یہودی خاتون کا تادم مرگ مسجد اقصیٰ کی حفاظت کا اعلان
Jew-Women.jpg
بیت المقدس: (ویب ڈیسک) بیت المقدس میں رہنے والی ایک یہودی خاتون نے اعلان کیا ہے کہ وہ جب تک زندہ ہیں مسجد اقصیٰ کی حفاظت ان کا نصب العین رہے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ترکی اردو کے مطابق فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے والی اس 44 سالہ خاتون کا نام ہیتیس ہویز ہے۔ انہوں نے خود کو ساری زندگی مسجد اقصیٰ کی حفاظت کیلئے وقف کر دیا ہے۔
ہیتیس ہویز پیشے کے اعتبار سے ایک استانی ہیں اور مشرقی یروشلم میں اپنے خاندان کے ہمراہ رہائش پذیر ہیں۔ مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر انھیں کئی مرتبہ جیل کی بھی ہوا کھانی پڑی لیکن انہوں نے اپنے عزم کو کمزور نہ ہونے دیا۔
یہودی خاتون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 2014ء سے اب تک وہ اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں کم از کم 28 مرتبہ گرفتار ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی ظلم بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صہیونی فوجیوں نے انھیں تشدد کا نشانہ بنایا حتیٰ کہ ایک مرتبہ ان کا حجاب تک اتار دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مقصد سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گی، چاہے اسرائیل ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ دے۔
خیال رہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب اسرائیلی عدالت نے مشرقی یروشلم کی آبادی شیخ جراح میں صدیوں سے آباد فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کا حکم جاری کیا۔
اس پر فلسطینیوں کی جانب سے سخت احتجاج سامنے آیا۔ اسرائیلی فوج نے اس کا بدلہ لینے کیلئے رمضان کی 27 ویں شب مسجد اقصیٰ میں اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول نہتے مسلمانوں پر دھاوا بول دیا۔
اس کے بعد فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مسلح تصادم شروع ہو گیا۔ تقریباً گیارہ دن تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں 250 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے جن میں بڑی تعداد بچوں کی تھی۔