Point of No Return By Imran Yaqoob Khan

وزیراعظم عمران خان Ù†Û’ منگل Ú©Û’ روز عوام Ú©Û’ سوالوں Ú©Û’ جوابات دیئے اور Ø+سب عادت بہت Ú©Ú¾Ù„ کر بولے، اس قدر Ú©Ú¾Ù„ کر کہ کئی معاملات پر ان Ú©Û’ خدشات اور تØ+فظات بھی سامنے Ø¢ گئے۔ ان Ú©ÛŒ گفتگو کا ماØ+صل یہ تھاکہ وہ شریف خاندان Ú©Ùˆ نہیں چھوڑیں Ú¯Û’ چاہے ان Ú©ÛŒ Ø+کومت Ú†Ù„ÛŒ جائے، شہباز شریف ملک سے بھاگنے Ú©ÛŒ کوشش کر رہے تھے، بڑے چوروں Ú©Ùˆ نہیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº گا وغیرہ وغیرہ۔
وزیراعظم Ú©Û’ خطاب اور مختلف سوالوں Ú©Û’ دئیے گئے جوابات Ú©Û’ ساتھ مزید چھوٹی چھوٹی خبروں Ú©Ùˆ ملا کر دیکھیں تو ایک منظرنامہ بنتا دکھائی دیتا ہے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید Ù†Û’ کہا کہ نیب Ú©ÛŒ طرف سے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے Ú©ÛŒ درخواست آگئی ہے جس پر عید سے پہلے اجلاس ہوگا اور فیصلہ کابینہ Ú©Ùˆ بھجوا دیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری Ù†Û’ Ø+دیبیہ پیپر ملز Ú©Û’ مقدمے Ú©ÛŒ کارروائی پر ٹویٹر پر تفصیلی مضمون باندھا اوربتانے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ کہ Ø+دیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ جو ایک بار عدالت میں Ø·Û’ پا چکا دراصل کبھی چلایا ہی نہیں جا سکا، انہوں Ù†Û’ فیصلہ دینے والے Ú©Ùˆ بھی پانامہ زدہ کہا، اور Ø+دیبیہ پیپر ملز Ú©Û’ مقدمے Ú©Ùˆ این آر اوکی وجہ سے بندکرنے کا دعویٰ کیا۔
Ø+کومت Ú©Û’ سربراہ اور اہم ترین وزیروں Ú©ÛŒ گفتگو اور اقدامات بتاتے ہیں کہ Ø+کومت بند Ú¯Ù„ÛŒ میں پہنچ Ú†Ú©ÛŒ ہے۔ ایسا پہلی بار نہیں کہ کوئی وزیراعظم ایسی صورتØ+ال سے دوچار ہوا ہو، جب کبھی طاقتوروں میں اختلافات ہوئے یہی Ø+الت سامنے آئی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف بھی غلام اسØ+اق خان سے اختلافات پر 'ڈکٹیشن نہیں لوں گا‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور ہوئے تھے‘ اور اسی جملے Ù†Û’ انہیں سیاستدان سے لیڈر بنایا تھا۔ اب کپتان بار بار ایک ہی نعرہ لگاتے ہیں 'چاہے Ø+کومت Ú†Ù„ÛŒ جائے‘۔ مجھے تو اس نعرے سے Ø+الات میں Ú©Ú†Ú¾ مماثلت لگتی ہے لیکن میں اندر Ú©ÛŒ بات جاننے کا دعویٰ ہرگز نہیں کرتا بلکہ سامنے نظر آنے والے Ø+الات اور Ø+کمرانوں Ú©Û’ بیانات سے اندازے قائم کر رہا ہوں جو شاید غلط ہوں‘ لیکن جب اپنے ہی اندازوں Ú©Ùˆ جھٹلانے Ú©ÛŒ کوشش کرتا ہوں تو نجانے کیوں ناکام ہوجاتا ہوں۔
پاکستانی سیاسی نظام میں تقسیم گہری ہوتی جارہی ہے۔ Ø+کومت اور اپوزیشن Ú©Û’ مابین اختلافات شدت اختیار کر رہے ہیں Û” اس میں کوئی Ø´Ú© نہیں کہ اØ+تساب ضروری ہوتا ہے لیکن اØ+تساب Ú©Û’ نام پراپنے سیاسی مخالفین Ú©Ùˆ دیوار سے لگانا کسی صورت فائدہ مند نہیں ہوتا۔ Ø+کومت Ú©Ùˆ یہ سمجھنا ہوگا کہ اگر اسے مختلف Ù…Ø+اذوں پر درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے‘ Ø¢Ú¯Û’ بڑھنا ہے اور ملک Ú©Ùˆ ترقی Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ کرجانا ہے تواسے اپوزیشن Ú©Û’ ساتھ ورکنگ ریلیشن قائم کرنا Ù¾Ú‘Û’ گا۔ جمہوری سیٹ اپ میں Ø+زب اختلاف کا نمایاں کردار ہوتا ہے اور اسے ایسا کرنے Ú©ÛŒ اجازت ہونی چاہئے۔ مستقل سیاسی عداوت Ø¢Ú¯Û’ بڑھنے میں رکاوٹ ہوتی ہے۔ پاکستان کواس وقت ایسے ماØ+ول Ú©ÛŒ ضرورت ہے جہاں سیاسی جماعتیں مل کر ملک Ú©ÛŒ جمہوریت اور جمہوری اقدار Ú©Ùˆ مضبوط کریں اور عوام Ú©ÛŒ فلاØ+ کیلئے کام کریں۔ انتخابی اصلاØ+ات، نظام عدل میں بہتری، خارجہ پالیسی سمیت کئی ایسے مسائل ہیں جن پر Ø+کومت اور اپوزیشن‘ دونوں مل کر کام کرسکتی ہیں‘ لیکن فی الØ+ال تو اس Ú©Û’ الٹ ہورہا ہے۔ وزیر اعظم اور ان Ú©Û’ وزیروں اور مشیروں Ú©ÛŒ یہ کوشش ہے کہ مزید گرفتاریوں اور مقدمات سے اپوزیشن میں اشتعال پیدا کیا جائے جس Ú©Û’ نتیجے میں اپوزیشن اپنا غصہ اداروں پر نکالے اور ادارے Ø+کومت Ú©ÛŒ تمامتر نالائقیوں Ú©Û’ باوجود اسے سپورٹ کرتے رہیں یوں خان صاØ+ب خود Ú©Ùˆ Only Choice Ú©Û’ طور پر ثابت کرکے طویل عرصے تر Ø+کومت میں رہیں۔ یہ Ø+کمت عملی Ø+کومت Ú©Ùˆ وقتی طور پر تو فائدہ دے سکتی ہے لیکن لانگ ٹرم میں اس Ø+کمت عملی سے نہ صرف ریاست Ú©Ùˆ نقصان ہوگا بلکہ خود Ø+کومت بھی خود Ú©Ùˆ زیادہ عرصے تک نہیں بچا سکے گی۔
ایسی ہی Ø+ماقت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ Ú©Û’ Ø+والے سے ریفرنس Ú©Û’ سلسلے میں Ú©ÛŒ گئی تھی‘ جس Ú©Û’ بعد ایسے Ø+الات پیدا ہونا شروع ہوگئے کہ یوں Ù„Ú¯ رہا تھا جیسے سب Ú©Ú†Ú¾ تقسیم ہورہا ہے۔ مختلف Ø+لقوں سے دو مختلف انتہاؤں Ú©ÛŒ سوچ سامنے آرہی تھی۔ ایک جج صاØ+ب Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں دوسری ان Ú©Û’ خلاف‘ لیکن خدا کا شکر ہے کہ اعلیٰ عدلیہ Ú©Û’ ججز Ú©Û’ تدبر اور انصاف Ù†Û’ اس معاملے Ú©Ùˆ اØ+سن طریقے سے منطقی انجام Ú©Ùˆ پہنچایا۔
صØ+افت Ú©Û’ ایک طالب علم اور سیاست Ú©Û’ ایک مبصر Ú©Û’ طور جب میں موجودہ ملکی Ø+الات کا جائزہ لیتا ہوں تو بدقسمتی سے کوئی اچھے آثار نظر نہیں آتے۔ ہمارے ہاں شاید ایک بھی طبقہ ایسا نہیں جو مطمئن نظر آئے، سیاسی جماعتوں Ú©ÛŒ بات کریں تو شاید ہی کوئی قابل ذکر سیاسی جماعت ایسی ہو جو انارکی کا شکار نظر نہ آئے۔ سب سے پہلے Ø+کمران جماعت کا جائزہ Ù„Û’ لیتے ہیں۔ تØ+ریک انصاف Ú©Ùˆ اگر کوئی ایک نکتہ متØ+د رکھے ہوئے ہے تو وہ اس Ú©Û’ سربراہ عمران خان Ú©ÛŒ ذات ہے وگرنہ جہانگیر ترین خان Ú©ÛŒ قیادت میں قائم گروپ Ù†Û’ تو اس جماعت اور اس سے وابستہ لوگوں Ú©ÛŒ قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ یہی نہیں شاہ Ù…Ø+مود قریشی، پرویز خٹک اور کراچی گروپ Ú©ÛŒ صورت میں اس جماعت میں 3 دھڑے واضØ+ طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ مختلف الخیال افراد پر مشتمل یہ جماعت 22 سال Ú©ÛŒ جدوجہد اور 3 سال Ú©Û’ اقتدار Ú©Û’ بعد بھی ایک ایسی جمہوری پارٹی نہیں بن سکی جس سے عوام واقعی کوئی توقع رکھ سکیں۔
اپوزیشن میں شامل جماعتوں Ú©ÛŒ بات کریں تو مسلم لیگ(Ù†) اگرچہ اپنے اس Ú©Ù¹Ú¾Ù† دور میں کسی ٹوٹ پھوٹ کا شکار تو نہیں ہوئی اور نہ ہی Ù† میں سے Ø´ Ú©Ùˆ نکالا جا سکا ہے‘ تاہم ملک میں جاری جمہوری نظام Ú©Û’ استØ+کام Ú©Û’ Ø+والے سے یہ جماعت بھی کوئی قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام نظر آتی ہے۔ نواز شریف اور مریم Ú©Û’ جارØ+انہ طرز سیاست اور میاں شہباز شریف اور ان Ú©Û’ صاØ+بزادے Ø+مزہ شہباز Ú©ÛŒ مفاہمتی سیاست Ù†Û’ اگرچہ پارٹی Ú©Ùˆ ٹوٹنے سے بچا رکھا ہے لیکن روز بروز بدلتے Ø+الات اور ملک میں بڑھتی بے چینی میں اب انہیں بھی ایک واضØ+ لائن اپنانا ہوگی۔ شہباز شریف Ú©Û’ Ø+والے سے اعلیٰ Ø+لقوں میں جو Ù„Ú†Ú© پائی جاتی ہے ایسا لگتا ہے اب اس Ú©Ú¾Ù¹Û’ میٹھے تعلق کا بھی کوئی منطقی انجام وقوع پذیر ہونے Ú©Ùˆ ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی ویسے ہی اب ایک ملک گیر پارٹی نہیں رہی۔ ایسا لگتا ہے کہ چاروں صوبوں Ú©ÛŒ زنجیر ٹوٹ کر اب صرف سندھ تک Ù…Ø+دود ہوگئی ہے جو ناصرف خود اس سیاسی جماعت کیلئے بلکہ وفاق اور ریاست کیلئے بھی کوئی اچھا اور نیک شگون دکھائی نہیں دیتا۔کچھ ایسا ہی Ø+ال جمعیت علمائے اسلام ف اور ایم کیوایم کا ہے۔ ان دونوں جماعتوں میں بھی اب کئی گروپ بن Ú†Ú©Û’ ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ملکی سیاسی جماعتوں میں گروپنگ کرنے والے ''عناصر‘‘ اپنی اس کارکردگی سے خوش ہوں اور اس سارے عمل Ú©Ùˆ اپنی کامیابی بھی سمجھتے ہوں لیکن میرے نزدیک اس طرØ+ Ú©ÛŒ تمام کارروائیاں بالآخر انتشار Ú©Ùˆ جنم دیتی ہیں جس Ú©Û’ آثار میں دیکھ رہا ہوں۔ عدلیہ اور مقننہ Ú©Ùˆ ہی دیکھ لیں، بار اور بینچ کا جو تعلق اس وقت ہمارے ہاں بنتا جا رہا ہے اور جس طرØ+ سے معزز جج صاØ+بان Ú©Û’ Ø+والے سے وکلا Ø+ضرات Ú©ÛŒ مختلف ویڈیوز آئے دن دیکھنے میں آتی ہیں اس پر سوائے افسوس Ú©Û’ کیا کیا جاسکتا ہے؟
اسی طرØ+ مقتدرہ Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر سیاسی جماعتیں جو دعوے کرتی ہیں اور نجی Ù…Ø+فلوں میں جو گفتگو Ú©ÛŒ جاتی ہے، اس سے کبھی بھی جمہوریت Ú©Ùˆ فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ ریاست پاکستان Ú©ÛŒ ترقی اورخوشØ+الی Ú©Û’ لئے ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز ہوش Ú©Û’ ناخن لیں اور اپنا قبلہ درست کرلیں۔
Ø+کومت اور اپوزیشن‘ دونوں Ú©Ùˆ اب اس طرØ+ Ú©ÛŒ مزید Ø+ماقتوں سے بچنا چاہیے کیونکہ پاکستان میں سیاسی قیادت Ú©ÛŒ Ø+ماقتوں Ú©ÛŒ وجہ سے جب بھی Ø+الات خراب ہوئے تو پھر ایک ادارے Ú©Ùˆ چاہتے نہ چاہتے ہوئے میدان میں آنا پڑتا ہے... اور پھر ایک ہی صفØ+Û’ پر ہونے Ú©Û’ دعوے دھرے Ú©Û’ دھرے رہ جاتے ہیں۔