’’ہائی وے آف دا برٹش ایمپائر‘‘ سے نہر سویز تک ...طیبہ بخاری

Highway of britsh empire suez canal.jpg
اس نہر کی کھدائی میں سوا لاکھ مصریوں نے موت کو گلے لگایا
نہر سویزکا نام تو سب Ù†Û’ سنا ہوگا ØŒ اس Ú©ÛŒ مختصراً تاریخ بیان Ú©ÛŒ جائے تو یہ مصر Ú©ÛŒ ایک سمندری گزرگاہ ہے جو بØ+یرہ ٔروم Ú©Ùˆ بØ+یرہ قلزم سے ملاتی ہے اس Ú©Û’ بØ+یرہ ٔروم Ú©Û’ کنارے پر پورٹ سعید اور بØ+یرۂ قلزم Ú©Û’ کنارے پر سوئز شہر موجود ہے۔ یہ نہر 163 کلومیٹر طویل اور Ú©Ù… از Ú©Ù… 300 میٹر Ú†ÙˆÚ‘ÛŒ ہے، اس نہر Ú©ÛŒ بدولت بØ+ری جہاز افریقہ Ú©Û’ گرد چکر لگائے بغیر یورپ اور ایشیاء Ú©Û’ درمیان آمدورفت کرسکتے ہیں۔ ا سکی تعمیر Ú©Û’ آغاز Ú©Û’ بارے میں دو Ø+والے ملتے ہیں ØŒ ایک جگہ تاریخ 25اپریل 1859Ø¡ اور دوسری جگہ 25ستمبر 1859Ø¡ ملتی ہے، اس نہر Ú©ÛŒ تعمیر کیلئے شروع میں ہزاروں یورپی کارکن لائے گئے پھر جب وہ بھی Ú©Ù… Ù¾Ú‘ گئے، تو اس دور Ú©Û’ مصری Ø+کمران Ù…Ø+مد سعید Ù†Û’ 1861Ø¡ میں بالائی مصر سے مزید تقریباً 10 ہزار کارکنوں Ú©Ùˆ زبردستی بلوایا، جنہوں Ù†Û’ اس منصوبے میں مدد کی۔ اس Ú©Û’ ایک سال بعد اس پروجیکٹ پر کام کرنے کیلئے مزید 18 ہزار کارکن بلانا Ù¾Ú‘Û’ نہر سویز Ú©ÛŒ کھدائی Ú©Û’ بارے میں بہت سی زبانوں میں کافی مواد موجود ہے۔ مستند معلومات Ú©Û’ مطابق اس نہر Ú©ÛŒ کھدائی میں1 ملین مصریوں Ù†Û’ Ø+صہ لیا جن میں1 لاکھ 20 ہزار مزدورمختلف Ø+ادثات میں کھدائی Ú©Û’ دوران لقمۂ اجل بنے۔ اس نہر Ú©ÛŒ کھدائی کا سلسلہ 10 سال تک دن رات جاری رہا۔پھر وہ وقت بھی آیا جب ایک بڑی تقریب Ú©Û’ ساتھ اس نہر کا افتتاØ+17 نومبر 1869Ø¡ کوہوا ØŒ نہر Ú©Û’ باقاعدہ افتتاØ+ Ú©Û’ وقت مصری Ø+کمران اسماعیل پاشا کا یہ جملہ تاریخ کیسے بھلا سکتی ہے کہ ''میرا ملک اب صرف افریقہ کا Ø+صہ نہیں رہا، میں Ù†Û’ اسے یورپ کا Ø+صہ بھی بنا دیا ہے۔‘‘
عالمی سطØ+ پر فن تعمیرات کا عجوبہ کہلانے اور دو سمندروں Ú©Ùˆ جوڑنے والی نہر سویز Ú©Û’ افتتاØ+ Ú©Ùˆ ڈیڑھ سو سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن مصر کا اپنی اس ریاستی ملکیت پر انØ+صار آج تک Ú©Ù… نہیں ہوا بلکہ ہر گزرتے دن کیساتھ بڑھتا ہی جا رہا ہے Û” اس نہرکے قومیائے جانے Ú©ÛŒ تاریخ بھی انتہائی اہمیت Ú©ÛŒ Ø+امل ہے ØŒ مختصراً ذکر کریں تو بØ+یرۂ روم اور بØ+یرہ ٔاØ+مر نامی دو سمندروں Ú©Ùˆ ملانے والے اور انسانوں Ú©Û’ تعمیر کردہ اس آبی راستے Ú©Ùˆ اکتوبر 1956Ø¡ میں اس دور Ú©Û’ مصری صدر جمال عبدالناصر Ù†Û’ ریاستی ملکیت میں لینے کا اعلان کیا، اس پر مصر میں خوشی Ú©Û’ شادیانے بجائے گئے لیکن یورپ میں ناامیدی، مایوسی اور ناراضی Ú©Û’ ملے جلے ردعمل Ù†Û’ جنم لیا۔ مصر میں قومیائے جانے سے پہلے اس نہر Ú©ÛŒ ملکیت زیادہ تر برطانوی فرانسیسی کمپنی سوئز سوسائٹی Ú©Û’ پاس تھی۔ شروع میں برطانیہ اور فرانس Ù†Û’ اس دور Ú©ÛŒ قاہرہ Ø+کومت Ú©Ùˆ مذاکرات Ú©Û’ ذریعے اس اقدام سے روکنے Ú©ÛŒ بہت کوشش Ú©ÛŒ ØŒ مذاکراتی کوششوں Ú©ÛŒ ناکامی Ú©Û’ بعد برطانیہ اور فرانس Ù†Û’ اسرائیل Ú©ÛŒ مدد سے مصر Ú©Û’ سویز کینال والے علاقے پر قبضہ کر لیا جس Ú©Û’ بعد معاملہ تنازعے Ú©ÛŒ صورت میں اقوام متØ+دہ تک جا پہنچا Û” امریکہ اور سابقہ سوویت یونین Ú©Û’ مشترکہ دباؤ Ú©Û’ باعث فرانسیسی، برطانوی اور اسرائیلی دستے اس مصری علاقے سے واپسی پر مجبور ہو ئے۔
نہر سویز کا بØ+ران مصر Ú©Û’ 40 جہاز ڈوبنے پر اس وقت ختم ہوا جب امریکہ، روس، اقوام متØ+دہ Ù†Û’ مداخلت Ú©ÛŒ اور برطانیہ، فرانس اور اسرائیل Ú©Ùˆ واپس جانے پر مجبور کیا۔1967 Ø¡ میں نہر Ú©Ùˆ بری طرØ+ ان 6 روز Ú©Û’ دوران نقصان پہنچا جس میں مصر اور عرب ممالک Ù†Û’ اسرائیل کا مقابلہ کیا۔دونوں جانب فوجوں Ú©ÛŒ جانب سے ڈیرے ڈالنے Ú©ÛŒ وجہ سے یہ 1973 Ø¡ Ú©ÛŒ جنگ یوم کیپور تک بند رہی۔مصر Ù†Û’ جنگ یوم کیپور Ú©Û’ بعد نہر سویز کا مکمل کنٹرل Ø+اصل کیا اور جون 1975 Ø¡ میں اس Ú©Ùˆ دوبارہ کھول دیا۔
Û”193 کلومیٹر (120 میل) لمبا یہ آبی راستہ سویز کینال اتھارٹی Ú©ÛŒ ملکیت اور مصر کیلئے زر مبادلہ کا اہم ذریعہ ہے۔ نہرسویز یورپ اور ایشیاء Ú©Û’ درمیان تیز ترین روٹ سمجھا جاتا ہے جہاں سے عالمی بØ+ری ٹریفک کا 15 فیصد گزرتا ہے۔ اس نہر Ú©ÛŒ وجہ سے صرف مصر ہی نہیں بلکہ پورے خطے میں Ø+یران Ú©Ù† تبدیلیاں آئیں ،نہر سویز Ú©ÛŒ تعمیر Ù†Û’ اس دور Ú©Û’ مصر Ú©Ùˆ یکسر بدل کر رکھ دیا نہر کنارے آباد ہونیوالے شہروں میں سے پورٹ سعید ایسا بڑا تجارتی مرکز بنا جس کا رابطہ ساری دنیا Ú©Û’ تجارتی نیٹ ورک سے قائم ہو گیا شروع میں اس نہر Ú©Ùˆ ''ہائی ÙˆÛ’ آف دا برٹش ایمپائر‘‘ کا نام دیا گیا کیونکہ اس Ú©ÛŒ وجہ سے لندن اور ممبئی Ú©Û’ درمیان سمندری فاصلہ تقریباً 20 ہزار کلومیٹر سے Ú©Ù… ہو کر ساڑھے گیارہ ہزار کلومیٹر رہ گیا تھا۔ اس سے جہاز رانی Ú©ÛŒ بین الاقوامی صنعت Ú©Ùˆ بہت ترقی ملی۔
نہر سویز Ú©Ùˆ مزید چوڑا کرنے Ú©Û’ منصوبے پر کام 2015Ø¡ میں مکمل ہوا اس Ú©Û’ بعد سے اس آبی راستے Ú©ÛŒ ٹرانسپورٹ Ú©ÛŒ اہلیت دگنی ہوگئی پہلے اگر روزانہ تقریباً صرف 49 بØ+ری جہاز ہی اس نہر سے گزر سکتے تھے تو آج یہ تعداد 100 ہو گئی ہے۔مصر کیلئے یہ نہر مالیاتی Ø+والے سے انتہائی اہمیت Ú©ÛŒ Ø+امل ہے، مالی سال 2018Ø¡ اور 2019Ø¡ میں قاہرہ Ú©Ùˆ اس سے ہونے والی آمدنی کا تخمینہ تقریباً 6 بلین ڈالرز لگایا گیا تھا۔
گذشتہ ماہ Ú©Û’ آخری عشرے میں جب ایک دیو ہیکل مال بردار بØ+ری جہاز''ایورگیون‘⠀˜ جب اس نہر میں پھنسا تو ایک بار پھر یہ نہر ساری دنیا Ú©ÛŒ توجہ کا مرکز بنی۔چین سے نیدرلینڈز Ú©Û’ شہر راٹرڈیم جانے والا یہ 400میٹر لمبا بØ+ری جہاز تیز ہواؤں Ú©Û’ باعث توازن اور سمت برقرار نہ رکھ سکا اور نہر Ú©Ùˆ بلاک کرنے کا سبب بن گیا۔
ایورگیون Ú©Û’ جاپانی مالک Ù†Û’ عالمی تجارت میں پیدا ہونے والے خلل پر معذرت کی۔6 روز Ú©ÛŒ مشقت Ú©Û’ بعد اس مال بردار جہاز کونکال لیا گیا۔ایورگیون Ú©Û’ دھنسنے اور بØ+ری ٹریفک جام ہونے Ú©Û’ بعد اب نہر سویز سے متعلق بڑا قدم اٹھایا گیا ہے ،مصر Ù†Û’ دنیا Ú©ÛŒ اس مصروف ترین تجارتی گزرگاہ Ú©Ùˆ چوڑا کرنے پر غور شروع کر دیا ہے اس سلسلے میں سویز کینال اتھارٹی Ú©Û’ چیئرمین اسامہ ربی کہتے ہیں'' نہر Ú©Û’ شپنگ چینل Ú©Ùˆ چوڑا کرنے پر غور ہو رہا ہے، چینل Ú©ÛŒ بندش سے ہونے والے نقصانات اور ہرجانے Ú©ÛŒ مالیت1 بلین ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے۔‘‘
آخر میں آپ کو بتاتے چلیں کہ نہر سویز کی کھدائی میں سوا لاکھ مصریوں نے جان کی قربانی دی لیکن ان کی قربانی رائیگاں نہیں گئی اور آج صرف اس ایک نہر کے باعث مصر پوری دنیا میں خاص مقام رکھتا ہے ۔