تھکن سے بچنے کے آسان طریقے ۔۔۔ ڈاکٹر سید محمد فیصل عثمان
thakan se bachnay ke tareeqay.jpg
مسلسل کام کرنے سے تھکن اور اکتاہٹ فطری بات ہے، کام کرتے کرتے تھک جانا کوئی نئی بات نہیں ،لیکن مسلسل کام کرتے چلے جانا اچھی علامت نہیں ہے، یہ دراصل ایک ایسے مرض کی علامت ہے جس میں فرد یوں محسوس کرنے لگتا ہے کہ جیسے اسے کسی کام یا ادارے سے محبت سی ہو گئی ہے اور وہ وہی کام کرتا چلا جاتا ہے،تھک جاتیا ہے لیکن کرتا رہتا ہے۔ آپ اسے ''برن آئوٹ کی شروعات بھی کہہ سکتے ہیں۔
بیماری کی علامت: ''عالمی ادارہ صحت‘‘ نے اس نئے مرض ''برن آئوٹ ‘‘ سے خبردار کیا ہے۔ اس مرض کا شکار لوگ کام کے دوران تھک جاتے ہیں لیکن کام ترک نہیں کرتے۔فرض کیجئے کہ ان کے ہاتھ میں موبائل ہے تو وہ موبائل پر کام کرتے ہی رہیں گے ۔خواہ کھانا کھا رہے ہوں یا پھر واش روم میں چلے جائیں، لیکن وہ موبائل کو نہیں چھوڑیں گے۔ یہ محنتی ہونے کی نہیں بلکہ بیماری کی علامت ہے۔ کچھ اداروں نے اسے ''عالمی وبائی مرض ‘‘ قرار دیا ہے۔برن آؤٹ دراصل ایک وارننگ ہے جو دماغ دے رہا ہوتا ہے کہ اب کام روک دیا جائے ۔
یہ مرض یکدم لاحق نہیں ہوتا ماہرین نے اس کے پانچ مرحلے بتائے ہیں۔
مسلسل ذہنی دباؤ کا احساس: اس صورت میں فرد محسوس کرتا ہے کہ ابھی ڈھیر سارا کام باقی ہے، اسی خیال کے ساتھ آنکھ کھلتی ہے۔ نیند بھی اسی کیفیت میں آتی ہے۔
دوسرا مرحلہ: فرد کام کر درمیان وقفہ لینا بند کر دیتا ہے ۔گھر میں اور چھٹی کے دن بھی کام جاری رہتا ہے۔
تیسرا مرحلہ: جسمانی علامات آہستہ آہستہ بڑھنے لگتی ہیں۔ سر درد ،مگرین کی شکایت، جسم میں درد رہنااور بار بار زکام ہونا۔
چوتھا مرحلہ:فرد غصے اور بے صبری کا شکار ہو جاتا ہے، چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض یا بحث میں پڑ جاتاہے۔ زیادہ غلطیاں کرنے لگناہے ۔ پیٹھ، کمر اور گردن میں درد بھی ہونے لگتا ہے۔
پانچواں مرحلہ: گھبراہٹ ،تھکن ،ڈیپریشن پیدا ہو جاتی ہے۔
تھکن کے باوجود کام کرنے کے نقصانات :یہ مرض فرد کوایسے کھوکھلا کر دیتا ہے جیسے لکڑی جل کر بھربھری ہو جاتی ہے۔مرض اگر بڑھنے لگے تو ڈپریشن یا دائمی سٹریس میں بدل سکتا ہے ۔ جاپان میں ا سی مرض کو خود کشی کا بڑا سبب سمجھا جا رہا ہے۔ایک سروے کے مطابق اس مرض یعنی ''برن آئوٹ ‘‘ کا سب سے زیادہ نشانہ برطانوی شہری بن رہے ہیں۔جہاں 57فیصد ملازمین نے یہ شکایت کی ہے۔پاکستان میں بھی یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔اس سے متلی کے علاوہ مگرین ،پیٹ میں شدید درد، جلد پر خراشوں اور ایکزیما کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔
تھکن کا علاج:ماہرین نے ''برن آئوٹ‘‘ کا آسان سا حل ڈھونڈ لیا ہے ان کا کہنا ہے کہ کئی طریقوں سے آپ تھکے بغیر کام کی مقدار اور معیار کو بہتر بنا سکتے ہیں کیونکہ یہ دونوں ہی ضروری ہیں۔ اس بات کا بھی خیال رکھیے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مختلف بنایا ہے لہٰذا ہر کلیہ آپ پر فٹ نہیں آئے گا،بلکہ ہر ایک کو نیا انداز اختیار کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے ٹھنڈے ملک میں رہنے والے لوگ ٹھنڈے پانی کا شاورلینا شروع کر دیں تو وہ خود کو مشکل میں ڈال دیں گے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے مقدار پر زور دیجئے کیونکہ مقدار بڑھنے کے باعث وقت کے ساتھ ساتھ میعار خود ہی بہتر ہو جائے گا اس میں پختگی آجائے گی،سب سے پہلے وہ کام کیجئے جس میں آپ کی دلچسپی زیادہ ہو۔
گھریلو کام کے دوران آرام کیسے؟: گھروں میں بچوں کے ساتھ والدین کو کسی نہ کسی حد تک ملٹی ٹاسکنگ کرنا ہی پڑتی ہے ،وہ اس سے بچ نہیں سکتے۔پھر چھوٹے گھروں یا چھوٹے کمروں میں کام مسلسل کرنے سے بھی گریز کیجئے،آپ کام کی جگہ بھی بدل سکتے ہیں، ایک ہی چھوٹی سی جگہ جم کر کام کرنے سے تھکن ہو سکتی ہے۔اگر آپ کمپیوٹر پر کام کرتے ہیں تو گھر جاتے (یا آتے ) وقت کچھ دیر کسی باغ میں بیٹھ کر بھی کام کر سکتے ہیں جیسا کہ سوشل میڈیا کا استعمال یا وڈیوز کی اپ لوڈنگ۔ اپنی کوئی بات کہہ کر دل کی بھڑاس نکال لیجئے،اچھا لگے گااور کام کی مقدار بھی بڑھ جائے گی۔
صاف ستھری اور ہوا دار جگہ پر کام :اگر آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ آفس یا گھر میں کام کی جگہ زیادہ صاف نہیں ہے تو کتنی دیر لگے گی؟آپ خود صاف کرلیجئے۔ گھرکے کچن کو بھی صاف ستھرا بنا ئیں گے تو آپ کا دل بھی وہاں کام کرنے کو چاہے گا۔ صرف پانچ منٹ میں آپ کے سامنے ایک اچھا صاف ستھرا کچن ہو گا۔اسی طرح آپ چند ایک برتنوں کی صفائی بھی کر سکتے ہیں ورنہ یہ سارا سارا دن (اگرآپ گھر پر کام کر رہے ہیں تو )آپ کا موڈ آف کرتے رہیں گے۔ آپ کی چھٹی خراب ہو گی۔ کام کی مقدار اور معیار کو بہتر بنانے کے لئے سب سے پہلے کام کی جگہ کو صاف ستھرا، ہوا دار اور اچھا رکھنا ضروری ہے۔گھٹن آپ کو تھکا دے گی۔ انجوائے منٹ بھی لازمی ہے اسے کام کاحصہ جانیے۔کام کے دوران وقفہ لے کر انٹرنیٹ پر ڈرامہ یا فلم بھی انجوائے کر سکتے ہیں، اس سے کام کی رفتار بھی بہترہو جائے گی اور خود کو وقت دینے کا موقع بھی مل جائے گا ۔
گھریلو کام کرنے والوں کی صلاحیت میں اضافہ:میں آپ کو یونیورسٹی آف انڈیانا کی ایک شاندار تحقیق سے آگاہ کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں ۔ ان کی تحقیق سے ثابت ہوا کہ '' گھروں میں کام کرنے والے افراد دوسروں کی بہ نسبت زیادہ متحرک اور خوشگوار موڈ میں رہتے ہیں۔ کیونکہ بے ترتیبی سے سٹریس ہارمونز کارٹیسول (cortisol) کا اخراج بڑھنے سے اہل خانہ کا موڈآف ہو سکتا ہے ، ڈپرپشن کا بھی اندیشہ ہے ۔ یہ ہارمونز خون میں شوگر کی مقدار میں اضافے کا موجب بنتے ہیں ۔
۔40منٹ کام کے بعد 5منٹ کا آرام :ہر 40منٹ کام کے بعد 5منٹ آرام کیجئے۔ یہ بھی یاد رکھیے کہ کمپیوٹر اور موبائل فون کی نیلی روشنی آنکھوں کے لئے نقصاندہ ہے ، پانچ منٹ کے وقفے کے دوران آدھے منٹ کے لئے کسی دور کی شے کو دیکھئے، اس سے نیلی روشنی کے اثرات کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔اس ضمن میں فون میں ٹائمر بھی لگا سکتے ہیں۔