عظیم ماں کے عظیم بیٹے صبر کی انوکھی داستان

Azeem Maa ke Azeem Bete.jpg
ایک مرتبہ پتھر تو Ú‘Ù†Û’ والے چند مزدور Ø+ضر ت سیدنا وھب بن منبہ رØ+Ù…Ûƒ اللہ تعالی علیہ Ú©ÛŒ بارگاہ میں Ø+اضر ہوئے اور عرض Ú©ÛŒ: ”Ø+ضور! جس قدر مصیبتوں کا ہمیں سامنا ہے ۔کیا ہم سے پہلے لوگ بھی کبھی ایسی مصیبتوں سے دو چار ہوئے؟” آپ رØ+Ù…Ûƒ اللہ تعالیٰ علیہ Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ یہ بات سن کر ارشاد فرمایا:”اگر تم اپنی مصیبتوں اور اپنے سے سابقہ لوگوں Ú©Û’ مصائب کا موازنہ کرو تو تمہیں ان Ú©Û’ مصائب Ú©Û’ سامنے اپنی مصیبتیں ایسے Ù…Ø+سوس ہوں Ú¯ÛŒ جیسے Ø¢Ú¯ Ú©Û’ مقابلے میں دُھواں (یعنی ان Ú©ÛŒ مصیبتیں Ø¢Ú¯ اور تمہاری مصیبتیں دھوئیں Ú©ÛŒ طرØ+ ہیں)Û”

پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ù†Û’ فرمایا :”بنی اسرائیل میں ایک عورت تھی، جس کانام سارہ تھا،اس Ú©Û’ سات بیٹے تھے۔ جس ملک میں وہ رہتی تھی وہاں کا بادشاہ بڑا ظالم تھا Û” وہ لوگوں Ú©Ùˆ زبر دستی خنزیر کا گوشت کھلاتا ØŒ جو انکار کر تا اسے قتل کروا دیتا ØŒ چنانچہ اس عورت کوبھی اس Ú©Û’ بیٹوں سمیت بادشاہ Ú©Û’ سامنے لایا گیا ØŒ اس ظالم بادشا ہ Ù†Û’ سب سے بڑے Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©Ùˆ بلوایا اور کہا: ”یہ خنزیر کا Ú¯Ùˆ شت کھاؤ۔” اس مردِ مجاہد Ù†Û’ جواب دیا:”میں اللہ عزوجل Ú©ÛŒ Ø+رام Ú©ÛŒ گئی چیز کوہرگز نہیں کھاؤں گا۔”

بادشاہ Ù†Û’ جب یہ سنا تو Ø+Ú©Ù… دیاکہ اسے سخت ترین سزادی جائے، جلاد Ø¢Ú¯Û’ بڑھا اور اس Ú©Û’ ہر ہر عضو Ú©Ùˆ کا Ù¹ ڈالا او راسے شہید کردیا۔ پھر ظالم بادشاہ Ù†Û’ اس سے چھوٹے Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©Ùˆ بلایااور اس Ú©Û’ سامنے بھی خنزیر کا Ú¯Ùˆ شت رکھتے ہوئے کہا:” اسے کھاؤ ۔” اس Ù†Û’ بھی جرأ تِ ایمانی کا مظا ہرہ کرتے ہوئے جواب دیا:”میں اللہ عزوجل Ú©ÛŒ Ø+رام Ú©ÛŒ گئی اشیاء کبھی بھی نہیں کھاؤں گا ØŒ یہ سن کر ظالم بادشاہ Ø¢Ú¯ بگولا ہوگیا اور اس Ù†Û’ Ø+Ú©Ù… دیا کہ ایک تا نبے Ú©ÛŒ دیگ میں تیل ڈال کر اسے Ø¢Ú¯ پر رکھ دو، چنانچہ ایسا ہی کیا گیا Û” جب تیل خوب گرم ہوگیا تو اس نوجوان مجاہدکو تیل میں ڈال دیا گیا۔

اس طر Ø+ اس Ù†Û’ بھی جامِ شہادت نوش کر لیا۔” پھر بادشا ہ Ù†Û’ اس سے چھوٹے Ú©Ùˆ بلایا اور کہا:” یہ Ú¯Ùˆ شت کھاؤ۔” اس Ù†Û’ بادشا ہ سے کہا:” تو ذلیل Ùˆ کمزور ہے ØŒ تو اللہ عزوجل Ú©Û’ مقابلہ میں Ú©Ú†Ú¾ بھی نہیں، تو مجھے اللہ عزوجل Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©Û’ خلاف کسی بات پر ہر گز آمادہ نہیں کرسکتا، جو تیرے جی میں آئے تو کر Ù„Û’ØŒ لیکن میں اللہ عزوجل Ú©ÛŒ Ø+رام کردہ ا شیاء کبھی بھی نہیں کھاؤں گا۔”

بادشاہ یہ سن کر ہنسنے لگا اور لوگو Úº سے کہنے لگا:”کیا تم جانتے ہو کہ اس Ù†Û’ مجھے گالی کیوں دی ؟” اس Ù†Û’ یہ سوچ کرمجھے گالی دی ہے کہ میں گالی سن کر طیش میں آجاؤں گا اور فورا ًاسے قتل کرنے کا Ø+Ú©Ù… دے دو Úº گا، اس طرØ+ یہ آسانی سے موت Ú©Û’ گھاٹ اتر جائے گا، لیکن میں ہرگز ایسا نہیں کرو Úº گا۔
گردن کی کھال

پھر اس ظالم بادشاہ Ù†Û’ Ø+Ú©Ù… دیا کہ اسے سخت سے سخت سزا دی جائے۔ چنانچہ ظالم بادشاہ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… پر پہلے اس نوجوان Ú©ÛŒ گردن Ú©ÛŒ کھال کاٹی گئی پھر اس Ú©Û’ سر اور چہرے Ú©ÛŒ کھال اُتار Ù„ÛŒ گئی۔ اور اس طر Ø+ اسے بھی شہید کردیا گیا۔ بادشاہ Ù†Û’ اسی طرØ+ مختلف ظالمانہ انداز میں باقی بھائیوں Ú©Ùˆ بھی شہید کر وادیا، آخر میں سب سے چھوٹا بھائی بچا، با دشاہ Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ والدہ Ú©Ùˆ بلایا اور کہا: ”میں تیرا بھی یہی Ø+شر کروں گا، اگر تو اپنی اور اپنے اس بیٹے Ú©ÛŒ سلامتی چاہتی ہے، تو اسے تنہا ئی میں Ù„Û’ جا کر سمجھا اگر یہ ایک لقمہ کھانے پر بھی راضی ہو گیا تو میں تم دونوں Ú©ÙˆÚ†Ú¾ÙˆÚ‘ دوں گا۔

پھر تم من پسند زندگی گزارنا۔” اس عورت Ù†Û’ کہا:” ٹھیک ہے ،میں اسے سمجھانے Ú©ÛŒ کوشش کرتی ہوں۔” پھروہ اپنے بیٹے Ú©Ùˆ تنہائی میں Ù„Û’ گئی اور کہا:”اے میرے لختِ جگر !کیا تو جانتا ہے کہ تیرے بھائیوں میں سے ہر ایک پر میرا ایک Ø+Ù‚ ہے اور تجھ پر میرے دو Ø+Ù‚ ہیں، وہ اس طرØ+ کہ میں Ù†Û’ تیرے بھائیوں Ú©Ùˆ دو دو سال دودھ پلایا تھا۔ تیری پیدا ئش سے چند دن قبل تیرے والد کا انتقال ہوگیا پھر جب تیری ولادت ہوئی تو توُ بہت زیادہ کمزور تھا۔مجھے تجھ پر بڑا ترس آیا اور میں Ù†Û’ تیری کمزوری اور تجھ سے اپنی شدید Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ وجہ سے تجھے چار سال دودھ پلایا Û”

میں تجھے اللہ عزوجل اوراس اØ+سان کا واسطہ دے کر کہتی ہوں جو میں Ù†Û’ تجھ پر کیا کہ تو ہر گز اس چیز Ú©Ùˆ نہ کھا ناجسے اللہ ربُّ العزَّت Ù†Û’ Ø+رام کیا ہے اور برو زِ قیامت اپنے بھائیوں سے اس Ø+ال میں نہ ملنا کہ تو ان میں سے نہ ہو ØŒ جب سعادت مند بیٹے Ù†Û’ ماں Ú©ÛŒ یہ باتیں سنیں تو کہا :”میں توڈر رہاتھا کہ شاید آپ مجھے خنزیر کا Ú¯Ùˆ شت کھانے پر ابھاریں گیں لیکن اللہ عزوجل کا شکر ہے کہ اس Ù†Û’ مجھے تم جیسی عظیم ماں عطا فرمائی۔ ”
اب یہ وہی کریگا

پھر وہ عورت اپنے بیٹے Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر بادشاہ Ú©Û’ پاس آئی اور کہا:” یہ لو، اب یہ وہی کریگا جو میں Ù†Û’ اس سے کہا ہے۔” بادشاہ بڑا خوش ہو ا اور اس Ú©ÛŒ طر ف خنزیر کا گوشت بڑھاتے ہوئے کہا:”یہ لو، اس میں سے Ú©Ú†Ú¾ کھالو۔”یہ سن کر بہادر نوجوان Ù†Û’ جواب دیا:”خدا عزوجل Ú©ÛŒ قسم! میں ہر گز اس چیز Ú©Ùˆ نہیں کھاؤں گا جسے اللہ عزوجل Ù†Û’ Ø+رام کیا ہے۔” بادشاہ کویہ سن کر بہت غصہ آیا۔ چنانچہ اس ظالم Ù†Û’ اس مرد مجاہد Ú©Ùˆ بھی شہید کروادیا۔ اسی طرØ+ یہ بھی اپنے بھائیوں سے جا ملا۔

پھر بادشاہ نے اس عظیم عورت سے کہا:”میراخیال ہے کہ مجھے تیرے ساتھ بھی وہی سلوک کرنا پڑے گا جو تیرے بیٹوں کے ساتھ کیا ہے۔ اے بڑھیا! تیری ہلاکت ہو،تو صرف ایک لقمہ ہی کھالے تومیں تجھے منہ مانگا انعام دو ں گا ، اور جوتو کہے گی میں وہی کرو ں گا، تو صرف ایک لقمہ کھالے، پھر عیش وعشرت سے زندگی گزارنا۔”یہ سن کر اس عظیم ماں نے جواب دیا: ”اے ظالم !تو نے میرے بچوں کو میرے سامنے مار ڈالا، اور اب تو یہ چاہتا ہے کہ میں تیرے کہنے پر اللہ عزوجل کی نافرمانی بھی کرو ں، اپنے بچو ں کی موت کے بعد مجھے زندگی سے کوئی سرو کار نہیں۔

خدا عزوجل Ú©ÛŒ قسم! تو جو Ú©Ú†Ú¾ کر سکتا ہے کرلے میں کبھی اللہ عزوجل Ú©ÛŒ Ø+رام کردہ شئے نہیں کھاؤں گی۔ ”یہ سن کر اس سفاک وظالم بادشاہ Ù†Û’ اسے بھی شہیدکر وا دیا۔ اس طرØ+ اس عظیم ماں Ú©ÛŒ روØ+ بھی اپنے عظیم فرزندوں سے جا ملی۔ (سبØ+ان اللہ عزوجل !ان سب Ù†Û’ ایک ایک کر Ú©Û’ اپنی جانیں تو دے دیں لیکن اللہ عزوجل Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©ÛŒ خلاف ورزی نہ Ú©ÛŒ )

اللہ عزوجل Ú©ÛŒ اُن پر رØ+مت ہو..اور.. اُن Ú©Û’ صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین