ایک پرانی کہاوت
surahi.jpg
ایک کمہار مٹی سے کچھ بنارہا تھا،اس کے ہاتھ مٹی سے بھرے ہوئے تھے ۔بیوی پوچھتی ہے،’’ کیا بنا رہے ہو؟‘‘ کمہارفخر سے سر اٹھا کر کہتا ہے کہ ’’ چلم بنا رہا ہوں،آج کل اس کا بڑا کام ہے، خوب بکیں گی، لوگ بھی خوش رہیں گے‘ ‘۔بیوی نے کہا : ’’اے بندہ خدا! چلم کیوں بنا رہے ہو گرمیوں کا موسم ہے صراحی بنائو،وہ بھی خوب بکے گی‘‘۔کمہار نے کہا : ’’بات تو تمہاری ٹھیک ہے‘‘۔ مٹی وہیں روک کر دوبارہ سے گوندھ کر صراحی بنا ناشروع کر دی۔ابھی اس نے پہلی صراحی بھی نہیں بنا ئی تھی کہ مٹی سے آواز آئی : ’’اے میرے کمہار کیا بنا رہے ہو،پہلے تو کچھ اور بنا رہے تھے اب کیا کر رہے ہو؟‘‘۔ کمہار نے پیار سے جواب دیا ؛ ’’اب میری سوچ بدل گئی ہے پہلے چلم بنا رہا تھا اب صراحی بنا رہا ہوں۔مٹی سے بھی پیار بھری آواز آئی : ’’میرے دوست ! تمہاری سوچ بدلی میری تو زندگی ہی بدل گئی۔چلم بنتی تو آگ بھری جاتی، خود بھی جلتی اور لوگوں کو بھی جلاتی، اب صراحی بنوں گی پانی بھرا جائے گا، خود بھی ٹھنڈی رہوں گی اور لوگوں کی بھی پیاس بجھائوں گی‘‘۔