بچوں کے ذہن پر سکرین کے منفی اثرات

bachon ke zehan par screen ke manfi asraat.jpg
آج کا بچہ الیکٹرانک آلات Ú©ÛŒ انگلیاں چلاتے ہوئے جوان ہو رہا ہے۔ اس Ú©ÛŒ نظر میں سمارٹ فون اور انٹرنیٹ Ú©Û’ بغیر کسی دنیاکا کوئی تصور نہیں۔پھر اکثر مائیں بھی بچوں Ú©Ùˆ موبائل تھما کر خود دوسرے کاموں میں مصروف ہوجاتی ہیں ØŒ جس سے بچوں میں سکرین Ú©Û’ سامنے رہنے Ú©ÛŒ عادت پختہ ہو کر کئی مسائل پیدا کردیتی ہے Û” ماہرین Ú©Û’ مطابق ایسے بچے ذہنی قوت میں پیچھے رہ جاتے ہیں Û” نیویار Ú© یونیورسٹی آف لاگون میڈیکل سنیٹر ØŒ دی یونیورسٹی آف الباما اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ Ù†Û’ تØ+قیقات Ú©Û’ بعد Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ اور موبائل فونز Ú©ÛŒ سکرینز میں بچوں Ú©ÛŒ دلچسپی پرایک مشترکہ رپورٹ شائع Ú©ÛŒ ہے ۔جس میں کہا گیا ہے کہ ’’تین مہینے Ú©Û’ بچے بھی سکرین میں دلچسپی لینا شروع کر دیتے ہیں۔ابتدا Ø¡ میں سکرین Ú©Û’ سامنے بیٹھنے کا دورانیہ Ú©Ù… ہوتا ہے ،دن بھرمیں 53منٹ ۔کنٹرول نہ کرنے پر یہ عادت Ú©Ù… ہونے Ú©ÛŒ بجائے بڑھتی Ú†Ù„ÛŒ جاتی ہے Û” ایسا بچہ تیسرے برس میں 150منٹ تک سکرین Ú©Û’ سامنے بیٹھنا پسند کرتا ہے Û” اس سے پہلے اس سے سکرین واپس لینا مشکل ہو گا۔زورزبردستی کرنے پر آسمان سرپہ اٹھا Ù„Û’ گا۔آٹھ برس Ú©ÛŒ عمر میں یہ عادت کسی Ø+د تک پختہ ہو جائے Ú¯ÛŒ ۔آپ اس عادت Ú©Ùˆ بد Ù„ تو سکیں Ú¯ÛŒ لیکن بہت Ù…Ø+نت سے‘‘ Û”
Ù¾ÛŒ ایچ ÚˆÛŒ ڈاکٹر ایڈوینا یونگ ) کا کہناہے کہ ’’ہماری تØ+قیق سے معلوم ہوا ہے کہ نوزائیدہ بچے میں بھی یہ عادت پختہ ہو سکتی ہے Ø+الانکہ اکثر افراد کاخیال ہے کہ اتنے چھوٹے بچوں Ú©Ùˆ تو سمجھ ہی نہیں ہوتی وہ کیونکر سکرین Ú©Û’ عادی ہوں Ú¯Û’ ۔یہ بات درست نہیں۔ مائوں Ú©Ùˆ جان لینا چاہئے کہ سکرین ٹائم Ú©Ùˆ ریگولیٹ کرکے ہی آپ بچے Ú©Ùˆ مستقبل میں کامیاب آدمی بنا سکتی ہیں ورنہ بچہ سکرین میں Ú©Ú¾Ùˆ کر کامیابی سے دور ہو تا چلا جائے گا۔ہماری تØ+قیق Ú©ÛŒ امریکن اکیڈمی آف پیڈیا ٹرکس Ù†Û’ بھی تصدیق Ú©ÛŒ ہے‘‘ Û”
’’ییل یونیورسٹی ‘‘ میں پروفیسر نکولس ٹرک برائونی کا کہنا ہے کہ ’’بے بی کا دماغ تین مہینے میں نشو ونما پانا شرو ع کر دیتا ہے ØŒ وہ تجربات سے سیکھنے Ú©ÛŒ کوشش کرتا ہے لیکن یہ تجربات دماغ میں جمع نہیں رہتے۔جس Ú©Û’ باعث بچپن Ú©ÛŒ باتیں ان Ú©Û’ ذہن سے Ù…Ø+Ùˆ ہو جاتی ہیں۔بچے دراصل ایک خاص بیماری کا شکار رہتے ہیں جسے ’’بھولنے Ú©ÛŒ بیماری ‘‘ ) یا ’’چائلڈ ہڈ ایمنوسیا ‘‘ ) کہا جاتا ہے۔ تین مہینے Ú©Û’ بچے Ú©Û’ دماغ Ú©Û’ ’ ہیپو کیمپس ‘ نامی Ø+صے میں اتنی صلاØ+یت موجود ہوتی ہے کہ وہ تصاویر Ú©Û’ فرق Ú©Ùˆ نوٹ کر سکتا ہے Û” ان Ú©Û’ لاشعورمیں سب Ú©Ú†Ú¾ جمع ہوتا رہتا ہے لیکن بھولنے Ú©ÛŒ بیماری Ú©Û’ باعث وہ بچپن Ú©ÛŒ باتوں Ú©Ùˆ دہرانے Ú©ÛŒ صلاØ+یت سے Ù…Ø+روم رہتے ہیں ØŒ کسی چیز Ú©Ùˆ دوبارہ دیکھنے پر ان میں تØ+ریک ضرور پیدا ہوتی ہے Û” وہ ذہن لڑانے Ú©ÛŒ کوشش بھی کرتے ہیں مگر یاد نہیں کرپاتے اسی لئے چند برس Ú©ÛŒ عمر میں ہونے والی باتیں یاد نہیں رہتیں Û” اس عمر میں بچے کا دماغ پیٹرن Ú©Ùˆ بنانے یا سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے اس لئے بچے Ú©Ùˆ سکرین Ú©Û’ سامنے زیادہ وقت دینے سے اپنا ہی نقصان ہوتا ہے‘‘۔
ماہرین Ù†Û’ ایک تØ+قیق Ú©Û’ دوران بچوں Ú©Ùˆ دو گروپوں میں تقسیم کیا، ایک گروپ میں بچوں Ú©Ùˆ 51منٹ سے ایک پونے دو گھنٹے تک سکرین دکھائی گئی۔ جبکہ دوسرے گروپ میں وہ بچے شامل تھے جو تقریباََ چار گھنٹے تک سکرین (Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ یا موبائل فونز)دیکھتے رہے، زیادہ سکرین دیکھنے والے بچے دوسرے بچوں Ú©Û’ مقابلے میں تھوڑے بہت کمزور Ù†Ú©Ù„Û’Û” لہٰذااگر آپ چاہتی ہیں کہ بچے ترقی کریں، معاشرے میں کوئی مقام Ø+اصل کریں تو ان Ú©ÛŒ ذہنی صØ+ت پر بھی توجہ دیجئے اور انہیں Ú©Ù… از Ú©Ù… تین سال Ú©ÛŒ عمر تک سکرین سے بچا کر رکھیے Û”
آن لائن سائنس نیوز سروس ’’یوریکا الرٹ‘‘ ) Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ وضاØ+ت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ بچوں Ú©Û’ ایک گروپ Ú©Ùˆ بار بار ایک ہی جیسے پیٹرن دکھائے گئے ،ہر مرتبہ ان کا ردعمل قدرے مختلف تھا جس سے معلوم ہوا کہ وہ انہیں ماضی سے جوڑنے Ú©ÛŒ ناکام کوشش کر رہے ہیں‘‘۔
اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے ’’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ ‘‘کا کہنا ہے کہ ’’ نوزائیدہ بچوں ( ٹاڈلرز) کو کم سے کم وقت سکرین کے پاس رہنے کا موقع دیا جائے ورنہ چند ہی مہینوں میں وہ اس کے عادی ہو جائیں گے۔ کسی بھی بچے کو 8 ماہ سے پہلے کمپیوٹر ،ٹی وی یا موبائل فون نہ دکھایا جائے ،ڈھائی سال کے بچے کو ایک گھنٹے اور سات آٹھ سال کے بچے کو 1.5 گھنٹے سے زیادہ سکرین کے قریب نہیں رہنا چاہئے‘‘۔
دو گھنٹے سے زیادہ سکرین Ú©Û’ سامنے بیٹھنے والے بچوں میں جذباتی، سماجی اور توجہ Ú©Û’ مسائل جنم Ù„Û’ سکتے ہیں۔تجربات Ù†Û’ ثابت کیا کہ ’’جن بچوں Ú©Û’ بیڈ رومز میں Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ سیٹ Ù„Ú¯Û’ تھے، امتØ+انات میں ان Ú©ÛŒ پرکارکردگی بدتر تھی۔ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ دیکھنے اور کمپیوٹر گیمز کھیلنے والے بچے اوور ویٹ ہو گئے تھے۔ان میں سے Ú©Ú†Ú¾ بچے Ú©Ù… عمری میں ہی بے خوابی کا شکار ہو گئے۔ ان بچوں میں تشدد کا رجØ+ان بھی دوسرے بچوں Ú©ÛŒ بہ نسبت زیادہ پایا گیا ‘‘ ۔ماہرین Ú©ÛŒ مندرجہ ذیل تجاویز Ú©Ùˆ بھی ذہن نشین کر لیجئے Û”
’’ ۔8 سے 18برس تک کے بچوں کو زیادہ سے زیادہ 7.5گھنٹے تک سکرین کے سامنے بٹھایا جا سکتا ہے۔ والدین (اور بچے بھی ) فون کہیں دور رکھ کر کھانے کی میز پر آئیں یا پھر کھانا کھانے کے دوران کوئی فون نہ سنا جائے۔ ’’فیملی فن ‘‘کا وقت مقرر کیجئے اس دوران کسی کے پاس کوئی الیکٹرانک ڈیوائس نہیں ہونی چاہئے ۔ بیڈ رومز میں بھی کوئی سکرین (موبائل فون یا ٹی وی سیٹ) نہیں ہونا چاہئے۔
ڈاکٹر سعدیہ اقبال