2022 کے 20 دن زندگی کا حاصل۔
8 اکتوبر سے 28 اکتوبر تک۔

سال کا آج آخری دن ہے۔۔سوچا کیوں نہ میں بھی آج یہاں کچھ لکھ دوں۔اس سال میری زندگی کے سب سے خوبصورت دن 8 اکتوبر سے 28 اکتوبر تک رہے۔جب میں عمرہ کرنے گئ۔زندگی اتنی بھی بدل سکتی ہے ۔میں نے سوچا نہیں تھا۔رب کا گھر سامنے تھا اور آنسوؤں کی جھڑی تھی۔( یاد آگئ جب اپنی خطائیں).

کعبہ کو سامنےد یکھ بھی لیا پورا عمرہ بھی کرلیا۔لیکن یقین ہی نہیں آیا کہ دیکھ لیا۔ کعبہ کو جب چھو ا تو مانوں جان ہی نکل گئ ۔جسم بے قابو ہو گیا۔(بھائ , بھتیجا ) انتظار کرتے کے کب میں آجاؤ۔میرے پیچھے کھڑے رہتے لیکن ہوش ہی کب رہتا ۔وہ جذبات لکھے نہیں جاۓ گے۔( امی , میں , بھائ ,بھتیجا) ہم چار لوگ ساتھ عمرہ کرنے گۓ تھے۔ڈھیرساری یادیں ساتھ لے آئ اور ڈھیروں شکوے میں و ہی چھوڑ آئ۔جیسے اب کسی سے کوئ گلہ نہیں رہا۔سکون آگیا مجھ میں اور زندگی میں۔

اپنے پیارے حبیب ﷺ کے شہر ہی سب سے پہلے گۓ تھے ۔ وہاں جاتے ہی انسان پر سکون ہو جا تا ہے ۔سوچتا ہے میں کر کیا رہا ہوں اتنے عرصے سے۔مدینہ کی محبت جو دل میں ہے وہ وہاں امڈ امڈ کے با ہر آرہی تھی۔
ریاض الجناح میں دو با ر نمبر آگیا ۔بیھٹی رہتی نفل پڑ ھتی رہتی پیلروں کو چھوتی رہتی ۔یقین ہی نہیں آرہا تھا اپنی قسمت پر۔

(گنبد خضرا کے ساۓ میں بیٹھ کر جو تم آۓ ہو).وہ پیارا سبز گنبد دور سے دیکھو الگ لگتا۔پاس جاکر دیکھوں الگ لگتا ۔جالی سے چپکے سے نظر ڈالوالگ لگتا۔ہر ہر زاویہ ہر بار دل میں اسکی ڈھیروں محبت بھر تا رہا۔
جو ایک بار اس در چلا جاۓ وہ اپنا دل تو لگتا ہے وہی چھوڑ آتا ہے۔
واپسی میں جب جہازمیں بیھٹی تو سارے راستے آنسو گرتے رہے کہ میں کیوں واپس جارہی ہوں۔جو تصوریں بنائیں ۔وہ ہی دیکھتی رہی۔کراچی ائیر پورٹ پر قدم من من بھر کے ہو تے گۓ۔
میں واپس آچکی تھی لیکن میرا وجود ہی آیا تھا دل و ہی رہ گیا۔
سب دعا کیجیے گا کہ میرا بلاوا پھر آجاۓ۔لگتا ہے جی بھر کر دیکھا نہیں۔