Ù†Û ØªÛŒØªØ±â€˜ Ù†Û Ø¨Ù¹ÛŒØ± .... زاÛد اعوان
corona.jpg
کورونا وائرس Ú©ÛŒ Ù¾ÛÙ„ÛŒ Ù„Ûر Ú©Û’ دوران ملک بھر میں تعلیمی اداروں Ú©ÛŒ بندش Ú©Û’ ساتھ لاک ڈائون Ú©Û’ نام پر شٹر ڈائون بھی کر دیا گیا تھا؛ تاÛÙ… Ù¾ÛÙ„Û’ مرØ+Ù„Û’ میں پبلک ٹرانسپورٹ چلتی رÛÛŒ تھی۔ اس Ú©Û’ بعد جب عالمی وبا میں شدت آنے Ù„Ú¯ÛŒ تو پبلک ٹرانسپورٹ کا Ù¾ÛÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ جام کر دیا گیا لیکن اس Ú©Û’ باوجود Ù†Û ØªÙˆØ³Ú‘Ú©ÙˆÚº پر گاڑیوں کا رش Ú©Ù… Ûوا اور Ù†Û ÛÛŒ Ú¯Ù„ÛŒ Ù…Ø+لوں میں Ù…Ø+Ùلیں Ú©Ù… Ûوئی تھیں۔ ملک بھر میں 80 Ùیصد کاروبار تو بند تھا اور غریب آدمی سواری اورروزگار بند Ûونے سے ÙØ§Ù‚Û Ú©Ø´ÛŒ پر مجبور تھا۔ پھر لاک ڈائون میں نرمی Ûوئی، تو ایک لطیÙÛ Ø²Ø¨Ø§Ù† زد عام Ûوا ''دکانیں Ùجر Ú©Û’ بعد کھلیں Ú¯ÛŒ اورکورونا سØ+ری کرکے نیند پوری کرے گا، پانچ بجے کورونا اÙطاری کیلئے اٹھے گا تو Ùوراً دکانیں بند ÛÙˆ جائیں گی۔ پیر‘ منگل‘ بدھ اور جمعرات تاجر کام پر جائیں Ú¯Û’ اور کورونا Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ کرے گا Ø¬Ø¨Ú©Û Ø¬Ù…Ø¹Û‘ ÛÙØªÛ Ø§ÙˆØ± اتوار Ú©Û’ روز کورونا کام پر جائے گا اور تاجر Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ کریں گے‘‘۔ ویسے تو ÛŒÛ Ø§ÛŒÚ© لطیÙÛ ØªÚ¾Ø§ جو Ú¯Ø²Ø´ØªÛ Ø³Ø§Ù„ سوشل میڈیا پر زیرگردش رÛا لیکن اگرپنجاب Ø+کومت Ú©ÛŒ جانب سے لاک ڈائون میں نرمی Ú©Û’ نام پر مارکیٹیں کھلنے اور بند Ûونے کیلئے جاری Ú©Ø±Ø¯Û Ù†ÙˆÙ¹ÛŒÙکیشن پر غور کیا جاتا تو ÛÙتے میں چار دن کاروبار اور تین روز بندش Ú©Û’ نظام الاوقات Ú©ÛŒ تیاری میں Ú©Ú†Ú¾ ایسی ÛÛŒ سوچ کار Ùرما دکھائی دیتی تھی۔ اگر تو ÛŒÛ Ø³ÙˆÚ† کر چار دن Ú©Ú¾Ù„ÛŒ چھوٹ دی گئی تھی Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ دÙاتر میں مصرو٠ÛÙˆÚº Ú¯Û’ اور بازاروں میں رش Ú©Ù… ÛÙˆ گا Ø¬Ø¨Ú©Û Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ Ú©Û’ باعث Ûجوم Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ÛÙˆ سکتا ÛÛ’ تو بھی ÛŒÛ Ú©ÙˆØ¦ÛŒ معقول دلیل Ù†Ûیں تھی Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ù† دنوں بھی تعلیمی ادارے اور متعدد کاروبار بند تھے۔ ÛŒÛÛŒ ÙˆØ¬Û ØªÚ¾ÛŒ Ú©Û Ù„Ø§Ú© ڈائون نرم Ûوتے ÛÛŒ کاروباری مراکز میں اس قدر رش بڑھ گیا Ú©Û Ø§Ø³ میں اتوار یا سوموار Ú©ÛŒ کوئی تمیز Ù†Û Ø±ÛÛŒ اور پنجاب سمیت ملک بھر میں کورونا متاثرین Ú©ÛŒ تعداد Ùˆ اموات میں خطرناک Ø+د تک اضاÙÛ ÛÙˆ گیا جس Ú©Û’ بعد عوامی سطØ+ پر بھی لاک ڈائون میں نرمی Ú©Ùˆ ÛدÙ٠تنقید بنایا گیا۔ Ù¾ÛÙ„Û’ صر٠کھانے پینے اور ادویات Ú©ÛŒ دکانیں کھولنے Ú©ÛŒ اجازت تھی لیکن پھر درزی، پلمبر، الیکٹریشن، مکینک، Ø+جام اور سٹیشنری Ú©ÛŒ دکانیں بھی کھولنے Ú©ÛŒ اجازت دے دی گئی۔ ریڑھیاں بھی سڑکوں پر لگانے Ú©ÛŒ Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ مل گئی، تعمیراتی شعبے سے ÙˆØ§Ø¨Ø³ØªÛ ØµÙ†Ø¹ØªÙˆÚº Ú©Ùˆ تو مکمل کام Ú©ÛŒ اجازت مل گئی اور صر٠چند کاروبار ÛÛŒ ایسے Ø±Û Ú¯Ø¦Û’ تھے جو بند تھے، یعنی Ù¾ÛÙ„Û’ لاک ڈائون میں نرمی Ú©Ùˆ آپ ''آدھا تیتر، آدھا بٹیر‘‘ Ú©ÛÛ Ø³Ú©ØªÛ’ Ûیں۔اس سے معیشت بھی زوال پذیر Ûوئی اور عالمی وبا کووڈ 19 Ú©ÛŒ موثر روک تھام بھی ممکن Ù†Û ÛÙˆ سکی۔
Ø+کومت Ù†Û’ کورونا وائرس Ú©ÛŒ Ù¾ÛÙ„ÛŒ اور دوسری Ù„Ûر Ú©Û’ تلخ تجربات Ú©Û’ باوجود تیسری Ù„Ûر Ú©Û’ دوران بھی متعدد ایسے Ùیصلے کیے جو Ù†Û ØµØ±Ù Ø+یران Ú©Ù† Ø¨Ù„Ú©Û Ù¾Ø±ÛŒØ´Ø§Ù† Ú©Ù† بھی Ûیں۔ سب سے بڑا Ù…Ø³Ø¦Ù„Û ØªÙˆ ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø¯Ø§Ø¯Ù Ú©ÙˆØ±ÙˆÙ†Ø§ Ú©Û’ Ø+والے سے ایس او پیز پر عمل درآمد Ú©Û’ لیے Ûر روز نئے نوٹیÙکیشن جاری کیے جاتے Ûیں جن میں صبØ+ØŒ دوپÛر Ùˆ شام Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ú©Ú†Ú¾ تبدیلی Ûوتی رÛتی ÛÛ’Û” ان نوٹیÙکیشنز Ú©Ùˆ دیکھ کر ایک عام آدمی بھی ÛŒÛ Ø³ÙˆÚ†Ù†Û’ پر مجبور ÛÙˆ جاتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù“Ø®Ø±Ú©Ø§Ø± ان پالیسیوں کوبنانے والے Ø³Ù†Ø¬ÛŒØ¯Û Ú©Ø¨ ÛÙˆÚº Ú¯Û’ØŸ Ûمارے پالیسی سازوں Ú©Ùˆ اس بات کااØ+ساس کب Ûوگا Ú©Û Ø¯Ù† میں تین تین بار پالیسیاں تبدیل کرنے سے Ù†Û ØµØ±Ù Ø¹ÙˆØ§Ù… پریشان Ûوتے Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û Ù…ØªØ¹Ù„Ù‚Û Ø§Ø¯Ø§Ø±ÙˆÚº Ú©ÛŒ مشکلات میں بھی اضاÙÛ Ûوتا ÛÛ’Û” ایک دن سرکار کا Ø+Ú©Ù… آتاÛÛ’ Ú©Û Ùلاں Ùلاں کاروبار شام سات بجے تک کھلیں Ú¯Û’ اور Ùلاں کام چوبیس گھنٹے ÛÙˆ سکتا Ûے۔اگلے روز صبØ+ اٹھتے ÛÛŒ ایک نیا آرڈر آ جاتاÛÛ’ جس میں Ú©Ûا جاتا ÛÛ’ Ú©Û Ùلاں Ùلاں اضلاع میں دکانیں شام Ú†Ú¾ بجے بند ÛÙˆÚº Ú¯ÛŒ اور Ùلاں Ùلاں Ø´Ûروں میں کاروبار رات دس بجے تک ÛÙˆ سکے گا۔ ساتھ ÛÛŒ Ûمارے وزرا قوم Ú©Ùˆ بار بار یاد کراتے Ûیں Ú©Û Ø¹ÛŒØ¯ Ú©Û’ دنوں میں بازار بند ÛÙˆÚº گے‘ اس لیے جس جس Ù†Û’ شاپنگ کرنی ÛÛ’ ÙˆÛ Ø¬Ù„Ø¯ÛŒ کر لیں یعنی بازاروں پر دھاوا بول دیں ÙˆØ±Ù†Û Ø±Û Ø¬Ø§Ø¦ÛŒÚº Ú¯Û’Û”
ایک اور Ø+کومتی کام‘ جسے مذاق ÛÛŒ Ú©Ûا جا سکتا ÛÛ’ ÙˆÛ ÛŒÛ Ú©Û Ø±Ø§ÙˆÙ„Ù¾Ù†ÚˆÛŒ اور اسلام آباد جنÛیں جڑواں Ø´ÛرکÛا جاتا Ûے‘ میں الگ الگ پالیسیاں رائج Ûیں۔ Ø+Ø§Ù„Ø§Ù†Ú©Û ÙˆÙاق اور صوبے میں ایک ÛÛŒ Ø+کمران جماعت ÛÛ’Û”Ù¾ÛÙ„Û’ ایک ÛÛŒ روٹ پر چلنے والی میٹرو بس Ú©Ùˆ کورونا پھیلنے Ú©Û’ خدشات پر راولپنڈی میں بند کر دیا گیا مگر اسلام آباد والے Ø+صے میں ÛŒÛ Ø±ÙˆØ§Úº دواں رÛی۔ اس پر تنقید Ûوئی تو چند روز Ú©Û’ لیے راولپنڈی میں بھی غریب Ú©Ùˆ آرام Ø¯Û Ø³Ùر Ú©ÛŒ سÛولت دے دی گئی مگر پھر اچانک میٹرو بس Ú©Ùˆ مکمل طور پربند کر دیا گیا Ø+Ø§Ù„Ø§Ù†Ú©Û Ù…ÛŒÙ¹Ø±Ùˆ بس سے ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا آسان ÛÛ’ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø³ سے سڑکوں پر پرائیویٹ گاڑیوں اورموٹر سائیکلوں کا رش Ú©Ù… ÛÙˆ جاتا ÛÛ’ اور غریب Ø´Ûریوں Ú©Ùˆ سستی اور آرام Ø¯Û Ø³ÙˆØ§Ø±ÛŒ بھی میسر آ جاتی ÛÛ’Û” میٹرو بس سروس معطل کر Ú©Û’ Ø+کومت Ù†Û’ رکشے اور ٹیکسی پر سÙر کرنے Ú©ÛŒ ترغیب دلائی جو دوسرا بڑا مذاق ÛÛ’ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ù…Ûنگائی Ú©Û’ اس دور میں غریب آدمی Ø±Ú©Ø´Û ÛŒØ§ ٹیکسی کا بھاری Ú©Ø±Ø§ÛŒÛ Ø§Ø¯Ø§ کرنے Ú©ÛŒ سکت ÛÛŒ Ù†Ûیں رکھتا۔
عید Ú©ÛŒ چھٹیوں میں بازار مکمل طور پر بند کر دیے گئے لیکن اگر زمینی Ø+قائق Ú©Ø§Ø¬Ø§Ø¦Ø²Û Ù„ÛŒØ§ جائے تو صر٠جوتوں اور گارمنٹس Ú©ÛŒ دکانیں ÛÛŒ بند رÛیں، باقی دکانیں تو کھانے پینے، گروسری، میڈیکل، Ûوسٹل سروسز، کال سنٹرز، دÙاتر ''ضروری سروسز‘‘ Ú©Û’ نام پر Ú©Ú¾Ù„Û’ رÛÛ’Û” سونے Ù¾Û Ø³Ûاگا ÛŒÛ Ú©Û Ø+کومت Ù†Û’ آٹو ورکشاپس بھی کھولنے Ú©ÛŒ اجازت دیے رکھی جس Ú©Û’ بعد اگر آپ صر٠راولپنڈی Ø´Ûر کا ÛÛŒ Ø¬Ø§Ø¦Ø²Û Ù„ÛŒÚº تو Ø´Ûر Ú©Û’ 70 Ùیصد علاقوں میں ÙˆÛÛŒ رش اور رونق Ù„Ú¯ÛŒ رÛی۔ آٹوورکشاپس کھلنے سے پشاور روڈ Ú©Û’ ساتھ سروس روڈ، پیر ودھائی موڑ، گوالمنڈی، صدر بازار، Ú†Ø§Û Ø³Ù„Ø·Ø§Ù† اور پیودھائی سمیت Ø´Ûر Ú©Û’ متعدد علاقوں میں‘ جÛاں گاڑیوں Ú©ÛŒ ورکشاپس Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ûیں‘ لاک ڈائون نام Ú©ÛŒ کوئی Ø´Û’ نظر Ù†Ûیں آئی۔ ایسے لاک ڈائون کا کیا ÙØ§Ø¦Ø¯Û Ø¬Ø³ میں صر٠کپڑے، جوتے اور میک اپ Ú©ÛŒ دکانیں ÛÛŒ بند رÛÛŒ ÛÙˆÚº اور سڑکوں پر رش بھی Ú©Ù… Ù†Û ÛÙˆ سکا ÛÙˆÛ” شاید ÛŒÛÛŒ ÙˆØ¬Û ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø¨ تک کورونا کیسز Ú©ÛŒ مثبت شرØ+ میں کوئی نمایاں Ú©Ù…ÛŒ Ù†Ûیں آ سکی ÛÛ’Û” Ø§Ú¯Ø±Ú†Û Ø¨Ø¹Ø¶ مقامات پر کیسز Ú©ÛŒ شرØ+ میں Ú©Ù…ÛŒ آئی ÛÛ’ اور مثبت کیسز Ú©ÛŒ تعداد‘ جو Ù¾ÛÙ„Û’ پانچ Ûزار Ø±ÙˆØ²Ø§Ù†Û ØªÚ© Ù¾ÛÙ†Ú† Ú†Ú©ÛŒ تھی‘ اب نص٠ÛÙˆ Ú†Ú©ÛŒ ÛÛ’ مگر ÛŒÛ Ø®ÛŒØ§Ù„ رÛÛ’ Ú©Û ÛŒÛ Ø³Ø¨ Ú©Ú†Ú¾ عید Ú©ÛŒ چھٹیوں Ú©Û’ باعث Ûوا جب مارکیٹیں ویسے بھی بند Ûوتی Ûیں۔ ان پالیسیز کا Ù†ØªÛŒØ¬Û Ø§Ù“Ø¦Ù†Ø¯Û Ú†Ù†Ø¯ دنوں میں سامنے آئے گا جب مارکیٹیں کھلنے پر لوگ بازاروں کا رخ کریں Ú¯Û’Û”
Ûمارے Ûاں آبادی کا کثیر Ø·Ø¨Ù‚Û Ø±ÙˆØ²Ú¯Ø§Ø± Ú©Û’ سلسلے میں گھر سے دور کام کرتا ÛÛ’Û” اکثر Ø´Ûری صر٠عید پر ÛÛŒ آبائی علاقوں کا رخ کرتے Ûیں لیکن اس بار Ø+کومت Ù†Û’ پبلک ٹرانسپورٹ بند کرکے اور پرائیویٹ گاڑیوں اور ٹیکسی سروس چلانے Ú©ÛŒ اجازت دے کر بھی غریب آدمی کا دÛرا نقصان کیا ÛÛ’Û” پرائیویٹ گاڑیوں اور ٹیکسی سروس Ú©ÛŒ اجازت سے سڑکوں پر رش ختم Ù†Ûیں ÛÙˆ سکا اور اکثر پردیسیوں Ú©ÛŒ ساری ØªÙ†Ø®ÙˆØ§Û Ø³Ùر میں ÛÛŒ خرچ ÛÙˆ گئی۔ Ú¯Ø²Ø´ØªÛ Ø±ÙˆØ² ایک دوست Ù†Û’ بتایا Ú©Û ÙˆÛ Ù†ÙˆØ´ÛØ±Û Ø³Û’ راولپنڈی پبلک ٹرانسپورٹ میں 250 روپے Ú©Ø±Ø§ÛŒÛ Ø§Ø¯Ø§ کرکے آتا جاتا ÛÛ’ لیکن اس بار پبلک ٹرانسپورٹ بند Ûونے Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ اسے ÛŒÛ Ø³Ùر 2500 روپے میں کرنا پڑا۔ اسی طرØ+ دیگر Ø´Ûروں Ú©Û’ لیے چلنے والی پرائیویٹ کاروں کا Ù…Ø¹Ø§Ù…Ù„Û ÛÛ’ جو دس گنا زائد Ú©Ø±Ø§ÛŒÛ ÙˆØµÙˆÙ„ کرتی رÛیں اور کسی بھی کار میں ایس او پیز پر عمل درآمد Ù†Ûیں ÛÙˆ رÛا تھا۔ اگر Ø§Ù†ØªØ¸Ø§Ù…ÛŒÛ Ù¾Ø¨Ù„Ú© ٹرانسپورٹ میں پچاس Ùیصد سواریاں بٹھانے Ú©ÛŒ پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کراتی تو ÙˆÛ Ø´Ø§ÛŒØ¯ ÛŒÛ Ø§Ù“Ø³Ø§Ù† بھی تھا اور غریبوں Ú©Ùˆ سÛولت بھی مل جاتی۔ Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ù¾Ø§Ù„ÛŒØ³ÛŒ Ù†Û ØªÛŒØªØ± ÛÛ’ اور Ù†Û ÛÛŒ بٹیر۔ ایسی پالیسیوں سے صر٠عوام پریشان ÛÙˆ سکتے Ûیں‘ Ú©Ú†Ú¾ ÙØ§Ø¦Ø¯Û Ù†Ûیں Ûوتا۔ ضرورت ÛÛ’ Ú©Û Ù…Ø§Ø¶ÛŒ Ú©Û’ تجربات Ú©Ùˆ مدنظر رکھتے Ûوئے ایسی ٹھوس اور Ø³Ù†Ø¬ÛŒØ¯Û Ù¾Ø§Ù„ÛŒØ³ÛŒØ§Úº بنائی جائیں جو ملک بھر میں یکساں ÛÙˆÚº اور ÛŒÛ Ú©Ù… ازکم ایک Ù…Ø§Û Ú©ÛŒÙ„Ø¦Û’ رائج Ú©ÛŒ جائیں ØªØ§Ú©Û Ù…ÙˆÙ”Ø«Ø± نتائج Ø+اصل ÛÙˆ سکیں۔