عدنان میندریس ،۔۔۔۔۔ عبدالØ+فیظ ظفر
ترکی کے سابق وزیراعظم کو 1961میں پھانسی دی گئی

adnan mandrees.jpg
ترکی میں سلطنت عثمانیہ 600برس تک قائم رہی۔ ان 6 صدیوںمیں 36 Ø+کمران آئے۔ سلطنت عثمانیہ Ú©Û’ پہلے سلطان عثمان بن غازی تھے ان Ú©Û’ نام پر ہی اس سلطنت Ú©Ùˆ سلطنت عثمانیہ کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ یہ سلطنت 1299میں قائم ہوئی اور ترکوں Ú©Û’ قبائلی رہنما عثمان 1Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ بنیاد رکھی۔ یکم نومبر 1922Ú©Ùˆ یہ سلطنت اختتام پذیر ہوگئی۔ ترک قوم پرستوں Ù†Û’ ملک کا انتظام سنبھال لیا۔ 1923 میں مصطفی کمال پاشا (کمال اتاترک) ترکی Ú©Û’ فیلڈ مارشل اور جمہوریہ ترکی Ú©Û’ بانی تھے ملک Ú©Û’ پہلے صدر بن گئے۔ وہ 1938 تک صدر رہے اور اسی سال ان کا انتقال ہو گیا۔ کمال اتاترک سیکولر ذہنیت Ú©Û’ مالک تھے اور کہا جاتا ہے کہ ان Ú©Û’ دور میں دینی مدرسوں Ú©Ùˆ بند کر دیا گیا تھا۔
عدنان مندریس ترکی Ú©Û’ ایک قابل سیاستدان تھے۔ وہ 1699 میں کوکرلی (صوبہ ایادین) میں پیدا ہوئے،پرائمری سکول Ú©Û’ بعد امریکن کالج ازمیر سے تعلیم Ø+اصل کی۔ ترکی Ú©ÛŒ جنگ آزادی Ú©Û’ دوران یونان Ú©ÛŒ Ø+ملہ آور فوج Ú©Û’ خلاف پامردی سے Ù„Ú‘Û’ اور انہیں میڈل دیا گیا۔ 1930میں انہوں Ù†Û’ انقرہ یونیورسٹی سے قانون Ú©ÛŒ تعلیم Ø+اصل کی۔
میندریس Ù†Û’ لبرل ری پبلکن پارٹی قائم Ú©ÛŒ جو تھوڑے عرصے بعد ہی ختم ہو گئی۔ اس Ú©Û’ بعد کمال اتاترک Ù†Û’ انہیں خود Ø+کمران ری پبلکن پارٹی میں شمولیت Ú©ÛŒ دعوت دی۔ 1931میں میندریس Ú©Ùˆ آئے دین کا ڈپٹی بنا دیا گیا۔ 1945 میں انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا۔ اس Ú©ÛŒ وجہ پارٹی Ú©Û’ اندر عصمت انونو Ú©ÛŒ ان پالیسیوں Ú©ÛŒ مخالفت تھی جن Ú©Û’ تØ+ت وہ سب Ú©Ú†Ú¾ قومی تØ+ویل میں لینا چاہتے تھے۔ 1946 میں عدنان میندریس Ù†Û’ اپنے ساتھیوں Ú©Û’ ساتھ مل کر ڈیموکریٹک پارٹی (dp) بنا لی۔ 1946 Ú©Û’ پارٹی انتخابات میں میندریس Ú©Ùˆ ڈیمو کریٹک پارٹی کا ڈپٹی منتخب کر لیا گیا۔ انہیں پارٹی Ú©Û’ اس Ø+صے کا ڈپٹی بنایا گیا جو کٹاہیا Ú©ÛŒ نمائندگی کر رہا تھا۔ 14مئی1955 Ú©Ùˆ ترکی میں پہلی دفعہ آزادانہ انتخابات ہوئے جس میں ڈیمو کریٹک پارٹی Ù†Û’ 52فیصد ووٹ Ø+اصل کیے۔ یہ وہ انتخابات تھے جن میں ووٹ خفیہ طریقے سے ڈالے گئے لیکن ووٹوں Ú©ÛŒ گنتی سب Ú©Û’ سامنے ہوئی۔ عدنان میندریس ترکی Ú©Û’ وزیراعظم بن گئے اور 1950میں انہوں Ù†Û’ وزارت خارجہ کا قلمدان بھی سنبھال لیا۔ انہوں Ù†Û’ 2 مزید آزادانہ انتخابات (1954 اور 1957)میں بھی فتØ+ Ø+اصل کی۔ انکے10 سالہ دور Ø+کومت میں ترکی Ú©ÛŒ معیشت 9فیصد سالانہ Ú©ÛŒ شرØ+ سے ترقی کر رہی تھی۔ ان Ú©Û’ دور میں ترکی نیٹو (nato) کا رکن بن گیا اور امریکہ Ú©ÛŒ معاشی امداد Ú©ÛŒ بدولت ملک کا ہر شعبہ ترقی Ú©ÛŒ شاہراہ پر گامزن تھا۔ یہ سب Ú©Ú†Ú¾ ''مارشل پلان‘‘ Ú©Û’ ذریعے ہو رہا تھا۔
ڈیمو کریٹک پارٹی Ù†Û’ شہری اور دیہی علاقوں میں قربت بڑھائی جس سے دیہی علاقوں Ú©Ùˆ شہری علاقوں Ú©ÛŒ طرز زندگی Ú©Û’ بارے میں بہت Ú©Ú†Ú¾ علم ہوا۔1955 میں ترکی اور یونان Ú©Û’ درمیان قبرص Ú©Û’ مسئلے پر شدید اختلافات پیدا ہو گئے۔عدنان میندریس Ù†Û’ دعویٰ کیا کہ یونان سے تعلق رکھنے والے قبرص Ú©Û’ لوگ ترکی نژاد قبرص Ú©Û’ لوگوں کا قتل عام کرنا چاہتے ہیں۔ قبرص Ú©ÛŒ طرف توجہ دلانا میندریس Ø+کومت Ú©Û’ لیے سیاسی طور پر آسان تھا۔ عدنان میندریس روایتی طرز زندگی Ú©Ùˆ پسند کرتے تھے۔ وہ اسلامی طرز Ø+یات اور اصولوں Ú©Û’ بھی Ø+امی تھے۔ انہوں Ù†Û’ 1950Ú©Û’ انتخابات میں یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ اذان Ú©ÛŒ اجازت دیدیں Ú¯Û’ بلکہ اسے قانونی Ø´Ú©Ù„ دیں Ú¯Û’ جبکہ اتاترک Ú©Û’ زمانے میں ایسا نہیں تھا۔ انہوں Ù†Û’ ملک Ú©Û’ اندر ان ہزاروں مسجدوں Ú©Ùˆ کھول دیا جنہیں بند کر دیا گیا تھا۔ اس پر ان Ú©Û’ مخالفین Ù†Û’ ان پر الزام عائد کیا کہ وہ مذہب Ú©Ùˆ سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ عدنان میندریس Ù†Û’ عصمت انونو Ú©ÛŒ تصویر Ú©Ùˆ ترکی Ú©Û’ بینکوں Ú©Û’ نوٹوں سے ہٹا دیا۔ اس Ú©Û’ علاوہ ان Ú©ÛŒ تصاویر Ú©Ùˆ ڈاک Ú©ÛŒ ٹکٹوں سے بھی ہٹا دیا گیا۔ اس Ú©ÛŒ جگہ اتاترک Ú©ÛŒ تصاویر دوبارہ لگا دی گئیں۔ اس Ú©ÛŒ وجہ عوام کا دبائو تھا۔ اپنی ایک تقریر میں عدنان میندریس Ù†Û’ یہ بھی کہہ دیا کہ پارلیمینٹ Ú©Û’ ارکان اگر چاہیں تو وہ خلافت دوبارہ لا سکتے ہیں۔ اپنے پیش روئوں Ú©ÛŒ طرØ+ وہ بھی مغرب نواز تھے لیکن وہ مسلمان ریاستوں Ú©Û’ ساتھ بھی بہتر تعلقات Ú©Û’ خواہش مند تھے۔ ان Ú©ÛŒ معاشی پالیسیوں سے ترکی Ú©Û’ کسان بڑے خوش تھے۔
لیکن ان سب Ú©Û’ باوجود ان میں یہ خامی تھی کہ وہ تنقیدبرداشت نہیں کرتے تھے۔ انہوں Ù†Û’ پریس پر سنسرشپ لگائی اور صØ+افیوں Ú©Ùˆ گرفتار کیا۔ اس Ú©Û’ علاوہ مخالف سیاسی جماعتوں Ú©Ùˆ دبانے Ú©ÛŒ بھی کوشش Ú©ÛŒ گئی۔ انہوں Ù†Û’ یونیورسٹیوں Ú©Ùˆ بھی اپنے کنٹرول میں لینے Ú©ÛŒ سعی کی۔ میندریس Ú©Ùˆ لوگ پسند کرتے تھے اور انہیں اس وقت Ú©Û’ آرمی چیف جمال گرسل Ú©ÛŒ Ø+مایت بھی Ø+اصل تھی۔ جمال گرسل کا مؤقف یہ تھا کہ عدنان میندریس Ú©Ùˆ قومی اتØ+اد کیلئے صدر بننا چاہیے۔ ان Ú©Û’ اس مؤقف Ú©ÛŒ دانشوروں‘ یونیورسٹی Ú©Û’ طلبا Ø¡ اور فوج Ú©Û’ نوجوان انقلابی افسروں Ù†Û’ مخالفت Ú©ÛŒ اور کہا کہ اتاترک Ú©Û’ نظریات Ú©Ùˆ خطرے میں ڈالنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جا رہی ہے۔
عدنان میندریس Ù†Û’ انکوائری کمیشن بنائے، کمیشن میں صرف ڈیمو کریٹک پارٹی Ú©Û’ ارکان شامل تھے اور ان ارکان Ú©Ùˆ مقدمات چلانے اور فیصلہ سنانے Ú©Û’ اختیارات بھی دیدئیے گئے۔یہ اختیارات Ú©ÛŒ علیٰØ+دگی Ú©Û’ اصول Ú©Û’ خلاف تھا۔ ارکان پارلیمینٹ Ú©Ùˆ مقدمہ چلانے اور جج بننے Ú©Û’ اختیارات مل گئے۔ علاوہ ازیں کمیشن Ú©Û’ فیصلوں Ú©Û’ خلاف اپیل نہیں Ú©ÛŒ جا سکتی تھی۔ 27مئی 1960 Ú©Ùˆ ترکی میں فوجی بغاوت ہو گئی، اس بغاوت Ú©Û’ پیچھے ترک فوج Ú©Û’ 37فوجی افسر تھے Ø+کومت Ú©Ùˆ معزول کر دیا گیا۔ میندریس اور صدر بیار Ú©Ùˆ گرفتار کر لیا گیا اس Ú©Û’ علاوہ ڈیمو کریٹک پارٹی Ú©Û’ تمام اہم ارکان بھی گرفتار کر لیے گئے، ان پر آئین Ú©ÛŒ خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔ اس Ú©Û’ علاوہ یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ انہوں Ù†Û’ ''استنبول پوگروم‘‘ کا Ø+Ú©Ù… دیا جس میں 57 یونانیوں Ú©Ùˆ ہلاک کر دیا گیا۔ ایک الزام یہ بھی عائد کیا گیا کہ ریاستی فنڈز کا بہت زیادہ پیسہ غبن کر لیا گیا ہے۔
لیبادیا Ú©Û’ جزیرے میں عدنان میندریس اور ڈیمو کریٹک پارٹی Ú©Û’ اہم ارکان پر فوجی عدالت Ù†Û’ مقدمہ چلایا۔ میندریس‘ بیار اور کابینہ Ú©Û’2 سابق وزراء Ú©Ùˆ سزائے موت کا Ø+Ú©Ù… سنایا گیا۔ میندریس Ù†Û’ نیند Ú©ÛŒ گولیاں زیادہ مقدار میں کھا کر خودکشی Ú©ÛŒ کوشش کی۔ دراصل میندریس Ù†Û’ اپنی پھانسی میں تاخیر کیلئے یہ Ø+ربہ استعمال کیا۔ عدنان میندریس Ú©ÛŒ سزا معاف کرنے کیلئے دنیا Ú©Û’ بڑے بڑے رہنمائوں Ù†Û’ اپیلیں کیں۔ ان میں امریکہ Ú©Û’ صدر جان ایف کینیڈی اور ملکہ الزبتھ دوم بھی شامل تھیں۔ سب غیرملکی رہنمائوں Ú©ÛŒ اپیلیں مسترد کردی گئیں اور عدنان میندریس Ú©Ùˆ 17ستمبر 1961 Ú©Ùˆ امرالی میں پھانسی دیدی گئی۔ہم اپنے قارئین Ú©Ùˆ بتاتے چلیں کہ پھانسی سے پہلے عدنان میندریس Ú©Û’ الفاظ تھے ''یااللہ میرے ملک پر رØ+مت کر‘‘۔ آج ترکی میں 27مئی 1960 ''یوم سیاہ‘‘ Ú©Û’ طور پر منایا جاتا ہے۔ کمال اتاترک Ú©ÛŒ طرØ+ عدنان میندریس کا بھی مقبرہ تعمیر کیا گیا۔