Results 1 to 3 of 3

Thread: فاروق قیصر (انکل سرگم ) از صہیب مرغوب

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel فاروق قیصر (انکل سرگم ) از صہیب مرغوب

    فاروق قیصر (انکل سرگم ) از صہیب مرغوب

    farooq qaisar.jpg
    پاکستان ØŒ رومانیہ اور انڈیا میں پپٹ شوز Ú©Û’ ماہر مسکراہٹیںبکھیر٠ے والے ’’انکل سرگم ‘‘ اداس کر گئے انہوں Ù†Û’ ’’پپٹس ‘‘ سے وہ باتیں کہلوا ئیں جو کوئی فرد Ø+کمرانوں Ú©Û’ سامنے کرہی نہیں سکتا تھا
    کرپشن ،نا اہلی اور انسانی تربیت ان Ú©Û’ خاص موضوعات تھےاین سی اے میں کلاس فیلوز اور اساتذہ پر نظمیں لکھا کرتے تھے، پروفیسرشاکر Ù†Û’ اپنی ’’شان‘‘ میں نظم Ù¾Ú‘Ú¾ کر Ø+وصلہ افزائی کردی
    عید کے دوسرے روز ہم نے ایک او ربڑا نام کھو دیا،یہ ہیں فاروق قیصر..... پاکستان میں کٹھ پتلی تماشا کے بانی۔انہیں14مئی کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا، اور یوں وہ موت کی آغوش میں چلے گئے۔آپ نے 31اکتوبر 1945ء کوسیالکوٹ میں جنم لیا اور 14مئی 2021کو اسلام آباد میں آخری سانس لی، 75 برس کی عمر پائی۔
    بڑھاپے Ú©Û’ سوا کوئی بیماری نہ تھی، آخری وقت تک متØ+رک رہے اور خوب زندگی گزاری۔ دیکھنے والے کہتے ہیں کہ ’’ چہرہ ہشاش بشاش تھا، مسکراہٹ ہونٹوں پر کھیل رہی تھی، بلکہ ہمیں تویوں Ù„Ú¯ رہا تھا جیسے ابھی اٹھیں Ú¯Û’ اور کہیں Ú¯Û’ ’’ہو جائے پھر ایک پپٹ شو‘‘!بے شمار پابندیوں Ú©Û’ دور میں ان Ú©Û’ طنزاور مزاØ+ بھی ØŒ مشتاق یوسفی Ú©ÛŒ طرØ+ Ú©Ú†Ú¾ الگ ہی تھے۔ وہ کہتے تھے کہ ہر بات کہی جا سکتی ہے بس سلیقہ ہونا چاہئے ۔ان کا نام تین مرتبہ پرائیڈآف پرفارمنس Ú©Û’ لئے بھیجا گیا، دو مرتبہ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ والوں Ù†Û’ روک لیا مگر تیسری مرتبہ 1993میں مل گیا۔اسی لئے انکل سرگم Ú©ÛŒ ایک کردار بشریٰ انصاری Ù†Û’ از راہ مذاق کہا تھا کہ ’’ میں آپ Ú©Û’ بعد آئی اور انعام پہلے Ù„Û’ لیا‘‘۔
    وہ کیا تھے،میں کیا کہوں؟ فاروق قیصر اپنی ذات میں انجمن تھے۔ شاعر، کارٹونسٹ، مصنف، Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ کالم نویس، صدرکار (انکل سرگم میں پس پردہ آواز بھی ان Ú©ÛŒ اپنی تھی)،ڈائریکٹر، پپیٹئیراور استادتھے۔ پشاور اور کوہاٹ میں بچپن گزرا۔ 1971Ø¡ میں این سی اے سے بی اے کیا۔رومانیہ میں گرافک آرٹس میں ماسٹر ڈگری Ø+اصل کی۔جبکہ ’’ یونیورسٹی آف سائوتھ کیلی فورنیا ‘‘سے 1999Ø¡ میں ماس کمیونیکیشن Ú©ÛŒ ڈگری Ø+اصل Ú©ÛŒ Û”
    وہ وژنری آدمی تھے، بیس سال پہلے جو Ú©Ú†Ú¾ کہہ دیا تھا وہی Ø+الات آج بھی ویسے ہی ہیں۔ان Ú©ÛŒ زندگی کا ایک ایک ورق انہونی باتوں سے پر ہے۔ انہوں Ù†Û’ اپنی زندگی میں کئی ایسے کام کئے جن کا کبھی سوچا بھی نہ تھا اور جن کاموں Ú©Ùˆ کرنا چاہتے تھے وہ کبھی نہ کر سکے Û” وہ پائلٹ بن کر ہوا میں اڑنے Ú©Û’ شوقین تھے لیکن انہیں اونچائی سے ڈر لگتا تھا۔وہ کہتے تھے ’’ہمارے گھر Ú©ÛŒ وزیر داخلہ میری امی جان اور ابو Ù†Û’ مجھے ڈاکٹر یا انجینئر بنانا چاہا،ان دنوں دو ہی تو پیشے تھے ØŒ لیکن میں نیشنل کالج آف آرٹس سے ٹیکسٹائل ڈیزائنر بن کر نکلا۔ ٹیکسٹائل ڈیزائننگ سیکھی لیکن ایک دن بھی نوکری نہ کر سکے۔این سی اے Ú©ÛŒ فیسیں ادا کرنے Ú©Û’ لئے ڈرائنگز بنا کر بیچیں، گھر والے ڈاکٹر بناناچاہتے تھے ،لیکن یہ بتانے Ú©ÛŒ ہمت نہیں ہوئی کہ بیٹا ڈیزائننگ سیکھ رہا ہے Û” ایک سال بعد جب سکالر شپ ملا تو گھر والوں Ú©Ùˆ بتایا ۔وہ بھی خوش ہوئے۔
    نوکری نہ ملی تو کالج میں ٹیبل ٹینس کھیل کر گھر چلاتے اور کہتے ØŒ ’’امی جان! انٹرویو دے دیا ہے آپ بھی دعا کیجئے‘‘۔وہ پپٹ شوز Ú©Û’ اتنے بڑے ماہر بنے کہ یہ علم دو سال یونیسکو Ú©ÛŒ جانب سے انڈیا میں اور Ú©Ú†Ú¾ رومانیہ اور فاطمہ جناØ+ ویمن یونیورسٹی ،راولپنڈی میں بھی سکھایا۔لوک ورثہ سے بھی منسلک رہے۔ انہیںلکھنے کا بچپن سے شوق تھا، کالج میںبھی شاعری فرمایا کرتے تھے۔ 3500 گانے آن ایئر گئے، ہر بات کہی لیکن سلیقے سے۔
    میری ان سے بہت ملاقاتیں رہیں،میرا نیشنل کالج آف آرٹس میںآنا جاتا تھا اورٹی ÙˆÛŒ سٹیشن میں بھی Û” ان Ú©ÛŒ باتیں اور قصے ان Ú©ÛŒ زبانی بھی سنے اور دوسروں سے بھی پہنچتے رہتے تھے ۔وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ ’’ہر فرد Ú©Û’ دو پہلو ہوا کرتے ہیں،ایک اچھا ،دوسرا برا۔ اور لوگ بھی دو طرØ+ Ú©Û’ ہوتے ہیں ایک وہ جنہیں دیکھ کر سکون ملے اور دوسرے وہ جو سکون غارت کر دیں۔ لیکن ہم دوسری قسم Ú©Ùˆ بھی بہتر بنا سکتے ہیں Û” ہمیں برے پہلو Ú©Ùˆ چھپا کر اچھے پہلوئوں Ú©ÛŒ پرورش کرنا چاہئے ‘‘۔ بلکہ وہ خوش ہو کر کہتے تھے کہ ’’جو بات میں خود نہیں کہہ پاتا وہ انکل سرگم بڑے آرام سے ØŒ پیار سے کہہ جاتے ہیں۔اس پر تو میں بھی انکل سرگم کا شکر گزار ہوں‘‘۔
    ویسے ہم انہیں Ú©Ú¾Ùˆ تو پہلے ہی Ú†Ú©Û’ تھے کیونکہ دور Ø+اضر میں میٹھا طنز کسی Ú©Û’ من Ú©Ùˆ نہیں بھاتا، آج Ú©Ù„ تو بچوں کوبھی آڑے ترچھے بالوں والے، ہوا ئوں میںاڑتے کارٹونز چاہیئں جو انہیں ایک تصوراتی دنیا میں Ù„Û’ جائیں جس کاان سے کبھی واسطہ Ù¾Ú‘Ù†Û’ والا نہیں۔اب ہمارے ہاں کوئی بھی Ø+قیقت Ú©ÛŒ دنیا میں نہیں رہنا چاہتا، ایک خیالی دنیا اپنے سامنے رکھتا ہے اور اسی کا ہو کر رہ جاتا ہے۔
    ان کی زندگی کو پپٹ شوز کے رخ پر ڈالنے میں سلیمہ ہاشمی، شعیب ہاشمی اور منزہ ہاشمی کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ایک روز سلیمہ ہاشمی نے کہا تھا کہ ’’تمہاری ڈرائنگ بہت اچھی ہے تم اس جانب چلے جائو ‘‘ ۔ پھروہ ڈرائنگ کی جانب چلے گئے۔
    ٹیکسٹائل ڈیزائننگ Ú©ÛŒ کلاس بھی ان Ú©Û’ میٹھے مزاØ+ سے بچی ہوئی نہ تھی، وہ بلیک بورڈ پر ہم جماعتوں اور بعض شاکر صاØ+ب سمیت اساتذہ کرام Ú©ÛŒ ’’شان‘‘ میں نظمیں لکھا کرتے تھے ،ایک دن ’’بلاوا ‘‘ آ گیا Û” معروف آرٹسٹ پروفیسر شاکر صاØ+ب کا ۔وہ اور ان Ú©Û’ کلاس فیلوز سمجھے کہ اب نکلنے کا وقت جدائی آن پہنچا ہے Û” Ú©Ú†Ú¾ طالبعلموں Ù†Û’ قانونی کارروائی میں مددد ینے کا یقین دلایا۔وہ بتایا کرتے تھے کہ ’’ میں جب شاکر صاØ+ب Ú©Û’ کمرے میں داخل ہوا تو انہوںنے آمد Ú©ÛŒ وجہ پوچھی Û” میں Ù†Û’ کہا کہ آپ Ù†Û’ ہی تو بلایا ہے۔ پھر انہیں اچانک یاد آ گیا کہ کیوں بلایا ہے ،وہ کہنے Ù„Ú¯Û’..... ’نوجوان! شاعری سے کبھی نہ جی چرانا ØŒ لکھتے رہنا‘۔ میرا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔جب کمرے سے باہر آیا تو پہلے سے ہی نعرے بازی Ú©ÛŒ تیاری ہو رہی تھی۔ لیکن الٹ بات سن کر سبھی Ú©ÛŒ گرمی ختم ہو گئی‘‘۔ وہ مانتے تھے کہ اگر شاکر صاØ+ب Ø+وصلہ افزائی نہ کرتے تو شائد ان Ú©ÛŒ شاعری کب Ú©ÛŒ مر Ú†Ú©ÛŒ ہوتی، پھر کہتے....’’اسی لئے میں کہتا ہوں کہ نوجوانوں اور بچوں Ú©Ùˆ Ø+وصلہ افزائی Ú©ÛŒ ضرورت ہے جس قدر ممکن ہو سکے ØŒ آگے بڑھنے Ú©ÛŒ امنگ Ú©Ùˆ بڑھاتے رہنا چاہئے ۔آج معاشرے Ú©Ùˆ شاکر صاØ+ب ØŒ شعیب ہاشمی ،منزہ ہاشمی اور سلیمہ ہاشمی جیسے افراد Ú©ÛŒ ضرورت ہے۔شعیب ہاشمی Ù†Û’ بچوں Ú©Ùˆ اس قدر پروان چڑھایا کہ ان Ú©Û’ 11طالب علم صدارتی پرائیڈ آف پرفارمنس Ú©Û’ Ø+قدار ٹھہرائے گئے۔ہر انسان میں کئی خوبیاں اور فنون Ú†Ú¾Ù¾Û’ ہوتے ہیں جنہیں باہر لانے اور نکھارنے Ú©ÛŒ ضرورت پڑتی ہے۔ یہ کام استاد اور والدین مل کرکر سکتے ہیں۔ یہ ہر انسان Ú©Û’ اندر ہوتا ہے لیکن باہر نہیں نکلتا۔ٹیچر کاکام یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ اسے قدر دے کہ وہ جو فن بھی اپنائے اس میں بادشاہ بن جائے، میرے فن Ú©Ùˆ نکھارنے میں شاکر صاØ+ب کا بھی بہت کردار ہے۔ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ لوگ اپنے اپنے کاموں میں الجھ Ú†Ú©Û’ ہیں، گھر Ú©Ùˆ وقت دینے Ú©ÛŒ بھی فرصت نہیں ملتی۔ہمیں اپنی اولاد Ú©Û’ لئے وقت نہیں مل رہاجس Ú©Û’ باعث وہ اپنی شناخت Ú©Ú¾Ùˆ رہے ہیں۔ نئی نسل اپنی ثقافت ،اپنے مرکز سے ہٹ رہی ہے ØŒ ان Ú©Û’ پاس کوئی رول ماڈل نہیں تھے۔وہ اپنے رول ماڈل مغرب سے Ù„Û’ رہے ہیں‘‘۔ان کا اپنا Ø+ال بھی یہ تھا کہ سب سے بڑی خواہش بیوی Ú©Û’ ساتھ ناشتہ کرنے Ú©ÛŒ تھی جو صبØ+ صبØ+ کالج Ú©Û’ لئے Ù†Ú©Ù„ جاتی تھیں‘‘۔ لیکن ریٹائرمنٹ Ú©Û’ بعد خوب ناشتے کئے Û”
    وہ تواتر Ú©Û’ ساتھ اپنے خطابات میں تین ’’ب‘‘ کا ذکر کیا کرتے تھے،باپ، باس اور بادشاہ۔اولین طور پر گھر میں باپ اچھی تربیت کرتا ہے پھر باس کا نمبر آتا ہے جس میںاساتذہ کرام بھی شامل ہیں۔ اگر ملک کاØ+کمران اچھاہو گا تو قوم بھی اچھی ہو جائے Ú¯ÛŒ ۔لیکن وہ کہتے تھے ’’اب Ø+الات اس قدر بگڑ Ú†Ú©Û’ ہیں کہ کسی ایک Ø+اکم Ú©Û’ بس میں نہیں، دس ہزار اچھے Ø+کمران کوئی تبدیلی لا سکیں Ú¯Û’ Û”
    سلیمہ ہاشمی اور شعیب ہاشمی ان Ú©Ùˆ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ میں لائے۔ملی نغمہ لکھوایا، فیض صاØ+ب Ú©Û’ دفتر گئے انہوں Ù†Û’ کہا کہ اس Ù†Û’ ایک ملی نغمہ لکھا ہے انہوں Ù†Û’ کہا کہ ہے تو اچھا مگر یہ Ú†Ù„Û’ گانہیں، اور پھر وہ نغمہ سنسر ہو گیا۔
    جب پائلٹ بننے گئے توایک افسر نے کہا کہ ’’ہمارے پاس آپ کے مطلب کا جہاز ہی نہیں ہے‘‘ ۔ چنانچہ وہیں سے سائیکل این سی اے کی جانب موڑ لی،کچھ ہی دیر بعد ٹیسٹ ہونے والا تھا جناب بھی بیٹھ گئے اور پاس بھی ہو گئے۔ ایک دن سلیمہ ہاشمی نے بے کار دیکھا تو انہیں ٹی وی سٹیشن بھجوا دیا جہاں سے منزہ ہاشمی نے انہیں اکڑ بکڑ پروگرام میں کاسٹ کر لیا۔جس کے بعد ٹی وی دروازے کھلتے چلے گئے۔
    انکل سرگم کی تخلیق بجائے خود سوچ بچار کا نتیجہ ہے۔وہ کہا کرتے تھے کہ ’’ہمارے ہاں لوگ کرداروں کو اپنا لیتے ہیں اور پھر ان میں کوئی تبدیلی برداشت نہیں کرتے ، ایک پیٹرن بن جاتا ہے جس سے نکلنا رائٹر کے بس میں بھی نہیں ہوتا۔ ایک مرتبہ ہم نے اپنے ایک کردار کی شادی کرا دی۔لوگ بہت ناراض ہوئے کہ یہ کیا کر دیا ، لوگ کردار کو ایک ہی رنگ میں دیکھنا چاہتے ہیں ،اس پر مصنف کا کنٹرول کم رہ جاتا ہے۔ لہٰذا اگلے دن ہم پھر پرانی ڈگر پر واپس آ گئے اور کہہ دیا کہ انکل سرگم نے خواب دیکھا تھا‘‘۔
    انہوں Ù†Û’ کبھی نہیں سوچا تھا کہ انکل سرگم کا کردار تخلیق کریں Ú¯Û’ لیکن کیا۔ یوں ان Ú©Û’ تمام ہنر اتفاقیہ طور پر نکھر کر سامنے آئے،وہ خود نہیں جانتے تھے کہ ان میں کون کون سے ہنر موجود ہیں۔انکل سرگم Ú©Û’ سارے کردار اپنے ارد گرد Ú©Û’ ہی تھے ۔انکل سرگم کا Ø+لیہ رومانیہ Ú©Û’ ایک سابق استاد Ú©Ùˆ مد نظر رکھتے ہوئے بنایا گیا تھا ØŒ پہلے نام پروفیسر سرگم رکھا ØŒ پھرسوچا کہ پروفیسر کا لفظ نامناسب ہے اس لئے انکل لگا دیا۔ 1976Ø¡ میں پہلا پروگرام نشر ہوا۔گھر میں ایک خاتون کا آناجانا تھا، انہیں امی جان ماسی مصیبتے کہا کرتی تھیں ،وہ Ù…Ø+Ù„Û’ بھر Ú©ÛŒ خبریں چٹخارے Ù„Û’ Ù„Û’ کر سنایاکرتی تھیں ۔یہ کردار وہاں سے لیا۔
    فاروق قیصر علم Ùˆ ادب Ú©ÛŒ دنیا کا ایک ایسا نام ہیں، جنہوںنے ’’کٹھ پتلیوں ‘‘ سے وہ باتیں کہلوا دیں جو انسان Ø+کمرانوں اور اداروں Ú©Û’ سامنے بیان کرنے Ú©ÛŒ جسارت کر ہی نہیں سکتا تھا،سیاسی طنز Ùˆ مزاØ+ شگفتہ شگفتہ انداز میں کہہ جاتے تھے۔ انہوں Ù†Û’ سابق صدر ضیاء الØ+Ù‚ Ú©Û’ دور میں سرکاری ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† Ú©Û’ ذریعے سے Ù…Ø+کمانہ خرابیوں ØŒ بدعنوانیوں اور نااہلیوں Ú©Ùˆ اس خوبصورتی سے بے نقاب کیا کہ سبھی عش عش کر اٹھے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ ’’فرد ہر بات کہہ سکتا ہے مگر کہنے کا ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ آنا چاہئے‘‘۔ پپٹ شوز Ú©Û’ ذریعے انہوں Ù†Û’ طنز Ú©Û’ نشتر ہی نہیں برسائے بلکہ بچوں اور بڑوں Ú©Ùˆ ہنسنا سکھایا اور بھلائی کا ناقابل فراموش پیغام دیا۔ ان Ú©Û’ پتلی تماشا میں عام سے لفظوں میں بھاری بھرکم پیغام چھپا ہوتا تھا، لفظوں میں تلوار جیسی کاٹ تھی۔ Ú©Ú†Ú¾ لوگ کوشش کرکے اچھا انسان بھی بن جاتے تھے۔
    کیا آپ نہیں جانتے ØŸ ایک وقت آیاتھا جب پولیو Ú©ÛŒ خوراکیں پلانے والی ٹیموں پر Ø+ملے ہو رہے تھے ØŒ اس Ú©Ú‘Û’ وقت میں فاروق قیصر ہی کام آئے Û” ایک عالمی ادارے Ù†Û’ سروے Ú©Û’ بعد فاروق قیصر Ú©Ùˆ بتایا کہ ’’عوام ان Ú©Û’ پپٹ شو Ú©ÛŒ زبان سمجھتے ہیں ØŒ ان پر اعتماد کرتے ہیں،وہ جانتے ہیں کہ فاروق قیصر کا پتلی تماشا جھوٹ نہیں بولے گا اس لئے آپ ہماری مدد کریں‘‘۔یہ سننا تھا کہ فاروق قیصر پولیو مہم Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں اٹھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوئے ØŒ یوں انہوں Ù†Û’ بے شمار بچوں Ú©Ùˆ پولیو Ú©Û’ قطرے پلانے میں مدد دی۔
    ’’ہور پوچھو‘‘،’’ک §Ù„Ù… Ú¯Ù„ÙˆÚ†â€˜â€˜ØŒâ€™â€™Ù…Û Ù¹Ú¾Û’ کریلے‘‘ اور ’’میرے پیارے اللہ میاں‘‘ ان Ú©ÛŒ کتابوں Ú©Û’ ٹائٹلز ہیں Û” ان Ú©Û’ پروگرامز ’’کلیاں‘‘ 1976Ø¡ میں،’’ڈاک ٹائم‘‘ 1993Ø¡ میں، ’’سرگم سرگم‘‘ 1995Ø¡ میں ،’’سیاسی کلیاں‘‘ 2010Ø¡ میں اور ’’سرگم بیک ہوم‘‘2016Ø¡ میںنشر ہوئے۔دو بیٹیاں اور ایک بیٹا پسماندگان میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ ہیں۔


    2gvsho3 - فاروق قیصر (انکل سرگم ) از صہیب مرغوب

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: فاروق قیصر (انکل سرگم ) از صہیب مرغوب

    2gvsho3 - فاروق قیصر (انکل سرگم ) از صہیب مرغوب

  3. #3
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: فاروق قیصر (انکل سرگم ) از صہیب مرغوب

    Nice Sharing :-) Good
    (-: Bol Kay Lab Aazaad Hai'n Teray :-)


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •