ú©ÛŒ ایک سیڑھی ہے۔ روزے اس لئے فرض کئے تا کہ تقویٰ Ú©ÛŒ عملی تربیت ہو ورنہ یہ تربیتی کورس مکمل نہیں ہوگا۔اور جب تم روزہ Ú©Û’ ذریعے عملی تربیت Ø+اصل کر رہے ہو تو پھر اس Ú©Ùˆ اور ترقی دو، اور آگے بڑھاؤ ØŒ لہٰذا جس طرØ+ روزے Ú©ÛŒ Ø+الت میں شدت پیاس Ú©Û’ باوجود پانی پینے سے رک گئے تھے، اور اللہ Ú©Û’ خوف سے کھانا کھانے سے رک گئے تھے، اسی طرØ+ جب کاروبار زندگی میں گئے اور وہاں پر اللہ Ú©ÛŒ معصیت اور نا فرمانی کاتقاضاء اور داعیہ پیدا ہو تو یہاں بھی اللہ Ú©Û’ خوف سے اس Ú©ÛŒ معصیت سے رک جائو ۔تقویٰ اس وقت پیدا ہوگا، جب اللہ Ú©ÛŒ نافرمانیوں اور معصیتوں سے پرہیز کرو Ú¯Û’Û”

    اصل مقصد’’ علم کی اتباع‘‘

    اس طرØ+ روزے Ú©Û’ اندر یہ Ø+کمت کہ اس کا مقصد قوت ہی یہ توڑنا ہے۔ یہ بعد Ú©ÛŒ Ø+کمت ہے۔ اصل مقصد یہ ہے کہ ان Ú©Û’ علم Ú©ÛŒ اتباع ہو اور سارے دین کا مدار اللہ اور اللہ Ú©Û’ رسول Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©ÛŒ اتباع ہے۔ وہ جب کہیں کہ کھاؤ، اس وقت کھانا دین ہے۔ اور جب وہ کہیں کہ مت کھاؤ اس وقت نہ کھانا دین ہے، اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اپنی اطاعت اور اپنی اتباع کا عجیب نظام بنایا ہے کہ سارا دن تو روزے رکھنے کا Ø+Ú©Ù… دیا، اور اس پر بڑا اجر Ùˆ ثواب رکھا۔ لیکن ادھر آفتاب غروب ہوا اور یہ Ø+Ú©Ù… آ گیا کہ اب جلدی افطار کرو، اور افطار میں جلدی کرنے Ú©Ùˆ مستØ+ب قرار دیا۔ اور بلا وجہ افطار میں تاخیر کرنا مکروہ اور ناپسند یدہ ہے۔ کیوں نا پسند یدہ ہے؟ اس لئے کہ جب آفتاب غروب ہو گیا تو اب ہمارا یہ علم آ گیا کہ کھاؤ اب بھی اگر نہیں کھاؤ Ú¯Û’ اور بھوکے رہو Ú¯Û’ تو یہ بھوک Ú©ÛŒ Ø+الت پسند نہیں۔ اس لئے کہ اصل کام ہماری اتباع کرنا ہے۔ اپنا شوق پورا نہیں کرنا ہے۔عام Ø+الات میں زندگی Ú©ÛŒ کسی چیز Ú©ÛŒ Ø+رص اور ہوس بہت بری چیز ہے۔ لیکن جب وہ کہیں کہ Ø+رص کرو، تو پھر Ø+رص میں ہی لطف اور مزہ ہے۔

    افطار میں جلدی کرو۔اور پھر جیسے ہی آفتاب غروب ہو گیا تو یہ Ø+Ú©Ù… آگیا کہ اب جلدی کھاؤ، اگر بلا وجہ تاخیر کر دی تو گناہ ہو گا، کیوں؟ اس لئے کہ ہم Ù†Û’ Ø+Ú©Ù… دیا تھا کہ کھاؤ، اب کھانا ضروری ہے۔سØ+ری میں وقت ختم ہونے سے پہلے تک تاخیر سے کھانا افضل ہے۔یعنی جلدی کھانا خلاف سنت ہے۔ بعض لوگ رات Ú©Ùˆ بارہ بجے سØ+ری کھا کر سو جاتے ہیں۔ صØ+ابہ کرام Ø“ کا بھی یہی معمول تھا کہ بالکل آخری وقت تک کھاتے رہتے تھے۔ اس لئے کہ یہ وہ وقت ہے جس میں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ طرف سے نہ صرف یہ کہ کھانے Ú©ÛŒ اجازت ہے بلکہ کھانے کا Ø+Ú©Ù… ہے، اس لئے جب تک وہ باقی رہے گا، ہم کھاسکیں Ú¯Û’ØŒ کیونکہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©ÛŒ اتباع اور اطاعت اسی میں ہے، اب اگر کوئی شخص پہلے سØ+ری کھالے تو گویا کہ اس Ù†Û’ روزے Ú©Û’ وقت میں اپنی طرف سے اضافہ کر دیا، اس لئے پہلے سے سØ+ری کھانے Ú©Ùˆ ممنوع قرار دیا۔

    پورے دین میں سارا زور اتباع پر ہے، جب ہم Ù†Û’ کہا کہ کھائو تو کھانا ثواب ہے، اور جب ہم Ù†Û’ کہا کہ مت کھاؤ تو نہ کھانا ثواب ہے۔ اس لئے Ø+ضرت Ø+کیم الامت قدس اللہ سرہ فرمایا کرتے تھے کہ جب اللہ میاں کہہ رہے ہیں کہ کھاؤ، اور بندہ کہے کہ میں تو نہیں کھاتا۔ یا میں Ú©Ù… کھاتا ہوں۔ یہ تو بندگی اور اطاعت نہ ہوئی۔ ارے بھائی! نہ تو کھانے میں Ú©Ú†Ú¾ رکھا ہے اور نہ ہی نہ کھانے میں Ú©Ú†Ú¾ رکھا ہے۔ سب Ú©Ú†Ú¾ ان Ú©ÛŒ اطاعت میں ہے، اس لئے جب انہوں Ù†Û’ کہہ دیا کہ کھاؤ، تو پھر کھاؤ، اس میں اپنی طرف سے زیادہ پابندی کرنے Ú©ÛŒ ضرورت نہیں۔

    اس ماہ میں رزق Ø+لال

    ایک اہم بات ،کم از Ú©Ù… اس ایک مہینے میں تو رزق Ø+لال کا اہتمام کر لو، جو لقمہ آئے، وہ Ø+لال کا آئے، ہمیں ایسا نہ ہو کہ روزہ تو اللہ Ú©Û’ لئے رکھا، اور اس Ú©Ùˆ Ø+رام چیز سے افطار کر رہے ہیں سود پر افطار ہو رہا ہے یا رشوت پر افطار ہو رہا ہے یا Ø+رام آمدنی پر افطار ہو رہا ہے۔ یہ کیسا روزہ ہوا؟ کہ سØ+ری بھی Ø+رام اور افطاری بھی Ø+رام، اور درمیان میں روزہ۔ اس لئے خاص طور پر اس مہینہ میں Ø+رام روزی سے بچو۔ اور اللہ تبارک Ùˆ تعالیٰ سے مانگو کہ یا اللہ! میں رزق Ø+لال کھانا چاہتا ہوں۔ مجھے رزق Ø+رام سے بچا لیجئے۔بعض Ø+ضرات کا ذریعہ معاش Ø+رام نہیں ہے، بلکہ Ø+لال ہے، البتہ اہتمام نہ ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے Ú©Ú†Ú¾ Ø+رام آمدنی Ú©ÛŒ آمیزش ہو جاتی ہے۔ ایسے Ø+ضرات Ú©Û’ لئے Ø+رام سے بچنا کوئی دشوار کام نہیں ہے، وہ Ú©Ù… از Ú©Ù… اس ماہ میں تھوڑا سا اہتمام کر لیں اور Ø+رام آمدنی سے بچیں Û” یہ عجیب قصہ ہے کہ اس ماہ Ú©Û’ لئے تو اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا تھا کہ یہ صبر کا مہینہ ہے۔ یہ مواخات اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ ایک دوسرے سے ہمدردی کا مہینہ ہے۔ لیکن اس ماہ میں مواخات Ú©Û’ بجائے لوگ الٹا کھال کھینچنے Ú©ÛŒ فکر کرتے ہیں۔ ادھر رمضان المبارک کا مہینہ آیا اور ادھر چیزوں Ú©ÛŒ ذخیرہ اندوزی شروع کر دی۔ لہٰذا Ú©Ù… از Ú©Ù… اس ماہ میں اپنے آپ Ú©Ùˆ ایسے Ø+رام کاموں سے بچا لو۔

    بعض Ø+ضرات وہ ہیں جن کا ذریعہ آمدنی مکمل طور پر Ø+رام ہے، مثلا وہ کسی سودی ادارہ میں ملازم ہیں، ایسے Ø+ضرات اس ماہ میں کیا کریں؟ ہمارے Ø+ضرت ڈاکٹر عبد Ú©ÛŒ صاØ+ب ہر آدمی Ú©Û’ لئے راستہ بتا گئے۔ وہ فرماتے ہیں کہ: میں ایسے شخص Ú©Ùˆ جس Ú©ÛŒ مکمل آمد Ù†ÛŒ Ø+رام ہے۔ یہ مشورہ دیتا ہوں کہ اگر ہو سکے تو رمضان میں Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ Ù„Û’ Ù„Û’ØŒ اور Ú©Ù… از Ú©Ù… اس ماہ Ú©Û’ خرچ Ú©Û’ لئے جائز اور Ø+لال ذرائع سے انتظام کر Ù„Û’Û” کوئی جائز آمدنی کا ذریہ اختیار کر Ù„Û’Û” اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو اس ماہ Ú©Û’ خرچ Ú©Û’ لئے کسی سے قرض Ù„Û’ Ù„Û’Û” اور یہ سوچے کہ میں اس مہینہ میں Ø+لال آمدنی سے کھاؤں گا۔ اور اپنے بچوں Ú©Ùˆ بھی Ø+لال کھلاؤں گا، Ú©Ù… از Ú©Ù… اتنا تو کرلے۔

    گناہوں سے بچنا آسان

    بہر Ø+ال میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ لوگ اس مہینہ میں نوافل وغیرہ کا تو اہتمام بہت کرتے ہیں ØŒ لیکن گناہوں سے بچنے کا اتنا اہتمام نہیں کرتے۔ Ø+الانکہ اس ماہ میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ گناہوں سے بچنے Ú©Ùˆ آسان فرما دیا ہے۔ چنانچہ اس ماہ میں شیطان Ú©Ùˆ بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں۔لہٰذا صرف روزہ رکھنے اور تراویØ+ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ Ø+د تک بات ختم نہیں ہوتی، بلکہ اس مہینے کاتقاضاء یہ ہے کہ انسان اپنے آپ Ú©Ùˆ اس مہینے میں دوسرے کاموں سے فارغ کر Ù„Û’Û” اس لئے کہ گیارہ مہینے تک زندگی Ú©Û’ دوسرے کام دھندوں میں Ù„Ú¯Û’ رہے۔ لیکن یہ مہینہ انسان Ú©Û’ لئے اس Ú©ÛŒ اصل مقصد تخلیق Ú©ÛŒ طرف لوٹنے کا مہینہ ہے۔ اس لئے اس مہینے Ú©Û’ تمام اوقات، ورنہ Ú©Ù… از Ú©Ù… اکثر اوقات یا جتنا زیادہ سے زیا دہ ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عبادت میں صرف کرے۔ اور اس Ú©Û’ لئے انسان Ú©Ùˆ پہلے سے تیار ہونا چاہئے۔ اور اس کا پہلے سے پروگرام بنانا چاہئے۔

    استقبال رمضان کا صØ+ÛŒØ+ طریقہ

    رمضان المبارک کا اصل استقبال یہ ہے کہ رمضان آنے سے پہلے اپنے نظام الاوقات بدل کر ایسا بنانے Ú©ÛŒ کوشش کرو کہ اس میں زیادہ سے زیادہ وقت اللہ جل شانہ Ú©ÛŒ عبادت میں صرف ہو، رمضان کا مہینہ آنے سے پہلے یہ سوچو کہ یہ مہینہ آرہا ہے، کس طرØ+ میں اپنی مصروفیات Ú©Ù… کر سکتا ہوں۔ اس مہینے میں اگر کوئی شخص اپنے آپ Ú©Ùˆ بالکل عبادت Ú©Û’ لئے فارغ کر Ù„Û’ تو سبØ+ان اللہ، اور اگر کوئی شخص بالکل اپنے آپ Ú©Ùˆ فارغ نہیں کر سکتا تو پھر یہ دیکھے کہ کون کون سے کام ایک ماہ Ú©Û’ لئے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ سکتا ہوں ØŒ ان Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’Û” اور Ú©Ù† مصروفیات Ú©Ùˆ Ú©Ù… کر سکتا ہوں، ان Ú©Ùˆ Ú©Ù… کرے، اور جن کاموں Ú©Ùˆ رمضان Ú©Û’ بعد تک موخر کر سکتا ہے۔ ان Ú©Ùˆ موخر کرے۔ اور رمضان Ú©Û’ زیادہ سے زیادہ اوقات Ú©Ùˆ عبادت میں لگانے Ú©ÛŒ فکر کرے۔ میرے نزدیک استقبال رمضان کا نیا طریقہ نہیں ہے۔ اگر یہ کام کر لیا تو انشاء اللہ رمضان المبارک Ú©ÛŒ روØ+ اور اس Ú©Û’ انوار Ùˆ برکات Ø+اصل ہوں Ú¯Û’ØŒ ورنہ یہ ہوگا کہ رمضان المبارک آئے گا اور چلا جائے گا اور اس سے صØ+ÛŒØ+ طور پر فائدہ ہم نہیں اٹھا سکیں Ú¯Û’Û”

    جب رمضان المبارک Ú©Ùˆ دوسرے مشاغل سے فارغ کر لیا ØŒ تو اب اس فارغ وقت Ú©Ùˆ کسی کام میں صرف کرے؟ جہاں تک روزوں کا تعلق ہے۔ ہر شخص جانتا ہے کہ روزہ رکھنا فرض ہے۔ اور جہاں تک تراویØ+ کا معاملہ ہے۔ اس سے بھی ہر شخص واقف ہے۔ لیکن ایک پہلو Ú©ÛŒ طرف خاص طور پر متوجہ کرنا چاہتا ہوں۔ وہ یہ کہ الØ+مد اللہ جس شخص Ú©Û’ دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہے، اس Ú©Û’ دل میں رمضان المبارک کا ایک اØ+ترام اور اس کا تقدس ہوتا ہے۔ جس Ú©ÛŒ وجہ سے اس Ú©ÛŒ کوشش یہ ہوتی ہے کہ اس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عبادت Ú©Ú†Ú¾ زیادہ کرے اور Ú©Ú†Ú¾ نوافل زیادہ Ù¾Ú‘Ú¾Û’Û” جو لوگ عام دنوں میں پانچ وقت Ú©ÛŒ نماز ادا کرنے Ú©Û’ لئے مسجد میں آنے سے کتراتے ہیں۔ وہ لوگ بھی تراویØ+ جیسی لمبی نماز میں بھی روزانہ شریک ہوتے ہیں۔ یہ سب الØ+مد اللہ اس ماہ Ú©ÛŒ برکت ہے کہ لوگ عبادت میں، نماز میں، ذکر Ùˆ اذکار اور تلاوت قرآن میں مشغول ہوتے ہیں۔

    ایک مہینہ اس طرØ+ گزار لو

    اس مہینے میں ایک اور مقدم چیز ہے۔ جس Ú©ÛŒ طرف توجہ نہیں دی جاتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ اس مہینے Ú©Ùˆ گناہوں سے پاک کر Ú©Û’ گزارنا کہ اس ماہ میں ہم سے کوئی گناہ سرزد نہ ہو۔ اس مبارک مہینے میں آنکھ نہ بہکے، نظر غلط جگہ پر نہ Ù¾Ú‘Û’ØŒ کان غلط چیز نہ سنیں۔ زبان سے کوئی غلط کلمہ نہ Ù†Ú©Ù„Û’Û” اور اللہ تبارک Ùˆ تعالیٰ Ú©ÛŒ معصیت سے مکمل اجتناب ہو، یہ مبارک مہینہ اگر اس طرØ+ گزار لیا۔ پھر چاہے ایک نفلی رکعت نہ Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ ہو اور تلاوت زیادہ نہ Ú©ÛŒ ہو اور نہ ذکر Ùˆ اذکار کیا ہو لیکن گناہوں سے بچتے ہوئے اللہ Ú©ÛŒ معصیت اور نافرمانی سے بچتے ہوئے یہ مہینہ گزار دیا تو آپ قابل مبارک باد ہیں۔ اور یہ مہینہ آپ Ú©Û’ لئے مبارک ہے۔ گیارہ مہینے تک ہر قسم Ú©Û’ کام میں مبتلا رہتے ہیں یہ اللہ تبارک تعالیٰ کا ایک مہینہ آرہا ہے Ú©Ù… از Ú©Ù… اس Ú©Ùˆ تو گناہوں سے پاک کر لو۔ اس میں تو اللہ Ú©ÛŒ نافرمانی نہ کرو۔ اس میں تو Ú©Ù… از Ú©Ù… جھوٹ نہ بولو۔ اس میں تو غیبت نہ کرو۔ اس میں تو بد نگاہی Ú©Û’ اندر مبتلا نہ ہو۔ اس مبارک مہینہ میں تو کانوں Ú©Ùˆ غلط جگہ پر استعمال نہ کرو۔ اس میں تو رشوت نہ کھاؤ، اس میں تو سود نہ کھاؤ، Ú©Ù… از Ú©Ù… یہ ایک مہینہ اس طرØ+ گزار لو۔

    نفسانی خواہشات سے اجتناب

    اس لئے کہ آپ روزے تو ماشا اللہ بڑے ذوق Ùˆ شوق سے رکھ رہے ہیں، لیکن روزے Ú©Û’ کیا معنی ہیں؟ روزے Ú©Û’ معنی یہ ہیں کہ کھانے سے اجتناب کرنا، پینے سے اجتناب اور نفسانی خواہشات Ú©ÛŒ تکمیل سے اجتناب کرنا، روزے میں ان تینوں چیزوں سے اجتناب ضروری ہے۔ اب یہ دیکھیں کہ یہ تینوں چیزیں ایسی ہیں جو فی نفسہ Ø+لال ہیں، کھانا Ø+لال، پینا Ø+لال اور جائز طریقے سے زوجین کا نفسانی خواہشات Ú©ÛŒ تکمیل کرنا Ø+لال، اب روزے Ú©Û’ دوران آپ ان Ø+لال چیزوں سے تو پرہیز کر رہے ہیں۔ نہ کھا رہے ہیں اور نہ Ù¾ÛŒ رہے ہیں۔ لیکن جو چیز پہلے سے Ø+رام تھیں، مثلاً جھوٹ بولنا، غیبت کرنا، بد نگاہی کرنا، جو ہر Ø+ال میں Ø+رام تھیں، روزے میں یہ سب چیز ہو رہی ہیں۔ اب روزہ رکھا ہوا ہے اور جھوٹ بول رہے ہیں۔ روزہ رکھا ہوا ہے اور بدنیتی کر رہے ہیں۔ روزہ رکھا ہوا ہے اور بد نگاہی کر رہے ہیں۔ روزہ رکھا ہوا ہے لیکن وقت پاس کرنے Ú©Û’ لئے گندی فلمیں دیکھ رہے ہیں، یہ کیا روزہ ہوا؟ کہ Ø+لال چیز تو Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دی اور Ø+رام چیز نہیں چھوڑی۔

    روزے میں غصے سے پرہیز

    جس بات کا روزے سے خاص تعلق ہے وہ ہے غصے سے اجتناب اور پرہیز، چنانچہ Ø+دیث شریف میں ہے کہ Ø+ضور اقدسؐ Ù†Û’ فرمایا کہ یہ مواخات کا مہینہ ہے۔ ایک دوسرے سے غمخواری کا مہینہ ہے۔ لہٰذا غصہ اور غصہ Ú©ÛŒ وجہ سے سرزد ہونے والے جرائم اور گناہ ØŒ مثلاً جھگڑا، مار پٹائی اور تو تکار ØŒ ان چیزو Úº سے پرہیز کا اہتمام کریں۔ Ø+دیث شریف میں Ø+ضور ï·º Ù†Û’ یہاں تو فرما دیا کہ:’’یعنی اگر کوئی شخص تم سے جہالت اور لڑائی Ú©ÛŒ بات کرے تو تم کہہ دو کہ میرا روز ہے۔ میں Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ لئے تیار نہیں۔ نہ زبا Ù† سے Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ لئے تیار ہوں اور نہ ہاتھ سے‘‘۔ اس سے پرہیز کریں۔ یہ سب بنیادی کام ہیں۔

    رمضان میں نفلی عبادات زیادہ کریں

    جہاں تک عبادات کا تعلق ہے تمام مسلمان ماشاء اللہ جانتے ہیں کہ روزہ رکھنا، تراویØ+ پڑھنا ضروری ہے، اور تلاوت قرآن Ú©Ùˆ چونکہ اس مہینے سے خاص مناسبت ہے چنانچہ Ø+ضور نبی کریم ï·º رمضان Ú©Û’ مہینے میں Ø+ضرت جبرائیل علیہ السلام Ú©Û’ ساتھ پورے قرآن کریم کا دور فرمایا کرتے تھے۔ اس لئے جتنا زیادہ سے زیادہ ہو سکے اس مہینہ میں تلاوت کریں اور اس Ú©Û’ علاوہ چلتے پھرتے ØŒ اٹھتے بیٹھتے زبان سے اللہ کا ذکر کریں اور تیسرا کلمہ:سبØ+ان اللہ Ùˆ الØ+مد للہ Ùˆ لا الہ الا اللہ Ùˆ اللہ اکبر اور درود شریف اور استغفار کا چلتے پھرتے اس Ú©ÛŒ کثرت کا اہتمام کریں اور نوافل Ú©ÛŒ جتنی کثرت ہو سکے کریں۔ اور عام دنوں میں رات Ú©Ùˆ اٹھ کر تہجد Ú©ÛŒ نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ کا موقع نہیں ملتا، لیکن رمضان المبارک میں چونکہ انسان سØ+ری Ú©Û’ لئے اٹھتا ہے تھوڑا پہلے اٹھ جائے اور تہجد Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ کا معمول بنالے اور اس ماہ میں نماز خشوع Ú©Û’ ساتھ اور با جماعت نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ کا اہتمام کر لیںیہ سب کام تواس ماہ میں کرنے ہی چاہئیں۔
    یہ رمضان المبارک Ú©ÛŒ خصوصیات میں سے ہیں۔ لیکن ان سب چیزوں سے زیادہ اہم گناہوں سے بچنے Ú©ÛŒ فکر ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب Ú©Ùˆ ان باتوں پر عمل کرنے Ú©ÛŒ توفیق عطا فرمائے اور رمضان المبارک Ú©Û’ انوار Ùˆ برکات سے صØ+ÛŒØ+ طور سے مستفید ہونے Ú©ÛŒ توفیق عطا فرمائے Û” آمین

    تØ+ریر: Ù…Ø+مد تقی عثمانی

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: رمضان المبارک کیسے گزاریں ؟


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •