Results 1 to 3 of 3

Thread: رہنمائی۔۔۔۔۔۔ جاوید اØ+مد غامدی

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam رہنمائی۔۔۔۔۔۔ جاوید اØ+مد غامدی

    رہنمائی۔۔۔۔۔۔ جاوید اØ+مد غامدی

    Rahnumai.jpg
    ہم Ù†Û’ دین Ú©Ùˆ جس طرØ+ سمجھاہے، اُس میں3چیزیں بنیادی اصول Ú©ÛŒ Ø+یثیت رکھتی ہیں:اول یہ کہ قرآن Ø+Ù‚ Ùˆ باطل Ú©Û’ لیے میزان اور فرقان اور تمام سلسلہ ÙˆØ+ÛŒ پر ایک’’مُہَیمِ٠†â€˜â€˜ÛÛ’Û” یہ اِس لیے نازل کیا گیا ہے کہ دین Ùˆ شریعت Ú©Û’ معاملے میں لوگوں Ú©Û’ مابین تمام اختلافات کا فیصلہ کر دے اور اِس Ú©Û’ نتیجے میں وہ ٹھیک Ø+Ù‚ پرقائم ہو جائیں۔ قرآن Ù†Û’ اپنی یہ Ø+یثیت اپنے لیے خود بیان فرمائی ہے، لہٰذا اِس Ú©ÛŒ بنیاد پر جو باتیں اُس Ú©Û’ بارے میں بطور اصول ماننی چاہییں، وہ یہ ہیں:اولاً، اُس کا متن بالکل متعین ہے۔ یہ وہی ہے جو مصØ+ف میں ثبت ہے اور جسے مغرب Ú©Û’ چند علاقوں Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر پوری دنیا میں امت مسلمہ Ú©ÛŒ عظیم اکثریت اِس وقت تلاوت کر رہی ہے۔ یہ تلاوت جس قرأ ت Ú©Û’ مطابق Ú©ÛŒ جاتی ہے، اُسے قرأ ت عامہ کہا جاتا ہے۔ اِس Ú©Û’ سوا کوئی دوسری قرأت نہ قرآن ہے اورنہ اُسے قرآن Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے پیش کیا جاسکتا ہے۔
    ثانیاً، قرآن قطعی الدلالہ ہے۔ اِس Ú©Û’ معنی یہ ہیں کہ قرآن Ú©Û’ الفاظ پوری صلاØ+یت رکھتے ہیں کہ انسان اُن Ú©ÛŒ رہنمائی قبول کر Ù„Û’ تو اُسے قطعیت Ú©Û’ ساتھ ٹھیک اُس مدعا تک پہنچا دیں جس Ú©Û’ لیے وہ لائے گئے ہیں۔ یہ صرف قلت علم اور قلت تدبر ہے جس Ú©ÛŒ بنا Ø¡ پر انسان بعض اوقات اُسے سمجھنے سے قاصر رہ جاتا ہے۔ قرآن Ú©ÛŒ زبان اور اُس Ú©Û’ اسالیب بیان سے اِس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ اپنا مدعا بیان کرنے سے کبھی قاصر نہیں رہتا۔
    ثالثاً، قرآن Ú©ÛŒ وہ سب آیتیں Ù…Ø+Ú©Ù… ہیں جن پر اُس Ú©ÛŒ ہدایت کا مدار ہے اور متشابہات صرف وہ آیتیں ہیں جن میں آخرت Ú©ÛŒ نعمتوں اور نقمتوں میں سے کسی نعمت یا نقمت کا بیان تمثیل اور تشبیہ Ú©Û’ انداز میں ہوا ہے یا اللہ تعالیٰ Ú©Û’ صفات Ùˆ افعال اور ہمارے علم اور مشاہدے سے ماورا اُس Ú©Û’ کسی عالم Ú©ÛŒ کوئی بات تمثیلی اسلوب میں بیان Ú©ÛŒ گئی ہے۔ یہ آیتیں نہ غیر متعین ہیں اور نہ اِن Ú©Û’ مفہوم میں کوئی ابہام ہے۔ اِن Ú©Û’ الفاظ بھی عربی مبین ہی Ú©Û’ الفاظ ہیں اور اِن Ú©Û’ معنی ہم بغیر کسی تردد Ú©Û’ سمجھتے ہیں۔ اِن Ú©ÛŒ Ø+قیقت ØŒ البتہ ہم اِس دنیا میں نہیں جان سکتے لیکن اِس جاننے اور نہ جاننے کا قرآن Ú©Û’ فہم سے چونکہ کوئی تعلق نہیں ہے، اِس لیے ہم اِس Ú©Û’ درپے بھی نہیں ہوتے۔
    رابعاً، قرآن سے باہر کوئی ÙˆØ+ÛŒ خفی یا جلی، یہاں تک کہ خدا کا وہ پیغمبر بھی جس پر وہ نازل ہوا ہے، اُس Ú©Û’ کسی Ø+Ú©Ù… میں کوئی ترمیم Ùˆ تغیر نہیں کر سکتا۔ دین میں ہر چیز Ú©Û’ ردوقبول کا فیصلہ اُس Ú©ÛŒ آیات بینات ہی Ú©ÛŒ روشنی میں کیا جاتا ہے۔ ایمان Ùˆ عقیدہ Ú©ÛŒ ہر بØ+Ø« اُس سے شروع ہوتی اور اُسی پر ختم کر دی جاتی ہے۔ ہر ÙˆØ+ی، ہر الہام ØŒ ہر القاء، ہر تØ+قیق اور ہر رائے اُس Ú©Û’ تابع ہے۔ بوØ+نیفہ Ùˆ شافعی ØŒ بخاری Ùˆ مسلم، اشعری Ùˆ ماتریدی اور جنید Ùˆ شبلی، سب پر اُس Ú©ÛŒ Ø+کومت قائم ہے اور اُس Ú©Û’ خلاف اِن میں سے کسی Ú©ÛŒ کوئی چیز بھی قبول نہیں Ú©ÛŒ جا سکتی۔
    دوم یہ کہ سنت دین ابراہیمی Ø‘ Ú©ÛŒ وہ روایت ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم Ù†Û’ اُس Ú©ÛŒ تجدید Ùˆ اصلاØ+ Ú©Û’ بعد اور اُس میں بعض اضافوں Ú©Û’ ساتھ اپنے ماننے والوں میں دین Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے جاری فرمایا ہے۔ قرآن میں آپ Ú©Ùˆ ملت ابراہیمی Ú©ÛŒ اتباع کا Ø+Ú©Ù… دیا گیا ہے۔ یہ روایت بھی اُسی کا Ø+صہ ہے۔ ثبوت Ú©Û’ اعتبار سے اِس میں اور قرآن مجید میں کوئی فرق نہیں ہے۔ وہ جس طرØ+ صØ+ابہ Ø“Ú©Û’ اجماع اور قولی تواتر سے ملا ہے، یہ اِسی طرØ+ اُن Ú©Û’ اجماع اور عملی تواتر سے ملی ہے اور قرآن ہی Ú©ÛŒ طرØ+ ہر دور میں مسلمانوں Ú©Û’ اجماع سے ثابت ہوتی ہے۔ لہٰذا اِس Ú©Û’ بارے میں کسی بØ+Ø« Ùˆ نزاع Ú©Û’ لیے کوئی گنجایش نہیں ہے۔
    سوم یہ کہ دین صرف وہی ہے جو قرآن Ùˆ سنت میں بیان کر دیا گیا ہے۔ اِس Ú©Û’ علاوہ کوئی چیز دین ہے، نہ اُسے دین قرار دیا جا سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم Ú©Û’ قول Ùˆ فعل اور تقریر Ùˆ تصویب Ú©Û’ اخبار آØ+ادجنھیں بالعموم ’’Ø+دیث‘‘ کہا جاتا ہے، اُن سے دین میں کسی عقیدہ Ùˆ عمل کا اضافہ نہیں ہوتا۔ دین سے متعلق جو چیزیں اُن میں آتی ہیں، وہ درØ+قیقت، قرآن Ùˆ سنت میں Ù…Ø+صور اِسی دین Ú©ÛŒ تفہیم Ùˆ تبیین اور اِس پر عمل Ú©Û’ لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم Ú©Û’ اُسوہ Ø+سنہ کا بیان ہیں۔ Ø+دیث کا دائرہ یہی ہے۔ چنانچہ دین Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے اِس دائرے سے باہر Ú©ÛŒ کوئی چیز نہ Ø+دیث ہو سکتی ہے اور نہ Ù…Ø+ض Ø+دیث Ú©ÛŒ بنیاد پر اُسے قبول کیا جا سکتا ہے۔
    اِس دائرے Ú©Û’ اندر، البتہ Ø+دیث Ú©ÛŒ Ø+جت ہر اُس شخص پر قائم ہو جاتی ہے جو اُس Ú©ÛŒ صØ+ت پر مطمئن ہو جانے Ú©Û’ بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم Ú©Û’ قول Ùˆ فعل یا تقریر Ùˆ تصویب Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے اُسے قبول کر لیتا ہے۔ اُس سے انØ+راف پھر اُس Ú©Û’ لیے جائز نہیں رہتا، بلکہ ضروری ہو جاتا ہے کہ آپ کا کوئی Ø+Ú©Ù… یا فیصلہ اگر اُس میں بیان کیا گیا ہے تو اُس Ú©Û’ سامنے سرتسلیم خم کر دے۔




  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: رہنمائی۔۔۔۔۔۔ جاوید اØ+مد غامدی


  3. #3
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: رہنمائی۔۔۔۔۔۔ جاوید اØ+مد غامدی

    Nice Sharing :-) Umdaah.....

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •